متفرق صحابہ کرام  

سیدنا) اصرم (رضی اللہ عنہ)

  ان کو لوگ اصیرم بھی کہتے ہیں ان کا نام عمرو بن ثابت بن وقش بن زغیہ بن زعور ابن عبدالاشہل بن جشم بن حارث بن خزرج بن عمرو بن مالک بن اوس ہے انصری ہیں اوسی ہیں اشہلی ہیں۔ جنگ اح میں شہید ہوئے اور نبی ﷺ نے ان کے جنتی ہونے کی گواہی دی۔ ان کا تذکرہ انشاء اللہ عمرو کے بیان میں اس سے زیادہ ہوگا ابن مندہ اور ابو نعیم نے ان کا ذکر لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)...

سیدنا) اصرم (رضی اللہ عنہ)

  شقری۔ قبیلہ شقرہ سے ہیں جو بنی تمیم کی ایک شاخ ہے۔ شقرہ کا نام معویہ بن حارث بن قمیم بن مر ان کا نام شقرہ صرف ایک بیت کی وجہ سے رکھا گیا و انھوںنے موزوں کیا تھا۔ وقد احمل الرمح الاصم کعو بہ بہ من دماء الحی کالشقرات (٭ترجمہ۔ تیز نیزے نے اپنی نوکیں اس حالت میں اٹھائیں کہ قبیلہ کا خون اس پر مثل گل لالہ کے لگا ہوات ھا) نبی ﷺ کی خدمت میں گئے تھے حضرت نے ان کے لئے دعا فرمائی اور ان کا نام زرعہ رکھا۔ بشر بن مفضل نے بشیر ابن میمون نے انھوں نے اپنے...

سیدنا) اصحمہ (رضی اللہ عنہ)

  (جن کا لقب) نجاشی (ہے) بادشاہ حبش۔ نبی ﷺ کے زمانے میں اسلام لائے اور جو مسلمان ان کے ملک میں ہجرت کر کے گئے تھے ان کے ساتھ اچھا برتائو کیا۔ نجاشی کے واقعات مسلمانوںکے ستھ اور نیز کفار قریش کے ستھ جنھوں نے نجاشی سے یہ درخواست کی تھی کہ مسلمانوں کو ان کے حوالہ کر دے مشہور ہیں۔ نجاشی سنے فتح مکہس ے پہلے اپنے ہی ملک میں وفات پائی۔ اور مدینہ میں نبی ﷺ نے ان کے جنازے کی نماز پڑھی اس نماز میں چار تکبیریں آپ نے کہیں۔ اصحمہ ان کا نام ہے اور نجاشی ا...

سیدنا) اصبغ (رضی اللہ عنہ)

  ابن غیاث یا عتاب۔ بعض راویوں نے ان کو صحابہ میں ذکر کیا ہے حماد بن بحر نے محمد بن میسر سے انھوں نے عمر بن سلیمان سے انھوں نے جابر سے انھوں نے شعبی سے انھوںنے اصبغ بن غیاث یا عتاب سے (یہ شک حماد نے کیا ہے) روایت کی ہے کہ انھوں نے کہا میں نے رسول خدا ﷺ سے سنا ہے آپ فرمتے تھے ہ اے (میری) امت تم میں دو باتیں ایسی ہیںجو تم سے پہلے کی امتوں میں نہ تھیں الی آخر الحدیث۔ ان کاتذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے کیا ہ۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)...

سیدنا) اشیم ۰رضی اللہ عنہ)

  صنبابی۔ نبی ﷺ کی حیات میں مقتول ہوگئے تھے۔ ہمیں اسمعیل بن عبید نے اور بہت سے لوگوںنے اپنی سند سے ابو عیسی ترمذی تک خبر دی وہ کہتے تھے ہم سے قتیبہ نے اور کئی آدمیوں نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہمس ے سفیان بن عینیہ نے زہری سے انھوں نے سعید بن مسیبس ے نقل کیا وہ کہتے تھے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے تھے کہ دیت عاقلہ پر واجب ہوتی ہے اور عورت اپنے شوہر کی دیت میں میراث نہیں پاتی یہاں تک کہ انھیں ضحاک بن سفیان کلابی نے خبر دی کہ رسول خدا ﷺ نے انھ...

