علمائے اسلام  

شیخ علی بن احمد مہیایٔمی قدس سرہٗ

  فرد زمانہ اور فاضل یگاننہ تھے۔ دکن کے علاقہ مہایٔم میں سکونت پذیر تھے تفسیر مہایٔم آپ کی تالیف ہے جو اہل علم میں مقبول ہوئی۔ آپ کی وفات ۸۳۵ھ میں ہوئی۔ شد ز دنیا چو در بہشت بریں گود صالش علی عدیم المثل ۸۳۵ھ   والی ملک دین علی ولی ہم بخواں زبدۂ بہشت علی ۸۳۵ھ (خزینۃ الاصفیاء)...

شیخ علی پیر و گجراتی قدس سرہٗ

  آپ موّحد صوفیہ میں سے تھے اور گجرات میں قیام پذیر تھے۔ علوم ظاہر و باطن کے عالم تھے اور صاحب تصانیف و تالیفات تھے۔ تفسیر رحمانی آپ ہی کی تالیف ہے اور اِوّلۃ التوحید کے نام سے ایک رسالہ بھی لکھا تھا جو بڑا مشہور ہوا۔ آپ  ۸۳۵ھ میں فوت ہوئے۔ شیخ دین نبی و پیر و علی سال وصلش چو از خر وجستم   بود عالی وَلی گجراتی گفت کامل علی گجراتی ۸۳۵ھ (خزینۃ الاصفیاء)...

میر سید شریف علّامہ جرجانی قدس سرہٗ

  صاحب ورع و تقوی بزرگ تھے علوم حدیث تفسیر میں یگانہ روزگار تھے۔ بیس سال میں ہی مختلف اقسام کے علوم مروّجہ پر دسترس حاصل کرلی تھی۔ اور سلسلۂ تدریس جاری کردیا تھا۔ آپ کی تصانیف میں سے شرح قطبی سراجی بہت مشہور کتابیں ہیں۔ آج تک درسیات میں پڑھائی جاتی ہیں۔ تفسیر کشفاف پر (اسرارالتنزیل)حاشیہ لکھا۔ آپ کی ولادت ۷۴۰ھ میں ہوئی مگر وفات ۸۱۸ھ میں ہوئی۔ اشرف و اکرم شریف دوجہاں ہست تولیدش خلیل اہل دل ۷۴۰ھ   زینت اسلام پیر دین حنیف رحلتش سید...

حضرت شیخ میر محمد ہمدانی قدس سرہٗ

  آپ حضرت امیر کبیر ہمدانی کے فرزند ارجمند اور خلیفہ اعظم تھے آپ اپنے والد کی وفات کے بائیس (۲۲) سال بعد خطہ کشمیر میں وارد ہوئے اور بارہ سال تک ہدایت خلق میں مشغول رہے اور اسلام کی اشاعت و ترویج میں مصروف رہے سلطان قطب الدین اور سلطان سکندر بت شکن آپ کے حلقۂ اطاعت میں رہتے تھے سیّدہ صالحہ بی بی تاج خاتون جو حضرت حسن بہادر کی بیٹی تھیں آپ کے نکاح میں آئیں آپ کی رفافت صرف پانچ سال رہی تو وفات پاگئیں سلطان قطب الدین کے وزیر مملکت ملک سبہہ (جو ...

مولانا محمد شرین قدس سرہٗ

  آپ شیخ اسماعیل قدس سرہٗ کے مرید تھے حضرت شیخ اسماعیل شیخ نورالدین غزالی کے احباب میں سے تھے جو شیخ کمال خخبدی کے مصاحب تھے مولانا شرین بڑے صاحب تقوی اور ورع بزرگ تھے آپ کے اشعار حقایٔق و دقائق سے پُر تھے مغربی تخلص تھا۔ یہ ان کا ایک مشہور شعر درج کیا جاتا ہے۔ چشم گراین ست ابروئے این نازو آن وعثوہ این   الوداع اے زہدو تقویٰ الفراق اے عقل و دین آپ کا وصال ۸۰۹ھ میں ہوا۔ ایک قول میں ۸۰۸ھ میں ہوا جبکہ آپ کی عمر ساٹھ سال تھی۔ ...

