ضیائے صحابہ کرام  

سیّدنا کدیر حنبی رضی اللہ عنہ

  ۔بعض لوگوں نے بیان کیاہے کہ ان کے والد کانام قتادہ تھا۔ان کے صحابی ہونے میں اختلاف ہے کوفے میں رہتےتھےان سے ابواسحاق سبیعی نےروایت کی ہے۔ہمیں خطیب ابوالفضل بن ابی نصرنے اپنی سند کے ساتھ ابوداؤد طیالسی سے روایت کرکے خبردی وہ کہتےتھےہم سے شعبہ نے بیان کیاوہ ابواسحاق سے روایت کرتےتھےوہ کہتےتھےمیں نے کدیر حنبی سے سناابواسحاق کہتےتھے مجھے کدیرسے سنے ہوئے پچاس برس ہوگئےاورشعبہ کہتےتھے مجھے ابواسحاق سے سنے ہوئے چالیس سال ہوئے ابوداؤدکہتے تھےمجھے ...

 سیّدنا کدن ابن عبد رضی اللہ عنہ

  اوربعض لوگ ان کو ابن عبیدکہتےہیں عتکی ہیں اوربقول بعض عکی فلسطین میں رہتےتھےان کی حدیث ان کی اولادسے مروی ہے۔یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضرہوئےتھے اور آپ سے بیعت کی تھی ان سے ان کے بیٹے لفاف بن کدن نے روایت کی ہے کہ یہ کہتےتھےمیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حضورمیں یمن سے آیااورمیں آپ سے بیعت کی اورآپ کے ہاتھ پر اسلام  لایا۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )...

سیّدنا کثیر رضی اللہ عنہ

  ان کا نسب نہیں  بیان کیاگیا۔حسن بن عبدالرحمن بن عوف نے اپنے والد سے روایت کی ہے کہ وہ کہتےتھےمیں نے کثیرسے کہاجوصحابی تھےالخ ان کا تذکرہ ابن مندہ اورابونعیم نے مختصر لکھاہےاور ابن مندہ نے کہاہے کہ یہ حدیث منکرہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )...

سیّدنا کثیر ہاشمی رضی اللہ عنہ

۔بیان کیاجاتاہے کہ یہ حضرت عباس کے بیٹے ہیں جن کا ذکر اوپر ہوچکاان سے ان کے بیٹے جعفرنے روایت کی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب فرض نمازپڑھ چکتے اوراس کے بعد کچھ نوافل پڑھنا چاہتےتھےتوبائیں طرف ہٹ جاتے تھےاورجس قدر جی چاہتاتھاپڑھتےتھے اوراپنے اصحاب کو بھی آپ نے حکم دیاتھاکہ بائیں طرف ہٹ جایاکریں داہنی طرف نہ ہٹاکریں ان کاتذکر ابن مندہ اورابونعیم نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )...

سیّدنا کثیر ابن  مرہ رضی اللہ عنہ

  ۔عبدان نے ان کو صحابہ میں ذکرکیاہے قیتبہ نے لیث سے انھوں نےمعاویہ بن صاع سے انھوں نے ابوالزاہر سے انھوں نے کثیر بن مرہ سے روایت کی ہے کہ انھوں نےکہارسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم  نےفرمایاسلطان زمین میں خداکاسایہ ہےکہ ہر مظلوم اس کےسایہ میں پناہ لیتاہے  لہذا اگروہ عدل کرے گاتواس کو ثواب ملے گااوررعیت پر اس کاشکرواجب ہے اوراگروہ ظلم کرے گاتو اس پر گناہ ہوگااوررعیت کو صبرکرنا چاہیے جب بادشاہ لوگ ظلم کرتے ہیں تو زمین میں قحط پڑجاتا ہے ...

سیّدنا کثیر ابن  مرہ رضی اللہ عنہ

  ۔عبدان نے ان کو صحابہ میں ذکرکیاہے قیتبہ نے لیث سے انھوں نےمعاویہ بن صاع سے انھوں نے ابوالزاہر سے انھوں نے کثیر بن مرہ سے روایت کی ہے کہ انھوں نےکہارسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم  نےفرمایاسلطان زمین میں خداکاسایہ ہےکہ ہر مظلوم اس کےسایہ میں پناہ لیتاہے  لہذا اگروہ عدل کرے گاتواس کو ثواب ملے گااوررعیت پر اس کاشکرواجب ہے اوراگروہ ظلم کرے گاتو اس پر گناہ ہوگااوررعیت کو صبرکرنا چاہیے جب بادشاہ لوگ ظلم کرتے ہیں تو زمین میں قحط پڑجاتا ہے ...

سیّدنا کثیر ابن  قیس رضی اللہ عنہ

   ۔انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایاجو شخص طلب علم کے لیے سفرکرتاہے اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت کاراستہ آسان کردیتاہے۔یہ ابن قانع کاقول ہے مگریہ غلط ہے یہ روایت دراصل کثیر بن قیس ے مروی ہےاوروہ ابوالدردأ سے روایت کرتے ہیں واللہ اعلم۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )...

سیّدنا کثیر ابن  قیس رضی اللہ عنہ

   ۔انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایاجو شخص طلب علم کے لیے سفرکرتاہے اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت کاراستہ آسان کردیتاہے۔یہ ابن قانع کاقول ہے مگریہ غلط ہے یہ روایت دراصل کثیر بن قیس ے مروی ہےاوروہ ابوالدردأ سے روایت کرتے ہیں واللہ اعلم۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )...

سیّدنا کثیر ابن  قیس رضی اللہ عنہ

   ۔انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایاجو شخص طلب علم کے لیے سفرکرتاہے اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت کاراستہ آسان کردیتاہے۔یہ ابن قانع کاقول ہے مگریہ غلط ہے یہ روایت دراصل کثیر بن قیس ے مروی ہےاوروہ ابوالدردأ سے روایت کرتے ہیں واللہ اعلم۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )...

  سیّدنا کثیر ابن  عمرو رضی اللہ عنہ

  سلمی۔بنی اسد کے حلیف تھےاوربعض لوگوں کابیان ہے کہ بنی عبد شمس کے حلیف تھے اوربنی اسد بھی بنی عبدشمس کے حلیف تھے۔غزوۂ بدرمیں شریک تھے یہ ابن اسحاق کا قول ہے زیاد نے اس کو روایت کیاہے اورانھوں نے کہاہے کہ  غزوۂ بدر میں ان کے دونوں بھائی سالک اور ثقف بھی شریک تھے ان کاتذکرہ ابوعمرنے کیاہےاورکہاہے کہ سوااس روایت کے اورکسی روایت میں میں نے کثیر کانام نہیں دیکھا۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )...