منقبت  

بے مثل شہرت آپ کی یا حضرت ِعثمان غنی

﷜ منقبت خلیفہ سوم امیرالمو منین سیدناعثمان غنی ذولنورین 

 

بے مثل شہرت آپ کی یا حضرت ِعثمان غنی ﷜
ہرسُو ہے نکہت ہے آپ کی یا حضرت ِعثمان غنی ﷜
آپ نے پایا دوشالہ نور کی سرکارﷺ سے
ایسی ہے لَمْعَتْ آپ کی یا حضرت ِعثمان غنی ﷜
بدر کے تحفوں میں شرکت سے یہ عُقْدہ حل ہوا
مقبول خدمت آپ کی یا حضرت ِعثمان غنی ﷜
آپ ذوالنورین ہیں اور جامع القرآن ہیں
ہر جا ہے عظمت آپ کی یا حضرت ِعثمان غنی ﷜
آپ ہیں پیکر حیا کے اور وفا کی کان ہیں
کیا خوب عفت آپ کی یا حضرت ِعثمان غنی ﷜
آپ کےحسن حیا سے ہے فرشتوں میں حیا
ایسی ہے عزت آپ کی یا حضرت ِعثمان غنی ﷜
آپ نے اپنے لہو سے کفر کو بے دم کیا
وہ ہے ذہانت آپ کی یا حضرت ِعثمان غنی ﷜
مولا علی ﷜ نے جابجا کیسی بیاں فرمائی ہے
شانِ سخاوت آپ کی یا حضرت ِعثمان غنی ﷜
حاؔفظ مَدَحْ خواں آپ کا ایسی بصارت دیجئے
کرلوں زیارت آپ کی یا حضرت ِعثمان غنی ﷜
(۲۲ جمادی الاولی ۱۴۱۶ھ۔ ۱۶ نومبر ۱۹۹۵ء)

...

ہر نفس کا آسرا مشکل کشا شیرخدا

﷜منقبت خلیفہ چہارم حیدر کرّار امیر المو منین سیدنا علی المرتضی 

 

ہر نفس کا آسرا مشکل کشا شیرخدا ﷜
رنج و غم کی ہیں دوا مشکل کشا شیرخدا ﷜
خَتَنِ رسول ہاشمی ﷺ ناز گروہ اتقیاء
یعنی علی المرتضیٰ مشکل کشا شیرخدا ﷜
آئینہ صدق و صفا اور مقتدائے اولیاء
کان ولایت باخدا مشکل کشا شیرخدا ﷜
آپ ہی کے واسطے سورج پھرا الٹے قدم
یہ ہے محبت کی جزا مشکل کشا شیرخدا ﷜
ہجرت کی شب خوابیدہ تھے بربسترِ خَیْرُ اْلبَشَرْ
اللہ رے رتبہ آپ کا مشکل کشا شیرخدا ﷜
فخر جرأت کو ہے جس پر اور طاقت کو ہے ناز
ہیں آپ ہی وہ باخدا مشکل کشا شیرخدا ﷜
آپ ہی خیبر شکن ہیں آپ ہی باطل شکن
ہر سمت شہرہ آپ کا مشکل کشا شیرخدا ﷜
صدقہ رسول پاک ﷺ کا ایسی نگاہ لطف ہو
خلوت بھی ہو جلوت نما مشکل کشا شیرخدا ﷜
یہ وقت ہے امداد کا بہر مدد اب آئیے
مشکل میں ہے بیڑا مرا مشکل کشا شیرخدا ﷜
بو بکر
کے فاروق کے عثمان کے حسنین کے

صدقے ہوں مجھ کو بھی عطا مشکل کشا شیرخدا ﷜
مشکلیں حاؔفظ کی اب آسان فرما دیجئے
یا علی ﷜ ہوں آپ کا ‘مشکل کشا شیرخدا ﷜

...

