متفرق  

شیخ نجیب الدین فردوسی قدس سرہٗ

  آپ مرید اور خلیفۂ شیخ رکن فردوسی تھے آپ کے والد کا نام خواجہ عمادالدین تھا۔ اپنے پیر روشن ضمیر کی وفات کے بعد مسند ارشاد پر جلوہ فرما ہوئے اور مخلوق خدا کی ہدایت میں مشغول ہوتے۔ آپ کی وفات ۷۳۳ھ ہے۔ سرور اہل دین نجیب الدین عقل در سال انتقالش گفت   شاہ اہل یقین نجیب الدین زیب جنت امین نجیب الدین ۷۳۳ھ (خزینۃ الاصفیاء)...

حضرت فریدالدّین بُلبُل شاہ کشمیری قدس سرہٗ

  آپ خطۂ دلپذیر کشمیر کے مشہور مشائخ میں سے تھے اسم گرامی شرف الدین تھا قدوۃ الواصلین امام الواصلین مروج الاسلام کا سرالاسلام۔ شاہ بلاول اور بلبل شاہ خطابات تھے آپ کی کوششوں سے کشمیر کی وادیوں میں اسلام کا نور پھیلا آپ حاکم کشمیر رنجو شاہ کے دَور حکومت میں کشمیر میں آئے یہ زمانہ ۷۲۵ھ کا تھا دریائے جہلم کے کنارے پر قیام فرماتے تھے راجہ اگرچہ ہندو تھا مگر اس کا دل ہندو مذہب سے وابستہ نہ تھا وہ مذہب اسلام پر غور و فکر کرتا تھا دوسرے ادیان پر بھ...

شیخ رکن الدّین فردوسی قدس سرہٗ

  شیخ بدرالدین سمر قندی کے خلیفہ اور مرید تھے آپ کے بعد سجادہ مشیخیتپر جلوہ فرما ہوئے سلسلۂ فردوسیہ آپ کی وجہ سے ہندوستان میں مقبول ہوا۔ ہندوستان میں جہاں کہیں بھی سلسلہ فردوسیہ کا کوئی درویش موجودہ ہے اس کی نسبت آپ سے ہی ہے بچپن سے ہی شیخ بدرالدین کے زیر ترتیب رہے آپ کو خلق میں بڑی مقبولیت حاصل ہوئی تھی جس وقت سلطان کیتجا حضرالدین نے دہلی میں ایک نیا محل بنایا وہ شہر سے باہر آئے اور شہر کے باہر دریا کے کنارے پر خانقاہ بنائی آپ ۷۲۴ھ میں فوت ...

شیخ نجم الدّین اصفہانی قدس سرہٗ

  آپ کا اسم گرامی عبداللہ بن احمد بن محمد اصفہانی تھا صاحب مقامات بلند اور مدارج ارجمند تھے ارجمند تھے حضرت ابوالعباس شاذی کے مرید تھے ایک طویل عرصہ تک مکہ مکرمہ میں مجاور رہے صاحب نفحات الانس فرماتے ہیں کہ علماء کرام میں سے ایک عالم دین نے مجھے بتایا کہ میں اپنے والد کی بیماری کے باوجود سفر حج پر روانہ ہوا حج کیا مناسک حج ادا کیے مگر میرے دل میں والد کی بیماری کے خدشات رہے میں نے شیخ نجم الدین سے اپنا حال بیان کیا۔ وہ چند لمحوں کے لیے متوجہ...

شیخ بدرالدّین اسحاق سمر قندی قدس سرہٗ

  آپ شیخ نجم الدین کبریٰ کے مرید اور خلیفہ تھے شیخ سیف الدّین باخرزی سے بھی بیعت ہوئے ہندوستان آئے تو سلطان المشائخ خواجہ نظام الدین دہلوی کی صحبت میں رہتے اور آپ سے خرقہ خلافت حاصل کیا سماع کے رسیا تھے آپ کی وفات ۷۱۶ھ میں ہوئی تھی آپ کا مزار منگولہ میں ہے آپ پہلے شخص ہیں جنہوں نے مشائخ فردوسیہ کا سلسلہ برصغیر میں رائج فرمایا پہلے خواجہ قطب الدین بختیار کے عہد ولایت میں بر صغیر میں آئے دہلی میں قیام پذیر ہوئے اور تمام عمر بسر کردی۔ شیخ ب...

