سیّدنا کرامہ ابن ثابت رضی اللہ عنہ
انصاری۔صفین میں حضرت علی کے ساتھ تھے۔ان کے صحابی ہونے میں کلام ہے ابن کلبی نے ان کاذکران صحابہ میں کیاہے جوصفین میں حضرت علی کے ساتھ تھے۔ان کاتذکرہ ابوعمر نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )...
انصاری۔صفین میں حضرت علی کے ساتھ تھے۔ان کے صحابی ہونے میں کلام ہے ابن کلبی نے ان کاذکران صحابہ میں کیاہے جوصفین میں حضرت علی کے ساتھ تھے۔ان کاتذکرہ ابوعمر نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )...
۔بعض لوگوں نے بیان کیاہے کہ ان کے والد کانام قتادہ تھا۔ان کے صحابی ہونے میں اختلاف ہے کوفے میں رہتےتھےان سے ابواسحاق سبیعی نےروایت کی ہے۔ہمیں خطیب ابوالفضل بن ابی نصرنے اپنی سند کے ساتھ ابوداؤد طیالسی سے روایت کرکے خبردی وہ کہتےتھےہم سے شعبہ نے بیان کیاوہ ابواسحاق سے روایت کرتےتھےوہ کہتےتھےمیں نے کدیر حنبی سے سناابواسحاق کہتےتھے مجھے کدیرسے سنے ہوئے پچاس برس ہوگئےاورشعبہ کہتےتھے مجھے ابواسحاق سے سنے ہوئے چالیس سال ہوئے ابوداؤدکہتے تھےمجھے ...
اوربعض لوگ ان کو ابن عبیدکہتےہیں عتکی ہیں اوربقول بعض عکی فلسطین میں رہتےتھےان کی حدیث ان کی اولادسے مروی ہے۔یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضرہوئےتھے اور آپ سے بیعت کی تھی ان سے ان کے بیٹے لفاف بن کدن نے روایت کی ہے کہ یہ کہتےتھےمیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حضورمیں یمن سے آیااورمیں آپ سے بیعت کی اورآپ کے ہاتھ پر اسلام لایا۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )...
ان کا نسب نہیں بیان کیاگیا۔حسن بن عبدالرحمن بن عوف نے اپنے والد سے روایت کی ہے کہ وہ کہتےتھےمیں نے کثیرسے کہاجوصحابی تھےالخ ان کا تذکرہ ابن مندہ اورابونعیم نے مختصر لکھاہےاور ابن مندہ نے کہاہے کہ یہ حدیث منکرہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )...
۔بیان کیاجاتاہے کہ یہ حضرت عباس کے بیٹے ہیں جن کا ذکر اوپر ہوچکاان سے ان کے بیٹے جعفرنے روایت کی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب فرض نمازپڑھ چکتے اوراس کے بعد کچھ نوافل پڑھنا چاہتےتھےتوبائیں طرف ہٹ جاتے تھےاورجس قدر جی چاہتاتھاپڑھتےتھے اوراپنے اصحاب کو بھی آپ نے حکم دیاتھاکہ بائیں طرف ہٹ جایاکریں داہنی طرف نہ ہٹاکریں ان کاتذکر ابن مندہ اورابونعیم نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )...
۔عبدان نے ان کو صحابہ میں ذکرکیاہے قیتبہ نے لیث سے انھوں نےمعاویہ بن صاع سے انھوں نے ابوالزاہر سے انھوں نے کثیر بن مرہ سے روایت کی ہے کہ انھوں نےکہارسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایاسلطان زمین میں خداکاسایہ ہےکہ ہر مظلوم اس کےسایہ میں پناہ لیتاہے لہذا اگروہ عدل کرے گاتواس کو ثواب ملے گااوررعیت پر اس کاشکرواجب ہے اوراگروہ ظلم کرے گاتو اس پر گناہ ہوگااوررعیت کو صبرکرنا چاہیے جب بادشاہ لوگ ظلم کرتے ہیں تو زمین میں قحط پڑجاتا ہے ...
۔انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایاجو شخص طلب علم کے لیے سفرکرتاہے اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت کاراستہ آسان کردیتاہے۔یہ ابن قانع کاقول ہے مگریہ غلط ہے یہ روایت دراصل کثیر بن قیس ے مروی ہےاوروہ ابوالدردأ سے روایت کرتے ہیں واللہ اعلم۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )...
سلمی۔بنی اسد کے حلیف تھےاوربعض لوگوں کابیان ہے کہ بنی عبد شمس کے حلیف تھے اوربنی اسد بھی بنی عبدشمس کے حلیف تھے۔غزوۂ بدرمیں شریک تھے یہ ابن اسحاق کا قول ہے زیاد نے اس کو روایت کیاہے اورانھوں نے کہاہے کہ غزوۂ بدر میں ان کے دونوں بھائی سالک اور ثقف بھی شریک تھے ان کاتذکرہ ابوعمرنے کیاہےاورکہاہے کہ سوااس روایت کے اورکسی روایت میں میں نے کثیر کانام نہیں دیکھا۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )...
۔بقول بعض بخاری نے ان کو ذکرکیاہے۔ان کا تذکرہ ابوموسیٰ نے اسی طرح مختصر لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )...
۔رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے چچازاد بھائی ہیں ۱۰ھ ہجری میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چند ماہ پہلے پیداہوئےتھے کنیت ان کی ابوتمام ہے ان کی والدہ ایک رومی کنیزتھیں اوربقول بعض ان کی والد ہ کانام حمیریہ تھا۔بڑے فقیہ اورفاضل تھے۔ان سے عبدالرحمن اعرج نے اورابن شہاب نے روایت کی ہے۔یزید بن ابی زیاد نے عباس بن کثیربن عباس سے روایت کی ہے کہ وہ کہتےتھے رسول خداصلی اللہ علیہ وسلم۱؎ مجھ سے اورعبداللہ وعبیداللہ وقثم کو جمع کرتے تھےاور...