لطف و کرم فرمائیے یَا غوثِ اعظم اَلْمَدَدْ

﷜ یا غوث اعظم 

 

لطف و کرم فرمائیے یَا غوثِ اعظم اَلْمَدَدْ
مشکل میں ہوں اب آئیے یا غوث اعظم المدد
خلوت میں اکثر آپ کا ہی نام ہے وِرْدِ زباں
جلوہ ذرا دکھلایئے یا غوث اعظم المدد
میں ہوں  غلامِ مصطفے ﷺ ‘ اور نام لیوا آپ کا
لِلّٰہ مجھے اپنایئے یا غوث اعظم المدد
یہ ماہ و سال و روز و شب آتے ہیں در پہ آپ کے
مجھ کو بھی اب بلوائیے یا غوث اعظم المدد
میں دین کا خادم بنا ‘ خدمت نہ کوئی کرسکا
اب کام کچھ بنوائیے یا غوث اعظم المدد
میری بداعمالیوں کا ہو وزن جب حشر میں
میرا بھرم رکھوایئے یا غوث اعظم المدد
خاطی ہوں اپنے فعل میں عاصی ہوں اپنے قول میں
بخشش مری کروائیے یا غوث اعظم المدد
میرا جنازہ اٹھنے سے پہلے ہی میرے کفن پر
اپنی رِدَاء ڈلوائیے یا غوث اعظم المدد
رستے سکوں کے بند ہیں کلفت نے گھیرا ہے ہمیں
رحمت کے در کھلوایئے یا غوث اعظم المدد
اک قدم بغداد میں ہو ‘ دوسرا طیبہ میں ہو
وہ راستہ چلوائیے یا غوث اعظم المدد
دور مَاَرھْرَہْ ہوا ہے راستے کھلتے نہیں
مرشد سے بھی ملوایئے یا غوث اعظم المدد
آپ ہی کے نام سے عزت ملی عظمت ملی
اب مغفرت دلوائیے یا غوث اعظم المدد
آپ کا کھاتے رہیں اور آپ کا گاتے رہیں
وہ مے ہمیں پلوایئے یا غوث اعظم المدد
مجھ کو گُلوں سے کیا غرض میری طلب ہی اور ہے
دل کی کَلِیْ کِھلْوائیے یا غوث اعظم المدد
جس خُوانِ نور سے لقمہ چکھا ہے آپ نے
بقیہ وہی کھلوائیے یا غوث اعظم المدد
’’یا غوث اعظم المدد‘‘ ورد زباں حاؔفظ رہے
یہ بھی عطا فرمائیے یا غوث اعظم المدد
(۲۱ اکتوبر ۱۹۹۵ء)

...

صدقے بہاریں تجھ پہ ہیں اے گلبدن مارہروی

اولیائے مارہرہ مطہرہ  رضی اللہ تعا لیٰ عنھم کی شان میں

 

صدقے بہاریں تجھ پہ ہیں اے گلبدن مارہروی
رخ پر ترے قربان ہیں سارے چمن مارہروی
یہ شان محبوبی تری اللہ رے عظمت تری
تعظیم کو ہیں سر و قدسر و سمن مارہروی
میں بھی طلب گاروں میں ہوں مجھ پر نگاہ لطف کر
اے جان من مارہروی محبوب من مارہروی
میری متاع جاں ہے یہ اس سے ہیں ساری رونقیں
سرمایہ میری زیست کا تیری لگن مارہروی
سب پھول گلشن کے تیرے مہکے ہیں اس انداز سے
صدقے مہک پر ان کی ہے مشک ختن مارہروی
واللہ اے راہبر میرے جس پر نگاہ لطف کی
سب دور اس کے ہوگئے رنج و مِحَنْ مارہروی
 رس گھولتی ہے گفتگو کانِ فصاحت میں تیری
تجھ پر عنادل ہیں فدا شیریں سخن مارہروی
اے پیکر صبر و رضا اے حامل عزم جواں
قدموں پہ تیرے سرنگوں کوہِ دَمَنْ مارہروی
ہیں تجھ سے ہی سہمی ہوئی باطل کی ساری قوتیں
لرزاں ہے ہیبت سے تیری ہر اَہْرَمَنْ مارہروی
ہے ترے رخ سے عیاں جاہ و جلال حیدری
تیرا ہر انداز ہے باطل شکن مارہروی
تیری طرزِ گفتگو میں اور تیرے انداز میں
ہے شِکوہِ قادری اور بانکپن مارہروی
علم و حکمت یا شریعت ہو کہ بزم معرفت
ہے بالیقیں تجھ سے سجی ہر انجمن مارہروی
کرتا ہے تجھ سے التجا یہ عجز سے حاؔفظ ترا
ہو اوج پہ ہر دم میرا یہ فکر و فن مارہروی

...

کتنے ترے انگ ہیں صبحِ رضا شامِ رضا

صبحِ رضا شامِ رضا

منقبت امام اہلسنّت ‘ مجدد دین و ملت ‘
﷜ مولانا شاہ امام احمد رضا خاں محدث بریلوی 

 

کتنے ترے انگ ہیں صبحِ رضا شامِ رضا
خوب ترے رنگ ہیں صبحِ رضا شامِ رضا
رب نے جو فرمادیا کُوْنُوا مَعَ الصَّادِقِیْن
ہم تو ترے سنگ ہیں صبحِ رضا شامِ رضا
تیری دمک نے ہمیں خوب ہی چمکا دیا
دور سب ہی زنگ ہیں صبحِ رضا شامِ رضا
تیری شفق پُرضِیا تیری کرن پُر جمَال
بکھرے ترے رنگ ہیں صبحِ رضا شامِ رضا
تیری کتب دیکھ کر تیرا قلم دیکھ کر
آج بھی سب دنگ ہیں صبحِ رضا شامِ رضا
قعرِ مذلّت میں ہیں جتنے ہیں دشمن ترے
ان کے برے ڈھنگ ہیں صبحِ رضا شامِ رضا
’’ملک خدا تنگ نیست‘‘ سب کو معلوم ہے
دشمنوں پہ تنگ ہیں صبحِ رضا شامِ رضا
جتنے ہیں اعداء نبی سب کو ترا خوف ہے
ہارے ہوئے جنگ ہیں صبحِ رضا شامِ رضا
گرچہ یہ مشہور ہے ’’پائے گدا لنگ نیست‘‘
تیرے سوا لنگ ہیں صبحِ رضا شامِ رضا
شمع ھُدیٰ آج بھی دنیا کے عالم تمام
سب ترے پتنگ ہیں صبحِ رضا شامِ رضا
حافؔظِ خوشدل رضا مدح تری کیا کرے
قافیے جو تنگ ہیں صبحِ رضا شامِ رضا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

...

صبر و رضا و صدق کے پیکر حسن میاں

منقبت بہ حضور احسن العلماء علامہ سید مصطفےٰ حیدر
حسن میاں شاہ صاحب قادری برکاتی نوراللہ مرقدہ

صبر و رضا و صدق کے پیکر حسن میاں
نوری میاں کے نور کا مظہر حسن میاں
ایسا کرم ہے آپ کا سب پر حسن میاں
ہے پرسکون ہر دلِ مضطر حسن میاں
وہ جس میں آب اسوۂ خیر البشر کی ہے
اک ایسا آئینہ ہیں سراسر حسن میاں
نور نگاہ زھرا ہیں ‘ لخت دل علی ﷜
قالِ علی و آل پیمبر ‘ حسن میاں
اولادِ باب علم ہیں اور آلِ شہرِ علم
ہیں علم و آگہی کا سمندر حسن میاں
ان کی مہک سے سارا چمن عطر بیز ہے
ہیں باغِ قادری کے گل تر حسن میاں
ہیں چرخِ معرفت کے وہ رخشندہ آفتاب
شاہؔ جی میاں کا ناز ہیں حیدر حسن میاں
واللہ فخر و ناز محمدؔ میاں ہیں وہ
ہیں آلِ مصطفیٰﷺ کے جو دلبر حسن میاں
مارہرہ و بریلی کا ہر ایک ماہتاب
ہے آپ کی ضیاء سے منور حسن میاں
بس اک نگاہ لطف سے مٹتی ہے تشنگی
ہیں تشنگان شوق کے محور حسن میاں
جس نے ہمیں کیا غم دوراں سے بے نیاز
ہو وہ نگاہ لطف مکرر حسن میاں
منزل کی مشکلات کا کیوں مجھ کو خوف ہو
ہر کام پر ہیں جب مرے راہبر حسن میاں
دنیا کی ہر بلا سے وہ مامون ہوگیا
جو آگیا ہے آپ کے در پر حسن میاں
وہ گردش زمانہ سے گھبرائے کس لئے
حامی ہوں جس کے مصطفیٰ حیدر حسن میاں
مفتی خؔلیل آپ کے جلووں کا آئینہ
اور آپ ان کے علم کا مظہر حسن میاں
اس خار زار ہستی میں ہر اک مقام پر
ہیں گل بداماں آپ کے چاکر حسن میاں
نظؔمؔی میاں کے حُسْن میں حُسْنِ حَسَؔنْ کے ساتھ
شامل ہے حسن و شان برادر حسن میاں
بے شک امیؔن و اشؔرف و افؔضؔل نجیؔب ہیں
ہیں یہ جو آپ کے مہ و اختر حسن میاں
میں نے جہاں بھی جب بھی پکارا آپ کو
کی دست گیری ہے وہیں آکر حسن میاں
بخشا ہے آپ نے جو امؔین و نجیؔب کو
مجھ کو بھی ہو عطا وہی ساغر حسن میاں
حاؔفظ مزا تو جب ہے کہ یوں ہو بسر حیات
دل میں حسن میاں ہوں تو لب پر حسن میاں
(۲۰ اکتوبر ۱۹۹۵ء)

...

