/ Thursday, 28 March,2024

سیّدنا مسلمہ رضی اللہ عنہ

بن مخلد بن صامت بن نیار بن لوذان بن عبدو بن زید بن ثعلبہ بن خزرج بن ساعدہ بن کعب بن خزرج انصاری خزرجی، ساعدی۔ یہ قول ہے ابو عمر اور ابن کلبی کا، لیکن ابو مندہ اور ابو نعیم نے مسلمہ بن مخلد الزرقی لکھا ہے اور بو نعیم نے اپنی غلطی کو پھر دہرایا ہے۔ کیونکہ انہوں نے ابتدائے ترجمہ میں مسلمہ بن مخلد الزرقی لکھا ہے۔ حالانکہ وہ مسلمہ بن مخلد بن صامت بن لوذان ہے اور سلسلۂ نسب اسی طرح بیان کیا ہے جیسا کہ ہم پہلے بیان کر آئے ہیں۔ اور یہ اس بیان سے مختلف ہے۔ جس پر اُس نے ترجمے کو ختم کیا ہے۔ باوجویکہ اس میں دونوں سلسلۂ ہائے نسب بیان کیے گئے ہیں۔ کہا گیا ہے کہ ان کی ولادت اس زمانے میں ہوئی۔ جب حضور اکرم ہجرت کر کے مدینے میں آگئے تھے۔ دوسری روایت یہ ہے کہ جب حضور تشریف لائے۔ ان کی عمر چار برس تھی۔ آپ کے انتقال کے بعد جنابِ مسلمہ مصر چلے گئے اور وہیں سکونت اختیار کرلی۔ بعد میں ۔۔۔

مزید

سیّدنا مسلمہ رضی اللہ عنہ

بن مخلد بن صامت بن نیار بن لوذان بن عبدو بن زید بن ثعلبہ بن خزرج بن ساعدہ بن کعب بن خزرج انصاری خزرجی، ساعدی۔ یہ قول ہے ابو عمر اور ابن کلبی کا، لیکن ابو مندہ اور ابو نعیم نے مسلمہ بن مخلد الزرقی لکھا ہے اور بو نعیم نے اپنی غلطی کو پھر دہرایا ہے۔ کیونکہ انہوں نے ابتدائے ترجمہ میں مسلمہ بن مخلد الزرقی لکھا ہے۔ حالانکہ وہ مسلمہ بن مخلد بن صامت بن لوذان ہے اور سلسلۂ نسب اسی طرح بیان کیا ہے جیسا کہ ہم پہلے بیان کر آئے ہیں۔ اور یہ اس بیان سے مختلف ہے۔ جس پر اُس نے ترجمے کو ختم کیا ہے۔ باوجویکہ اس میں دونوں سلسلۂ ہائے نسب بیان کیے گئے ہیں۔ کہا گیا ہے کہ ان کی ولادت اس زمانے میں ہوئی۔ جب حضور اکرم ہجرت کر کے مدینے میں آگئے تھے۔ دوسری روایت یہ ہے کہ جب حضور تشریف لائے۔ ان کی عمر چار برس تھی۔ آپ کے انتقال کے بعد جنابِ مسلمہ مصر چلے گئے اور وہیں سکونت اختیار کرلی۔ بعد میں ۔۔۔

مزید

(سیدنا) حارث (رضی اللہ عنہ)

  ابن حارث ازدی۔ انک ی حدیچ محمدبن ابی قیس نے عبد الاعلی بن بلال سے انھوں نے حارث سے انھوں نے نبیﷺ سے روایت کی ہے کہ آپ جب کھانا کھاتے تھے یا پانی پیتے تھے تو فرماتے تھے کہ اللھم لک الحمد اطعمت و سقیت و اشبعت و اویت فلک الحمد غیر مکفور ولا مودع ولا مستغنی عنک (٭ترجمہ اے اللہ تیرا شکر ہے تو (میں) کھلایا پلایا اور وسیع کر دیا اور رہنے کو جگہ دی تیرا شکر منایا نہیں جاسکتا اور نہ ترک کیا جاسکتا ہے اور نہ تجھے بے پروائی ہے) ان کا تذکرہ ابو عمر نے اسی طرح مختصر لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔

مزید

سیدنا) انس (رضی اللہ عنہ)

  ابن قتادہ بن ربیعہ بن مطرف۔ یہ ان کا لقب ہے اور نام ان کا خالد بن حارث بن زید بن عبید بن زید مناہ بن مالک بن عوف ابن عمرو بن عوف بن مالک بن اوس انصاری اوسی عبید بن زید بن مالک کی اولاد سے ہیں ان کا ذکر انیس بن قتادہ کے بیان میں بھی آئے گا۔ موسی بن عقبہ اور زہری نے کہا ہے کہ جنگ بدر میں قبیلہ انصار سے پھر بنی عبید بن زید سے انس بن قتادہ شریک ہوئے تھے ور ان کے علاوہ اور لوگوں نے کہا ہے کہ ان ک نام انیس ابن قتادہ ہے۔ ابو عمر نے کہا ہے کہ جس شخص نے ان کا نام انس بتایا ہے وہ کچھ نہیں ہے ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے انس اور انیس دونوں کے بیان میںلکھا ہے اور ابو عمر نے صرف انیس کا تذکرہ لکھا ہے اور کہا ہے کہ بعض لوگوں نے ان کو انس بھی لکھا ہے اور سی کو یونس بن بکیر وغیرہ نے ابن اسحاق سے روایت کیا۔ واللہ اعلم (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔

مزید

سیدنا) اسید (رضی اللہ عنہ)

  یربدع بن بدی بن عمرو بن عوف بن حارفہ بن عمرو بن خزرج بن ساعدہ بن کعب بن خزرج کے بیٹیہیں۔ انصاری ہیں خزرجی ہیں ساعدی یں۔ یہ اسید ابو اسید یعنی مالک بن ربیعہ ساعدی کے چچا ہیں۔ جنگ احد میں شریک ہوئے تھے اور جنگ یمامہ میں شہید ہوئے انکا تذکرہ ابو عمر اور ابو نعیم اور ابو موسی نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔

مزید

سیدنا) اسید (رضی اللہ عنہ)

  یہ اسید ابو الجدعا کے بیٹے ہیں۔ ان کا تذکرہ ابو موسی نے لکھا ہے اور کہا ہے کہ ابن ماکولا نے بیان کیا ہے کہ یہ صحابی ہیں۔ ان سے عبداللہ بن شقیق نے ایسا ہی روایت کیا ہے۔ ابن ماکولا نے ان کا تذکرہ کیا ہے اور جنس ے ابن شقیق نے رویت کی ہے مشہور یہ ہے کہ وہ عبداللہ بن ابی الجدعا ہیں۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔

مزید

سیدنا) اسید (رضی اللہ عنہ)

  یہ اید ثعلبہ انصاری کے بیٹے ہیں جنگ بدر میں شریک تھے اور حضرت علی ابن ابی طالب رضی الہ عنہ کے ستھ جنگ صفین میں بھی شریک تھے۔ ان کا تذکرہ ابو عمر نے اسی طرح مختصر لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔

مزید

سیدنا) اسید (رضی اللہ عنہ)

  قبیلہ مزینہ کے ہیں مگر ان کا کچھ حال معلوم نہیں۔ ان کی حدیث یحیی بن سعید انصاری قطان نے عبد اللہ بن ابی سلمہ سے انھوں نے امیہ مزنی سے روایت کی ہے کہ انھوںنے کہا میں ایک دن نبی ﷺکے حضر میں گیا تاکہ آپ ے کچھ مانگوں یں نے آپ کے پاس ایک شخص کو اور دیکھا وہ بھی یہی چاہتا تھا کہ آپ سے کچھ سوال کرے تو آپ نے اس سے دو یا تین مرتبہ اعراض کیا بعد اس کے فرمایا کہ جس کے پاس بقدر ایک اوقیہ کے موجود ہو پھر وہ سوال کرے تو اسے الحاف (٭الحاف کہتے ہیں کسی سے پیچھے پڑ کے سوال کرنیکو اس قسم کے سول نہ کرنے والوں کی تعریف قرآن عظیم میں آئی ہے) کا سولا کیا۔ یہ حدیث غریب ہے۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے کیا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔

مزید

سیدنا) اسید (رضی الہ عنہ)

  ابن کرز قسری۔ ان کا تذکرہ ابن منیع نے کیا ہے ور ان کا نسب اسد کے بیان میں ہوچکا۔ یہ خالد بن عبداللہ قسری کے دادا ہیں ور بعض لوگ کہتے ہیں ان کا ام اد ہے اور یہی صحیح ہے۔ خالد بن عبداللہ بن یزید بن اسید نے اپنے والد سے انھوں نے ان کے دادا اسد بن کرز سے رویات کی ہے خالد بڑے سخی اور روح پسند تھے مگر حضرت علی رضً اللہ عنہ کے برا کہنے میں مبالغہ کیا کرتے تھے بعض لوگ کہتے ہیں کہ بنی امیہ (٭بنی امیہ کے بعض سلاتین حضرت علی مرتضی سے بعغض رکھتے تھے اور انس ے محبت رکھنے والوں کو تکلیف ہنچایا کرتے تھے) کے خوف سے ایسا کرتے تھے اور بعض لوگوںنے اس کے اور وجوہ بھی بیان کیے ہیں ہشام ابن عبدالملک کی طرف سے عراق کے حاکم تھے۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔

مزید

سیدنا) اسید (رضی اللہ عنہ)

  یہ اسید بیٹے ہیں ابو اناس بن زنیم بن عمرو بن عبداللہ بن جابر بن محمیہ بن عدی بن علی بن دیل بن بکر بن عبد مناۃ بن کنانہ بن خزیمہ بن مدرکہ بن الیاس بن مضر کنانی دولی عدوی کے۔ یہ سریہ بن زنیم کے بھائی ہیں جن کو حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے منبر پر آواز (٭حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ خطبہ پڑھنے میں بطور مکاشفہ کے اپنے لسکر کو دیکھا کہ دشمن کی گھات یں آگیا ہے تو سی وقت وہ پکار اٹھے کہ اے ساریہ پہاڑ پر چڑھ جائو) دی تھی۔ ابو احمد عسکری نے بیان کیا ہے کہ اسید کے سین کو کسرہ ہے یہی نام ہے اسید بن اناس کے اور یہ اسید زنیم کے بیٹے ہیں اس بنا پر وہ ساریہ کے بھائی ہو جائیں گے۔ یہ اسید شاعر تھے نبی ﷺ کے حضور میں حاضر ہوے انھیں میں حارث بن وہب اور عویر بن اخزم اور حبیب اور بیعہ جو دونوں مسلمہ کے بیٹھ موجود تھے اور ان کے ہمراہ ان کے قوم کی ایک جماعت تھی ان لوگوںنے حضرت سے یہ عرض کیا کہ نہ۔۔۔

مزید