جمال ِ ذات کا آئینہ تیری صورتِ ہے
جمال ِ ذات کا آئینہ تیری صورتِ ہے
مرے لئے ترا دیدار ہی عبادت ہے
...
جمال ِ ذات کا آئینہ تیری صورتِ ہے
مرے لئے ترا دیدار ہی عبادت ہے
...
درِسرکار سے ربط اپنا بڑھاؤ تو سہی
کام بگڑے ہوئے بن جائیں گے آؤ تو سہی
...
کیا ہے ہجر کے احساس نے اداس مجھے
بلا ہی لیجئے سرکار اپنے پاس مجھے
...
مدینہ جو دل میں نہاں ہے تو کیا غم
زمیں بھی اگر آسماں ہے تو کیا غم
...
عقل محدود ہے عشق ہے بے کراں یہ مکاں اور ہے لامکاں اور ہے
راہ میں ان کی سدرہ ہے گردِ سفر وہ جہاں تک گئے وہ جہاں اور ہے
...
کتنے خوش بخت غم کے مارے ہیں
جو کسی کے نہیں تمہارے ہیں
...
نعت سرور میں اگر لطف ِ مناجات نہیں
عشق ناقص ہے در خشندہ خیالات نہیں
...
یہ زندگی کا الہٰی نظام ہو جائے
سحر ہو مکہ میں طیبہ میں شام ہو جائے
...
مسکرائیں گے غم کے مارے جب
ڈھونڈلیں گے ترے سہارے جب
...
بار بار آپ جو سرکار بلاتے جاتے
عمر کٹتی اسی دربار میں آتے جاتے
...