مسرور زیر لب ہے حرف سوال میرا
مسرور زیر لب ہے حرف سوال میرا
وہ خوب جانتے ہیں جو کچھ ہے حال میرا
...
مسرور زیر لب ہے حرف سوال میرا
وہ خوب جانتے ہیں جو کچھ ہے حال میرا
...
اسے ڈھونڈتے آئیں گے خود کنارے
میسر ہوں جس کو نبی کے سہارے
...
جلوے ہی جلوے نگاہوں میں سمٹ آتے ہیں
جو پہنچتا ہے سر عرش وہ زینہ دیکھا
...
یہ مری حدِ سفر ہو جیسے
رو برو آپ کا در ہو جیسے
...
ہے تو بس نامِ محمد ہے سہارا اپنا
ان کے صدقے سے ہی ملتا ہے گزار اپنا
...
یہ میرا قول نہیں یہ تو ہے غفار کی بات
وہ بناتے ہیں تو بنتی ہے گنہگار کی بات
...
یاد کر لینا ان کو رولینا
اور کیا میری نعت خوانی ہے
ہوں بہر حال مطمئن خاؔلد
یہ بھی آقا کی مہربانی ہے
ان کا صدقہ قریب و دور ملا
جس نے مانگا اسے ضرور ملا
...
گدائے کوئے حبیب ہوں میں ملا ہے کیا دم بدم نہ پوچھو
میں مطمئن ہوں بہر قرینہ ہے کتنا ان کا کرم نہ پوچھو
...
جب ان کی چشمِ کرم مائل ِ کرم ہوگی
ہر ایک اشک میں تابائی حرم ہوگی
...
مجھے تم اپنی توجہ سے سرفراز کرو
گنہ گار ہوں سرکار پاک باز کرو
...