/ Thursday, 28 March,2024

حضرت غازی عباس

حضرت غازی  عباس  رضی اللہ عنہ حضرت عباس حضرت علی بن ابی طالب کے بیٹے تھے۔ آپ کی والدہ گرامی کا نام فاطمہ ام البنین تھا ۔جن کا تعلق عرب کے ایک مشہور ومعروف اور بہادر قبیلے بنی کلاب سے تھا۔ وہ ولیہ خدا ، عرفانِ الہیٰ ، محدثہ، فقیہہ ، معرفت اہلبیت اطہار اور علوم ظاہری وباطنی کی حامل تھیں، عباس بن علی اپنی بہادری اور شیر دلی کی وجہ سے بہت مشہور ہوئے۔ اپنے بھائی حسین بن علی کے ساتھ ان کی وفاداری واقعہ کربلا کے بعد ایک ضرب المثل بن گئی۔ اسی لیے وہ شہنشاہِ وفا کے طور پر مشہور ہیں۔ ولادت با سعادت:عباس بن علی کی ولادت باسعادت چار شعبان المعظم 26ھ کو ہوئی۔ مولاعلی  نے اس عظیم الشان بچے کا نام عباس رکھا۔ ابتدائی زندگی: مولاعلی نے ان کی تربیت و پرورش کی تھی۔ حضرت علی  کرم اللہ   وجہہ سے انھوں نے فن سپہ گری، جنگی علوم، معنوی کمالات، مروجہ اسلامی علوم و معارف خصوصاً علم فقہ۔۔۔

مزید

شیخ محمد الفی

شیخ محمد الفی رحمۃ اللہ علیہ آپ عراق کے بڑے مشائخ میں سے  تھے۔ "الفی" لقب کی وجہ تسمیہ: "الف"عربی زبان میں"ہزار"کو کہتے ہیں۔آپ  رحمۃ اللہ علیہ روزانہ رات کو ایک ہزار رکعت نمازِ نفل اداکرتے تھے۔اس لئے آپ کالقب "شیخ الفی"مشہور ہوگیا۔آپ کامزار شریف ،غوث الثقلین غوث الاعظم سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی رضی اللہ عنہ کے مزار شریف کے قریب ہے۔عوام الناس وہاں پر حاضر ہوتے ہیں اور زیارت کرتے ہیں۔ حبیب آفندی نے آپ کے مزار کے ساتھ عالیشان نئی مسجد تعمیر کرکے اس کےلئے کثیر جائیداد وقف کی تھی۔بڑے  بڑے مشائخ  اس مزار شریف کی زیارت کرتے آئےہیں۔ ماخذومراجع:  تاریخ تکایا بغداد والمشیخیۃ الصوفیہ فی العھد العثمانی۔ص:111۔۔۔

مزید

زبیر بن عوام

زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ لقب: حواری رسول الله ،اور اسلام کے لیے سب سے پہلے تلوار اٹھانے اولے۔ فضائل :نام زبیر۔ کنیت ابوعبداللہ، لقب حواری رسول اللہ۔ نبی کریم کے پھوپھی زاد بھائی اور حضرت ابوبکر کے داماد۔ ہجرت سے 28 سال پہلے پیدا ہوئے۔ سولہ برس کی عمر میں اسلام قبول کیا۔ پہلے حبشہ اور پھر مدینہ کو ہجرت کی۔ جنگ بدر میں بڑی جانبازی سے لڑے اور دیگر غزوات میں بھی بڑی شجاعت دکھائی ۔ فتح مکہ کے روز رسول اللہ کے ذاتی دستے کے علمبردار تھے۔ جنگ فسطاط میں حضرت عمر نے چار افسروں کی معیت میں چار ہزار مجاہدین کی کمک مصر روانہ کی ۔ ان میں ایک افسر حضرت زبیر بھی تھے۔ اور اس جنگ کی فتح کا سہرا آپ کے سر ہے۔ جنگ جمل میں حضرت علی اور امام حسن کے مخالفین کے ساتھ شامل ہوئے۔ لیکن جلد ہی رسول اللہ کی ایک پیشین گوئی کو یاد کرکے آپ نے اس جنگ سے علیحدگی اختیار کی ۔ جس پر مخالفین حضرت علی میں ایک شخص جرموز نامی نے۔۔۔

