پسندیدہ شخصیات  

حضرت علامہ مولانا محمد غازی قدس سرہ

            آپ کا پایۂ علمی بہت بلند ہے،اپنے دور کے اکابر فضلاء میں ستے تھے، نرڑہ (کیمبلپور) میں پیدا ہوئے۔علامہ محمد غازی صاحب استاد زمن مولانا احمد حسن کانپوری کے اجلہ تلامذہ میں سے تھے،ہجرت کر کے مکہ مکرمہ چلے گئے اورمدرسہ صولتیہ میں آٹھ سال تک درس دیتے رہے حضرت شیخ الاسلام پیر سید مہر علی شاہ گولڑوی قدس سرہ جب حج کے لئے تشریف لے گے تو مولانا علامہ محمد غازی رحمہ اللہ تعالیٰ آپ کے علوم و مع...

حضرت شیخ نورالدین

آپ شیخ قطب الدین کے فرزند تھے (جیسا کہ شیخ کے حالات مذکورہ میں ذکر ہوا) منقول ہے کہ جب سلطان محمد تغلق بادشاہ نے شیخ قطب الدین منور کو اپنے دربار میں بلایا تو آپ بھی چپکے چپکے پیچھے چلے گئے، چونکہ اس وقت بہت کمسن تھے اس لیے وہاں کی سطوت و رعب وغیرہ سے گھبرا گئے اوربےہوش ہوگئے جب شیخ قطب الدین منور کو معلوم ہوا تو فرمایا نور الدین سنو! بزرگی اور کبریائی تو خاصہ خداوندی ہے، شیخ نور الدین فرمایا کرتے تھے  کہ والد محترم کی اِتنی بات سننے کے بعد ...

حضرت شیخ برہان الدین نسفی

آپ کے بارے میں صاحبِ فوائدالفواد تحریر فرماتے ہیں کہ آپ ایک دانشمند صاحب حال بزرگ تھے، جب آپ کے ہاں کوئی پڑھنے کی غرض سے آتا تو آپ فرماتے پہلے میری تین شرطیں قبول کرنا ہوں گی اس کے بعد پڑھاؤں گا۔ (1) شرط یہ ہے کہ ایک وقت کھانا، تاکہ علم کے لیے گنجائش رہے (2)پڑھنے میں ناغہ نہ کرنا، اگر ایک دن بھی ناغہ ہوگیا تو اس سلسلہ کو ختم کردوں گا اور دوسرے دن ہرگز نہ پڑھاؤں گا (3) جب کبھی مجھے راستہ میں ملنا تو سلام کرکے فوراً ہی چلے جانا، اور راستہ میں میری ...

حضرت شیخ تقی الدین محمد

آپ کے متعلق شیخ نظام الدین اولیاء فرماتے ہیں کہ آپ صاحب حال بزرگ تھے ، ہمیشہ مراقبہ اور ذکرُ اللہ میں مستغرق رہتے تھے، آپ کو یہ بھی پتہ نہ ہوتا تھا کہ آج کون سا دن اور کون سا مہینہ ہے، ایک دن کا واقعہ ہے کہ ایک شخص آپ کے پاس کاغذ لے کر آیا، اور عرض کیا کہ آپ اس پر اپنا نام تحریر فرمادیں آپ نے اس آدمی سے کاغذ لے لیا اور قلم اٹھایا، لیکن حیران تھے، خادِم سمجھ گیا کہ آپ اس وقت اپنا نام بھول گئے ہیں، اس نے فوراً کہا کہ حضور کا نام محمد ہے اس کے بعد ش...

حضرت مولا نا سید غلام مصطفی شاہ نو شاہی قدس سرہ

            آپ کا اسم گرامی غلام مصطفی ، تخلص نوشاہی اور لقب نوشاہ ثالث تھا ۔ آپ ۲۷؍ جمادی الاخر یٰ ، فروری (۱۳۰۷ھ؍۱۸۹۰ئ) کو بمقام ساہنپال شریف ضلع گجرات متولد ہوئے ۔شیخ الاسلام حضرت حاجی محمد نوشہ گنج بخش قادری قدس سرہ کی اولاد امجاد سے تھے، آپ ن ے ابتدائی تعلیم اپنے والد گرامی حضرت مولانا حافظ سید محمد شاہ نوشاہی (ف۱۳۳۷ھ) سے حاصل کی پھر حضرت مولانا شیخ احمد حنفی (ف ۱۳۲۸ھ) ساکن دھر یکاں کتابیں...

عارف کامل حضرت مولانا غلام مرتضی

عارف کامل حضرت مولانا   غلام مرتضیٰ قدس سرہ (بیربل شریف)            قدوۃ السالکین ، امام المتقین حضرت مولانا غلامرتضیٰ قدس سرہ ۱۲۵۱ھ؍ ۱۸۳۵ء میں بیر بل شریف( ضلع سرگودھا ) میں پیدا ہوئے ۔ آپ کا خانوادہ کئی پشتوں سے علم و عرفان کا شر چشمہ چلا آرہا تھا۔آپ کی ولادت سے پہلے ہی ایک مرد کامل نے آپ کے والد ماجد کو بلند مرتبہ فرزند پیدا ہونے کی بشارت دی تھی۔ ابھی آپ کی عمر تیرہ برس ہی تھی کہ والد...

حضرت خواجہ حسن افغان

آپ شیخ بہاؤ الدین زکریا کے مرید تھے خواجہ نظام الدین اولیاء فرماتے ہیں کہ خواجہ حسن افغان بلند پایہ بزرگ اور ولی اللہ تھے، ایک دفعہ کا واقعہ ہے کہ آپ ایک گلی میں سے گشت کرتے ہوئے ایک مسجد میں تشریف لے گئے، موذن نے تکبیر کہی امام صاحب آگے بڑھے اور مقتدی پیچھے کھڑے ہوکر نماز پڑھنے لگے خواجہ حسن افغان بھی نماز میں شریک ہوگئے نماز سے فارغ ہونے کے بعد جب تمام مقتدی چلے گئے تو خواجہ صاحب امام صاحب کے پاس تشریف لے گئے اور ان سے فرمایا کہ امام صاحب میں ب...

مجاہد تحریک آزادی مولانا غلام مجدد  سر ہندی مجددی قدس سرہ

            حضرت مولانا الحاج غلام مجدد سر ہندی ابن حضرت مولانا عبد الحکیم ابن حضرت عبد الرحیم مجددی سر ہندی (قدست اسرارہم ) ۱۳۰۱ھ؍۱۸۸۳ء میں پیدا ہوئے ۔آپ کا سلسلۂ نسب ۱۰ واسطون سے امام ربانی حضرت مجدد الف ثانی قدس سرہ تک پہنچتا ہے ۔تحصیل علوم کے بعد علی برادرن کے ساتھ دو سال جیل میں رہے ، اسی دوران قرآن پاک کے پندرہ پارے حفظ کرلئے۔           آپ کڑ ...

حضرت خواجہ علی

آپ شیخ جلال الدین تبریزی کے مُرید اور انہیں سے تربیت یافتہ تھے آپ کی کرامات مشہور ہیں۔ حکایت: خواجہ نظام الدین اولیا جب علوم ظاہریہ سے باقاعدہ فارغ التحصیل ہوئے تو آپ کی والدہ ماجدہ نے اپنے شہر کے مشہور مشائخ و علماء کی دعوت کی اور عمامہ ٹپکا جو اپنے ہاتھوں سے روئی کات کر بنایا تھا خواجہ نظام الدین کو دیا جسے وہ اپنے ہاتھ میں لے کر گھر سے باہر علماء و مشائخ کی مجلس میں تشریف لائے اور شیخ علی کے ہاتھ پر رکھا، شیخ علی نے عمامے کا ایک سرا اپنے ہاتھ ...

حضرت مولانا مخلص الدین

آپ کے متعلق شیخ نصیرالدین محمود چراغ دہلوی فرماتے ہیں کہ آپ ضلع بدایوں کے موقع کرک کے رہنے والے تھے آپ بزرگ اور ولی اللہ ہونے کے ساتھ قرآن کریم کے حافظ بھی تھے۔ اللہ کے ولی کی زَبان سے جو نکل جائے! آپ اپنے شاگردوں کے ہمراہ کہیں تشریف لیے   جا رہے تھے شاگردوں نے راستے میں آکھ کے درختوں میں پھل لگا ہوا دیکھا  اور انہیں توڑ لیا اور مولانا کے پاس لائے، مولانا نے فرمایا کہ تمہارے ہاتھوں میں کیا کھیرے ہیں؟ شاگردوں نے کہا کہ نہیں جناب یہ ...