/ Friday, 26 April,2024

سیّدنا قیس ابن  عبداللہ رضی اللہ عنہ

   بن قیس بن وہب بن بکیربن امرأ القیس بن حارث بن معاویہ کندی۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حضورمیں حاضرہوئےتھے یہ ہشام بن کلبی کاقول ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )۔۔۔

مزید

سیّدنا قیس ابن  عبداللہ رضی اللہ عنہ

   بن عدس۔نابغہ جعدی۔شاعرہیں اپنے لقب نابغہ سے زیادہ مشہورہیں ہم انشأ اللہ تعالیٰ ردیف نون میں ان کا تذکرہ یہاں سے زیادہ لکھیں گے ان کاتذکرہ تینوں نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )۔۔۔

مزید

سیّدنا قیس ابن  عبداللہ رضی اللہ عنہ

   اسدی۔قبیلۂ بنی اسد بن خزیمہ سے ہیں کنیت ان کی ابوآمنہ ہے یہ آمنہ وہی ہیں جو حضرت  ام حبیبہ کے ساتھ تھیں۔قیس نے حبش کی طرف اپنی بی بی برکہ بنت یسارکنیزابوسفیان کے ساتھ ہجرت کی تھی موسیٰ بن عقبہ نے کہاہے کہ یہ عبیداللہ بن حجش اورام حبیبہ کے رضاعی باپ تھے۔ان کاتذکرہ ابوموسیٰ اورابونعیم نے مختصر لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )۔۔۔

مزید

سیّدنا قیس ابن  عبداللہ رضی اللہ عنہ

   اسدی۔قبیلۂ بنی اسد بن خزیمہ سے ہیں کنیت ان کی ابوآمنہ ہے یہ آمنہ وہی ہیں جو حضرت  ام حبیبہ کے ساتھ تھیں۔قیس نے حبش کی طرف اپنی بی بی برکہ بنت یسارکنیزابوسفیان کے ساتھ ہجرت کی تھی موسیٰ بن عقبہ نے کہاہے کہ یہ عبیداللہ بن حجش اورام حبیبہ کے رضاعی باپ تھے۔ان کاتذکرہ ابوموسیٰ اورابونعیم نے مختصر لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )۔۔۔

مزید

سیّدنا قیس ابن  عباد رضی اللہ عنہ

  ۔ان کا شماراہل شام میں ہے۔انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے خود کشی کرنے والے کے متعلق ایک حدیث روایت کی ہے مگران کا دیکھنایاصحابی ہوناثابت نہیں ہے۔ان کا تذکرہ ابن مندہ اورابونعیم نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )۔۔۔

مزید

سیّدنا قیس ابن  عائذ رضی اللہ عنہ

  ۔کنیت ان کی ابوکاہل تھی۔۱حمسی ہیں ۔اپنی کنیت ہی سے زیادہ مشہورہیں ان کے نام میں اختلاف ہے بعض نے عبداللہ بن مالک کہاہے یہ بخاری کاقول ہے مگرقیس زیادہ مشہورہے ہم ان کا حال کنیت کے باب میں یہاں سے زیادہ انشأ اللہ تعالیٰ لکھیں  گے۔ان سے اسماعیل بن خالد نے روایت کی ہےانھوں نے کہاکہ یہ اپنے قبیلے کے امام تھے۔ہمیں ابن ابی حبہ نے اپنی سند کے ساتھ عبداللہ بن احمد سے نقل کرکے خبردی وہ کہتےتھے مجھ سے میرے والد نے بیان کیاوہ کہتےتھے ہم سے محمد بن عبیدنے بیان کیاوہ کہتےتھےہم سے اسماعیل بن ابی خالد نے قیس بن عائذ سے روایت کرکے بیان کیاوہ کہتےتھےمیں نے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کودیکھاکہ آپ ایک اونٹنی پرسوار خطبہ پڑھ رہے تھےاورایک حبشی (غلام یہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ ہوں گے)اس اونٹنی کی نکیل پکڑے ہوئےتھے۔ان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )۔۔۔

مزید

سیّدنا قیس ابن  عائذ رضی اللہ عنہ

  ۔کنیت ان کی ابوکاہل تھی۔۱حمسی ہیں ۔اپنی کنیت ہی سے زیادہ مشہورہیں ان کے نام میں اختلاف ہے بعض نے عبداللہ بن مالک کہاہے یہ بخاری کاقول ہے مگرقیس زیادہ مشہورہے ہم ان کا حال کنیت کے باب میں یہاں سے زیادہ انشأ اللہ تعالیٰ لکھیں  گے۔ان سے اسماعیل بن خالد نے روایت کی ہےانھوں نے کہاکہ یہ اپنے قبیلے کے امام تھے۔ہمیں ابن ابی حبہ نے اپنی سند کے ساتھ عبداللہ بن احمد سے نقل کرکے خبردی وہ کہتےتھے مجھ سے میرے والد نے بیان کیاوہ کہتےتھے ہم سے محمد بن عبیدنے بیان کیاوہ کہتےتھےہم سے اسماعیل بن ابی خالد نے قیس بن عائذ سے روایت کرکے بیان کیاوہ کہتےتھےمیں نے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کودیکھاکہ آپ ایک اونٹنی پرسوار خطبہ پڑھ رہے تھےاورایک حبشی (غلام یہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ ہوں گے)اس اونٹنی کی نکیل پکڑے ہوئےتھے۔ان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )۔۔۔

