منقبت  

غوث اعظم والے ہیں احمد رضا

غوث اعظم﷜ والے ہیں احمد رضا
مصطفیٰﷺ کے پالے ہیں احمد رضا
اللہ اللہ شان اقدس سے تیری
دونوں جگ کے جیالے ہیں احمد رضا
ہے تصور میں جمال مصطفیٰﷺ
ایسے رنگت والے ہیں احمد رضا
اللہ اللہ مصطفیٰﷺ و غوث﷜ کی
گودیوں کے پالے ہیں احمد رضا
بددعا جس نے عدو کو بھی نہ دی
ہاں وہ اللہ والے ہیں احمد رضا
اہلسنّت کے دلوں کو ہے خبر
جیسے رحمت والے ہیں احمد رضا
حشر میں تجھ کو دکھا دیں گے عدد
کیسے عظمت والے ہیں احمد رضا
لو خبر محشر کے غم نے کھا لیا
لب پہ آہ و نالے ہیں احمد رضا
جاں لبوں پر آگئی فریاد ہے
زندگی کے لالے ہیں احمد رضا
خوش ہو قاسم دونوں عالم میں تیرے
سر پہ دامن ڈالے ہیں احمد رضا

...

فیض پاتا ہے جہاں وہ آپ کی سرکار ہے

فیض پاتا ہے جہاں وہ آپ کی سرکار ہے
اے رضا، باغ شریعت آپ سے گلزار ہے
مجھ سے بیکس کا نہیں کوئی بھی اب غمخوار ہے
اے رضا جو چشم رحمت ہو تو بیڑا پار ہے
مصطفیٰﷺ حامی ہیں تیرے غوث﷜ ہے امداد پر
اے رضا نقصان پہنچانا تجھے دشوار ہے
در پہ تیرے اڑگیا ہے لے کے جائے گا ضرور
دیجیے سرکار خادم مفلس و نادار ہے
ہو کرم اب رنج و غم نے ناک میں دم کر دیا
خادم در کو، تمہاری زندگی دشوار ہے
جو پھرا تم سے میرے مولا ضلالت میں پھنسا
دو جہاں میں آپ کا دشمن ذلیل و خوار ہے
پھول سونے کے بنانا یہ نچھاور کے لیے
کیا کرے سرکار خادم مفلس و نادار ہے
دشمن احمد رضا خان کا ٹھکانا ہے کہاں
مصطفیٰﷺ ناراض ہیں اس سے خدا بیزار ہے
میرا بیڑا پار ہو ہی جائے گا روز شمار
میرے مولیٰ آپ کی سیدھی نظر درکار ہے
تیرا دشمن جو ہوا دنیا میں رسوا ہوگیا
اے ’’رضا سچا‘‘ ہے تو سچی تیری سرکار ہے
وہ گھری آئے مبارکباد دیں یہ اولیاء
دیکھیے سرکار قاسم حاضر دربار ہے

...

علمیت وہ ہے کہ قائل ہے زمانہ تیرا

علمیت وہ ہے کہ قائل ہے زمانہ تیرا
علماء مدنی پڑھتے ہیں کلمہ تیرا
دودھ کا دودھ رہا پانی کا پانی ہی ہوا
دیکھ دشمن یہیں منہ ہوگیا کالا تیرا
مل گئی اس کو اسی وقت نجات کونین
ہوگیا آج کے دن جو کوئی بندہ تیرا
جو پھرا تجھ سے اس سے پھرا خدا اور رسولﷺ
میرے آقا میرے مولیٰ وہ ہے رتبہ تیرا
تو وہ عالم ہے نہیں جس کی زمانہ میں نظیر
ہفت کشور میں بجا کرتا ہے ڈنکا تیرا
بے ادب ہے جو تیری شان میں پائے گا سزا
حشر کے روز لیا جائے گا بدلا تیرا
انکا دشمن ہے وہی تجھ سے عداوت ہے جسے
مصطفیٰﷺ کا وہی پیارا ہے جو پیارا تیرا
حشر کے دن وہ دیا جائے گار رتبہ تجھ کو
خلق دیکھے گی ان آنکھوں سے تماشا تیرا
کس میں طاقت ہے اتارے تیرے سر سے اس کو
غوث اعظم﷜ کا ہے باندھا ہوا سہرا تیرا
تیرے صدقے میں ملا کرتی ہے منہ مانگی مراد
ناز قاسم کو ہے اس پر کہ ہے بندہ تیرا

...

