/ Saturday, 27 April,2024

مولانا سہراب چارن

  جناب مولانا سہراب بن محمد آچر چارن گوٹھ کنڈی استیشن پھلجی ضلع دادو، سندھ) میں ۱۹۲۴ء کو تولد ہوئے۔ تعلیم و تربیت: ماسٹر والی ڈنہ قریشی بو بکائی کے پاس پرائمری کی تعلیم حاصل کی، اس کے بعد مولانامحمد سلیمان میمن  (محلہ میمن نزد جیون شاہ مسجد ، دادو شہر) کے پاس فارسی و عربی کی کتب پڑھیں اوراعلیٰ تعلیم کیلئے مدرسہ عین العلوم امینائی شریف میںرجو ع کیا، جہاں مولانا سید امیر محمد شاہ حسینی کے پاس نصاب مکمل کرکے ۱۹۴۹ء کو فارغ التحصیل ہوئے۔ بیعت: آپ سلسلہ عالیہ نقشبندیہ میں حضرت فقیر نور بخش نقشبندی (پھلن پور ضلع مظفر گڑھ/پنجاب) سے دست بیعت ہوئے۔ درس و تدریس: آپ نے بعد فراغ مدرسہ شمس العلوم قائم کرکے درس و تدریس کاسلسلہ تا حیات جاری رکھا۔   تلامذہ: آپ کے شاگردوں میں سے بعض کے نام درج ذیل ہیں: ٭     مولانا احمد کوہستانی       ۔۔۔

مزید

حضرت مولانا یعقوب چرخی

حضرت خواجہ یعقوب بن عثمان چرخی قدس سرہ نام ونسب : اسمِ گرامی: خواجہ یعقوب۔علاقہ "چرخ"کی نسبت سے چرخی کہلاتے ہیں۔سلسلہ نسب اسطرح ہے: خواجہ یعقوب بن عثمان بن محمود بن محمد بن محمود الغزنوی۔ آپ نے اپنی تفسیر میں چند جگہوں پر اپنے والد بزرگوار رحمۃ اللہ علیہ کا ذکر کیا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ اربابِ علم و مطالعہ میں سے تھے اور پارسا اور صوفی تھے۔ اُن کی ریاضت کا یہ حال تھا کہ ایک روز پڑوسی کے گھر سے پانی لائے، چونکہ پانی یتیم کے پیالہ میں تھا، اس لیے نہ پیاتھا۔ (علیہم الرحمۃ والرضوان) تاریخ ِ ولادت: آپ علیہ الرحمہ  762ھ،مطابق 1360ءکوموضع"چرخ"(غزنی،افغانستان )میں پیداہوئے۔ تحصیلِ علم: آپ نے جامع ہرات(افغانستان) اور دیارِ مصر میں تعلیم حاصل کی۔ حضرت شیخ زین الدین خوانی آپ کے ہم درس تھے۔ اور آپ نے حضرت مولانا شہاب الدین سیرامی رحمۃ اللہ علیہ (جو اپنے زمانے کے مشہور عالم تھے)سے تلمذ کیا۔۔۔

مزید

سید محمد جمال اللہ رامپوری

حضرت حافظ سیّد مُحمّد جمال اللہ رامپوری رحمۃ اللہ علیہ   گجرات (پاکستان)۱۱۳۷ھ/۱۷۲۴ء۔۔۔۱۲۰۹ھ/۱۷۹۴ءرامپور (انڈیا)   قطعۂ تاریخِ وفات غوثِ اعظم﷫ سے اُن کو نسبت تھی کہیے صابر یہ اُن کا سالِ وصال     اُن کی تصویر تھے جمال اللہ ’’والا تدبیر تھے جمال اللہ‘‘ ۱۲۰۹ھ   (صابر براری، کراچی)   آپ کا اسمِ مبارک سیّد محمد جمال اللہ اور والد گرامی کا نامِ نامی سیّد محمد درویش رحمۃ اللہ علیہ تھا۔ آپ کی ولادت با سعادت گجرات (پنجاب) میں ہوئی۔ سلسلۂ نسب حضرت غوث الاعظم قدس سرہ  کے واسطہ سے حضرت علی مرتضیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ تک پہنچتا ہے۔ آپ کی ولادت ۱۱؍ربیع الاوّل ۱۱۳۷ھ بمطابق ۲۸؍ نومبر ۱۷۲۴ء کو ہوئی۔ آپ ابھی بچّے ہی تھے کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے خواب میں اپنا لعابِ دہن آپ کے منہ میں ڈالا اور حضرت۔۔۔

