پسندیدہ شخصیات  

شیخ ابوالحسین دراج رحمۃ اللہ علیہ

  بغداد کے رہنے والے تھے، حضرت ابراہیم خواص رحمۃ اللہ علیہ سے فرقہ خلافت پایا تھا سماع اور وجد کے دلدادہ تھے۔ مجلس سماع میں بیٹھتے تو بے خود ہوجاتے ایک دن سماع کے دوران آہ کھینچی اور واصل بحق ہوگئے، آپ کا وصال ۳۲۰ھ میں ہوا۔ احسن الخلق بو الحسین ولی رحلتش ہادی مکرم واں   رفت چوں زین جہاں بخلد بریں ہم بخواں بوالحسین محی الدین ۳۲۰ھ (خزینۃ الاصفیاء)...

شیخ ابوالحسن وراق رحمۃ اللہ علیہ

  آپ کا اسم گرامی محمد عبداللہ بن سعد ہے، آپ قدما اور کبار مشائخ میں سے تھے حضرت عثمان حدی رحمۃ اللہ علیہ کے مرید تھے آپ کی وفات ۳۱۹ھ میں ہوئی۔ بوالحسن آں رہبر دنیا و دین حق نما دین ولی سالش بگو ۳۱۹   ور مشائخ بود شمع انجمن نیر عبداللہ ہادی بو الحسن ۳۱۹ (خزینۃ الاصفیاء)...

شیخ محمد بن فضل قدس سرہ

آپ کی کنیت ابوعبیدہ تھی، بلخ کے رہنے والے تھے، شیخ احمد خضرویہ کے مرید تھے، آپ نے بلخ میں ایسی باتیں کیں کہ لوگ آپ کے گرویدہ ہوگئے مگر بعض متعصب حاسدوں نے آپ کو شہر سے نکال دیا، شہر سے باہر جاکر آپ نے مڑ کر شہر کو دیکھا اور اہل شہر پر لعنت کہی کچھ عرصہ کے بعد بہت سے شہری وباء کا شکار ہوگئے وہاں سے سمر قند پہنچے اور اپنی لیاقت اور قابلیت سے قاضی شہر مقرر ہوئے اس کے بعد حج کرلیا اور واپسی پر نیشا پور قیام پذیر ہوئے وہاں وعظ و نصیحت کی مسند بچھائی، ...

قاضی القضاۃ احمد بن حسن انقروی

احمد بن حسن بن احمد بن حسن انقروی: ۶۵۱؁ھ میں پیداہوئے،ابو المفاخر کنیت جلال الدین لقب اور قاضی القضاۃ خطاب تھا اور شہر انقرہ میں جو روم کے شہروں میں سے ایک شہر ہے،رہنے والے تھے۔فقہ اپنے باپ سے پڑھی،جامع کبیر اور زیادات کی شرح کو جو عتابی نے تصنیف کی ہے،فخر الدین عثمان بن مصطفیٰ ماردینی اور فرائض ابی العلاء کو شمس الدین محمود فرضی سے پڑھا۔قطب نے تاریخ مصر میں لکھا ہے کہ آپ جامع فضائل اور سخی اور ذی مرور اور حسن المعاشرت اور محب اہلِ علم تھے۔ &nbsp...

شیخ ابو محمد جریدی قدس سرہ

  تذکرہ نگاروں نے آپ کے مختلف نام لکھے ہیں، احمد بن محمد بن حسین، حسین بن محمد اور عبداللہ بن یحییٰ تھا، حضرت جنید بغدادی﷫ کے خلفاء کبار میں سے تھے، حضرت جنید بغدادی کی وفات کے بعد آپ ہی ان کے مسند ارشاد پر بیٹھے آپ فقہ تصوف اور علم اصول کے امام تھے حضرت شیخ سہیل تستری  رحمۃ اللہ علیہ سے خاص اُنس رکھتے تھے۔ ایک دفعہ سارا سال مکہ مکرمہ میں قیام فرما  ہوئے ازرۂ ادب نہ تو پاؤں پھیلائے نہ دیوار سے سہارا لیا، اور نہ سوئے۔ صاحب نفحات الا...

علامہ مسعود تفتزانی

حضرت علامہ مسعود تفتزانی﷫ مسعود بن عمر بن عبداللہ تفتازانی: سعد الدین لقب تھا۔ ۷۲۲؁ھ شہر تفتازان واقع خراسان میں پیدا ہوئے۔علوم قطب اور عضد سے اخذ کیے یہاں تک کہ امامِ اجل،علامہ،فاضل،صرف ونحو معانی بیان کے عالم ماہر اور اصول مذہب و منطق وغیرہ کے عارف اکمل،استاذ علی الاطلاق،مشہور آفاق ہوئے۔مدت تک آپ امیر تیمور کی مجلس میں صدر الصدوررہے۔کفوی نے کہا ہے کہ آنکھوں نے آپ جیسا اعلام و اعیان میں کوئی نہیں دیکھا یہاں تک کہ سیّد شریف مبادی تالیف اور اثناء...

مولانا عبدالقادر بن مولانا ولی اللہ محدث دہلوی قدس سرہ

  عالم و عامل، فقیہہ کامل تھے علمِ حدیث و تفسیر میں بڑے معروف تھے، آپ نے تفسیر فتح الرحمان کے نام سے قرآن پاک کا اُردو (ہندی) ترجمہ بڑی فصاحت و بلاغت سے کیا تھا یہ تفسیر اُردو کی ابتدائی تفسیروں میں سے ہے جو بہت مقبول و محبوب خاص و عام ہوئی۔ آپ کی وفات ۲۴۲ھ میں ہوئی۔ جناب عبد قادر آنکہ علمش ولی منظور گو سال وصالش ۱۲۴۲ھ   چومہ روشن شد از مہ تابہ ماہی دوبارہ جوز منظور الٰہی ۱۲۴۲ھ   (خذینۃ الاصفیاء)...

شیخ سلطان بالا دین اویسی قدس سرہ

  آپ خواجہ صالح محمد بن خواجہ عبدالخالق اویسی کے خلیفہ خاص تھے حضرت خواجہ محکم الدین اویسی قدس سرہ سے بھی فیض پایا تھا، اپنے والد کی وفات کے بعد مسند ارشاد پر جلوہ فرما ہوئے اور ایک عرصہ تک خلق خدا کو ہدایت کرتے رہے۔ آپ کی وفات ۱۲۴۱ھ میں بتاریخ چہارم جمادی الثانی کو ہوئی تھی شعرا میں سے ایک نے آپ کی وفات پر مصرع لکھا تھا        ؎ آہ خالا خلق بے سلطان شد ۱۲۴۱ھ آپ کے فرزند ارجمند شیخ شہاب الدین سجادہ نشین او...