علمائے اسلام  

شیخ سلیمان ترکمان قدس سرہٗ

  آپ دمشق میں رہا کرتے تھے بلا اشد ضرورت اپنی جگہ سے نہ اٹھتے کم کھاتے اور کم سوتے اور کم بولتے ظاہری علماء اپنی علمیت اور جلالت کے باجود آپ سے گفتگو کرتے وقت ادب ملحوظ خاطر رکھا کرتے تھے عام لوگوں کے سامنے نماز ادا نہ کرتے تھے کشف پر کمال حاصل تھا بسا اوقات نا دیدہ واقعات اور ناشنیدہ حالات بیان کردیتے۔ امام یافعی فرمایا کرتے تھے کہ آپ کا ظاہری احوالِ شریعت کی پاسداری نہ کرنا عوام الناس سے اپنے آپ کو چھپانا مقصود تھا لیکن تنہائی میں آداب شرع...

شیخ سلطان وَلَد قدس سرہٗ

  آپ حضرت مولانا جلال الدین رومی کے فرزند رشید تھے۔ اپنے والد کے سجادہ اور مسندِ ارشاد پر بیٹھے۔ ظاہری اور باطنی علوم اپنے والد مکرم سے حاصل کیے شیخ حسام الدّین چلپیٔ اور شیخ شمس الدین تبریزی سے بھی بڑا فائدہ حاصل کیا شیخ صلاح الدین زرکوب سے جو آپ کی بیوی کے والد تھے بڑی عقیدت رکھتے تھے آپ نے حدیقہ سنائی کی طرز پر ایک مثنوی لکھی تھی آپ کے والد فرمایا کرتے تھے بیٹا میرا آنا تو تمہارے ظہور کی خاطر تھا میری مثنوی میرے اقوال کا آئینہ ہے اور تم ع...

شیخ حافظ الدّین نسفی قدس سرہٗ

  آپ کے والد کا نام احمد تھا۔ وقت کے جلیل القدر عالمِ دین تھے تفسیر مدارک التنزیل و حقائق التاویل آپ کی تصنیف ہے آپ کی وفات ۷۱۰ء میں ہوئی تھی۔ شد ز دار فنا بخلد بریں مخزن جود گو بتاریخش   ہاتف دین و متقی نسفی ہم بفر ما دگر تقی نسفی ۷۱۰ھ (خزینۃ الاصفیاء)...

قطب الدّین علامہ قدس سرہٗ

  آپ ظاہری و باطنی علوم میں جامع تھے علامہ عصر تھے وحیدالدھر اپنے زمانہ میں آپ کا ثانی نہیں تھا اکثر علماء کرام آپ کی شاگردی پر فخر کرتے تھے شرح شمسیہ جو قطبیہ کے نام سے مشہور ہوئی آپ ہی کی تصنیف ہے۔ آپ کی وفات ۷۱۰ھ میں ہوئی تھی۔ شیخ قطب الدّین علامہ ولی شاہ ابرار است سالِ وصل او   شد چو زین دنیا بفردوس بریں نیز قطب الدین تاج اہل دین (خزینۃ الاصفیاء)...

شیخ ابوعبداللہ ابن مطرف اندلسی قدس سرہٗ

  آپ حرمین الشرفین کے عظماء مشائخ میں سے تھے۔ کئی سال تک بیت اللہ شریف کے مجاور رہے اسی جگہ سکونت اختیار کرلی ہرروز پچاس بار بیت اللہ شریف کا طواف فرماتے شیخ ابو محمد مرجان فرماتے ہیں ایک بار میں اپنے چند دوستوں کے ساتھ مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ روانہ ہوا۔ شیخ ابوعبداللہ مطرف مجھے الوداع کہنے کے لیے آئے آپ نے فرمایا میں نے سنا ہے کہ راستے میں پانی کی تکلیف ہے تم لوگوں کو بھی مشکل پیش آئے گی مگر اللہ کی رحمت بارش میں برسے گی اور وافر پانی ملے ...

شیخ ابو محمد مرجان قدس سرہٗ

  آپ کا اسم گرامی عبداللہ بن محمد ہے مرجان کے رہنے والے تھے مشائخ کبار سے تھے آپ کے دل پر اللہ کے علم علوم معرفت کے دروازے کھلے تھے ایک شخص نے آپ کی مجلس میں بتایا کہ فلاں شخص کہتا ہے۔ کہ جب شیخ ابو محمد بات کرتے ہیں تو ان کے منہ سے لے کر آسمان تک نور کی ایک کرن جاتی ہے جب شیخ خاموش ہوتے ہیں تو وہ نور کی کرن ٹوٹ جاتی ہے آپ نے تبسم فرمایا اور کہا وہ غلط کہتا ہے حقیقت یہ ہے کہ جب اللہ کے نور کی کرن آتی ہے تو میرا منہ کھل جاتا ہے جب رک جاتی ہے ...

نورالدّین ملک یار پَراں قدس سرہٗ

  آپ دہلی کے مشہور مشائخ میں سے تھے آپ کا اصل وطن لار تھا۔ وہاں سے اپنے پیر اور روشن ضمیر کے ارشاد کے مطابق دہلی آئے اور بڑی مقبولیت حاصل کی سلطان غیاث الدین بلبن آپ کا بڑا معتقد تھا آپ کو شیخ عزیزالدین دانیال خلجی قدس سرہٗ سے خرقہ خلافت اور اجازت ملی تھی انہیں علی خضر اور انہیں شیخ ابواسحاق گار رونی سے نسبت حاصل تھی۔ جب نورالدین ملک یار غیاث الدین بلبن کے عہدے میں دہلی پہنچے آپ نے دریا کے کنارے جو شیخ ابوبکر طوسی قلندر کے مکان کے ساتھ تھا ق...

شیخ نورالدین عبدالرحمان اسفرانی کشمیری قدس سرہٗ

  آپ کسرق کے رہنے والے تھے جو اسفران کے مضافات میں ہے طریقت میں شیخ احمد جو رقانی کے مرید تھے طالباں کو علم سلوک مریدوں کی تربیت اور انہیں کشف حکمت کے اسرار و رموز سمجھانے میں بڑے ہی ماہر تھے شیخ رکن الدین علاؤالَدولہ فرمایا کرتے تھے کہ ہمارے زمانہ میں اگر شیخ نورالدین کا وجود مسعود نہ ہوتا تو طریقہ سلوک ختم ہوجاتا اللہ تعالیٰ ان کی ہمت سے یہ طریقہ قیامت تک جاری رکھے گا حقیقت میں وہ مجّدد طریق تھے۔ آپ کی ولادت ۶۳۷ھ میں ہوئی جبکہ وصال بروز یک...

شیخ عبداللہ بلّیانی قدس سرہٗ

اسم گرامی اوحدالدین تھا۔ والد گرامی کا اسم گرامی ضیاءالدین مسعود بن محمد بن علی بن احمد بن عمر بن اسماعیل بن شیخ ابو علی دقاق قدس سرہم تھا۔ خرقہ خلافت اپنے والد محترم سے حاصل کیا جنہوں نے چار واسطوں سے شیخ ابوالنجیب سہروردی سے خرقہ خلافت حاصل کیا تھا حضرت شیخ ابوبکر ہمدانی﷫ کی صحبت میں رہے آپ کے والد فرمایا کرتے تھے کہ میں نے جو کچھ اللہ سے مانگا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے میرے بیٹے عبداللہ کو عطا فرمادیا ہے میں نے تو ایک روشن داں طلب کیا تھا مگر اللہ ن...

قاضی بیضادی قدس سرہٗ

  آپ کا نام نامی عبداللہ تھا لقب ناصرالدین تفسیر بیضاوی المعروف برانوار التنزیل و آثار التادیل آپ کی تصانیف میں سے ایک ہے فارس میں مقام بیضا میں سکونت رکھتے تھے آپ کی وفات ۶۸۵ھ میں ہوئی تھی[۱]۔ [۱۔حضرت عبداللہ بن عمر بن محمد ابوالخیر ناصرالدین بیضاوی شافعی قدس سرہ شیراز آذربائیجان کے قاض القفاۃ رہے صاحب تصانیف کثیرہ اور محدث و مفسر تھے اپنی مشہور زمانہ تفسیر بیضاوی کی وجہ سے شہرت پائی۔ یہ تفسیر کشاف تفسیر کبیر۔ جیسی تفاسیر کے مضامین کا نچوڑ ...