مزید

حضرت ملکہ زبیدہ بنت جعفر

حضرت ملکہ زبیدہ بنت جعفر رضی اللہ عنھا ام جعفر زبیدہ بنت جعفر بن ابو جعفرمنصور۔ہاشمی خاندان کی چشم و چراغ تھیں۔ یہ خلیفہ ہارون الرشید کی چچا زاد بہن اور بیوی تھیں ان کا نام"امۃ العزیز"تھا۔ ان کے دادا منصور بچپن میں ان سے خوب کھیلا کرتے تھے،اوران کو " زبیدہ " چنانچہ سب اسی نام سے پکارنے لگے اور اصلی نام بھول ہی گئے۔ یہ نہایت خوبصورت اور ذہین و فطین تھیں۔ جب جوان ہوئیں تو خلیفہ ہارون الرشید سے ان کی شادی ہو گئی۔ یہ شادی بڑی دھوم دھام سے ذوالحجہ 165ھ،مطابق جولائی 782ء میں ہوئی۔ ملکہ زبیدہ کی خدمت کےلئےایک سو نوکرانیاں تھیں،جن کو قرآن کریم یاد تھا اور وہ ہر وقت قرآن پاک کی تلاوت کرتی رہتی تھیں۔ ان کے محل میں سے قرات کی آواز شہد کی مکھیوں کی بھنبھناہٹ کی طرح آتی رہتی تھی۔یہ خود بھی کثرت سے عبادت وریاضت میں مصروف رہتی تھیں۔ نہرِ زبیدہ: جب ملکہ زبیدہ بنتِ جعفر فریضۂ حج کی ادائیگی کے لئے مکہ آئ۔۔۔

مزید

حضرت میثم بن یحی

حضرت میثم بن یحیٰ  رضی اللہ عنہ آپ حضرت میثم تماراور میثم بن یحیٰ کے نام سے مشہور ہیں۔کوفہ کے رہنے والے تھے۔ آپ مولا علی کے جید  رفقاء اور مصاحبین میں سے ہیں۔سن 61 ہجری میں واقعہ کربلا کے بعد آپ کو حق گوئی کے جرم میں یزید کے کارندے ابن سعد کے حکم پر بے دردی سے قتل کردیا گیا۔اس سے قبل آپ کو قید میں رکھا گیا جہاں آپ پر ظلم و ستم کی انتہا کردی گئی تاہم آپ نے حق کا ساتھ نہ چھوڑا۔ منقول ہے کہ حضرت مولا  علی کرم اللہ وجہہ نے آپ کے متعلق شہادت سے کئی برس پہلے فرما دیا تھا کہ اے میثم تمھیں میری محبت میں دار پر چڑھا دیا جائے گا اور اس سے قبل تمھاری زبان کاٹ دی جائے گی۔ اس وقت حضرت میثم نے کہا تھا کہ میری زبان بھی کاٹ دی جائے تو میں حق بات اور آپ کی محبت سے دست بردار نہیں ہوں گا۔حضرت میثم ایک غریب کھجور فروش تھے۔مگر پروردگار کی عبادت میں کوئی کسر نہ چھوڑتے تھے۔آپ کامزار کوفہ میں ہ۔۔۔

مزید

شیخ عبد الجبار

شیخ عبد الجبار رحمۃ اللہ علیہ        فقہ کی تعلیم والد گرامی سے حاصل کی۔اعلٰی درجہ کے خوشنویس تھے. اتباعِ رسول  صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں بے مثال تھے۔آپ کی والدہ ماجدہ ایک مینارہ نور تھیں۔جن کی صحبت نے آپ کو بہت فائدہ پہنچایا۔؁ ۱۱۷۹ء میں بغداد شریف میں وفات پائی اور والد بزرگوار کے مسافر میں مدفون ہوئے مجاہدات۔و ریاضت میں مشہور زمانہ تھے۔نیز شرع کے سختی سے پابند تھے۔۔۔۔

