/ Thursday, 25 April,2024

(سیدنا) اسید (رضی الہ عنہ)

  یہ اسید ابو اسید کے بیٹے ہیں۔ ابو اسید کا نام مالک بن ربیعہ بن بدن ہے اور بعض لگ بچاے بدن کے بدی کہتے ہیں مگر بدن زیدہ مشہور ہے ور وہ بیٹے ہیں عامر بن عوف بن حارثہ بن عمرو بن خزرج بن ساعدہ بن کعب بن خزرج خزرجی ساعدی کے ان ک تذکرہ عبدان مروزی نے صحابہ میں کیا ہے ور اپنی اسناد سے عمر بن حکم سے انھوں نے اسید بن ابی اسید سے روایت کی ہے کہ رسول خدا ﷺ نے بلجون کی ایک عورت سے نکاح کیا تھا مجھے اس ے لینے کے لئے بھیجا چنانچہ میں نے اسے اجم (نامی قلعہ) کے میدان میں لاکے اتارا پھر میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آی اور میں نے کہا کہ یارسول اللہ میں آپ کی بی بی کو لے آیا ہوں وہ کہتے ہیں کہ پھر رسول خدا ﷺ وہاں تشریف لے گئے اور آپنے اس کا بوسہ لینا چاہا تو س نے کہا کہ میں آپ سے خدا کی پناہ مانگتی ہوں حضرت نے فرمایا کہ تو نے بہت بڑی پناہ مانگی (غرض یہ کلمہ آپ کو ناگوار گذرا) اور آپنے اسے س کے مکان واپ۔۔۔

مزید

سیدنا) اسود (رضی الہ عنہ)

  ابن یزید بن قیس بن عبداللہ بن مالک بن علقمہ بن حلامان بن کہل بن بکر بن عوف بن نخع نخعی۔ انھوںنے بحالت سلام نبی ھ کا زمانہ پایا ہے مگر آپ کو دیکھا نہیں ان سے روایت ہے کہ انھوں نے کہا رسول خدا ﷺ کی زندگی میں معاذ نے ایک شخص کے برے میں جس نے ایک بیٹی اور ایک بہن چھوڑی تھی وہ فیصلہ کیا کہ نصف بیٹی کو دیا جائے اور نصف بہن کو دیا جائے۔ یہ اسود حضرت ابن مسعود کے دوست ہیں اور عبدالرحمن بن یزید کے بھائی ہیں اور علقمہ بن قیس کے بھتیجے ہیں علقمہ سے عمر میں بڑے تھے ور ابراہیم بن یزید کے ماموں ہیں۔ انکی والدہ ملیکہ بنت یزید نخعی ہیں۔ حضرت عمر اور ابن مسعود اور حضرت عائشہ رضی الہ عنہمس ے روایت کرتے ہیں۔ کوفہ کے فقہا ور وہاںکے مشاہیر میں سے تھے سن۷۵ھ میں ان کی وفات ہوئی تھی۔ ان کا تذکرہ ابو عمر اور ابو موسی نے لکھا ہے۔ اسود ان کا نام پہلے اسود تھا پھر نبی ﷺ نے ان کا نام ابیض رکھا۔ بکر بن سوادہ نے ۔۔۔

مزید

سیدنا) اسود (رضی اللہ عنہ)

  ابن وہب بن عبد مناف بن زہرہ۔ بعض لوگ ان کو وہب بن اسود کہتے ہیں۔ صدقہ بن عبداللہ نے ابو معبد یعنی خص بن غیلان سے انھوں نے زید بن اسلم سے انھوں نے وہب بن اسود سے انھوں نے اپنے والد اسود بن وہب سے رویت کی ہے نبی ﷺ کے ماموں تھے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کیا میں تمہیں ایسی بات نہ بتائوں جو امید ہے کہ تم کو نفع دے گی انھوںنے عرض کیا کہ ہاں بتایئے آپ نے فرمایا سب سے بڑا سود یہ ہے کہ آدمی اپنے بھائی کی آبرو پر ناحق دست درازی کرے اس حدیث کو ابوبکر اعین نے عمرو بن ابی سلمہس ے انھوںن ابو سعید سے انھوں نے حکم اہلی سے انھوںن زید ابن اسلمس ے انھوں نے وہب بن اسود سے جو نبی ﷺ کے ماموں تھے انھوں نے نبی ﷺ سے رویت کیا ہے۔ اور قاسم نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے رویت کی ہے کہ اسود بن وہب نے جو نبی ﷺ کے ماموں تھے نبی ﷺ کے پاس آنے کی اجازت مانگی نبی ﷺ نے فرمایا کہ اے ماموں چلے آئو چنانچہ جب وہ آئے تو آپ نے اپ۔۔۔