شیخ سلیمان ترکمان قدس سرہٗ

  آپ دمشق میں رہا کرتے تھے بلا اشد ضرورت اپنی جگہ سے نہ اٹھتے کم کھاتے اور کم سوتے اور کم بولتے ظاہری علماء اپنی علمیت اور جلالت کے باجود آپ سے گفتگو کرتے وقت ادب ملحوظ خاطر رکھا کرتے تھے عام لوگوں کے سامنے نماز ادا نہ کرتے تھے کشف پر کمال حاصل تھا بسا اوقات نا دیدہ واقعات اور ناشنیدہ حالات بیان کردیتے۔ امام یافعی فرمایا کرتے تھے کہ آپ کا ظاہری احوالِ شریعت کی پاسداری نہ کرنا عوام الناس سے اپنے آپ کو چھپانا مقصود تھا لیکن تنہائی میں آداب شرع...

شیخ سلطان وَلَد قدس سرہٗ

  آپ حضرت مولانا جلال الدین رومی کے فرزند رشید تھے۔ اپنے والد کے سجادہ اور مسندِ ارشاد پر بیٹھے۔ ظاہری اور باطنی علوم اپنے والد مکرم سے حاصل کیے شیخ حسام الدّین چلپیٔ اور شیخ شمس الدین تبریزی سے بھی بڑا فائدہ حاصل کیا شیخ صلاح الدین زرکوب سے جو آپ کی بیوی کے والد تھے بڑی عقیدت رکھتے تھے آپ نے حدیقہ سنائی کی طرز پر ایک مثنوی لکھی تھی آپ کے والد فرمایا کرتے تھے بیٹا میرا آنا تو تمہارے ظہور کی خاطر تھا میری مثنوی میرے اقوال کا آئینہ ہے اور تم ع...

شیخ حافظ الدّین نسفی قدس سرہٗ

  آپ کے والد کا نام احمد تھا۔ وقت کے جلیل القدر عالمِ دین تھے تفسیر مدارک التنزیل و حقائق التاویل آپ کی تصنیف ہے آپ کی وفات ۷۱۰ء میں ہوئی تھی۔ شد ز دار فنا بخلد بریں مخزن جود گو بتاریخش   ہاتف دین و متقی نسفی ہم بفر ما دگر تقی نسفی ۷۱۰ھ (خزینۃ الاصفیاء)...

قطب الدّین علامہ قدس سرہٗ

  آپ ظاہری و باطنی علوم میں جامع تھے علامہ عصر تھے وحیدالدھر اپنے زمانہ میں آپ کا ثانی نہیں تھا اکثر علماء کرام آپ کی شاگردی پر فخر کرتے تھے شرح شمسیہ جو قطبیہ کے نام سے مشہور ہوئی آپ ہی کی تصنیف ہے۔ آپ کی وفات ۷۱۰ھ میں ہوئی تھی۔ شیخ قطب الدّین علامہ ولی شاہ ابرار است سالِ وصل او   شد چو زین دنیا بفردوس بریں نیز قطب الدین تاج اہل دین (خزینۃ الاصفیاء)...

شیخ ابوعبداللہ ابن مطرف اندلسی قدس سرہٗ

  آپ حرمین الشرفین کے عظماء مشائخ میں سے تھے۔ کئی سال تک بیت اللہ شریف کے مجاور رہے اسی جگہ سکونت اختیار کرلی ہرروز پچاس بار بیت اللہ شریف کا طواف فرماتے شیخ ابو محمد مرجان فرماتے ہیں ایک بار میں اپنے چند دوستوں کے ساتھ مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ روانہ ہوا۔ شیخ ابوعبداللہ مطرف مجھے الوداع کہنے کے لیے آئے آپ نے فرمایا میں نے سنا ہے کہ راستے میں پانی کی تکلیف ہے تم لوگوں کو بھی مشکل پیش آئے گی مگر اللہ کی رحمت بارش میں برسے گی اور وافر پانی ملے ...