علمائے احناف  

محمد بن حسن کاشانی

محمد بن حسن بن محمد کاشانی: برہان الدین لقب اور ابو عبداللہ کنیت تھی، امام فاضل ،شیخ کامل،فروع واصول کے حافظ تھے۔آپ کے وقت میں حدیث میں کوئی آپ سے اھفظ نہ تھا۔فقہ نجم الدین عمر نسفی تلمیذ صدر الاسلام ابی الیسر بزدوی سے پڑھی اور ۵۷۶؁ھ میں بغداد میں حج کے ارادے سے آئے اور وہاں حدیث کو نسفی سے لکھا۔آپ سے اشرف بن نجیب بن محمد ابو الفصل کاشانی اور شمس الائمہ محمد بن عبد الکریم تر کستانی المعروف بہ برہان الائمہ نے فقہ پڑھی۔کاشان ایک شہر عطیم الشان ہے ج...

حامد ریغد مونی

حامد بن محمد بن احمد بن عبدا لرحمٰن ریغد مونی: جلال الدین لقب اور اب نصر کنیت تھی ۔اپنے زمانہ کے قاضی با عمل اور مفتی فاضل تھےتصفیہ معاملات میں آپ کی طرف رجوع کیا جاتا تھا۔فقہ اپنے باپ محمد بن احمد متوفی ۸۱۵؁ھ اور دادا قاضی جمال الدین احمد بن عبد الرحمٰن تلمیذ ابی زید دبوسی سے حاصل کی اور محاضر و شروط تحریر فرمائی۔ (حدائق الحنفیہ)...

مصنف کفایہ 

          سید جلال الدین شمس الدین خوارزمی کرلانی: بڑے عالم فاضل،فقیہ کامل،جامع منقول  ومعقول،حاوی فروع واصول تھے اور یہاں تک ضرب المثل اور مشہور زمانہ تھے کہ دور دور سے لوگ آپ کے پاس آتے اور فوائد علمیہ و دینیہ سے فیض یاب ہوتے تھے۔علم آپ نے حسام الدین حسن سغناقی مصنف نہایہ اور عبدالعزیز بخاری صاحبِ کشف بزدوی سے حاصل کیا اور آپ سے ناصر الدین محمد بن شہاب بن یوسف والد حافظ الدین محمد بزازی صاحب فتا...

محمد بن حسین بندینجی

محمد بن حسین بن ناصر عبدالعزیز[1]بندینجی: ضیاء الدین لقب تھا،فقیہ متجر محدث بے نظیر تھے،فقہ علاء الدین ابی بکر محمد بن احمد سمر قندی سے حاصل کی اور ۵۲۵؁ھ میں کتاب صحیح مسلم کو محمد بن فضل نیشا پوری سے سنا اور روایت کیا جنہوں نے عبد الغافر فارسی اور انہوں نےجلودی اور انہوں نے امام مسلم سے سنا تھا،آپ سے صاحب ہدایہ نے فقہ پرھی۔صاحب ہدایہ کہتے ہیں کہ مرو میں ۵۴۵؁ھ کو انہوں نے اپنی تمام مسوعات کی بالمشافہہ مجھ کو روایت کرنے کی اجازت دی۔   1۔ یر س...

سید علی قومناتی رومی

                سید علی قومناتی رومی: عالم فاضل،فقیہ کامل،جامع علوم مختلفہ،واقفِ فنون متعددہ تھے اور موضع توقات میں جو روم کے علاقہ مین واقع ہے،رہتے تھے، شرح وقایہ کی شرح عنایہ نام تصنیف کی اور میر ریج کی شرح لکھی۔اخیر آٹھویں صدی میں وفات پائی۔ (حدائق الحنفیہ)...

صاحبِ عنایہ شرح وقایہ

              علاء الدین الاسود المشہور بقرہ خواجہ: پہلے اپنے ملک کے علماء سے علم پڑھنا شروع کیا پھر بلاد عجم میں کوچ کیا اور وہاں کے علماء وفضلاء سے علم حاصل کیا یہاں تک کہ رتبۂ فضل و کمال کو پہنچے اور اپنے ہم عصروں پر فوقیت حاصل کی بعد ازاں روم میں عہد سلطان اور خان بن عثمان غازی میں آئے،اس نے آپ کو مدرس مقرر کردیا جہاں آپ نے علم کو پھیلایا اور فقہ کی تدریس کی اور علماء وائمہ سے مناظرے کیے۔...

نجم الائمہ بخاری

نجم الائمہ بخاری: علمائے کبار و فضلائے نامدار میں سے تھے،آپ کے زمانہ میں بخارا و خوارزم میں فتوےٰ کا مدار صرف آپ ہی پر منحصر تھا،آپ برہان الدین کبیر اور عطاء الدین حمامی اور بدر طاہر کے اقران میں سے تھے،فخر الدین بدیع قزنبی نے آپ سے علم پڑھا۔ (حدائق الحنفیہ)...

عمر بن محمد بسطامی

عمر بن محمد بن عبداللہ بن محمد بن عبداللہ بن نسر بسطامی ثم البلخی: ضیاء الاسلام لقب اور ابو شجاع کنیت تھی۔ماہِ ذی الحجہ ۴۷۵؁ھ میں بلخ میں پیدا ہوئے۔ جد اعلیٰ آپ کا بسطا کا رہنے والا تھا جو بلخ میں آکر سکونت پذیر ہوا۔آپ بڑے فقیہ، حافظ،محدث ،مفسر،ادیب،شاعر،کاتب،حسن اخلاق اور صاحب ہدایہ کے استاد تھے،آپ کو اجازت عالیہ حاصل تھی اور تمام علوم میں ید طولیٰ رکھتے تھے۔ عبدالکریم بن محمد سمعانی شافعی نے اپنی کتاب انساب میں آپ کے حال میں لکھا ہے کہ میں نے آ...

اشرف بن ابی الوضاح

اشرف بن ابی الوجاح محمد بن امام ابی شجاع سید محمد: فروع واصول اور حسن طریقہ میں امام مشہور تھے،فقہ اپنے باپ سے پرھی اور یہاں تک کوشش کی کہ متعدد علوم میں فائق اور معاملات مذہب و خلاف میں عالم فاضل ہوکر استاذ کل ہوئے۔قاضی بلادروم عبد المجید بن اسمٰعیل متوفی ۵۳۷؁ھ اور علاؤ الدین محمد بن عبد المجید سمر قندی وغیرہ نے آپ سے فقہ حاصل کی۔ (حدائق الحنفیہ)...

اشرف بن ابی الوضاح

اشرف بن ابی الوجاح محمد بن امام ابی شجاع سید محمد: فروع واصول اور حسن طریقہ میں امام مشہور تھے،فقہ اپنے باپ سے پرھی اور یہاں تک کوشش کی کہ متعدد علوم میں فائق اور معاملات مذہب و خلاف میں عالم فاضل ہوکر استاذ کل ہوئے۔قاضی بلادروم عبد المجید بن اسمٰعیل متوفی ۵۳۷؁ھ اور علاؤ الدین محمد بن عبد المجید سمر قندی وغیرہ نے آپ سے فقہ حاصل کی۔ (حدائق الحنفیہ)...