منقبت  

یہ ذوقِ طلب کی گزارش ہے کیسی، عطا ہوں عقیدت کے موتی خدارا

منقبت در شانِ امام احمد رضا

نتیجہ فکر: محمد توفیق احسنؔ برکاتی مصباحی، الجامعتہ الغوثیہ، ممبئ۔۳

یہ ذوقِ طلب کی گزارش ہے کیسی، عطا ہوں عقیدت کے موتی خدارا
زمانے کو معلوم ہے یہ حقیقت، طلب نے ہے کیوں بس تمہیں کو پکارا
خدا نے چنا ہے تمہیں جب مجدد، یہ علمائے عرب و عجم ہیں مؤید
کہ احیاے دین محمدﷺ کی خاطر حیات جہاں کا ہے لمحہ گزارا
عطا کیں ہزاروں کتابیں جہاں کو، جھنجھوڑا ہے جس نے خیال و گماں کو
عطائے الہٰی ہے یہ کارنامہ، نہ پایا زمانے نے جس کا کنارا
یہ حُسام الحرمین کیوں مقتدر ہے؟ یقیناً یہ فضل شہِ بحر و بر ہے
جو اہلِ سنن ہیں وہ رکھتے ہیں دل میں، عقیدے میں ہوگا کبھی نہ خسارا
عطائے نبیﷺ ہیں فتاویٰ تمہارے، عیاں ہے جو نام مبارک سے اس کے
تبحّر مسلم ہے سب کو تمہارا، کیا سر ثریا سے اونچا ہمارا
دیا نام ہے کنزالایمان اس کا، لکھایا کلامِ الہٰی کا معنیٰ
یہ صدرالشریعہ کی اک التجا تھی، بنا جو شریعت کا دلکش منارا
بریلی بنا مرکز عشق و الفت، یہ ہے آپ کی ایک زندہ کرامت
جھکائے جبینِ عقیدت زمانہ، دیا پیر و مرشد کا عمدہ دُوَارا
پئیں گے شرابِ محبت دکھا کر، خدا کے کرم سے بریلی میں جاکر
نشانِ مدینہ نظر آئے گا تو لگائیں گے ہم اعلیٰ حضرت کا نعرا
نبیﷺ کے عدو کو ملی ہے ہزیمت، ترے نام پر ان کی آئی ہے شامت
یہ خامہ رضا کا بہت قیمتی ہے، عجب پیش کرتا ہے دلکش نظارا
یہ فکرِ رضا کی ضیا پاشیاں ہیں، یہ تذکار کی جلوہ سامانیاں ہیں
ترے نام سے اس نے پائی ہے عزت، کرم ہو کہ چلتا رہے یہ ادارا
برستی ہیں فیض و کرم کی گھٹائیں، عجب کیف و مستی میں ہیں یہ فضائیں
کیا ذکرِ احمد رضا تم نے احسنؔ کہ جس نے دیا شاعری کا اشارا

...

ہم تمہارے ہیں تمہارے اے امام احمد رضا

منقبتِ اعلیٰ حضرت

حافظ مطلوب بیگم پوری

ہم تمہارے ہیں تمہارے اے امام احمد رضا
تم ہمارے ہو ہمارے اے امام احمد رضا
پیشواے اہلِ سُنّت، نائب شاہِ عرب
آپ ہیں میرے سہارے اے امام احمد رضا
آپ کی تقریر ہو یا آپ کی تحریر ہو
علم کے بہتے تھے دھارے اے امام احمد رضا
غوثِ اعظم﷜ کا نرالا فیض پایا مرحبا
آپ ہیں اُن کے دُلارے اے امام احمد رضا
اے رضا، پیارے رضا، اچھے رضا مجھ پر کرم
اہلِ سُنّت کے سہارے اے امام احمد رضا
علم کے دریا بھی ہو کنزالکرامت بھی ہو تم
درجے ہیں اعلیٰ تمہارے اے امام احمد رضا
آپ کا مطلوبؔ ہے بے شک سگِ دَر آپ کا
کیوں نہ خود کو دَر پہ وارے اے امام احمد رضا
﷫﷫﷫﷫﷫﷫﷫﷫﷫

...

تمہاری شان میں جو کچھ کہوں اُس سے سوا تم ہو

قسیم جام عرفاں اے شہ احمد رضا تم ہو

خلیفۂ اعلیٰ حضرت مولانا شاہ عبدالعلیم صدیقی میرٹھی*

تمہاری شان میں جو کچھ کہوں اُس سے سوا تم ہو
قسیم جام عرفاں اے شہ احمد رضا تم ہو
غریق بحر اُلفت مست جام بادۂ وحدت
محبّ خاص منظور حبیب کبریاﷺ تم ہو
جو مرکز ہے شریعت کا مدار اہل طریقت کا
جو محور ہے حقیقت کا وہ قطب الاولیا تم ہو
یہاں آکر ملیں نہریں شریعت اور طریقت کی
ہے سینہ مجمع البحرین ایسے رہنما تم ہو
حرم والوں نے مانا تم کو اپنا قبلہ و کعبہ
جو قبلہ اہل قبلہ کا ہے وہ قبلہ نما تم ہو
مزین جس سے ہے تاج فضیلت تاج والوں کی
وہ لعل پُر ضیا تم ہو وہ درّے بہا تم ہو
عرب میں جاکے اِس آنکھوں نے دیکھا جس کی صولت کو
عجم کے واسطے لاریب وہ قبلہ نما تم ہو
تمہیں پھیلا رہے ہو علم حق اکناف عالم میں
امام اہل سنت نائب غوث الوریٰ تم ہو
علیؔم خستہ اک ادنیٰ گدا ہے آستانہ کا
کرم فرما نے والے حال پر اُس کے شہا تم ہو

...

مصطفیٰﷺ کا دلآرا ہمارا رضا

مصطفیٰﷺ کا دلآرا ہمارا رضا
غوث اعظم﷜ کا پیارا ہمارا رضا
اپنے مرشد کا پیارا ہمارا رضا
رضویوں کا ہے مولا! ہمارا رضا
قادریت کا سہرا، رہا جس کے سر
قادریوں کا دولہا! ہمارا رضا
علمائے حرم جن سے بیعت ہوئے
ایسا مرشد ہے اعلیٰ ہمارا رضا
نظر آتا نہیں اب کوئی ہند میں
ہند میں ہے، وہ یکتا! ہمارا رضا
رضویوں کو نہیں غم ذرا حشر میں
ہے مدد کرنے والا! ہمارا رضا
جس کو سب اچھے کہتے ہیں، اچھے میاں
ہے اس اچھے کا اچھا! ہمارا رضا
غم نہیں حشر سے مجھ کو کچھ اے محبّ
ہے مدد کرنے والا! ہمارا رضا

...

کوئی سپنے میں درس دکھا کے سکھی جیارا مورا ترپا وت ہے

امام احمد رضا کے وصال پر معاصر شعرا کے قصائد و مناقب

جناب منشی ہدایت یارخان صاحب، قیس بریلوی، صدر جماعت رضائے مصطفیٰ:

کوئی سپنے میں درس دکھا کے سکھی جیارا مورا ترپا وت ہے
موری رین کٹت ہے ترپ ترپ، موری نین، نیند نہ آوت ہے
برہا کی آگ لگی تن میں، جیارا مورا کلپاوت ہے
کوئی من موہن میں برلینوتس دن سے چین نہ آوت ہے
اوڑ جا پپیہا اونچی الڑیاں کا ہے شور مچاوت ہے
من برہا کی آپ ہی ماری کا ہے موکو ستاوت ہے
بالم تم ہو اونچی اٹریاں ہم چریاں کھا میں لڑکیاں
بہیان پکڑلو پتیاں پڑوں میں تم بن جین نہ آوت ہے
پیتم اپنے دیس سدھارے جگ کو سونا کر پیارے
مورے کلیجہ ہوک اوٹھت ہے جب تمری یاد آوت ہے
سکھیاں اپنی اپنی کنور سے اپنی اپنی کہت سناوت
اپنی پیت میں کاسے کہوں جیارا مورا للچاوت ہے
پیتم کل کل مو سے کرت موے تئیں بن پل بھر کل نہ پرت
ہر روز دلاسے دے دے کر موری ٹوٹی آس بندھاوت ہے
بالم نیچو گھونگھٹ کھینچو نیناں ترس گئے درشن کو
کیوں ری سکھی میں کیسے مناؤں پی تو روٹھو جاوت ہے
قادری رنگت رنگ برنگی ستھری رضوی مکھ پر نکھری
برکاتی رینی میں رچکر اور ہی رنگ رچاوت ہے
اعلٰیحضرت سگرے باجے دنیا وا کو مجدد جانے
ناؤ ضیاء الدین احمد ہے جگت امام کہاوت ہے
رین اندھیری، دور نگریا، ندیا گہری، نیا بالے
ایسی کٹھن میں رب کی دیا سے، بیڑا پار لگاوت ہے
داتا ایسی بھتجا دیجیو، جو بھرپور ہو دو وجگ کو
قیس بھکاری تورے آگے، اب جھولی پھیلاوت ہے
﷫﷫﷫﷫﷫﷫﷫﷫﷫﷫﷫

...

