پسندیدہ شخصیات  

(سیدنا) حازم (رضی اللہ عنہ)

  یہ ایک دوسرے شخص ہیں عبدان نے ان کی حدیث ذکر کی ہے انھوں نے کہا ہے کہ رسول خدا ﷺ نے صدقہ فطر کو روزہ دار کے لئے تمام لغو اور فحش باتوں سے پاکی کا سبب قرار دیا ہے جو شخص اس کو قبل نماز (عید) کے ادا کر دے اس کے لئے زکوۃ کا ثواب ہوگا اور جو شخص بعد نماز کے ادا کرے ا کو (معمولی) صدقہ کا ثواب ہوگا ان کا تذکرہ ابو موسی نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)...

حضرت سید حسین پائے میناری

آپ بڑے جہاندیدہ اور صاحب صحبت درویش تھے ، سلطان سکندر کے زمانے میں مشہد مقدس طوس سے آکر دہلی میں سکونت پذیر ہوگئے، سلطان کی صحبت خوشگوار نہ آئی تو اس لیے قلعہ دہلی میں پائے منار کی مسجد میں گوشہ گیر ہوگئے، سلطان کی بعض رئیس زادیاں آپ کی معتقد ہوگئی تھیں اس لیے ضروری اسباب معیشت کا انتظام ہوگیا اس کے علاوہ اندرون قلعہ کی کچھ زمین پر خود کاشت کرتے تھے اور اس کی آمدنی فقراء پر خرچ کرتے تھے، آپ کے اور شیخ جمالی کے درمیان کچھ نا خوشگواری تھی، شیخ جمال...

(سیدنا) حازم (رضی اللہ عنہ)

  ابن حرام اور بعض لوگ کہتے ہیں ابن حزام۔ خزاعی۔ عقیلی نے ان کو صحابہ میں ذکر کیا ہے۔ ان کی حدیث مدرک بن سلیمان بن عقبہ بن شبیب بن حازم نے اپنے والد سے انھوں نے ان کے دادا شبیب سے انھوں نے اپنے والد حازم سے روایت کی ہے کہ وہ نبی ﷺ کے حضور میں گئے حضرت ن پوچھا کہ تمہارا کیا نام ہے انھوں نے کہا حازم حضرت نے فرمایا نہیں بلکہ تمہارا نام مطعم ہے۔ ابو عمر نے ان کو خزاعی قرار دیا ہے اور ابن مندہ نے ان کو جذامی لکھا ہے۔ ابن مندہ وغیرہ نے (ان کے راوی...

(سیدنا) حازم (رضی اللہ عنہ)

  ابن حرملہ بن مسعود۔ غفاری۔ بعض لوگ ان کو اسلمی کہتے ہیں ان سے صرف ایک حدیث مروی ہے۔ ہمیں ابو الفرج یحیی بن محمود اصبہانی نے اپنی سند سے ابوبکر یعنی احمد بن عمرو بن ضحاک تک خبر دی وہ کہت یتھے ہم سے ابراہیم بن منذر حزامی نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہمیں محمد بن معن نے خبر دی وہ کہتے تھے مجھ سے خالد بن سعید نے بیان کیا وہ کہتے تھے مجھ سے ابو نے جو حازم بن ابی حرملہ کے غلام تھے حازم بن حرملہ سے انھوں نے نبی ﷺ سے رویت کر کے بیان کیا کہ آپ نے فرمای ...

(سیدنا) حازم ۰رضی اللہ عنہ)

  ابن ابی حازم احمسی۔ والد ہیں قیس بن ابی حازم کے۔ ابو حازم کا نام عبد عوف بن حارث ہے۔ حازم اور ان کے بھائی قیس دونوں رسول خدا ﷺ کے زمانے میں مسلمان ہوچکے تھے مگر آپ کو یکھا نہیں۔ حازم جنگ صفین میں حضرت علی کے ہمراہ قبیلہ احمس اور بحیلہ کے جھنڈے کے نیچے شہید ہوئے۔ ان کا تذکرہ ابو عمر نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)...