مزید

مختار حسن نقشبندی

حضرت مختار حسن نقشبندی مجددی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ  ۔۔۔

مزید

حضرت مولانا جلال الدین اودھی

آپ نے زہد، ورع، ترک دنیا، تجرد اور عزلت (جیسے اوصاف حمیدہ) سے موصوف تھے اور اپنے زمانے کے تمام لوگوں کی نظروں میں مکرم و معظم تھے۔ ایک مرتبہ شیخ نظام الدین کے ان دوستوں کو، جن کی زندگی کتب بینی اور بحث مباحثہ میں گذری تھی،  شوق ہوا کہ وہ مولانا جلال الدین اودھی سے کچھ علم حاصل کریں اور باہمی صلاح مشورے سے یہ طے پایا کہ مولانا ہی شیخ  نظام الدین سے اس کی اجازت حاصل کریں۔ مولانا نے جب شیخ کی خدمت میں یہ بات پیش کی تو شیخ نظام الدین سمجھ گئے کہ دراصل یہ انہی لوگوں کی خواہش ہے تو آپ نے مولانا سے فرمایا کہ میں کیا کروں۔ میں نے تو ان سے کچھ اور ہی کام لینا ہے اور یہ لوگ پیاز کی مانند پوست در پوست ہیں۔ اخبار الاخیار بہت بڑے دانشمند اور بے حد مشغول بحق تھے اور سماع کے عاشق و شیدا  آپ کا  ظاہر و باطن اہل تصوف کے اوصاف کے ساتھ موصوف تھا رحمۃ اللہ علیہ۔ کاتب حروف نے اپنے والد چچا۔۔۔

مزید

عارف کامل حضرت خواجہ محمد عبد الکریم نقشبندی  قدس سرہ (راولپنڈی)

            زبدۃ العافین، قدوۃ السالکین حضرت خواجہ محمد عبد الکریم ابن نذر محد قدس سرہما ۱۱ ،اپریل ، رجب المرجب (۱۳۶۴ھ/۱۸۴۸ئ) بروز شنبہ بوقت صبح پیدا ہوئے تین ماہ کی عمر میں عالدہ مجا دہ کا انتقال ہو گیا اور ابھی آپ کی عمر دو برس بھی نہیں ہوئی تھی کہ والد ماجد کا سایۂ شفقت بھی سر سے اٹھ گیا لہٰذا آپ کی پرورش آپ کے چچا میاں پیر بخش اور عادہ و زاہد ہ پھوپھی  نے بحسن وخوبی انجام دی۔آپ جب پھوپھی صاحبہ تہجد کے بعد دعا کیا کرتی تھیں کہ اے اللہ اس بچے کو اپنا بندہ بنا اور دین و دنیا میں اس پر برکت  نازل فرما! حافظ صاحب فرمایا کرتے تھے کہ اس دعا کی ٹھنڈک اب بھی اپنے دل میں محسوس کرتا ہوں اور یہ سب اسی دعا کا نتیجہ ہے ۔           جب آپ کی عمر ۸ برس ہوئی تو آپ کو محلہ کی مسجد کے امام قاضی ۔۔۔

مزید

خواجہ درویش محمد

  (۸۴۶ھ/ ۱۴۴۴ء/ ۹۷۰ھ/ ۱۵۶۲ء) اسفزار (ماوراء النہر) ترکی   قطعۂ تاریخ وصال مصروف رہا کرتے تھے وہ ذکر خدا میں صاؔبر سنِ وصال ہے اُس فخرِ ملک کا   مست کمال تھے شہرِ درویش محمد ’’یوسف جمال تھے شہِ درویش محمد‘‘ ۱۵۶۲ء (صاؔبر براری، کراچی)   آپ کی ولادت ۱۶؍شوال ۸۴۶ھ مطابق ۶؍فروری ۱۴۴۴ء کو ہوئی۔ آپ کو اپنے ماموں محمد زاہد قدس سرہ سے اجازت و خلافت ہے۔ بیعت سے پندرہ سال پہلے زہد و ریاضت میں مشغول رہا کرتے تھے اور تجرید  وتفرید (خلوت، تنہائی، گوشہ نشینی) کی حالت میں بے خور و خواب (بغیر کھانے پینے کے) ویرانوں میں بسر اوقات کرتے تھے۔ ایک روز بھوک کی شدت میں آسمان کی طرف منہ اٹھایا تو اُسی وقت حضرت خضر علیہ السلام حاضر ہوئے اور فرمایا کہ اگر صبر و قناعت مطلوب ہے تو خواجہ محمد زاہد کی خدمت میں قدمبوسی کرو، وہ تم کو صبر و قن۔۔۔

