علمائے احناف  

محمد بن عبداللہ دیری

           محمد بن عبداللہ بن سعد مقدسی دیری[1]: شمس الدین لقب  تھا اور قاضی القضاۃ کے لقب سے مشہور تھے۔کل علوم میں سوائے حدیث کےمہارت کامل رکھتے تھے۔بعد ۷۴۰؁ھ کے قصبہ دیر میں جو علاقہ دمشق میں واقع ہے،پیدا ہوئے ار بیت المقدس میں سکونت اختیار کی۔باپ آپ کا سودا گری کرتا تھا پس آپ نے ہی علم پڑھا اور مختلف فنون کو حاسل کیا۔علماء و فضلاء سے اکثر مناظرے کرتے تھے اور نہایت خوشخط تھے،کئی دفعہ قاہرہ ...

صاحب فتاویٰ بزازیہ

          محمد بن محمد بن شہاب بن یوسف الکردری البریقینی الخوارزمی الشہیر یا لبزازی: فروع و اصول میں فرید العصر،منقول و معقول میں وحید الدہر،جامع علوم مختلفہ تھے،علوم اپنے باپ سے اخذ کیے یہاں تک کہ ماہر باہر ہوئے،آپ شہر سرائے میں رہا کرتے تھے جو قریب نہر آئل کے واقع ہے پھر یہاں سے کوچ کر کے شہر قدیم میں پہنچے جو باہر ترغان کے نہر مذکور کے کنارہ پر واقع ہے اور وہاں کئی برس رہے اور وہاں کے ائمۂ اعلام سے ...

حماد بن عبد الرحیم

           حماد بن عبد الرحیم بن علی بن عثمان بن ابراہیم بن مصطفیٰ ماردینی: حمید الدین لقب تھا،۷۴۵؁ھ میں پیدا ہوئے۔عالم فاضل حدیث اور اہل حدیث کے نہایت محب تھے۔ذہبی اور اس طبقہ کے دیگر محدثین سے آپ کو حدیث کی اجازت حاصل ہوئی۔ابنِ حجر عسقلانی مجمع المؤسس میں لکھتے ہیں کہ آپ ہمیشہ ہمارے ساتھ ہمارے شیوخ سے حدیث سنتے اور اپنے ہاتھ سے لکھتے رہے اور ہم نے آپ سے قیراطی کے شعر سماعت کیے۔وفات آپ کی ۸۱۹؁ھ م...

ابن قاضی سماونہ

            شیخ بدر الدین محمود بن اسرائیل بن عبد العزیز الشہیر بہ ابن قاضی سماونہ: آپ کے والد ماجد جب قلعہ سماونہ میں قاضی تھے تو آپ پیدا ہوئے،لڑکپن میں آپ نے اپنے والد سے پڑھا اور قرآن شریف کو حفظ کیا پھر شہر قونیہ میں کچھ پڑھا بعد ازاں ولایت مصر کو تشریف لے گئے اور وہاں سید شریف کے ساتھ تحصیل علم میں مشغول ہوئے یہاں تک کہ تمام علوم میں فائق ہوئے۔فقہ میں لطائف الاشارات اور اس کی شرح تسہیل و جامع...

سیّد شریف

           علی بن محمد بن علی جرجانی المعروف بہ سید شریف: شہر جرجان میں ۲۲؍ شعبان ۸۴۰؁ھ [1]میں پید اہوئے اور بچپن میں ہی عربی پڑھنے کی طرف رجع ہوئے،جب سولہ دفعہ شرح المطالع پڑھ چکے تو آپ کے خیال میں ایا کہ ایک دفعہ خود قطن الدین رازی سے بھی جو کتاب مطالع کے شارح ہیں،پڑھ لینا چاہئے پس اس ارادہ سے ہرات میں ان کے پاس تشریف لے گئے اور ان سے شرح مطالع پڑھنے کی التماس کی،قطب الدین رازی اس وقت ایک سو بیس...

عبد الاوّل بن برہان الدین  

              عبد الاول بن برہان الدین علی بن جلال الدین محمد بن زین الدین عبدالرحیم بن عماد الدین بن صاحب ہدایہ،فقیہ متقن محدث، مفسر ،جامع علوم مختلفہ تھے۔فقہ جلال الدین کرلانی مصنف کفایہ شرح ہدایہ سے حاصل کی اور انہیں سے ہدایہ کو بروایت مضعن روایت کیا۔آپ سے علم شمس الدین قریمی نے اخذ کیا۔وفات آپ کی ۸۱۴؁ھ میں ہوئی۔’’فقیہ امام الوقت‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)...

عبد الاوّل سیرامی

          عبد الاول بن محمد سیرامی: عالمِ متجر،فقیہ فاضل تھے،اصل وطن آپ کا بلا عجم مین تھا جہاں آپ نے علم حاصل کیا اور کمال کے رتبہ کو پہنچے پھر بلا دروم میں آئے اور وہاں کے علماء و فضلاء سے مباحثے اور مناظرے کیے لوگوں نے سلطان روم کے پاس آپ کی فضیلت کی شہادت دی،پس اس نے آپ کو بلدہ کو ناہیہ کا مدرسہ عطا کیا جہاں آپنے کتاب نقایہ کی جو فقہ میں ہے ایک،نہایت نفیس شرح تصنیف کی اور اس کے مسائل معضلات کو بڑی ...

خطیب

                قاسم بن یعقوب اماسی الشہیر بخطیب: علوم قراءۃ اور تفسیر و حدیث واصول کے عارف اور اہلِ تصوف کے محب تھے۔علم سید احمد قریمی تلمیذ بزازی سے حاصل کیا اور مدرسہ شہراماسیہ کے مدرس مقرر ہوئے پھر سلطان با یزیدخاں کے جب وہ امیری کی حالت میں تھا،معلم بنے اور جب وہ تخت سلطنت پر بیٹھا تو آپ کو برسامیں مدرسہ مراد خاں دیا گیا پھر سلطان نے اپنے بیٹے احمد کا آپ کو معلم بنایا اور اماسیہ میں...

خطیب

                قاسم بن یعقوب اماسی الشہیر بخطیب: علوم قراءۃ اور تفسیر و حدیث واصول کے عارف اور اہلِ تصوف کے محب تھے۔علم سید احمد قریمی تلمیذ بزازی سے حاصل کیا اور مدرسہ شہراماسیہ کے مدرس مقرر ہوئے پھر سلطان با یزیدخاں کے جب وہ امیری کی حالت میں تھا،معلم بنے اور جب وہ تخت سلطنت پر بیٹھا تو آپ کو برسامیں مدرسہ مراد خاں دیا گیا پھر سلطان نے اپنے بیٹے احمد کا آپ کو معلم بنایا اور اماسیہ میں...

محمد بن محمد طاہری

           محمد بن محمد بن حسن بن علی طاہری: ابو طاہر کنیت حافظ الدین لقب تھا، فقیہ،محدچ،مفسر،مناظر،اصولی،زبدۂ ارباب فتویٰ بقیۂ اعلامِ ہدیٰٰ،عارف اسرار طریقت،کاشفِ رموز حقیقت تھے۔عم صدر الشریعہ عبید اللہ بن مسعود بن تاج الشریعہ محبوبی سے اخذکیا اور ماہِ زیقعد ۷۴۵؁ھ میں آپ کو صدر الشریعہ سے اجازت ملی اور آپ نے اواخر شعبان ۷۷۶؁ھ میں خواجہ پارسا محمد بن محمد بن محمود حافظی صاحب فص الخطاب کو جو اس وقت...