/ Tuesday, 23 April,2024

حضرت خواجہ فقیر محمد نقشبندی

حضرت خواجہ فقیر محمد نقشبندی علیہ الرحمۃ۔۔۔

مزید

ضیاء اللہ نقسبندی

۔۔۔

مزید

حضرت قاری محمد عبدالرحمٰن پانی پتی

حضرت قاری محمد عبدالرحمٰن پانی پتی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ آپ کو بھی میاں صاحب قبلہ سے اجازت و خلافت ہے۔ ایک روز میاں صاحب قبلہ حلقہ میں فرمانے لگے۔ سراج الدین! دیکھ حافظ کی طرف کیسا فیض جاری ہے۔ آپ کو پہلے مولوی سید غوث علی شاہ صاحب سے بھی فیض ہوا ہے۔ میاں صاحب قبلہ کے وصال کے بعد دستار خلافت آپ کو ملی۔ مگر فقراء کی ناراضی سے یہ اس منصب پر قائم نہ رہے۔ (مشائخ نقشبند)۔۔۔

مزید

حضرت خواجہ غلام مرتضیٰ نقشبندی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ

  ولادت باسعادت: حضرت خواجہ غلام مرتضیٰ نقشبندی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی ولادت باسعادت تقریباً ۱۸۱۳ء میں ضلع شیخو پورہ کے ایک گاؤں بھینی میں ہوئی کہا جاتا ہے کہ آپ کی ولادت کے بعد آپ کے والدین شیخوپورہ کے گاؤں بھینی سے ہجرت کرکے شر قپور شریف کے موضع قلعہ لال سنگھ میں آکر آباد ہوگئے چنانچہ آپ بھی اسی مقام پر اقامت گزیں ہوئے۔ تعلیم کا حصول: ظاہری علوم کے حصول کی غرض سے آپ ریاست بہاولپور میں تشریف لے گئے اور وہاں پر رہ کر تفسیر، حدیث، فقہ، اصول معانی، صرف و نحو، فلسفہ اور عربی و فارسی میں خوب مہارت حاصل کی جب علوم ظاہری سے مستفید ہوگئے تو واپس اپنے گھر تشریف لے آئے۔ بیعت: چونکہ آپ علوم ظاہری کی تکمیل کرچکے تھے اس لیے اب طبیعت کا رجحان باطنی علوم کی طرف ہوا باطنی علوم کی تحصیل کی غرض سے قلعہ لال سنگھ سے تقریباً ساڑھے آٹھ کلو میٹر کے فاصلہ پر واقعہ چوہنگ کے مقام پر تشریف لے گئے ان دنوں وہا۔۔۔

مزید

حضرت حاجی محمد سعید نقشبندی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ

  آپ نے حضرت حافظ سعد اللہ مجددی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے سلسلہ نقشبندیہ میں خرقہ خلافت حاصل کیا آپ صاحب کرامت ولی اللہ تھے اللہ تعالیٰ کے نیک برگزیدہ اور مقبول بندے تھے مخلوق خدا کی رشد و ہدایت کے لیے بہت کام کیا اور طالبان حق کو صراطِ مستقیم پر گامزن کرنے کے لیے ان کی روحانی تربیت کی درس و تدریس کے ذریعے ظاہری و باطنی تعلیم سے خلق خدا کو مستفید کیا۔ کرامات: آپ کافی عرصہ تک افغانستان کے مختلف شہروں میں بزرگوں سے فیوض و برکات حاصل کرتے ہوئے افغانستان کے باہر کے ممالک میں بھی سیر و سیاحت کی غرض سے تشریف لے گئے اس دوران آپ نے حج بھی کیے حرمین شریفین کی زیارت کی سعادت حاصل کی پھر جب لاہور تشریف لائے تو لاہور کے محلّہ عبد اللہ واڑی میں سکونت پذیر ہوئے اور درس و تدریس کا سلسلہ شروع کیا تھوڑے ہی عرصہ میں لوگوں کے دلوں میں آپ کی عقیدت و محبت پیدا ہوگئی تھی چنانچہ جب احمد شاہ ابدالی نے ہندوست۔۔۔

مزید

حضرت شیخ سعدی بلخاری نقشبندی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ

  حضرت شیخ سعدی بلخاری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کا شمار اپنے وقت کے مشہور اولیاء کرام میں ہوتا ہے آپ حضرت سید آدم بنوری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے خلیفہ تھے اور ظاہری و باطنی علوم میں آپ کو درجہ کمال حاصل تھا صاحبِ کرامت ولی اللہ تھے بچپن سے ہی آپ سے ولایت کے آثار ظاہر ہونا شروع ہوگئے تھے آپ کے حالاتِ زندگی کے متعلق بہت سے بزرگوں نے کتب میں تحریر کیا ہے آپ نقشبندی سلسلہ طریقت کے عابد و زاہد بزرگ تھے اور مقامات عالیہ پر فائز تھے۔ آپ نے بہت سے مجاہدے اور ریاضتیں کی تھیں۔ بچپن کا واقعہ: جناب شرف الدین مجددی کشمیری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اپنی تصنیف ’’روضۃ السلام‘‘ میں حضرت شیخ سعدی بلخاری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے حالات زندگی خود ان کی زبانی تحریر کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ حضرت شیخ سعدی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ بیان فرماتے تھے کہ میری عمر تقریباً آٹھ برس کی ہوگی کہ میں اپنے گاؤ۔۔۔