مزید

مرجع الکاملین حضرت خواجہ محمد عثمان نقشبندی قدس سرہٗ

            شیخ المشائخ حضرت خواجہ محمد عثمان نقشبندی قدس سرہ ۱۲۴۴ھ؍۱۸۰۹ء میں بمقام لونی تحصیل کلانچی ضلع ڈیرہ اسمٰعیل خاں پیدا ہوئے آپ کے والد ماجد (نام معلوم نہیں ہوسکا)نہایات متقی اور پرہیزگارتھے،انہوں نے آپ کو علوم دینیہ کی تحصیل پر لگادیا۔تکمیل علوم کے بعد حضرت خواجہ دوست محمد قندھاری(م۱۲۸۴ھ؍۱۸۶۷ئ) موسیٰ زئی شریف (ڈیرہ اسمٰعیل خاں) خلیفہ حضرت شاہ احمد سعید دہلوی قدس سرہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ۹جمادی الاخریٰ(۱۲۶۶ھ؍۱۸۵۰ئ) کو بیعت ہر کر مدارک سلوک طے کرنے کے علاوہ علم اخلاق،علم سیر،علم تصوف اور علم حدیث کی تحصیل کی اور سلسلۂ عالیہ نقشبندیہ مجددیہ احمد یہ قادریہ چشتیہ سہروردیہ کبرویہ مداریہ قلندریہ شطار یہ م یں ماذون مجاز ہوئے ۔           آپ نے جس محنت و جانگدازی سے اپنے شیخ کی خدمت کی،کو۔۔۔

مزید

حضرت مولانا شہاب الدین

آپ تمام علوم  و فضائل میں شیخ فریدالدین رحمۃ اللہ علیہ سے آراستہ ہوئے، اکثر اوقات آپ کی خدمت میں گزارا کرتے تھے، شیخ نظام الدین اولیاء سے منقول ہے کہ میرے اور مولانا شہاب الدین کے درمیان بہت محبت تھی، ایک مرتبہ میں نے شیخ فریدالدین کے پاس عوارف المعارف کا ایک نسخہ دیکھا جو اکثر آپ کے زیر مطالعہ رہا کرتا تھا، یہ بہت باریک خط سے لکھا ہوا تھا اور اس میں کتابت کی بہت  غلطیاں تھیں جس کی وجہ سے شیخ پڑھتے پڑھتے اکثر توقف فرمایا کرتے تھے، میں چونکہ اس سے پہلے عوارف المعارف کا ایک نسخہ شیخ نجیب الدین متوکل کے پاس دیکھ چکا تھا اس لیے شیخ کے پاس یہ نسخہ دیکھ کر فوراً اس نسخہ کا خیال آیا اور میں نے شیخ فریدالدین سے عرض کیا کہ شیخ نجیب الدین متوکل کے پاس ایک صحیح نسخہ موجود ہے، شیخ کو یہ بات گراں گزری اور فرمایا کہ کیا درویش کو صحیح و غلط میں امتیاز کرنے کی طاقت نہیں ہوتی؟ میں پہلے تو سمجھ نہ۔۔۔

مزید

خواجہ موئد الدین انصاری رحمتہ اللہ علیہ

زہد و تقوی کی مجسم تصویر، عاشق درگاہ مولی، واقف رمز و مصلحت خواجہ  موئد الملۃ والدین انصاری رحمۃ اللہ علیہ ہیں جنہوں نے با ختیار خود مصلحت اور دنیاوی امور سے دست برداری کی اور محبت پیر کے ساتھ موافقت برتی۔ اللہ اللہ آپ عجیب و غیرب روش رکھتے تھے جس روز سے سلطان کے غلاموں کی سلک میں داخل ہوئے مرتے دم تک کسی چیز کی طرف مشغول نہیں ہوئے اور کسی شخص کی طرف توجہ نہیں کی لیکن سادات کرام یعنی کاتب حروف کے چچاؤں کے ساتھ جو سلطان المشائخ کی قربت کے ساتھ مخصوص تھے بالخصوص جناب سید حسین رحمۃ اللہ علیہ کے ساتھ غایت درجہ  کا التفات رکھتے تھے اور ان کی محبت کی طرف منسوب تھے آپ کو ذوق سماع اور جگر سوز کر یہ بہت لاحق رہتا تھا اور اس بارہ میں خصوصیت کے ساتھ یاران اعلی میں مشہور و معروف تھے اور یہ سب کچھ اس بات کا نتیجہ تھا کہ آپ حضرت سلطان المشائخ کی نظر خاص کےے ساتھ ملحوظ تھے اور حضور کے لباس خاص ۔۔۔

مزید