سیدنا) اشعث  (رضی اللہ عنہ)

  ابن قیس بن معدیکرب بن معاویہ بن ثعلبہ بن عدی بن ربیعہ بن حارث بن معاویہ بن ثور ندی۔ ابن مندہ اور ابو نعیم نے ان کا نسب اسی طرح بیان کیا ہے اور ہشام کلبی نے ان کا ذکر اس طرح کیا ہے۔ اشعث ان کا نام معدیکرب بن قیس ہے اور قیس کا نام اشج بن معدی کرب بن معاویہ بن جبلہ بن عدی بن ربیعہ بن معاویہ اکرمیں بن حارث اصغر بن معویہ بن حارث اکبر ابن معاویہ بن ثور بن مرقع اور مرقع کا نام عمرو بن معاویہ بن ثور بن عفیر ہے ثور بن عفیر کو کندہ بھی کہتے ہیں کہ ا...

سیدنا) اشعث (رضی اللہ عنہ)

  ابن جودان۔ قبلہ عبدالقیس کے ہیں نبی ﷺ کے حضور یں حاضر ہوئے تھے بعض لوگ کہتے ہیں ان کا نام عمیر ابن جودان ہے اور یہی صحیح ہے۔ ابو حمزہ نے عطاء بن سائب سے انھوں نے عمیر بن اشعث بن جودان سے انھوں نے اپنے والد سے وایت کی ہے کہ وہ نبی ﷺ کے حضور میں عبدالقیس کے وفد کے ہمراہ حاضر ہوئے تے۔ ابو حمزہ کے علاوہ اور لوگوں نے جو اس کو روایت کیا ہے تو انھوننے اشعث بن عمیر بن جودان کہا ہے۔ ابن مندہ نے کہا ہے کہ یہی صحیح ہے اور ابو نعیم نے کہا ہے کہ صحیح ا...

سیدنا) اشرف (رضی اللہ عنہ)

  ان کا نسب نہیں بیان کیا گیا ان کا تذکرہ ابن یاسین نے ان صحابہ میں کیا ہے جو ہرات میں چلے آئے تھے۔ ہمیں ابو موسی نے کتابۃ خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو زکریا یعنی ابن مندہ نے اجازۃ خبر دی وہ کہتے تھے مجھے میرے چچا نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو سعید نفروی نے نیشاپور یں خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو عبداللہ محمد بن عباس بن احمد عصم نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو احاق احمد بن محمد بن یاسین حافظ نے اس کی خبر دی۔ ان کا تذکرہ ابو موسی نے لکھا ہے۔ سی...

سیدنا) اشرس (رضی الہ عنہ)

  بن غاضرہ ان کا صحابی ہونا ثابت ہے۔ کتابوں میں ان کا ذکر بھی ہے اسحاق بن حارث قرشی سے رویت ہے کہ انھوں نے کہا میں نے عمیر بن جابر اور اشرس بن غاضرہ کندی کو دیکھا ہے یہ دونوں صحابی تھے مہندی اور نیل کا خضاب لگاتے تھے۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے کیا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)...

سیدنا) اشج (رضی اللہ عنہ)

  قبیلہ عبدالقیس کے ہیں ان کا نام منذر بن حارث بن زیاد بن عصر بن عوف ابن عمرو بن عوف بن خزیمہ بن عوف بن بکر ابن عوف بن انمار بن عمرو بن ودیعہ بن لکیز بن افصی بن عدبالقیس بن افصلی بن دعمی بن جدیلہ بن اسید بن ربیعہ بن نزا ابن معد بن عدنان عبدی ہیں عصری ہیں یہ ابن کلبی نے بیان کیا ہے۔ اور ان کے نسب میں س کے علاوہ وار اقوال بھی ہیں ان کا تذکرہ انشاء اللہ منذر بن عامر کے بیان میں بھی آئے گا۔ عبدالقیس کے وفد کے ساتھ نبی ﷺ کے پاس آئے تھے۔ ہمیں ابو ...