دل کو ان سے خدا جدانہ کرے
دل کو اُن سے خدا جدا نہ کرے
بے کسی لوٹ لے خدا نہ کرے
دل کو اُن سے خدا جدا نہ کرے
بے کسی لوٹ لے خدا نہ کرے
قافلے نے سوئے طیبہ کمر آرائی کی
مشکل آسان الٰہی مِری تنہائی کی
چمک تجھ سے پاتے ہیں سب پانے والے
مِرا دل بھی چمکا دے چمکانے والے
آنکھیں رو رو کے سُجانے والے
جانے والے نہیں آنے والے
کیا مہکتے ہیں مہکنے والے
بو پہ چلتے ہیں بھٹکنے والے
کس کے جلوے کی جھلک ہے یہ اجالا کیا ہے
ہر طرف دیدۂ حیرت زدہ تکتا کیا ہے
سَرور کہوں کہ مالک و مَولیٰ کہوں تجھے
باغِ خلیل کا گُلِ زیبا کہوں تجھے
...
مژدہ باد اے عاصیو! شافع شہِ ابرار ہے
تہنیت اے مجرمو! ذاتِ خدا غفّار ہے
عرش کی عقل دنگ ہے چرخ میں آسمان ہے
جانِ مُراد اب کدھر ہائے تِرا مکان ہے
...