وہ رتبہ ہے اے میرے مولیٰ تمہارا

وہ رتبہ ہے اے میرے مولیٰ تمہارا
کہ بجتا ہے ہر سمت ڈنکا تمہارا
اسے ہر جگہ ہے سہارا تمہارا
سقر سے ہے آزاد بندہ تمہارا
عدو نے تمہارے یہیں منہ کی کھائی
رضا ہوگیا بول بالا تمہارا
مبارک سلامت کی دھومیں ہیں ہر سو
ہے ایمان والوں میں شہرا تمہارا
جلیں دیکھ کر یہ قیامت میں دشمن
یہاں پر بھی ہے دور دورا تمہارا
جلا کرتے ہیں اور جلتے رہیں گے
عدو دیکھ کر ایسا رتبہ تمہارا
جو جیسا ہوا اس کے منہ پر سنایا
یہ احمد رضا خان ہے حصہ تمہارا
گئے جب زیارت کو تم مصطفیٰﷺ کی
مدینے میں تھا دور دورا تمہارا
نہ مداح کیونکر تمہارا ہو قاسم
شب و روز پاتا ہے صدقہ تمہارا

...

جب ہوئے جلوہ کناں احمد رضا خاں قادری

جب ہوئے جلوہ کناں احمد رضا خاں قادری
جگمگا اٹھا جہاں احمد رضا خاں قادری
اہلسنّت کی تواں احمد رضا خاں قادری
خسرو والا نشان احمد رضا خاں قادری
 ہم غلاموں کے سروں پر آپ کا سایہ رہے
رہبر ہندوستان، احمد رضا خاں قادری
کیوں شریعت میں نہ یکتا ہوں کہ کس پلہ کے ہیں
آپ کے اچھے میاں احمد رضا خاں قادری
جانشین مصطفیٰ ہو دشمن اسلام کا
بند کر دی ہے زبان احمد رضا خاں قادری
ہر طرف یہ کہہ رہے ہیں اہل ایماں شوق میں
ہم بھی دیکھیں ہیں کہاں؟ احمد رضا خاں قادری
یا الہٰی تاقیامت دہر میں زندہ رہیں
قاسم بیکس کی جاں احمد رضا خاں قادری

...

مدّنظر تھی احمد رضا خان کی منقبت

مدّنظر تھی احمد رضا خان کی منقبت
آئی زباں پہ حضرت انساں کی منقبت
حُبِّ رسول میں جو فنا فی الرسول تھا
ہر منقبت اس صاحب ایماں کی منقبت
تابندہ چونکہ اس کا سلام و درود تھا
تابندہ تر ہے مرد مسلماں کی منقبت
تھا اس کا ذوق، کوثر و تسنیم میں دُھلا
اب ہر زباں پہ ذوقِ فراواں کی منقبت
اس کی زباں پہ ذکر تھا طیبہ کے چاند کا
اب عام اس کے ذکرِ فراواں کی منقبت
نازاں تھا جس پہ عاشقِ قرآن کا خطاب
ہے زَرفشاں اُس عاشقِ قرآں کی منقبت
محسوس ہو رہا ہے ستاروں میں عرش پر
لکھی ہوئی ہے احمد رضا خاں کی منقبت
میرے دل و دماغ میں بھی آگئی بہار
نازل ہوئی جو پیکرِ احساں کی منقبت
خوشبوئے زلف، احمد رخا خاں کو تھی عزیز
مجھکو عزیزؔ، زلفِ پریشاں کی منقبت

...

جذب ہے سینہ کے اندر نورِ فیضانِ رضا﷫

منقبت

درمدح امام اھلسنّت اعلیحضرت مولانا شاہ احمد رضا خان بریلوی﷫ (از: رئیس بدایونی)

جذب ہے سینہ کے اندر نورِ فیضانِ رضا﷫
ہیں نظر کے سامنے افکارِ ذیشانِ رضا﷫
عارف و زاہد ولی سارے ثناءخوانِ رضا﷫
زہد و تقویٰ علم و عرفاں سازو سامانِ رضا﷫
مجمعِ اہلِ صفا ہے بزمِ رندانِ رضا﷫
جھومتے ہیں وجد کے عالم میں مستانِ رضا﷫
بوالعلائی، نقشبندی، قادری، صوفی تمام
عطرِ مجموعہ ہیں جنّت کا گلستانِ رضا﷫
عالمانِ دینِ حق ہیں فیضیابِ معرفت
بالیقیں ہے بزم امکاں میں یہ فیضان رضا﷫
دل منوّر سینے روشن اہلِ محفل فیضیاب
بزم میں ہے ضوفشاں شمعِ شبستانِ رضا﷫
دے رہی ہے نجدیت ہر جا پہ ملّت کو فریب
تولتے ہیں سنیت کو ہم بمیزانِ رضا﷫
سنّیت کا بول بالا ہے جہان میں چارسو
علم کی دنیا پہ گویا ہے یہ احسان رضا﷫
لاتے ہیں پھولوں کے گجرے خلد سے قدسی تمام
قصرِ جنّت کا حسیں نقشہ ہے ایوانِ رضا﷫
آج ہے یہ آلِ احمد کی صحبت کا اثر
بزم میں حاضر ہیں سارے مرتبہ دانِ رضا﷫
لطفِ حق سے ہیں جو میر میکدہ میرِ نجف
ہیں رئیس بزم رنداں میگسارانِ رضا﷫

...

مدحتِ شانِ رسالت سرِ اظہارِ رضا﷫

منقبت

درمدح امام اھلسنّت اعلیحضرت مولانا شاہ احمد رضا خان بریلوی﷫ (از: رئیس بدایونی)

مدحتِ شانِ رسالت سرِ اظہارِ رضا﷫
کلمۂ حق و صداقت صوتِ پندارِ رضا﷫
وہ محبّانِ رضا ہوں یا ہوں اخیارِ رضا﷫
سب کے محور بن گئے ہیں آج افکار رضا﷫
ہو رہے ہیں دوستو! اسطرح اذکارِ رضا﷫
آنکھ جیسے کر رہی ہو آج دیدارِ رضا﷫
جلسۂ میلاد ہو یا جلسۂ شانِ رسولﷺ
جھوم کے پڑھتے ہیں علماء اب بھی اشعارِ رضا﷫
علم و فن کی بات کرتے ہو تو دیکھو شوق سے
وہ کتابیں جن میں ہیں محفوظ افکارِ رضا﷫
ہیں احادیثِ نبویﷺ کے مرصع آئینے
سیرت و کردار و صورت اور اطوارِ رضا﷫
نعت گوئی میں ہے پنہاں شانِ قرآن و حدیث
نعت کا دیوان ہے لاریب شہکار رضا﷫
مسلک ِ حق و صداقت کیلئے ہر اک دلیل
دہریت کے واسطے عریاں تھی تلوارِ رضا﷫
اے رئیؔس اسکو ملا حق کی ہدایت کا شرف
صدق دل سے بن گیا ہے جو بھی میخوارِ رضا﷫

...

