متفرق صحابہ کرام  

سیّدنا مسلم رضی اللہ عنہ

بن حارث بن بدل التمیمی: ان سے ان کے بیٹے حارث بن مسلم نے روایت کی کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایک مہم پر روانہ فرمایا۔ جب ہم ایک قبیلے پر حملہ آور ہوئے اور ہم گھوڑوں پر سوار تھے۔ تو عورتوں اور بچوں نے ہمارا استقبا کیا۔ مَیں نے اُن سے پوچھا کیا تم امان چاہتے ہو، انہوں نے کہا۔ ہاں۔ مَیں نے کہا اچھا، کلمۂ شہادت پڑھو، چنانچہ اُنہوں نے تعمیل کی۔ اس پر میرے احباب نے کہا، ہمیں حصولِ مالِ غنیمت کا ایک موقع ملا تھا۔ جو تم نے رائیگ...

سیّدنا مسلم رضی اللہ عنہ

سیّدنا مسلم رضی اللہ عنہ بن حارث الخزاعی المصطلقی: یزید بن عمرو بن مسلم الخزاعی نے اپنے والد سے اُنہوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ مَیں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں موید بن عامر کے مندرجہ ذیل اشعار پڑھے۔ لَا تَا مَنَنُ وَاِن اِمْسَیْت فِی حَرْمٍ ...

سیّدنا مسلم رضی اللہ عنہ

بن حبشیہ: ان کے بھائی کا نام ابو قرصاقہ ھیدرہ بن حبشیہ تھا۔ زیاد بن سیار نے عروہ بنت عیاض بن ابی قرصافہ سے انہوں نے اپنے والد قرصافہ سے روایت کی کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے دریافت فرمایا کیا تمہارا کوئی عزیز ہے۔ مَیں نے کہا! ہاں رسول اللہ! میرا ایک چھوٹا بھائی ہے، فرمایا! اسے میرے پاس لے آؤ۔ مَیں اُسے لائی تو اُس نے بیعت کر کے اسلام قبول کرلیا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا۔ اس کا کیا نام ہے۔ مَیں نے عرض کیا میسم۔ حض...

سیّدنا مسلم رضی اللہ عنہ

ابو رائط بنت مسلم: مکّے میں سکونت رکھ لی تھی۔ ابو عمر کا قول ہے کہ وہ قرشی تھے۔ لیکن یہ نہیں بتایا کہ قریش کی کس شاخ سے تعلق رکھتے تھے۔ ان کی بیٹی نے اِن سے روایت کی۔ یہ غزوۂ حنین میں موجود تھے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے ان کا نام دریافت کیا۔ انہوں نے جواب دیا۔ غراب۔ فرمایا۔ تمہارا نام مسلم ہے۔ تینوں نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ...

سیّدنا مسلم رضی اللہ عنہ

بن رباح الثقفی: ان سے عدن بن ابی جحیفہ نے روایت کی کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک سفر کے دوران میں ایک آدمی کو اللہ اکبر اللہ اکبر کہتے سُنا۔ فرمایا حق بات کہہ رہا ہے۔ پھر اس نے کلمۂ شہادت پڑھا، تو فرمایا۔ اس نے شرک سے بیزاری کا اعلان کیا ہے۔ پھر جب اس نے اشہدان محمداً رسول اللہ کہا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ کلمہ اسے جہنم سے ڈھال کی طرح بچائے گا۔ اس کے بعد حکم دیا تم اسے ڈھونڈ لو مجھے یہ کوئی چرواہا معلوم ہوتا...

سیّدنا مسلم رضی اللہ عنہ

بن عبد الرحمٰن: انہیں حضور کی صحبت نصیب ہوئی اور ان سے شمسیہ بنت بہان نے روایت کی۔ مسلم ان کے مولی تھے۔ ان سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے موقعہ پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم خواتین سے بیعت لے رہے تھے۔ ایک عورت آئی جس کا ہاتھ مردوں کا سا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیعت سے انکار کردیا۔ وہ چلی گئی اور اپنے ہاتھوں پر مہندی لگالی۔ ایک مرد آیا اور اس کی انگلی میں لوہے کا چھلّا تھا۔ فرمایا! خدا اس ہاتھ کو پاک نہ کرے جس میں لوہے کا چھلّا ہو۔ تینوں...

سیّدنا مسلم رضی اللہ عنہ

ابو عبد اللہ قرشی: ایک روایت میں عبید اللہ ابو مسلم آیا ہے۔ ابو عمر کہتے ہیں کہ یہ صاحب نہ تو رائطہ کے والد ہیں اور نہ مجھے معلوم ہے کہ یہ قریش کے کس قبیلے سے ہیں اور جس نے ان کا نام عبید اللہ بیان کیا ہے۔ اس کی یاد داشت زیادہ ٹھیک ہے۔ ابو احمد نے باسنادہ، ابو داؤد سے، انہوں نے محمد بن عثمان عجلی سے، انہوں نے عبید اللہ بن موسیٰ سے، انہوں نے ہارون بن سلمان سے، انہوں نے عبید اللہ بن مسلم سے، انہوں نےاپنے والد سے روایت کی وہ کہتے ...

سیّدنا مسلم رضی اللہ عنہ

بن علاء الحضرمی: ان کا نام عاص تھا جسے حضور اکرم نے بدل کر مسلم کردیا۔ زکریا بن طلحہ بن مسلم بن علاء بن حضرمی نے اپنے باپ سے انہوں نے اپنے دادا سے بیان کیا کہ مسلم کا نام عاصی تھا جسے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بدل کر مسلم کردیا۔ ان کا نسب ہم علاء بن حضرمی میں بیان کر آئے ہیں۔ ابو موسیٰ اصفہانی نے کتابتہً ابو علی سے، انہوں نے ابو نعیم سے انہوں نے سلیمان بن احمد بن حسن بن مابہرام الایذجی سے۔ انہوں نے محمد بن مرزوق سے، انہوں ن...

سیّدنا مسلم رضی اللہ عنہ

بن عمر و ابو عقرب: ان سے ان کے بیٹے ابو نوفل نے روایت کی۔ احمد بن حنبل اور یحییٰ بن معین کا قول ہے کہ ابو نوفل کا نام معاویہ بن مسلم بن عمرو تھا اور وہ ابو عقرب کے بیٹے ہیں۔ عباس بن فضل الارزق نے اسود بن شیبان سے، انہوں نے ابو نوفل بن ابو عقرب سے انہوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ ابو لہب کا بیٹا لہب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں بدگوئی کرتا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے حق میں بد دعا کی، کہ اے خدا! تو اپنے کتوں ...

سیّدنا مسلم رضی اللہ عنہ

بن عمیر الثقفی: ان سے مزاحم بن عبد العزیز نے روایت کی کہ مَیں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک سبز رنگ کی ڈبیہ جس میں کافور تھا۔ بہ طور ہدیہ پیش کی۔ حضور نے مہاجرین اور انصار میں تھوڑا تھوڑا تقسیم فرما دیا پھر فرمایا، اے امّ سلیم! اس میں تھوڑا سا ہمارے لیے بھی رکھ لینا۔ ابو نعیم، ابو موسیٰ اور ابو عمر نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ...