علمائے احناف  

قوچہ آفندی

           محمود رومی الشہیر بہ قوچہ آفندی: بڑے عالم فاضل،صالح،اورع، تقی، جامع علوم عقلیہ و شرعیہ تھے،علوم اپنے زمانہ کے علماء و فضلاء سے حاصل کیے۔ ۷۷۰؁ھ میں سلطان مراد خاں نے شہر بروسا کی قضاء آپ کو دی جس پر آپ زمانہ سلطان بایزید خاں تک قائم رہے،لوگ آپ کو بڑا چاہتے تھے۔چونکہ آپ نہایت ضعیف و پیر سال ہو گئے تھے اس لیے آپ قوچہ آفندی کے نام سے موسوم ہوئے۔ آپ کا ایک بیٹا محمد نام تھا جو بڑا عالم فاضل ...

محمد بن محمد طاہری  

            محمد بن محمد بن حسن بن علی طاہری: ابو طاہر کنیت حافظ الدین لقب تھا، فقیہ،محدچ،مفسر،مناظر،اصولی،زبدۂ ارباب فتویٰ بقیۂ اعلامِ ہدیٰٰ،عارف اسرار طریقت،کاشفِ رموز حقیقت تھے۔عم صدر الشریعہ عبید اللہ بن مسعود بن تاج الشریعہ محبوبی سے اخذکیا اور ماہِ زیقعد ۷۴۵؁ھ میں آپ کو صدر الشریعہ سے اجازت ملی اور آپ نے اواخر شعبان ۷۷۶؁ھ میں خواجہ پارسا محمد بن محمد بن محمود حافظی صاحب فص الخطاب کو جو اس وق...

قوچہ آفندی

           محمود رومی الشہیر بہ قوچہ آفندی: بڑے عالم فاضل،صالح،اورع، تقی، جامع علوم عقلیہ و شرعیہ تھے،علوم اپنے زمانہ کے علماء و فضلاء سے حاصل کیے۔ ۷۷۰؁ھ میں سلطان مراد خاں نے شہر بروسا کی قضاء آپ کو دی جس پر آپ زمانہ سلطان بایزید خاں تک قائم رہے،لوگ آپ کو بڑا چاہتے تھے۔چونکہ آپ نہایت ضعیف و پیر سال ہو گئے تھے اس لیے آپ قوچہ آفندی کے نام سے موسوم ہوئے۔ آپ کا ایک بیٹا محمد نام تھا جو بڑا عالم فاضل ...

سعد غد بوش

                طاہر بن سلام[1] بن قاسم بن احمد خوارزمی المعروف بہ سعد غدبوش : علم سید جلال الدین کرلانی مصنف کفایہ سے اخذ کیا،جب حج کر کے مصر میں آئے تو ۷۷۱؁ھ میں ایک کتاب نہایت لطیف جواہر الفقہ دس ابواب پر تصنیف فرمائی اور اس کی تصنیف سے غرہ رمضان کو فارغ ہوئے ابتداء اس کی اس طرح پر ہے الحمد اللہ الذی بیدہ مقالید الامور الخ۔   1۔ ابو سعید انصاری’’ہدیۃ العارفین‘&l...

تمجید زادہ  

              مصطفیٰ بن ابراہیم الشہیر بہ تمجید زادہ: مصلح الدین لقب تھا،بڑے صالح فائق فی العلوم تھے۔مدت تک سلطان محمد خاں کے معلّم رہے اور تفسیر بیضاوی پر نہایت عمدہ و مفید حواشی تین مجلد میں کشاف سے تحریر کیے[1]   1۔ ۸۴۲؁ھ کے قریب وفات پائی۔ (معجم المؤلفین) (حدائق الحنفیہ)   ...

صاحبِ وقایہ

          محمود بن احمد بن عبید اللہ بن ابراہیم محبوبی: تاج الشریعہ لقب تھا۔ عالم فاضل،نحریرکامل،بحر ذاخر،جر فاخر،صاحبِ تصانیف جلیلہ تھے۔علم اپنے باپ صدر الشریعہ احمد سے حاصل کیا اور کتاب وقایہ کو واسطے حفظ کرنے اپنے پوتے صدر الشریعہ عبید اللہ مسعود بن محمود کے ہدایہ سے منتخب کیا اور فتاویٰ و واقعات اور شرح ہدایہ تصنیف کی[1]   1۔ ان کتب کے مصنف برہان الشریعہ محمو دبن عبید اللہ بن ابراہیم محبوبی مت...

محمود بن حسین بلخی

            محمود بن حسین بن اسعد بلخی: ابو محمد کنیت تھی،امام کبیر،فاضل جلیل القدر،جامع علوم و فنون تھے۔علوم یوسف بن عمر صاحب جامع مضمرات سے حاصل کیے اور کتاب افتتاح شرح دعائے استفتاح میں تصنیف کی۔ (حدائق الحنفیہ)...

فضل اللہ بن محمد

            فضل اللہ بن محمد بن ایوب المنتسب الی ماجو: امام،فقیہ،اصولی،راس ارباب حقیقت و طریقت تھے۔علم یوسف بن قمر صوفی صاحب جامع المضمرات شرح قدوری سے حاصل کیا اور تصوف کو رکن الدین فیض اللہ متوفی ۷۳۵؁ھ بن ابی المغانم صدر الدین بن شیخ الاسلام بہاء الدین کریا ملتانی سے اخذ کیا اور فتاویٰ صوفیہ تصنیف کیا مگر ابن کمال لکھتے ہیں کہ یہ فتاویٰ کتب غیر معتبرہ میں سے ہے،جب تک اس کی مطابقت اصول سے معلوم ن...

محمد بن شہاب کردری 

         محمد بن شہاب ابن یوسف بن عمر بن احمد کردری: ناصر الدین لقب تھا۔ علوم فروع واصول اور منقول و معقول کے جامع تھے اور محمد بن محمد بن شہاب بزازی متوفی ۸۲۸؁ھ صاحبِ فتاویٰ بزازیہ کے والدِ ماجد تھے۔فقہ آپ نے سید جلال الدین مصنف کفایہ شرح ہدایہ سے پڑھی۔ (حدائق الحنفیہ)...

صاحب تحفتہ الفہقاء

محمد[1]احمد بن ابی احمد سمر قندی:ابو بکر کنیت،علاؤالدین لقب تھا۔اپنے زمانہ کے شیخ کبیر فاضل بے نظیر،فقیہ جلیل القدر تھے،فقہ ابی المعین میمون مکحولی اور صدر الاسلام ابی الیسر بزدوی سے پڑھی اور کتاب تحفۃ الفقہاء تصنیف کی اور آپ سے ابو بکر بن مسعود صاحب بدائع متوفی ۵۸۷؁ھ نے اور ضیاء الدین محمد بن حسین استاد صاحب ہدایہ نے  فقہ پڑھی۔آپ کی ایک بیٹی فاطمہ نام بڑی فقیہہ علامہ تھی جس نے آپ سے فقہ پڑھی اور آپ کے تحفہ کو حفیظ کیا یہاں تک کہ فتاویٰ پر آ...