امام احمد رضا علم و سعادت کا سمندر ہیں

منقبت بحضور امام احمد رضا خاں

امام احمد رضا علم و سعادت کا سمندر ہیں
امینِ دولتِ حق رہبرِ راہ پیمبر ہیں
ضائع خانۂ عالم میں ہیں گل کاریاں ان سے
ضیاء خواجۂ عالم سے ممتاز و مُنورّ ہیں
ان ہی کے فیض سے رخشاں ہیں راہیں دین و دانش کی
ان ہی کا فیض ہے اب تک کہ یہ راہیں منور ہیں
وہ اعلیٰ حضرت اعلیٰ مرتبت فہم و ذکا فطرت
یہ راہیں ان کی نسبت ہیں کہ وہ حق گوئی کے پیکر ہیں
جمال حرف معنی ہیں گریز لن ترا نی ہیں
وقار خوش بیانی ہیں سفیروں میں منخّمر ہیں
دیار دل میں ان کے فیض سے ہر سُو اجالا ہے
سکون قلبِ مضبر ہیں علاج دیدۂ تر ہیں
سخن میں تازگی ان سے سخن میں روشنی ان سے
سخن گو ہیں سخن واں ہیں سخن پرور سخن ور ہیں
امامِ عصرِ حاضر شان نعمان بن ثابت﷜
چراغِ بزمِ عرفاں ہیں جمال حق کا مظہر ہیں
ادائے حق رضا حق عضدِ حق برائے حق
امام احمد رضا کی آئینہ سازی کے جوہر ہیں
کہاں اتنی جال اسلؔم کہ میں حرف ثنا لکھوں
امام احمد رضا علم و سعادت کا سمندر ہیں

...

امامِ اہلِ سنّت کون ہے، میرے شہا تم ہو

نذرِ عقیدت

امامِ اہلِ سنّت کون ہے، میرے شہا تم ہو
یہ بیڑہ سُنّیوں کا اور اس کا ناخدا تم ہو
وہ جس کی ذات پر ہے فخر اگلوں اور پچھلوں کو
بفضلِ حق وہی حقّانیت کے رہنما تم ہو
وہ توحید رسالت کے معانی جس نے سمجھائے
حصارِ دین و ملّت، ہادئ راہِ ھُدٰی تم ہو
محافظ تھا جو ناموسِ رسالت کا زمانے میں
جسے یہ فخر تھا کہ ہوں میں عبد المصطفیٰ تم ہو
دہی جو عظمتِ ختم الرسّل کا پاسباں ٹھہرا
غریقِ بحر اُلفت، عاشقِ نورِ خدا تم ہو
قبولیت ملی ہے جس کو دربارِ رسالت میں
رضائے احمد مختار یا احمد رضا تم ہو
کیا اسلام زندہ جس محّی الدین ثانی نے
مسلمانوں کا تھا اِس دور میں جو آسرا تم ہو
کمالاتِ غزالی اور رازی کا مرقّع ہو
سیوطی اور محقّق دہلوی والی ضیا تم ہو
علومِ ابنِ عربی، سوزِ رومی، عشقِ جامی بھی
سمایا جس کے سینے میں وہ قطب الاولیا تم ہو
شریعت میں امامت کا رہا سہرا تمہارے سر
جو ہے اہلِ طریقت کے لئے قبلہ نما تم ہو
امامِ بو حنیفہ کے اِدھر نور نظر ٹھہرے
طریقت میں اُدھر بھی نائبِ غوث الوریٰ تم ہو
حرم والوں نے ہو کر یک زبان اعلان فرمایا
علوم و معرفت میں آج کل سب سے سوا تم ہو
وہ جس کے زُہد و تقویٰ کو سراہا شان والوں نے
کہا یوں پیشواؤں نے ہمارے پیشوا تم ہو
حقیقت ہے ملے ہیں دین و ایماں آپ کے گھر سے
شریعت کے محافظ اے شہِ احمد رضا تم ہو
تمہیں تو قافلہ سالار ہو نوری جماعت کے
ہدایت کی کسوٹی دورِ حاضر میں شہا تم ہو
حدائق جس نے بخشش کے بسائے حُبِّ نبوی سے
مدینے کا وہ بُلبل، طوطئ نغمہ سرا تم ہو
عمائد کُفر کے جس نے سرِ میداں پچھاڑے تھے
علمبردارِ شانِ مصطفیٰﷺ، شیرِ خدا تم ہو
جو بارہ سُو چھیاسی سن سے کے کر آخری دم تک
ہو چوّن سال مذہب کی حمایت میں لڑا تم ہو
ہدایت کے تمہیں اس دُور میں ہو نیر تاباں
ہے یہ بے نوا اختؔر اس میں بھی جلوہ نما تم ہو
﷫﷫﷫﷫﷫﷫﷫﷫﷫

...