مزید

حضرت حر

حضرت حر رحمۃ اللہ علیہ بنو تمیم کا ایک فوجی سردار تھے۔ ابن زیاد نے امام حسین کے آنے کی خبر سن کر سب سے پہلے اسی کی سرکردگی میں ایک ہزار سپاہیوں کا ایک دستہ روانہ کیا وہ حضرت امام حسین علیہ السلام کے دائیں بائیں لگا رہے اور انھیں میدان کربلا میں لے آئے ۔ اس وقت اسے یہ خیال نہیں تھا کہ معاملہ اس حد تک پہنچ جائے گا۔ لیکن جب اس نے دیکھا کہ ابن زیاد بالکل سمجھوتے پر نہیں آتا تو اپنے سابقہ رویے پر متاسف ہوا اور تلافی مافات کے طور پر جنگ شروع ہونے سے قبل اپنے بھائی ، بیٹے اور غلام سمیت حضرت امام حسین علیہ السلام کے ساتھ مل گیا اور انہی کے ہمراہ بہادری سے لڑتے ہوئے شہادت کی دولت پائی۔ حر نے شب عاشور ساری رات جاگنے کے بعد فیصلہ کیا کہ حق یقیناً آلِ رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ساتھ ہے اس لیے انھوں نے جا کر امام حسین علیہ السلام سے معافی مانگی۔ امام حسین علیہ السلام نے انھیں معاف کر دیا اور حر ک۔۔۔

مزید

حضرت ابوبکر بن امام حسن مجتبی

حضرت ابوبکر بن امام حسن مجتبیٰ رضی اللہ عنھما آپ کی والدہ ماجدہ امِ ولد تھیں ۔بعض نے لکھا ہے کی ان کانام "رملہ "تھا۔ابولفرح نے لکھا ہے کہ عبد اللہ بن عقبہ الغنوی نے میدانِ کربلا میں آپ کو شہید کیا۔ ان کے اسمِ گرامی سے معلوم ہوا،کہ خاندانِ نبوت کو حضورﷺ کے یاروں سے کتنی محبت تھی۔ان کے ناموں پر اپنی اولاد کا نام رکھتے تھے۔اہلِ بیت ِ اطہار کی محبت کے جھوٹے دعویدار،رافضیوں کو یہ "نام"گوار نہیں ہے۔۔۔۔

مزید

حضرت ابو حبیب بن سلیم الراعی

حضرت ابو حبیب بن سلیم الراعی رحمۃ اللہ علیہ           جماعتِ اولیاء میں سے امیر الاولیاء فقیر بے ریا ابو حلیم حضرت حبیب بن سلیم الراعی رحمۃ  اللہ علیہ ہیں۔مشائخ کرام میں آپ کی بہت زیادہ قدر و منزلت ہے۔آپ دلائل اور آیات  کےبیان فرمانےمیں خاص مہارت رکھتے تھے ،اور آپ حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کے خاص مصاحب تھے اور آپ کے حالات اصحابِ حال کے سے تھے۔آپ حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے ایک حدیث نقل فرماتے ہیں کہ حضور ﷺ نے فرمایا:        نیت المومن خیرٌ من عملہٖ۔    ‘‘ مومن کی نیت اس کے عمل سے بہتر ہے’’           آپ بکریاں چراتے اور کنارہ فرات پر تشریف رکھتے ۔آپ کا طریقہ زیادہ تر عزلت نشینی تھا۔ ایک مشائخ کرام میں سے راوی۔۔۔

مزید

حبیب ابن مظاہر

حضرت حبیب ابن مظاہر حضرت حبیب ابن مظاہر﷜ صحابی رسول کی شہادت (نماز کے لیے حضرت ابوثمامہ صیداوی﷜ نے عرض کیا) امام نے نماز کے لیے قوم اشقیاء کو جنگ بند کرنے کا کہا تو حصین بن تمیم نمیر نے گستاخی کی ’’لاتقبل الصلوٰۃ‘‘ (یعنی تمہاری نماز مقبول نہیں) حضرت حبیب ابن مظاہر نے جواباً کہا ’’لاتقبل زعمت الصلوٰۃ من اٰل رسول اللہ وانصارھم وتقبل منک یا خمار‘‘ (یعنی تمہاری نماز مقبول نہیں کیا تیرا زعم ہے کہ آل رسول اور ان کے انصار کی نماز مقبول نہیں ہے، تو نشے میں ہے)اس پر پھر جنگ چھڑ گئی۔ حضرت حبیب سخت زخمی ہوئے۔ بدیل بن حریم نے سرقلم کردیا۔ امام قریب آئے اور فرمایا ’’للہ درک یا حبیب کنت فاضلا تختم القرآن فی لیلۃ واحدۃ‘‘ (یعنی اے حبیب آپ ایسے فاضل تھے جو ایک رات میں پورا قرآن تلاوت کرلیا کرتے تھے)۔    (اسمائے شرکائے ۔۔۔

مزید