مزید

سیّدنا قیس ابن  عاصم رضی اللہ عنہ

   بن سنان بن خالدبن منقربن عبید بن مقاعس ۔مقاعس کانام حارث بن عمروبن کعب بن سعد بن زیدمناہ بن تمیم تھا۔تمیمی منقری ہیں۔حارث کانام مقاعس اس وجہ سے رکھاگیاکہ انھوں نے بنی سعد بن زیدکے حلیف بننے سے تقاعص (یعنی انکار)کیاتھا۔کنیت ان کی ابوعلی ہےاوربعض لوگ کہتے ہیں ابوطلحہ اوربعض لوگ کہتےہیں ابوقبیصہ مگرپہلاہی قول زیادہ مشہورہے۔ان کی والدہ ام اسفربنت خلیفہ تھیں۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حضورمیں بنی تمیم کے وفد کے ساتھ حاضرہوئے تھےاور۹ھ؁ ہجری میں اسلام لائے تھےجب ان کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھاتوفرمایاکہ یہ بدویوں کاسردارہے یہ بڑے عاقل اوربردبارتھے۔بردباری ان کی مشہورہےلوگوں نے احنف بن قیس سے پوچھاکہ تم نےبردباری کس سے سیکھی انھوں نے جواب دیاحضرت قیس بن عاصم سے ایک روز میں نے ان کودیکھاکہ اپنے گھرکے سامنے بیٹھے ہوئے تھے اپنی تلوارکی حمائل لپیٹےہوئے اپنی قوم کے لوگوں سے باتیں کررہ۔۔۔

مزید

سیّدنا قیس ابن  عاصم رضی اللہ عنہ

   بن سنان بن خالدبن منقربن عبید بن مقاعس ۔مقاعس کانام حارث بن عمروبن کعب بن سعد بن زیدمناہ بن تمیم تھا۔تمیمی منقری ہیں۔حارث کانام مقاعس اس وجہ سے رکھاگیاکہ انھوں نے بنی سعد بن زیدکے حلیف بننے سے تقاعص (یعنی انکار)کیاتھا۔کنیت ان کی ابوعلی ہےاوربعض لوگ کہتے ہیں ابوطلحہ اوربعض لوگ کہتےہیں ابوقبیصہ مگرپہلاہی قول زیادہ مشہورہے۔ان کی والدہ ام اسفربنت خلیفہ تھیں۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حضورمیں بنی تمیم کے وفد کے ساتھ حاضرہوئے تھےاور۹ھ؁ ہجری میں اسلام لائے تھےجب ان کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھاتوفرمایاکہ یہ بدویوں کاسردارہے یہ بڑے عاقل اوربردبارتھے۔بردباری ان کی مشہورہےلوگوں نے احنف بن قیس سے پوچھاکہ تم نےبردباری کس سے سیکھی انھوں نے جواب دیاحضرت قیس بن عاصم سے ایک روز میں نے ان کودیکھاکہ اپنے گھرکے سامنے بیٹھے ہوئے تھے اپنی تلوارکی حمائل لپیٹےہوئے اپنی قوم کے لوگوں سے باتیں کررہ۔۔۔

مزید

سیّدنا قیس ابن  عاصم رضی اللہ عنہ

   بن اسد بن جعونہ بن حارث بن نمیر بن عامربن صعصعہ نمیری۔ابن کلبی نے بیان کیاہے کہ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضرہوئےتھے اورآپ نے ان کے منہ پرہاتھ پھیراتھا اوردعادی تھی کہ یااللہ اس پراوراس کے ساتھیوں پربرکت نازل فرماانھیں کے متعلق شاعرنے یہ شعرکہاہے؂ ۱؎الیک ابن خیرالناس قیس بن عاصم         حشمت من الامرالعظیم المجاشما ۱؎ترجمہ۔اے بہترین شخص کے بیٹے اے قیس بن عاصم۔میں ایک سخت ضرورت سے تیرے پاس آیاہوں۱۲۔ ان کا تذکرہ ابوموسیٰ نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )۔۔۔

مزید