پسندیدہ شخصیات  

(سیدنا) ثوبان (رضی اللہ عنہ)

  ابن سعد۔ کنیت ان کی ابو الحکمہمیں یحیی بن محمود بن سعد ثقفی نے کتابۃ اپنی سند سے ابوبکر بن ابی عاصمس ے رویت کر کے خبر دی وہ کہتے تھے ہمس ے یعقوب بن حمید نے عبید اللہ بن عبداللہ اموی سے انھوں نے عبدالحمید بن جعفر سے انھوں نے عمر بن حکم بن ثوبان سے انھوں نے اپنے چچا سے انھوں نے ثوبان سے روایت کی ہے کہ نبی ﷺ نے (سجدے میں) کوے (٭ینعی جس طرح کوا جلدی سے پانی میں چونچ مار کر اٹھا لیتا ہے اس طرح جلدی سے رکوع میں جھک کر اٹھ کھڑا ہونا ممنوع ہے اسی ...

(سیدنا) ثوبان (رضی اللہ عنہ)

    رسول خدا ﷺ کے غلام ہیں۔ یہ ثوبان بیٹے ہیں بجدد کے اور بعض لوگ کہتے ہیں حجدر کے بیٹے ہیں۔ کنیت ان کی ابو عبداللہ ہے اور بعض لوگ ابو عبدالرحمن کہتے ہیں مگر پہلا ہی قول زیادہ صحیح ہے یمن کے قبیلہ حمیر سے ہیں اور بعض لوگ انھیں مقام سراہ کا رہنے والا کہتے ہیں جو ایک موضع ہے مکہ اور یمن کے درمیان میں بعض لوگ کہتے ہیں کہ یہ سعد عشیرہ کے قبیلے سے ہیں جو حج کی ایک شاخ تھی یہ گرفتار کر لئے تھے پس انھیں رسول خدا ﷺ نے مول لیا اور آپنے انھیں آزا...

(سیدنا) ثمامہ (رضی اللہ عنہ)

  ابن عدی قرشی۔ صحابی ہیں ابو عمر نے کہا ہے کہ میں نہیں جانتا کہ یہ قریش کے کس خاندان سے ہیں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی طرف سے صنعاء شام کے حاکم تھے۔ ہمیں ابو محمدبن ابی القاسم نے اجازۃ خبر دی وہ کہتے تھے مجھ سے میرے والد نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابوبکر فرضی نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو محمد جوہری نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو عمر بن حیویہ نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں احمد بن معروف نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں حسین بن فہم نے خبر دی وہ کہتے ...

(سیدنا) ثمامہ (رضی اللہ عنہ)

  بن حزن بن عبداللہ بن سلمہ بن قشیر بن کعب بن ربیعہ بن عامر بن صعصعہ قشیری نبی ﷺ کا زمانہ انھوں نے پایا تھا ان قاسم بن فضل نے رویت کی ہے اور انھوں نے کہا ہے کہ یہ حضرت عمر کے پاس ان کی خلافت کے زمانہ میں آئے تھے اس وقت ان کی عمر پینتیس سال کی تھی یہ ابن مندہ کا قول ہے اور ابو نعیم نے کہا ہے کہ انھوں نے نبی ﷺ کا زمانہ پایا تھا مگر آپ کو دیکھا نہیں عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو اور عثمان رضی اللہ عنہ کو اور عائشہ رضی اللہ عنہا کو انھوں نے دیکھا ...

(سیدنا) ثمامہ (رضی اللہ عنہ)

  ابن ابی ثمامہ جذامی کنیت ان کی ابو سوادہ۔ ابن مندہ نے ابو سعید بن یونس سے روایت کی ہے کہ انھوں نے کہا میں نے عمرو بن حارث کی کتاب میں بکر بن سوادہ سے جو ان کے مولی تھے یہ روایت لکھی ہوئی دیکھی کہ نبی ﷺ نے ان کے دادا ثمامہ کے لئے دعا فرمائی تھی۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)...

(سیدنا) ثمامہ (رضی اللہ عنہ)

  ابن بجاد عبدی۔ صحابی ہیں۔ ان کا شمار اہل کوفہ میں ہے انھوں نے کوئی حدیث نہیں روایت کی ان سے ابو اسحاق سبیعی نے اور عیزار بن حریث نے رویت کی ہے۔ شعبہ نے اور زہیر نے ابو اسحاق سے انھوں نے ثمامہ بن بجاد سے جو صحابی ہیں روایت کیا ہے کہ انھوں نے کہا میں تمہیں ڈراتا ہوں اس (قسم کے حیلے بہانوں) سے کہ میں عنقریب (٭مقصود یہ ہے کہ جو کام کرتا ہے کر لو اس وقت کا کام دوسرے وقت پر اٹھا رکھنا سخت ناعاقبت اندیشی ہے۔ اس قسم کی طبیعت کا آدمی کبھی اپنے اراد...

(سیدنا) ثمامہ (رضی اللہ عنہ)

    ابن اثال بن نعمان بن مسلمہ بن عبد بن ثعلبہ بن یربوع بن ثعلبہ بن دول بن حنیفہ بن طیم۔ حنیفہ بھائی ہیں عجل کے۔ ہمیں ابو جعفر یعنی عبید اللہ بن حمد بن علی نے اپنی سند سے یونس بن بکیر تک خبر دی وہ ابن اسحاق سے وہ سعید مقری سے وہ ابوہریرہ سے روی ہیں کہ انھوں نے کہا ثمامہ بن اثال حنفی کے اسلام کا واقعہ اس طرح پر ہے کہ رسول خدا ﷺ نے دعا مانگی تھی جب یہ برے ارادہ سے آپ کے سامنے آئے کہ اللہ آپ کو ان پر قابو دے یہ مشرک تھے اور بارادہ قتل آنحض...

(سیدنا) ثلب (رضی اللہ عنہ)

ابن ثعلبہ بن عطیہ بن احنف بن مجفر بن کعب بن عنبر تمیمی عنبری۔ کنیت ان کی ابو ہلقام ہے بعض لوگ ان کو تلب تای ثناۃ کے ساتھ کہتے ہیں ان کا تذکرہ گذر چکا ہے ان کا ذکر لوگوں نے وہیں لکھاہے یہاں کسی نے نہیں لکھا۔ (اسد الغابۃ جلد  نمبر ۲)...

(سیدنا) ثقف (رضی اللہ عنہ)

    ابن عمرو بن سمیط۔ بنی غنم بن دودان بن اسد سے ہیں خیبر کے دن شہید ہوئے۔ یہموسی بن عقبہ نے بن شہاب سے نقل کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ انصار کے حلیف تھے ابن اسحاق نے بھی ایسا ہی کہا ہے مگر انھوں نے کہا ہے کہ یہ بنی غنم کے حنیف تھے اور عروہ نے کہا ہے کہ خیبر کے دن قریش کی شاخ بنی عبد مناف سے ثقف بن عمرو شہید ہوئے جو قریش کے حلیف تھے اور بنی اسد بن خزیمہ کے خاندان سے تھے اس کو ابن مندہ اور ابو نعیم نے نقل کیا ہے۔ عروہ کا قول بہت صحیح ہے کیوں...

(سیدنا) ثعلبہ (رضی اللہ عنہ)

  ابن ودیعہ انصاری۔ یہ ان لوگوں میں ہیں جو غزوہ تبوک میں رسول خدا ﷺ کے ہمراہ نہیں گئے تھے پھر انھوں نے اپنے آپ کو (مسجد نبوی کے) ستونوں سے باندھ دیا تھا یہاں تک کہ اللہ نے ان کی توبہ قبول فرمائی اور اعش نے ابو سفیان سے انھوں نے جابر سے روایت کی ہے کہ وہ کہتے تھے جو لوگ (غزوہ تبوک میں) رسول خدا ﷺ کے ہمراہ نہیں گئے تھے چھ آدمی تھے ابو لبابہ، اوس بن خزام ثعلبہ بن ودیعہ کعب بن مالک مرارہ ہلال بن امیہ پس ابو لبابہ اور اوس بن خذام اور ثعلبہ آئے او...