آپ سے تازہ ہے ہر دل کا چمن

منقبت درشان حَسَنْ برموقع عرس مبارک

حسن مارہرہ مطہرہ‘ تاج العرفاء‘ نقیب الاصفیاء‘ احسن العلماء‘

حضور سیدی وسندی مولانا مفتی سید مصطفیٰ حیدر حسن

قادری برکاتی ابوالقاسمی نور اللہ مرقدہ

زیب سجادہ ‘ خانقاہ برکاتیہ مارہرہ مطہرہ (ایٹہ)

 

آپ سے تازہ ہے ہر دل کا چمن
اے حسن میرے حسن پیارے حسن
آپ سے ہے زندگی کا بانکپن
اے حسن میرے حسن پیارے حسن
آپ کی ہر ہر ادا باطل شکن
اے حسن میرے حسن پیارے حسن
لرزاں ہے ہیبت سے کاخ اہرمن
اے حسن میرے حسن پیارے حسن
ہے منور بزم عرفاں آپ سے
ہے درخشاں مہر ایماں آپ سے
آپ آل مرتضیٰ ہیں آپ جان انجمن
اے حسن میرے حسن پیارے حسن
آپ کے در کی گدائی کیا ملی
دولت دنیا ؤ دیں گویا ملی
دور سارے ہوگئے رنج و محن
اے حسن میرے حسن پیارے حسن
آپ ایسی راہ پر لے کے چلے
جس سے دیں کے دشمنوں کے دل جلے
آپ نے بخشی ہمیں سچی لگن
اے حسن میرے حسن پیارے حسن
آپ بے شک علم کی روشن دلیل
آپ جانِ مصطفیٰ نازِ خلیؔل
آپ شانِ گلستان پنجتن
اے حسن میرے حسن پیارے حسن
معرفت کی آپ اک تفسیر ہیں
اور شریعت کی کھلی تحریر ہیں
اتباعِ مصطفےٰﷺ ہے پیرھن
اے حسن میرے حسن پیارے حسن
آپ کی نسبت سے ہم مشہور ہیں
دل نبیﷺ کے عشق سے معمور ہیں
آپ پر قرباں ہمارے جان و تن
اے حسن میرے حسن پیارے حسن
آپ نے ہم کو امؔیں ایسا دیا
جس پہ ہے ہر افؔضل و اشرؔف فدا
ہے وہ ناز و افتخار انجمن
اے حسن میرے حسن پیارے حسن
ہو بہو دو آپ کی تصویر ہیں
اول و آخر ‘ آپ کی تنویر ہیں
بالیقیں ہیں نازش سرو و سمن
اے حسن میرے حسن پیارے حسن
گل کھلے ہیں دل کے ہے منظر عجیب
آئے ہیں شاید کہ شہزادے نجیؔب
آپ سے لیکر کوئی لعل یمن
اے حسن میرے حسن پیارے حسن
ہر گھڑی محموؔد اب محمود ہے
وہ ملے گا سب کا جو مقصود ہے
ہر زباں پر آج ہے یہ ہی سخن
اے حسن میرے حسن پیارے حسن

(فقیر کی عرض کردہ منقبت جو عزیز دوست حاجی محمود احمد محمودد برکاتی نے ۱۹ جمادی الاولیٰ ۱۴۱۹ھ کو کراچی میں عرس پر پیش کی)

...

کون نازِ اولیاء میرے حسن میرے حسن

﷜ میرے حسن 

 

کون نازِ اولیاء میرے حسن میرے حسن
کون تاجِ اصفیاء میرے حسن میرے حسن
یَااَللہُ یَارَحْمٰنُ یَارَحِیْمُ ہر پہر
تھا وظیفہ آپ کا میرے حسن میرے حسن
آپ مصداقِ اَشِدَّاءُ عَلَی الْکُفَّارْ ہیں
تیغِ عشقِ مصطفیٰﷺ میرے حسن میرے حسن
رُحَمَاءُ بَیْنَھُمْ کی ہو بہو تنویر ہیں
مجموعٔہ حلم و صفا میرے حسن میرے حسن
آپ منظور نظر بیشک ہیں پنجتن پاک کے
نوری گھرانہ آپ کا میرے حسن میرے حسن
خوش لباس و خوش مزاج و خوش بیان و خوش گلو
خوش نوا و خوش ادا میرے حسن میرے حسن
ہے جو فخر بوالحسین احمؔد نوری میاں
آپ ہیں وہ رہنما میرے حسن میرے حسن
قصر باطل میں جنہوں نے زلزلے پیدا کئے
آئینۂ احمد رضا میرے حسن میرے حسن
شانِ اولاؔدِ رسول ﷺ و حضرت شاؔہ جی میاں
آپ آلِ مجتبی میرے حسن میرے حسن
مفتی اعظم کو الفت جن سے ہر لمحہ رہی
ہیں وہی ماہ لقا میرے حسن میرے حسن
حُسن مارہرہ میں حاؔفظ جن کے دم سے ہے نکھار
وہ بہارِ بے بہا میرے حسن میرے حسنز
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

...

جن کو ہے تم سے نسبت حضرت خلیل ملت

منقبت  درشان حضرت خلیل ملت مفتی محمد خلیل خاں مارھروی  برکاتی ﷫ و الرضوان

 

جن کو ہے تم سے نسبت حضرت خلیل ملت
قسمت ہے ان کی راحت حضرت خلیل ملت
خورشید اہلسنت ‘ حضرت خلیل ملت
ہرجا حریف ظلمت ‘ حضرت خلیل ملت
مہر درخشاں بیشک ‘ ہیں چرخ معرفت کے
ہیں منبع ولایت ‘ حضرت خلیل ملت
وہ راہ معرفت ہو یا ہو راہ شریعت
کی آپ نے امامت ‘ حضرت خلیل ملت
مہکے جو سندھ میں ہیں ‘ رضوی گلاب ان میں
ہے آپ سے طراوت ‘ حضرت خلیل ملت
روشن ہیں دیں کی شمعیں ‘ چلتن کی وادیوں میں
کیا خوب ہے کرامت حضرت خلیل ملت
علماء کی انجمن میں ‘ ہر محفل سخن میں
ہے آپ کی سیادت حضرت خلیل ملت
منزل سے دور جو تھے منزل وہ پاگئے ہیں
کیا خوب کی قیادت حضرت خلیل ملت
مشکل تھے جو مسائل لمحوں میں حل کئے ہیں
اللہ رے وہ ذکاوت حضرت خلیل ملت
ہیں جو تلامذہ سے ‘ آنکھیں جہاں کی خیرہ
ہے آپ کی نضارت حضرت خلیل ملت
ظاہر کیا نہاں کو خوشبو کو گل میں دیکھا
اللہ رے بصارت حضرت خلیل ملت
بیٹھا ہوا ہے سکہ ان کے قلم کا ہر جا
دریائے علم و حکمت حضرت خلیل ملت
خوش حال و کامراں ہے ‘ راہ طلب میں جسکو
ہے آپ سے ارادت حضرت خلیل ملت
تصویر یاس و غم ہیں محراب اور منبر
اے نازش خطابت حضرت خلیل ملت
حسن ازل کے جلوے پھر بے حجاب دیکھوں
پھر آئے ایسی ساعت حضرت خلیل ملت
حاؔفظ سخن کے موتی جو یوں لٹا رہا ہے
ہے آپ کی عنایت حضرت خلیل ملت

...

برکاتیوں کے دولہا سید امین ہیں

قصیدہ درشان حضرت امین البرکات ڈاکٹر سید محمد امین میاں برکاتی مدظلہ العالی سجادہ نشین خانقاہ برکاتیہ مارہرہ مطھرہ

(برموقع عرس سید حسن میاں علیہ الرحمہ کراچی ۱۹۹۷ ء ۔ ۱۴۱۷ھ)

 

برکاتیوں کے دولہا سید امین ہیں
جن کے سجا ہے سہرا سید امین ہیں
ملتی ہے بھیک جن سے شاؔہ جی میاں کے در کی
وہ جانشین والا سید امین ہیں
جن کی نوید سب کو سیؔد میاں نے دی تھی
اس گل کا اک نظارا سید امین ہیں
ٹکرائیگا جو ان سے وہ پاش پاش ہوگا
کوہ بلند و بالا سید امین ہیں
جاری ہے فیض جن سے حضرت حسن میاں کا
وہ چشمہ اجالا سید امین ہیں
مفتی شؔریف ہوں یا مفتیؔ خلیل حاؔفظ
 ان کی نظر کا تارا سید امین ہیں

...