مزید

حضرت خواجہ خاوند محمود نقشبندی المعروف حضرت ایشاں رحمۃ اللہ علیہ

  آپ کی ولادت باسعادت بخارا میں ہوئی آپ ایک دینی گھرانے سے تعلق رکھتے تھے آپ کے بزرگوں کا سلسلہ حضرت خواجہ علاء الدین عطار نقشبندی رحمۃ اللہ علیہ خلیفہ اعظم حضرت بہاء الدین نقشبندی رحمۃ اللہ علیہ سے ملتا ہے۔ ظاہری و باطنی علوم کا حصول: آپ نے ابتدائی تعلیم بخارا کے مدرسہ سلطانی میں حاصل کی بارہ سال کی عمر میں آپ قرآن حکیم حفظ کر چکے تھے جب کہ چودہ سال کی عمر میں تمام دینی علوم میں درجہ کمال حاصل کرلیا تھا علمائے وقت آپ کی علمی قابلیت کے زبردست معترف تھے اور آپ کی بہت قدر کرتے تھے۔ ’’تاریخ لاہور‘‘ میں تحریر ہے کہ حضرت خواجہ خاوند محمود نقشبندی رحمۃ اللہ علیہ نے بخارا کے شاہی کالج میں بھی تعلیم حاصل کی تھی اور نمایاں پوزیشن سے بہرہ ور ہوئے۔ چونکہ آپ علوم ظاہری کی تکمیل کرچکے تھے اور طبیعت پہلے ہی تصوف کی طرف مائل تھی اس لیے اب یکسوئی سے باطنی تعلیم کے حصول کی طرف ۔۔۔

مزید

سائیں مغلی شاہ

  آپ نے پہلے فوج میں بھرتی ہونے کی بہت کوشش کی۔ چنانچہ اسی غرض سے سیالکوٹ۔ ہانسی۔ بھرت پور۔ کانپور گئے۔ مگر سب جگہ سے ناکام واپس آئے۔ آخر انبالہ میں حضرت صاحب سے بیعت ہوئے۔ حضرت صاحب نے آپ کا نام تبدیل کر کے عبد الکریم رکھا۔ آپ نے حضرت صاحب کی خدمت ایسی کی ہے کہ شاید کوئی کرتا۔ حضرت صاحب بیت الخلا میں تشریف رکھتے ہیں۔ مغلی شاہ لوٹا لیے کھڑے ہیں۔ گھنٹے گزر گئے۔ پاؤں سوج گئے۔ زخم پڑ گئے۔ اور دل میں یہ خواہش کہ جو کام ہو وہ میں ہی کروں اور میاں صاحب مجھ سے ہی لیں۔ جناب مولوی حاجی سید ظہور الدین صاحب انبہٹوی نے آپ کا حال یوں تحریر فرمایا ہے۔ بھائی مغلی شاہ خاص خادم تھے۔ استنجاء اور وضو کے لیے پانی لانا ذرا بدن دبانا ان کی خدمت تھی۔ رات بھر جاگتے تھے۔ آپ کو حضور سے اس قدر محبت تھی کہ مسواک دماغ میں زور زور سختی سے مار کر خون نکال لیتے تھے تاکہ آنکھ نہ لگ جائے۔ اللہ اکبر! مغلی شاہ جب آئے۔ ت۔۔۔

مزید

میر یوسف علی شاہ صاحب دہلوی

  آپ حضرت صاحب کے شیدائیوں میں سے تھے۔ حضرت صاحب نے بار ہا فرمایا۔ کہ یوسف شاہ! تو لوگوں کو اللہ کا نام بتایا کرو۔ اور کرتہ اور لونگی بھی مرحمت فرمائی۔ اور اکثر چھاؤنی انبالہ کے لوگوں سے فرمایا کرتے تھے کہ تم یوسف شاہ کی صحبت میں بیٹھا کرو۔ مگر آپ بوجہ انکسار کسی کو بیعت نہ کرتے تھے۔ آپ خانقاہ شریف کے متولی تھے۔ اور ہر سال حضرت صاحب کا ختم شریف نہایت عمدگی سے کراتے تھے۔ (مشائخ نقشبند)  ۔۔۔

مزید

مولوی سراج الدین احمد فاروقی دہلوی

  آپ نے اپنا حال خود اپنے قلم سے یوں تحریر فرمایا ہے: اس خاکسار کو اجازت بیعت وکالتاً ہے۔ چنانچہ دہلی اور ٹھسکہ میرا نجی میں اکثر زن و مرد نے اس خاکسار کے ہاتھ پر وکالتاً بیعت کی۔ اور ذکر و شغل وغیرہ کی تلقین کی اجازت اصالتاً ہے۔ اس عاجز کو حضور نے پہلے عالم رؤیا میں ۱۸۷۲ء میں دہلی میں اور ۱۸۷۳ء میں لاہور میں بیعت کیا۔ پھر عالم ظاہر میں انبالہ میں بیعت کیا۔ یہ بندہ مثل یوسف علی صاحب اور حکیم جی (معز الدین) کے حضور میاں صاحب کا منظور نظر تھا۔ حضور اکثر میری گستاخی کو بھی معاف کر دیتے تھے۔ فرمایا کرتے تھے کہ اس کی باتیں مستانہ ہیں۔ میاں صاحب کی حالت جلال میں سب اُٹھ کر بھاگ جاتے تھے۔ مگر بندہ بیٹھا رہتا تھا۔ عرصہ ۲۵ سال سفر میں و حضر میں حضور کے ہمراہ رہا۔ اور ۱۸۹۳ء سے بہ سبب ملازمت مدرسی تین سال کامل حضور انور سے توجہ لی۔ لطائف خمسہ ولایت صغریٰ اور موسوی و محمد ولایت کا فیض بھی فقیر پر۔۔۔

مزید