متفرق  

شیخ ابو محمد مرجان قدس سرہٗ

  آپ کا اسم گرامی عبداللہ بن محمد ہے مرجان کے رہنے والے تھے مشائخ کبار سے تھے آپ کے دل پر اللہ کے علم علوم معرفت کے دروازے کھلے تھے ایک شخص نے آپ کی مجلس میں بتایا کہ فلاں شخص کہتا ہے۔ کہ جب شیخ ابو محمد بات کرتے ہیں تو ان کے منہ سے لے کر آسمان تک نور کی ایک کرن جاتی ہے جب شیخ خاموش ہوتے ہیں تو وہ نور کی کرن ٹوٹ جاتی ہے آپ نے تبسم فرمایا اور کہا وہ غلط کہتا ہے حقیقت یہ ہے کہ جب اللہ کے نور کی کرن آتی ہے تو میرا منہ کھل جاتا ہے جب رک جاتی ہے ...

نورالدّین ملک یار پَراں قدس سرہٗ

  آپ دہلی کے مشہور مشائخ میں سے تھے آپ کا اصل وطن لار تھا۔ وہاں سے اپنے پیر اور روشن ضمیر کے ارشاد کے مطابق دہلی آئے اور بڑی مقبولیت حاصل کی سلطان غیاث الدین بلبن آپ کا بڑا معتقد تھا آپ کو شیخ عزیزالدین دانیال خلجی قدس سرہٗ سے خرقہ خلافت اور اجازت ملی تھی انہیں علی خضر اور انہیں شیخ ابواسحاق گار رونی سے نسبت حاصل تھی۔ جب نورالدین ملک یار غیاث الدین بلبن کے عہدے میں دہلی پہنچے آپ نے دریا کے کنارے جو شیخ ابوبکر طوسی قلندر کے مکان کے ساتھ تھا ق...

شیخ نورالدین عبدالرحمان اسفرانی کشمیری قدس سرہٗ

  آپ کسرق کے رہنے والے تھے جو اسفران کے مضافات میں ہے طریقت میں شیخ احمد جو رقانی کے مرید تھے طالباں کو علم سلوک مریدوں کی تربیت اور انہیں کشف حکمت کے اسرار و رموز سمجھانے میں بڑے ہی ماہر تھے شیخ رکن الدین علاؤالَدولہ فرمایا کرتے تھے کہ ہمارے زمانہ میں اگر شیخ نورالدین کا وجود مسعود نہ ہوتا تو طریقہ سلوک ختم ہوجاتا اللہ تعالیٰ ان کی ہمت سے یہ طریقہ قیامت تک جاری رکھے گا حقیقت میں وہ مجّدد طریق تھے۔ آپ کی ولادت ۶۳۷ھ میں ہوئی جبکہ وصال بروز یک...

شیخ عبداللہ بلّیانی قدس سرہٗ

اسم گرامی اوحدالدین تھا۔ والد گرامی کا اسم گرامی ضیاءالدین مسعود بن محمد بن علی بن احمد بن عمر بن اسماعیل بن شیخ ابو علی دقاق قدس سرہم تھا۔ خرقہ خلافت اپنے والد محترم سے حاصل کیا جنہوں نے چار واسطوں سے شیخ ابوالنجیب سہروردی سے خرقہ خلافت حاصل کیا تھا حضرت شیخ ابوبکر ہمدانی﷫ کی صحبت میں رہے آپ کے والد فرمایا کرتے تھے کہ میں نے جو کچھ اللہ سے مانگا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے میرے بیٹے عبداللہ کو عطا فرمادیا ہے میں نے تو ایک روشن داں طلب کیا تھا مگر اللہ ن...

قاضی بیضادی قدس سرہٗ

  آپ کا نام نامی عبداللہ تھا لقب ناصرالدین تفسیر بیضاوی المعروف برانوار التنزیل و آثار التادیل آپ کی تصانیف میں سے ایک ہے فارس میں مقام بیضا میں سکونت رکھتے تھے آپ کی وفات ۶۸۵ھ میں ہوئی تھی[۱]۔ [۱۔حضرت عبداللہ بن عمر بن محمد ابوالخیر ناصرالدین بیضاوی شافعی قدس سرہ شیراز آذربائیجان کے قاض القفاۃ رہے صاحب تصانیف کثیرہ اور محدث و مفسر تھے اپنی مشہور زمانہ تفسیر بیضاوی کی وجہ سے شہرت پائی۔ یہ تفسیر کشاف تفسیر کبیر۔ جیسی تفاسیر کے مضامین کا نچوڑ ...

شیخ حسّام الدّین چلپی قدس سرہٗ

  اسم گرامی حسین بن محمد بن حسن بن اخی ترکی تھا حضرت مولٰینا روم کے خلیفہ اکبر اور مرید خاص تھے حضرت مولانا روم نے آپ کی تربیت میں بڑی دلچسپی سے حصہ لیا اور اپنی نظر خاص میں رکھا۔ جب شیخ شمس الدین تبریزی کی شہادت کا واقعہ رونما ہوا۔ مولٰینا روم نہایٔت افسردہ خاطر اور شکستہ دل تھے ان دنوں آپ صلاح الدین زرکوب فریدوں کی مجلس میں بیٹھا کرتے صلاح الدین شیخ برہان الدین محقق کے مرید تھے حضرت مولٰینا روم زرکوبوں (سناروں) کی گلی سے گزرتے تو زرکوبوں ک...

خواجہ عزیز کرکی قدس سرہٗ

  شیخ نصیرالدین چراغ دہلوی فرماتے ہیں یہ بزرگ ہدایٔوں کے متصل موضع کرک میں پیدا ہوئے زاہد حافظ صاحب نعمت بزرگ تھے اپنے شاگردوں کے ساتھ بیابان میں چلے جاتے آپ کے شاگردوں میں سے ایک کے ہاتھ میں آک کا ٹوٹا ہوا ایک شاخہ ہاتھ میں پکڑے دیکھا آپ نے فرمایا تمہارے ہاتھ میں کھیرا ہے انہوں نے انکار کیا تو آپ نے فرمایا مجھے تو یہ کھیرا  نظر آتا ہے آپ نے اس کے ہاتھ سے لیا اور کاٹ کاٹ کر تمام دوستوں کو کھلاتے رہے۔ آپ کی وفات ۶۶۶ھ میں ہوئی تھی۔ آں...

حضرت سید مٹھ لاہوری﷫

  آپ کا اصل نام سیّد ابی غفار حسینی ہے آپ اپنے وقت کے اکابر اولیاء اور مشائخ میں سے تھے آپ کے آباء و اجداد اس وقت خواززم سے وارد ہندوستان ہوئے جب سلطنتِ خوارزم کو چنگیز خان کی فوجوں نے تہہ و بالا کر دیا تھا آپ کے والد سید جمال الدّین خواززم سے آکر لاہور قیام فرما ہوئے مخلوق میں بڑی مقبولیت ہوئی لاہور کے لوگ جوق در جوق آپ کی مجلس میں آنے لگے ان کی وفات کے بعد ان کا  بیٹا ابی غفار جانشین ہوا۔ اور قائم مقام قرار دئیے گئے آپ بے حد شیریں زبا...

شیخ زاہدی قدس سرہٗ

  آپ مفسرین قرآن اور محدثین حدیث میں شمار ہوتے ہیں تفسیر زاہدی آپ کی بہترین تالیف ہے یہ تفسیر عربی اور فارسی دونوں زبانوں میں ہے آپ ۶۵۸ھ میں فوت ہوئے۔ شد چو از دنیا بجنت جائے گیر متقی حق وصالش ہست نیز ۶۵۸ھ   زاہد والا ولی زاہدی زاہد دین متقی زاہدی ۶۵۸ھ (خزینۃ الاصفیاء)...

شیخ سیف الدین باخزری قدس سرہٗ

  آپ حضرت شیخ نجم الدین کبریٰ کے خلیفہ خاص تھے ابتدائی عمر میں علوم مروجہ کی تکمیل کے بعد حضرت شیخ کی خدمت میں رہے آپ نے اپنی تربیت میں ایک چلہ کرایا۔ دوسری بار چلہ میں بیٹھے تو حضرت نجم الدین خود دروازے پر تشریف لے گئے دروازے کو کھٹکھٹا۔ اور فرمایا۔ سیف الدین! اٹھو۔ خلوت کدے سے باہر آؤ تم تکمیل کو پہنچ چکے ہو۔ مَنَم عاشق مراغم ساز گار است   تو معشوقی ترابَا غم چہ کار است آپ خلوت کدہ سے باہر آئے اور حضرت شیخ کی اجازت سے بخ...