/ Tuesday, 23 April,2024

حضرت بہلول دانا

حضرت بہلول دانا  رحمۃ اللہ علیہ امام ِ اعظم علیہ الرحمہ حضرت بہلول کی حکمت بھری باتوں سے  کبھی کبھار محظوظ ہواکرتے تھے۔عام لوگ انہیں ایک دیوانہ اور مستانہ تصور کرتے تھے۔کیونکہ وہ  دنیاوی آلائشوں  سے دور رہتے تھے۔ ہارون الرشید  بھی ان کی باتوں سے ظرافت کے مزے لیا کرتے تھے۔ ایک مرتبہ  حضرت بہلول ہارون الرشید کے پاس پہنچے ۔ ہارون الرشید نے ایک چھڑی اٹھاکردی۔ مزاحا کہا کہ بہلول یہ چھڑی تمہیں دے رہا ہوں۔ جو شخص تمہیں اپنے سے زیادہ بے وقوف نظر آئے اسے دے دینا۔ بہلول مجذوب نے بڑی سنجیدگی کے ساتھ چھڑی لے کر رکھ لی۔ اور واپس چلے آئے۔ بات آئی گئی ہوگئی۔ شاید ہارون الرشید بھی بھول گئے ہوں گے۔ ایک  عرصہ کے بعد ہارون الرشید کو سخت بیماری لاحق ہوگئی۔ بچنے کی کوئی امید نہ تھی۔ اطباء نے جواب دیدیا ۔ بہلول مجذوب عیادت کے لئے پہنچے اورسلام کے بعد پوچھا۔ امیر المومنین کیا ۔۔۔

مزید

امام مہدی بن حسن عسکری

امام مہدی بن حسن عسکری رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ نام ونسب:اسمِ گرامی:محمد۔لقب:مہدی۔کنیت:ابوالقاسم۔ سلسلہ نسب اسطرح ہے:امام محمد مہدی بن حسن عسکری بن علی نقی  بن علی رضا بن موسیٰ کاظم بن امام جعفر صادق بن امام محمد باقر بن علی زین العابدین بن امام حسین بن امیرالمؤمنین  حجرت مولاعلی ۔(رضوان اللہ تعالی عنہم اجمعین)  تاریخِ ولادت: آپ کی ولادت 13 رمضان المبارک  258 ھ میں ہوئی۔ خلافت: آپ رحمۃ اللہ علیہ اپنے والد امام حسن عسکری رحمۃ اللہ علیہ کے وصال کے بعد کے خلیفہ وجانشین مقرر ہوئے۔ سیرت وخصائص: حجۃ اللہ ، صاحب الزماں، خاتم الائمہ، صاحب الکرامات  حضرت ابوالقاسم امام مہدی رحمۃ اللہ علیہ اپنے آباؤ اجداد کی طرح کامل ہستی تھے۔ عبادت وریاضت کی ادائیگی میں اور عالمِ شریعت وطریقت ہونے میں آپ اپنی مثال آپ تھے،کیونکہ آپ کی ولادت ہی غیرمعمولی طریقے سے ہوئی چنانچہ جب آپ کی ولادت کا وق۔۔۔

مزید

ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ

ابوموسیٰ اشعری ان کا نام عبداللہ بن قیس ہے،ہم ان کا نسب اورکچھ حالات ان کے نام کے ترجمے میں اس سے پہلے بیان کرآئے ہیں،ان کی والدہ بنوعک سے تھیں،اسلام قبول کیا،اورمدینے میں فوت ہوگئیں ایک گروہ نے جن میں واقدی بھی شامل ہیں لکھاہےکہ ابوموسیٰ سعید بن عاص کے حلیف تھے،مکے میں اسلام قبول کیا،اورہجرت کرکے حبشہ چلے گئے،وہاں سے انہوں نے دو کشتیوں میں اس وقت مراجعت کی جب حضورِ اکرم خیبر میں تھے،واقدی نے خالد بن ایا س سے، انہوں نے ابوبکربن عبداللہ بن جہیم سے روایت کی کہ ابوموسیٰ بہت بڑے نساب تھے،نیزوہ کہتے ہیں،ابوموسیٰ نے حبشہ کو ہجرت نہیں کی اور نہ وہ قریش میں کسی کے حلیف تھے،بلکہ وہ قدیم الاسلام ہیں،مکے میں اسلام قبول کیا،اور اپنے اہلِ قبائل میں چلے گئے،اوراشعریوں کا وفد لے کر اس موقعے پردوبارہ درباررسالت میں حاضرہوئے،جب حضرت جعفراپنے ساتھیوں کے ساتھ دو کشتیوں میں سوارہوکرحبشہ سے واپس آئے تھےاورآ۔۔۔