(سیدنا) حازم (رضی اللہ عنہ)

  انصاری۔ حضرت جابر بن عبداللہ نے رویت کی ہے کہ حضرت معاذ بن جبل نے (ایک مرتبہ) انصار کو نماز مغرب پڑھائی (اور قرات میں خوب طول دیا) حازم انصری نہ ٹھہر سکے (اور اپنی نماز علیحدہ پڑھ کے چلے دیئے) پس حضرت معاذ ان پر غصہ ہوئے حازم نبی ﷺ کے حضور میں گئے اور عرض کیا کہ معاذ نے ہمیں بہت طویل نماز پڑھائی تو نبی ﷺ نے معاذ سے فرمایا کہ کیا تم فتنہ میں ڈالنے والے ہو اے معاذ لوگوںپر تخفیف کرو کیوں کہ ان میں مریض بھی ہیں اور ضعیف بھی ہیںاور بوڑھے بھی ہی...

(سیدنا) حارثہ (رضی اللہ عنہ)

  ابن وہب خزاعی۔ عبید اللہ بن عمر بن خطاب کے اکیافی بھائی ہیں۔ ان سے ابو اسحاق سبیعی نے اور معبدبن خالدجہنی نے روایتکی ہے۔ ہمیں اسماعیل بن عبید اللہ وغیرہ نے اپنی سند سے ابو عیسی یعنی محمدبن عیسی تک خبر دی وہ کہتے تھے ہم سے محمود بن غیلان نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہمیںابو نعیم نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں سفیان نے معبد بن خالد سے نقل کر کے خبر دی وہ کہتے تھے میں نے حارثہ بن وہب خزاعی سے سنا کہ وہ کہتے تھے میں نے رسول خدا ﷺ سے سنا آپ فرماتے تھے ک...

حضرت مولانا شعیب

آپ عالم باعمل تھے، سیرت و صورت کے لحاظ سے فرشتہ خصلت تھے اور وعظ و نصیحت میں بے مثال تھے، جب وعظ کہتے اور قرآن شریف کی تلاوت کرتے تو کسی کو طاقت نہ تھی کہ وہاں سے چلا جائے اگرچہ اس کے سر پر بوجھ ہی کیوں نہ ہو وہ برابر کھڑے ہوکر آپ کی تلاوت اور وعظ کو سنتا رہتا، دوران وعظ میں خوشخبری اور عذاب کے مختلف مقامات پر آپ کی حالت خود بخود غیر ہوجاتی، شہر کے بلند پایہ علما اور مشائخ آپ کے وعظ میں شریک ہوتے تھے شہر کے اکثر و بیشتر باشندے آپ کے شاگرد تھے۔ آپ...

(سیدنا) حارثہ (رضی اللہ عنہ)

  ابن نعمان۔ خزاعی کنیت ان کی ابو شریح۔ عسکری یعنی علی بن سعید نے افراد میں ان کو ذکر کیا ہے ان کے نام میں اکتلاف ہے لہذا میں ان کا ذکر ایک دوسرے مقام میں بھی کروں گا۔ ان کا تذکرہ ابو موسی نے لکھاہے۔ (اس الغابۃ جلد نمبر ۲)...

(سیدنا) حارثہ (رضی اللہ عنہ)

  ابن نعمان بن نقع بن زید بن عبید بن ثعلبہ بن غنم بن مالک بن نجار۔ انصاری خزرجی ثم من بنی النجار۔ کنیت ان کی ابو عبداللہ۔ غزوہ بدر میں اور احدم یں اور خندق میں اور تمام مشاہد میں رسول خدا ﷺ کے ہمراہ شریک تھے فضلاء سے صحابہ سے ہیں۔ عبداللہ بن عامر بن ربیعہ نے حارث بن نعمان سے روایت کی ہے کہ انھوں نے کہا میں رسول خدا ﷺ کی طرف سے ہو کے گذرا آپ کے پاس جبرئیل بیٹھے ہوئے تھے میں نے آپ کو سلام کیا اور نکل گیا پھر میں جب لوٹا اور نبی ﷺ بھی فارغ ہوئے...