مزید

سیدنا) اسود (رضی اللہ عنہ)

  ابن بلال محاربی کوفی (مقام) جماجم میں سن۸۰ھ کے بعد شہید کیے گئے بعض لوگ کہتے ہیں کہ انھوں نے جاہلیت کا زمانہ بھی پایا تھا۔ ان کا تذکرہ ابو موسی نے ابن مدنہ پر استدراک کرنے کی غرض سے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔

مزید

سیدنا) اسود (رضی اللہ عنہ)

  ابن مالک اسدی یمامی۔ حدر جان ابن مالک کے بھائی ہیں ان دونوںکا صحابی ہونا اور نبی ﷺکے حضور میں وفد بن کے جانا چابت ہے۔ اسحاق بن ابراہیم رملی نے ہاشم بن محمد بن ہاشم بن جزر بن عبدالرحمن بن جز ابن حدرجان بن مالک سے رویت کی ہے کہ انھوں نے کہا مجھ سے میرے والد نے انھوں نے اپنے والد سے انھوں نے ان کے ددا سے رویت کی کہ انھوں نے کہا مجھ سے ابن جزء بن حدرجان نے اپنے والد سے نقل کیا کہ وہ کہتے تھے میں ور میرے بھائی اسود رسول خدا ﷺ کے حضور میں گئے ہمد ونوں آپ پر ایمان لائے ور آپ کی تصدیق کی جزء اور اسود دنوں رسول خدا ﷺ کی خدمت میں اور آپ کی صحبت میں رہتے تھے۔ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھا ہے ہ یہ تذکرہ صرف اسحاق رملی نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔

مزید

سیدنا) اسود (رضی اللہ عنہ)

  ابن عمران بکری۔ قبیلہ بکر بن وائل ے جو قبیلہ ربیعہ کی ایک شاخ ہے اور بعض لوگ کہتے ہیں کہ (یہ) عمران بن اسود (ہیں) نبی ﷺ کے حضور میں وفد بن کے آئے تھے ان کی حدیث حکام بن سلیم کے پاس ہے وہ عمرہ بن ابی قیس سے وہ میسرہ نہدی سے وہ ابو محجل سے وہ عمران بن اسود بن عمران سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے کہا میں رسول خدا ﷺ کے حضور میں اپنی قوم کا قصد بن کے گیا تھا جب کہ میری قوم کے لوگ اسلام میں داخل ہوگئے تھے اور انھوں نے (توحید و رسالت کا) اقرار کر لیا تھا۔ ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے ابو عمر نے کہا جو کہ اس رویت کی سند میں کلام ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔

مزید

سیدنا) اسود (رضی اللہ عنہ)

  ابن عبس بن اسماء بن وہب بن رباح بن عوف بن ثقیف بن کعب بن ربیعہ بن مالک بن زید مناۃ ابن تمیم نبی ﷺ کے زمانہ میں پیدا ہوئے تھے اور ۰جب بڑے ہوئے اور حضرت کی خدمت میں گئے تو) کہا کہ میں آپکے پس اس لئے آیا ہوں کہ آپ سے تقرب حاصل کروں اسی وجہ سے ان ان کا نام مقرب رکھا گیا میں ابو موسینے اجازۃ خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو علی حداد نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیںابو احمد عطار نے اجازۃ خبر دی وہ کہتے تھے ہمیںعمر بن احمد نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیںعمر بن احمد نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں محمد بن ابراہیم نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں محمد بن یزید نے ہشام کلبی کے راویں سے انھوںنے ہشام سے انھوں نے اپنے والد سے رویت کر کے اس واقعہ کی خبر دی۔ ان کا تذکرہ ابو موسی نے لکھا ہے اور پیشتر بیان ہوچکا ہے کہ مقترب اسود بن ربیعہ کا نام ہے۔ اور وہ سیف بن عمر کی روایت ہے جو اوپر بیان ہوچکی۔ واللہ اعلم۔ (اسد الغابۃ جلد ن۔۔۔

مزید

(سیدنا) جنادہ (رضی اللہ عنہ)