مولانا سعدالدین تفتازانی قدس سرہٗ

  آپ بڑے عالی ہمت بزرگ تھے آداب شریعت اور مقامات طریقت کی حفاظت کرتے تھے علوم ظاہری اور باطنی میں طاق تھے۔ ترک و تجرید میں معروف تھے صرف و نحو فقہ و حدیث اور تفسیر کے علاوہ منطق معقولات و معانی میں یدطویٰ رکھتے تھے مختصر معانی اور مطوّل آپ کی مشہور تصانیف ہیں آپ ۸۰۸ھ میں فوت ہوئے تھے۔ جناب شیخ سعدالدین اسعد جو جستم سالِ ترحیلش ز ہاتف   کہ بود او عالم و عامل بہشتی ندا آمد بگو کامل بہشتی ۸۰۸ھ (خزینۃ الاصفیاء)...

شیخ کمال خخبدی قدس سرہٗ

  آپ بہت بڑے بزرگ اور صاحب حال تھے ظاہری طور پر لباس شعراء میں گزارا۔ مگر حقیقت میں صاحب عرفان تھے۔ ایک دفعہ دریا میں سخت طغیانی آئی آپ جس گاؤں میں سکونت پذیر تھے موجوں کی زد میں آگیا لوگوں کو خطرہ لاحق ہوگیا کہ دریا گاؤں کو بہا لے جائے گا آپ کے پاس صورت حال بیان کی گئی تو آپ نے فرمایا۔ میرا خیمہ دریا کے کنارے لگایا جائے ان شاء اللہ دریا ہٹ جائے گا ایسا ہی کیا۔ پانی اپنی جگہ سے ذرہ بھر آگے نہ بڑھا سفینۃ الاولیاء کے مولّف نے آپ کا سن وفات ۸۰۳...

مولانا ظہیر الدّین خلوتی قدس سرہٗ

  آپ ظاہری اور باطنی علوم میں جامع تھے زہدوتقوی اور ورع میں اپنی مثال نہیں رکھتے تھے حضرت شیخ سیف الدین خلوتی سے نسبت ارادت رکھتے تھے آپ ہی کی خدمت میں پندہ سال گزار دئیے قرأت قرآن میں اپنا ثانی  نہیں رکھتے تھے فرمایا کرتے تھے کہ میں نے قرآن پاک کو اسناد کے ساتھ پڑھا ہے اور حضور نبی کریمﷺ کو خواب میں زیارت کی تھی آپ نے فرمایا ظہیرالدین مجھے قرآن سناؤ میں نے اوّل سے آخر تک حضور کو قرآن سنایا ہے حضور نے مجھے اس عظمت پر آفرین فرمائی تھی۔ ...

خواجہ شمس الدین حافظ شیزازی قدس سرہٗ

  آپ کا مسکن خطۂ پاک شیراز تھا لسّانِ الغیب اور ترجمان الاسرار کے القاب سے مشہور تھے آپ کی زبان حق ترجمان سے اسرار غیبیہ کا ظہور ہوتا تھا۔ حضرت عبدالرحمٰن جامی﷫ لکھتے ہیں کہ آپ کے پیر و مرشد کا نام معلوم نہیں ہوسکا۔ اور سلسلہ تصوف میں کسی طائفہ صوفیہ سے تعلق رکھتے تھے لیکن آپ نے جس انداز سے صوفیانہ گفتگو فرمائی ہے اسے کسی سلسلہ کے بزرگ کو اختلاف نہیں ہوسکا صوفیہ کے تمام سلسلوں کے بزرگان دین متفق ہیں کہ حافظ شیرازی کے پائے کا دیوان آج تک کسی ...

مولانا زاہد مرغابی قدس سرہٗ

  اسم گرامی شیخ علی بن شیخ ابوبکر بن شیخ احمد بن شیخ محمود بن شیخ سہیل تائبادی تھا۔ موضع تائبا و جام کے قریب ہی ایک قصبہ تھا آپ ظاہری علوم میں حضرت شیخ نظام الدین ہروی کے شاگرد تھے لیکن وہ لگاتار اتباع سنت اور ریاضت کرتے رہے تو اللہ تعالیٰ نے علوم باطن کے دروازے کھول دئیے آپ صاحب کرامات اور خوارق عالیہ ہوگئے حضرت شیخ جام کے اویسی تھے آپ حضرت جام کے روضہ مبارکہ کی زیارت کے لیے سر برہنہ اور پا پیادہ جایا کرتے تھے۔ حضرت خواجہ نقشبندی بہاءالدین ...