سیدنا) بکر (رضی اللہ عنہ)
ابن حارث۔ کنیت ان کی ابو میفعہ انصاری۔ حمص میں رہتے تھے عبداللہ بن عبدالرحمن دارمی نے کہا ہے کہ ابو میفعہ کا نام بکر ہے ان کا تذکرہ ابن دباغ اندسلی نے کیا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)...
ابن حارث۔ کنیت ان کی ابو میفعہ انصاری۔ حمص میں رہتے تھے عبداللہ بن عبدالرحمن دارمی نے کہا ہے کہ ابو میفعہ کا نام بکر ہے ان کا تذکرہ ابن دباغ اندسلی نے کیا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)...
ابن جبلہ کلبی۔ ان کا نام عبد عمرو بن جبلہ بن وائل بن قیس بن بکر بن عمر تھا عامر کا مشہور نام جلاح بن عوف ابن بکر بن عوف ابن عذرہ بن زید لات بن۔ فیدہ بن ثور بن کلب بن وبرہ تھا نبی ﷺ کے حضور میں وفد بن کے آئے تھے اور آپ نے ان کا نام بدل دیا ہے۔ ان سے مروی ہے کہ ان کے پاس ایک بت تھا جس کا نام عشر تھا یہ لوگ اس کی بہت تعظیم کیا کرتے تھے راوی کہتا ہے کہ ایک روز م ان کے پا گئے تو ہم نے ایک آؤاز سنی کہ کوئی شخص عبد عمرو سے کہہ رہا ہے کہ اے ...
ابن امیہ ضمری۔ عمرو بن امیہ بن خویلد بن عبداللہ بن ایاس بن عبد بن یاسر بن کعب بن حدی بن ضمرہ کنانی ضمری۔ ان کا شمار اہل حجاز میں ہے۔ ان کی حدیث صرف محمد بن اسحاق نے لکھی ہے۔ ہمیں عبداللہ بن احمد بن عبد القاہر نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں صنقیب طراد بن محمد نے اگر سماعا نہیں تو اجازۃ خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو الحسین بن بشران نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو علی بن صفوان برذعی نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابوبکر عبداللہ بن محمد بن عبید نے خبر دی...
ابن حبیب بن مرون بن عامر بن ضباری بن حجبہ بن کابیہ بن حرقوص بن مازن بن مالک بن عمرو بن تمیم۔ نبی ﷺ کے حضور میں وفد بن کے گئے تھے حضرت نے ان کا نام پوچھا انھوں نے عرض کیا کہ بفیض آپ نے فرمایا نہیں تم حبیب ہو چنانچہ حبیب کے نام سے مشہور ہوئے۔ ان کا تذکرہ ہشام کلبی نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)...
ابن عبداللہ جذامی۔ بعض لوگ ان کو جہنی کہتے ہیں۔ابو موسی نے کہا ہے کہ عبدان نے ان کا تذکرہ صحابہ میں کیا ہے اور اپنی اسناد سے ابو اسحاق سے انھوں نے ابو اسماعیل سے انھوں نے اسامہ بن زید سے انھوں نے بعجہ جہنی سے انھوں نے نبی ﷺ سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا لوگوں پر ایک زمان ایسا آئے گا کہ اس زمانے میں سب سے بہتر وہ شخص ہوگا جو اپنے گھوڑے کی باگ پکڑے رہے اور جب لڑائی کی خبر سنے تو گھوڑے پر وار ہو جائے اور موت پر آمادہ ہو جائے یا وہ شخص جو اپن...
ابن زید جذامی۔ ان سے ظبیہ بنت عمرو بن حزابہ نے بہیسہ سے جو انھیں کی لونڈی تھیں روایت کی ہے وہ کہتی تھیں کہ رفاعہ اور بعجہ جو دونوں بیٹے زید کے تھے اور حیان اور انیف جو دونوں بیٹے ملہ کے تھے بارہ آدمیوں کے ہمراہ رسول خدا ﷺ کے حضور میں حاضر ہوئے جب وہاں سے لوٹ کے آئے تو ہم لوگوں نے پوچھا کہ تمہیں نبی ﷺ نے (ذبح کے متعلق) کیا حکم دیا ہے ان لوگوں نے عرض کیا ہمیں اس بات کا حکم دیا ہے کہ ہم بکری کو اس کے بائیں پہلو پر لٹائیں پھر قبلہ رو ہو کر اس ...
بعض لوگ کہتے ہیں ان کا نام بسرہ ہے اور بعض لوگ کہتے ہیں فضلہ۔ انصاری۔ ان سے سعید بن مسیب نے روایت کی یہ کہ انھوں نے ایک کنواری عورت سے نکاح کیا جب اس سے خلوت کی تو اسے حاملہ پایا پس رسول خدا ﷺ نے ان دونوں کے درمیان میں تفریق کر دی اور فرمایا کہ جب اسے وضع حمل ہو تو اس پر حد جاری کرو اور اسے آپ نے مہر بھی دلوایا بعوض اس کے کہ بصرہ نے اس سے استمتاع کیا تھا۔ ہم بسرہ کے بیان میں اس حدیث کو ذکر کر آئے ہیں۔ ان کا تذکرہ ابنمندہ اور ابو نعیم نے لک...
ابن ابی بصرہ غفاری۔ یہ اور ان کے والد دونوں صحابی ہیں۔ ان کے والد کے نام میں اکتلاف ہے۔ ان دونوں کا شمار ان صحابہ میں ہے جو مصر میں جاکے رہے تھے۔ ہمیں مکی بن ریان بن شبہ نحوی مقری نے اپنی سن ے انھوں نے یحیی بن یحیی سے انھوں نے (امام) مالک بن انس سے انھوں نے یزید بن ہاد سے انھوں نے محمد بن ابراہیم بن حارث تیمی سے انھوں نے ابو سلمہ سے انوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے نقل کر کے خبر دی کہ وہ کہتے تھے میں کوہ طور گیا (وہاں سے لوٹتے ہوئے) بصرہ ب...
غدوی۔ بالضم۔ یہ بشیر بیٹے ہیں کعب کے۔ کنیت ان کی ابو ایوب عدوی بصری۔ ابو موسی نے لکھا ہے کہ عبدان نے بیان کیا کہ م نے ان کو صحابہ میں اس وجہسے بیان کیا کہ ہمارے بعض مشائخ اور اساتذہ نے ان کا ذکر کیا ہے مگر ہمیں ان کا صحابی ہونا معلوم نہیں یہ ایک شخص ہیں جنھوںنے کتابیں پڑھی ہیں۔ طائوس نے حضرت ابن عباس سے رویتکی ہے کہ انھوں نے بشیر بن کعب عدوی سے کہا کہ فلاں فلاں حدیث پھر پڑھو چنانچہ انوںنے پھر رھیں پھر حضرت ابن عباس نے کہا کہ اچھا فلاں فلاں...
ان کی کنیت ابو رافع سلمی ہے۔ ان سے ان کے بیٹے رافع نے روایتکی ہے ہ ایک آگ (مقام) حبس سیل سے نکلے گی الخ بعض لوگ کہتے ہیں ان کا نام بشیر بفتح باہے اور بعض لوگ بشر بکسر با و کون شین کہتے ہیں اور بعض لوگ بسر بضم با و سکون سین مہملہ کہتے ہیں یہ سب اختلافات اوپر گذر چکے ہیں۔ ان کا تذکرہ ابو عمر نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)...