از گروہ اولیاء احمد رضا

از گروہ اولیاء احمد رضا
تاجدار اتقیا، احمد رضا
حامل علم خدا و مصطفیٰﷺ
مخزن و بحر ہدٰی، احمد رضا
از علوم حضرت خیر الورٰیﷺ
بود قلبت پر ضیا، احمد رضا
از فیوض دین اصحاب رسول﷢
بہرہ ہم حاصل ترا، احمد رضا
حضرت محبوب سبحان دستگیر
درد فیض خود، ترا احمد رضا
باعث فخر حنفیہ گشتۂ!
فخر اسلام ہدیٰ، احمد رضا
از میاں نوری تو نوری گشتۂ
باخدا یا سرورا، احمد رضا
اے محی ملت اے سبحان زماں!
دیگرے ملت کجا، احمد رضا
عامل سنت نبی محترمﷺ
بعد ذاتت یا شہا، احمد رضا
در تمامی علم و فن فاضل بدی!
مرحبا صد مرحبا، احمد رضا
’’کنت کنزاً مخفیا‘‘ را راز دان
واقف راز خدا، احمد رضا
در علوم دینیہ سر آمدی!
اہلِ حق را پیشوا، احمد رضا
اے مقرب بارگاہ کبریا
سالک راہ خدا، احمد رضا
معدن جود و عطا مہر و کرم
مصدر حلم و حیا، احمد رضا
قادریاں تو بودی سرورا
باعث عز و علا، احمد رضا
اہلسنّت والجماعت را توئی
منہج راہ صفا، احمد رضا
ہر کہ تابع گشت، برفرمان تو
گشت آں تابع خدا، احمد رضا
لیک آں سر چشمۂ فیض و عطا
باعث رشد و ہدٰی، احمد رضا
وادریغا حسرتا وا حسرتا
شد ازیں دنیا جدا، احمد رضا
جنت الفردوس شد او را مقام
نیز مقبول خدا، احمد رضا
باخدا برذات آں خاک جناں
راہی راہ رضا، احمد رضا
رحمتت باشد برو لطف و کرم
بر وجود سعدزا، احمد رضا
از غلامانت شدہ بیکس ’’ضیا‘‘
فخر حاصل ایں مرا، احمد رضا

...

اہل حق کے پیشوا احمد رضا

اہل حق کے پیشوا احمد رضا
رہبر صدق و صفا احمد رضا
ماحی کفر و دجل بطلان وزیغ
حامی حکم خدا، احمد رضا
آسمان معرفت اور علم کے
تھے تمہیں شمس الضحیٰ، احمد رضا
مصطفائی فیض تم میں تھا بھرا
تھے سراپا مرتضیٰ، احمد رضا
حضرت صدیق﷜ اور فاروق﷜ کی
پوری تم میں تھی ضیا، احمد رضا
مخزن اسرار یزداں غوث﷜ سے
فیض تم کو تھا ملا، احمد رضا
اس زمانہ تیرہ و تاریک میں
تھے تمہیں بدر الدجیٰ، احمد رضا
قادری اور سنیوں کے واسطے
صاحب جود و عطا، احمد رضا
غرض عالم کے لیے تھے بے شبہ
ہادی راہ خدا، احمد رضا
جستجو میں نے جو کی تاریخ کی
دی فرشتے نے ندا، احمد رضا
تم تھے ’’مرغوب محمد‘‘ بالیقین
اور محبوب خدا، احمد رضا
التجا مسکیں ’’ضیا‘‘ کی ہو قبول
میرے حق میں ہو دعا، احمد رضا
کہ خدا مجھ کو بچائے دہر میں
جملہ آفت سے سدا احمد رضا
﷫﷫﷫﷫﷫﷫﷫﷫﷫

(۱۳۴۰ھ)

...

پلایا ہے خدا نے مجھ کو جام احمد رضا خاں کا

پلایا ہے خدا نے مجھ کو جام احمد رضا خاں کا
ہمارا کعبۂ دل ہے مقام احمد رضا خاں کا
ہوا حوروں میں غل وہ نائب غوث الورٰی﷜ آیا
ذرا جنت میں دیکھو، احترام احمد رضا خاں کا
جناب غوث اعظم﷜ کا ہے سایہ اہلسنّت پر
غلام غوث اعظم﷜ ہے غلام احمد رضا خاں کا
شبیہ احمد رضا خان کی مری آنکھوں میں پھرتی ہے
میرے سینہ میں جلوہ گر ہے نام احمد رضا خاں کا
حقیقت ایک ہے دونوں کا انداز سخن دیکھو
بیان حضرت حامد، کلام احمد رضا خاں کا
جناب غوث اعظم﷜ کا ہے جلوہ ان کے چہرے پر
اسی سے قادری لیتے ہیں نام، احمد رضا خاں کا
لگا ہے قادری میلہ کھڑے ہیں سامنے منگتے
مرادیں دے رہا ہے جو دوام احمد رضا خاں کا
وہ آکے مرقد میں جو پوچھیں گے تو کس کا ہے
ادب سے سر جھکا کر لوں گا نام احمد رضا خاں کا
مہ و خورشید حیراں ہیں پتا اب تک نہیں چلتا
کہ ہے کس چرخ پر ماہ تمام، احمد رضا خاں کا
شفا بیمار پاتے ہیں، مسیحائی کا ہے جلوہ
ہے زندہ کر رہا مردے خرام احمد رضا خاں کا
’’وہابی گاندھیویہ‘‘ اب خیر مانگیں اپنی جانوں کی
کہ تیغہ ہو رہا ہے بے نیام احمد رضا خاں کا
لیا جب ہم نے نام ان کا تو دشمن پر چلی سیفی
ہمارے پاس رہتا ہے کلام، احمد رضا خاں کا
بفضل اللہ شیطاں لے نہیں سکتا میرا ایماں
کہ میں تو ہوں محبّ دل سے غلام، احمد رضا خاں کا