  یہ جنادہ بیٹے ہیں ابو امیہ کے ازدی ہیں بعد کو زہرانی ہوئے۔ ابو امیہ کا نام ملاک ہے۔ یہ ابوعمر نے خلیفہ وغیرہ سے نقل کیا ہے اور بخارینے کہا ہے کہ ابو امیہ کانام کثیر ہے اور ابن ابی حاتم نے اپنے والد سے انوں نے جنادہ بن ابی امیہ دوسی سے (ایک روایت نقل کی ہے اور) کہا ہے کہ نام ابو امیہ کا ثیر ہے۔ جنادہ کے والد بھی صحابی یں۔ شامی ہیں۔ فتح مصر میں شریک تھے ان کی اولاد کوفہ میں ہے۔ محمد بن سعد کاتب واقدی نے کہا ہے کہ جنادہ بن ابی امیہ جنادہ بن مالک کے علاوہ ہیں جن کا ذکر آئے گ۔ ابو عمر نے کہا ہے ہ محمد بن سعد کا قول صحیح ہے اس فن کے علماء کے نزدیک یہ وہ شخص ہیں انھوں نے کہا ہے کہ جنادہ بن ابی امیہ غزوہ روم کے لئے حضرت معاویہ کی طرف سے سفر و ریا میں تھے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے زمانے سے لے کر یزید کے زمانے تک وہیں رہے یا ستثناء ایام فتنہ سن۵۹ھ میں انھوں نے جاڑے کا زمانہ اور یامیں ختم کیا۔۔۔

مزید

(سیدنا) ثور (رضی اللہ عنہ)

  ابن تلیدہ اسدی۔ اسد بن خزیمہ کے قبیلہس ے ہیں۔ ابو عثمان سراج نے ان کا تذکرہ افراد میں کیا ہے اور اپنی اسناد سے عاصم بن بہدلہ سے روایت کی ہے کہ انھوں نے کہا ہم یعنی قبیلہ بنی اسد کے لوگ بدر کے دن مہاجرین کے ساتویں حصہ کے برابر تھے اور ہم میں ایک شخص تھے جن کا نام ثور بن تلیدہ تھا ان کیعمر ایک سو بیس برس کی ہوئی تھی حضرت معویہ کا زمانہ بھی انھوںنے پایا تھا۔ حضرت معاویہ نے ایک مرتبہ ان سے پوچھ بھیجا کہ آپنے میرے ابا اجداء میں کس کو کس کو دیکھا ہے انھوں نے کہا کہ میں نے امیہ بن عبد شمس کو دیکھا ہے کہ وہ اپنے اونٹوں سے پانی بھر رہے تھے پھر بعد اس کے میں نے انھیں دیکھا کہ وہ نابینا ہوگئے تھے اور ان کا ایک غلام یعنی ذکوان انھیں لے کے چلتا تھا اور کبھی ابو معیط انھیں لے کے چلتا تھا ان کا تذکرہ ابو موسینے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔

مزید

حضرت ابوخزیمہ بن اوس

حضرت ابوخزیمہ بن اوس رضی اللہ تعالیٰ عنہ ابوخزیمہ بن اوس بن زید بن احرم بن ثعلبہ بن غنم بن مالک بن نجار،انصاری ،خزرجی،نجاری،بدر اوربعد کے غزوات میں شریک رہے۔ عبیداللہ بن احمد نے باسنادہ یونس سے ،انہوں نے ابنِ اسحاق سے بہ سلسلۂ شہدائے بدر روایت کی ہے اور ابوخزیمہ کا بانداز ذیل بیان کیا ہے،ابوخزیمہ بن اوس بن زید بن اصرم ازبنو زید بن ثعلبہ،اول الذکر نسب کا قائل ابوعمرہے،لیکن ابن اسحاق نے زید کو ابن ثعلبہ لکھا ہے،عبدالملک بن ہشام نے ان کا نسب یوں بیان کیا ہے!ابوخزیمہ بن اوس بن اصرم بن زید بن ثعلبہ،اس لحاظ سے ابوعمر نے زید ثانی کا ذکر نہیں کیا۔ ابوخزیمہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے عہدِ خلافت میں فوت ہوئے،اور وہ مسعود بن اوس ابومحمد کے بھائی تھے،ابن شہاب نے عبید بن سباق سے،انہوں نے زید بن ثابت سے روایت کی،کہ مجھے سورۂ توبہ کا آخری حصّہ ابوخزیمہ انصاری سے مل سکا،ابوخزیمہ اور حارث بن خزیمہ کے در۔۔۔

مزید