...

امام برحق احمد رضا سلام علیک

امام برحق احمد رضا سلام علیک
جناب نائب غوث الورٰی، سلام علیک
کبھی جو تیرا گزر ہو رضا کے روضے پر
تو عرض کرنا میرا بھی صبا، سلام علیک
غلام تیرے جو ہیں آپ کو ہے نہیں کچھ غم
تو ان کا حامی ہے احمد رضا، سلام علیک
ستائے حشر میں گر مہر کی تپش ہم کو
چھپا لے ہم کو تو زیر ردا، سلام علیک
جو نجدیوں نے نہ دیکھا تیرا جمال و کمال
تو کعبہ والوں نے دیکھا شہا، سلام علیک
رہیں یہ دائم و قائم غلاموں کے سر پر
یہ جانشین تیرے حامد رضا، سلام علیک
غلام جو ہوا ان کا وہ بندہ ہے تیرا
یہ ہاتھ ہے تیرا دست عطا، سلام علیک
یہ ہاتھ ان کا تیرے دست جود کا نائب
تیرا ہے نائب غوث الوریٰ﷜، سلام علیک
تیرا ہی جلوہ ہے ’’حامد رضا‘‘ کے چہرے میں
تیرے جمال کے ہیں آئینہ، سلام علیک
دعا ’’محبّ‘‘ کی ہے یارب رضائے احمد سے
کہ وقت مرگ ہو لب پر رضا، سلام علیک

...

کیا بہار باغ عالم ہے گلستان رضا

کیا بہار باغ عالم ہے گلستان رضا
چہچہازن ہیں ہر اک سو عندلیبان رضا
دیکھتے ہی میں نے پہچانا مہ و خورشید کو
ضوفگن ہے چار سو رخسار تابان رضا
سجدہ گاہ اہل عرفان حق تعا لیٰ نے کیا
صدقے جائیں اللہ اللہ شان ایوان رضا
بے پیے سرشار ہیں مے کی ضرورت ہی نہیں
جھومتے ہیں بادۂ عرفاں سے مستان رضا
آپ کے روضہ سے نسبت روضۂ رضواں کو کیا
وہ پرانا باغ ہے، یہ حسن بستان رضا
اللہ اللہ اس کی بو سے دونوں عالم بس گئے
باغ رضوان در حقیقت ہے گلستان رضا
ہے زبان ریختہ میں حق تعا لیٰ کا کلام
ترجمہ قرآن کا ہے صاف دیوان رضا
حضرت خیر الورٰیﷺ کا سر پر سایہ کیوں نہ ہو
سنت خیر الورٰیﷺ ہو جبکہ ایمان رضا
فیض غوث پاک﷜ کا اپنے کرشمہ دیکھیے
کس قدر پھولا پھلا عالم میں بستان رضا
بوستان قادریت، یاخدا پھولے پھلے!
لہلہائے تا ابد، نخل گلستان رضا
مہر و مہ کو رخ اٹھاتے شرم آتی ہے یہاں
واقعی ہے نور حق شمع شبستان رضا
مصطفیٰ، برہان، و حشمت، حضرت عبد السلام
ہیں گل ولالۂ و ریحاں باغ دبستان رضا
حضرت مختار، و حسین اور مولانا نعیم
اپنے اپنے ہاتھ سے تھامے ہیں، دامان رضا
مرشدی مولائی قبلہ حضرت ’’حامد رضا‘‘
چشم بددور آپ ہی ہیں زیب دیوان رضا
دیکھتے ہیں چشم حسرت سے شبیہ پاک کو
آپ ہی سے لیتے ہیں، تسکین جویان رضا
منقبت سن کر مری کہتے ہیں ارباب سخن
’’قیصر رضوی‘‘ تو ہی ہے، آج حسان رضا

...