مزید

حضرت شیث علیہ السلام

حضرت شیث علیہ السلام حضرت شیث علیہ السلام حضرت آدم علیہ السلام کے ہم شبیہ تھے۔اللہ تعالیٰ نےحضرت آدم علیہ السلام کے بیٹے "ھابیل"جن کو "قابیل"نے قتل کردیاتھا ،کے بدلے میں شیث علیہ السلام عطافرمایا۔اللہ تعالیٰ نے آپ کونبوت بھی عطا فرمائی تھی۔حضرت آدم علیہ السلام کے دو دو بچے ہر حمل سے ہوئے سوائے حضرت شیث علیہ السلام کے ۔ "وضعت شیئا وحدہ کرامۃ سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وسلم فان نورہ انتقل من آدم الی شیث علیہ السلام"(مواھب اللدنیہ، انوار محمدیہ ص۱۵) حضرت حوا نے حضرت شیث کو صرف اکیلا ہی جنا ہے ان کے ساتھ جڑواں کوئی بچی نہیں تھی یہ صرف نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی عزت و تکریم کے لیے مالک  الملک نے ایک بچے سے ہی حاملہ کیا کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا نور آدم علیہ السلام سے منتقل ہوکر حضرت شیث علیہ السلام کے پاس آگیا۔ حضرت آدم علیہ السلام نے انہیں وصیت کی کہ یہ نورِ مبارک، پاک عو۔۔۔

مزید

بشرحافی

حضرت بشرحافی رحمۃ اللہ علیہ نام ونسب: اسمِ گرامی:بشر بن حارث۔کنیت: ابونصر۔لقب:حافی۔سلسلہ نسب:والدکانام حارث بن عبدالرحمن بن عطا بن ہامان بن عبدااللہ ہے۔ تاریخِ ولادت: آپ 150ھ،کو"مرو"(مرو قدیم خراسان کی  ریاستوں میں سےایک بڑی ریاست کا نام ہےجو اب"ترکمانستان"کہلاتا ہے، کاایک شہر ہے۔سلجوق دور (431ھ تا682ھ)میں عالم اسلام کا ایک متمدن شہر تھاجس میں بہت سے مسلمان علماءفضلاء اور محققین پیدا ہوئے۔منگولوں نے اس کی اینٹ سے اینٹ بجادی تھی )کے  با شندے ہیں۔ سیرت مبارکہ: آپمتقدّمین مشا ئخ میں ہیں۔بلندمرتبہ اور کرامات کےحامل تھے، بغداد میں قیام تھا۔عراق کے اوتاد میں سے تھے۔اپنے ماموں علی خیثرم کےمریدتھے۔بغداد میں مشہور آئمہ شريكاورحماد بن زيدسے حدیث سنی زہد و تقویٰ اور ریاضت میں اپنا ثانی نہیں رکھتے تھے۔آپ کو تمام آئمہ حدیث نے ثقہ قرار دیا ہے۔آپ کا انتقال ہوا تو تمام محدثین کو انتہائی رن۔۔۔

مزید

ابو سعید مبارک مخزومی

حضرت شیخ ابوسعیدمبارک مخزوم﷫ نام ونسب: اسمِ گرامی:مبارک بن علی۔کنیت:ابوسعید۔لقب:قاضی القضاۃ،مصلح الدین،قبیلہ بنی مخزوم کی نسبت سے"مخزومی"کہلاتے ہیں۔سلسلہ نسب اسطرح ہے:شیخ ابوسعید مبارک مخزومی بن علی بن حسین بن بندار البغدادی۔(علیہم الرحمۃ والرضوان) مولدوموطن:  آپ کی ولادت باسعادت 446ھ،کومحلہ"مخرّم"بغدادمعلی(عراق)میں ہوئی۔ تحصیلِ علم: آپ نے سید یونس رحمۃ اللہ علیہ اورشیخ صمد ابدال رحمۃ اللہ علیہ اور شیخ ابو الفضل سرخسی رحمۃ اللہ کی صحبت سے فیضِ کامل اورعلمِ نافع  پایا۔آپ حنبلی المذہب اور فقیہ العصرتھے، اور جماعتِ حنابلہ کے اصول و فروع میں شیخ و امام تسلیم کیے جاتے تھے۔آپ بغدادکے"قاضی القضاۃ "(چیف جسٹس)کےمنصب  پرفائزتھے۔ بیعت وخلافت:  آپ شیخ ابوالحسن علی ہکاری رحمۃ اللہ علیہ کے مریدوخلیفۂ اعظم تھے۔ان کے علاوہ آپ نے سید یونس رحمۃ اللہ علیہ اور شیخ صمد ابدال رحمۃ ۔۔۔

مزید

محمد بن امام مسلم

حضرت محمد بن امام مسلم  رضی اللہ عنہما آپ حضرت عقیل کے صاحبزادے  ہیں۔عبداللہ بن مسلم کے قتل کے بعد خاندانِ ابی طالب کے افراد نے یزیدی لشکر پر حملہ کردیا۔حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ نے سب کو بلالیا،اور فرمایا:ان حالاتِ میں صبر سے کام لو۔جلدی مت کرو۔یہ سن کر تمام حضرات واپس لوٹ آئے مگر محمد بن مسلم اسی حملے میں شہید ہوگئے،ابومرہم ازدی اور لقیط بن ایاس اس شہزادۂ خاندانِ نبوت کے قاتل ہیں۔ (اسمائے شرکائے بدر و شہدائے احدوو کربلا)۔۔۔

مزید

حضرت یوشع بن نون علیہ السلام

حضرت یوشع بن نون علیہ السلام۔۔۔

مزید

حضرت ایوب علیہ السلام

حضرت ایوب علیہ السلام وَاَیُّوْبَ اِذْ نَادٰی رَبَّہٗ اَنِّیْ مَسَّنِیَ الضُّرُّ وَاَنْتَ اَرْحَمُ الرّٰحِمِیْنَ فَاسْتَجَبْنَا لَہٗ فَکَشَفْنَا مَا بِہ مِنْ ضُرٍّ وَّاٰتَیْنٰہُ اَھْلَہٗ وَمِثْلَھُمْ مَّعَھُمْ رَحْمَةً مِّنْ عِنْدِنَا وَذِکْرٰی لِلْعٰبِدِیْنَ (پ۱۷ سورۃ انبیاء ۸۳، ۸۴) اور ایوب (علیہ السلام) (کو یاد کرو) جب اس نے اپنے رب کو پکارا کہ ’’مجھے تکلیف پہنچی اور تو سب رحم کرنے والوں سے بڑھ کر رحم کرنے والا ہے‘‘ تو ہم نے اس کی دعا سن لی، تو ہم نے دور کردی جو تکلیف اسے تھی اور ہم نے اسے گھر والے اور اتنے ہی ان کے ساتھ اور عطاء کیے اپنے پاس سے رحمت فرماکر اور بندگی والوں کے لیے نصیحت ہے۔ حضرت ایوب علیہ السلام کے باپ کا نام انوص ہے۔ آپ حضرت اسحاق علیہ السلام کے بیٹے عیص کی اولاد سے ہیں۔ آپ علیہ السلام کی والدہ حضرت لوط علیہ السلام کی اولاد سے ہے۔ آپ کی زوجہ ک۔۔۔

مزید

حضرت نوح علیہ السلام

حضرت نوح علیہ السلام حضرت نوح علیہ السلام کے باپ کا نام لامک بن متوشلخ بن اخنوخ (یہ ادریس علیہ السلام کا نام) (مدارک پ۸ ع۱۵ زیر آیت لقد ارسلنا نوحا) آپ علیہ السلام کو چالیس سال کے بعد اعلان نبوت کا حکم دیا گیا اور ساڑھے نو سو (۹۵۰) سال آپ اپنی قوم میں ٹھہرے  اور اپنی قوم کو تبلیغ فرمائی۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: فَلَبِثَ فِیْھِمْ اَلْفَ سَنَۃٍ اِلَّا خَمْسِیْنَ عَامًا (العنکبوت ۱۴) تو وہ ان میں پچاس سال کم ہزار برس رہے۔ طوفان کے بعد آپ دو سو پچاس سال زندہ رہے آپ کی کل عمر ایک ہزار دو سو چالیس سال ہے اگرچہ اس میں اور قول بھی ہیں لیکن زیادہ طور پر اسی قول کو صحیح کہا گیا ہے۔ (صاوی پ۸ زیر آیت ولقد ارسلنا نوحا، حاشیہ جلالین ص۱۳۴) نوح علیہ السلام نے قوم کو کیا تبلیغ کیا؟ حضرت نوح علیہ السلام نے ساڑھے نو سو سال اپنی قوم کو اللہ کی وحدانیت، گناہوں سے باز رہنے کی تبلیغ فرمائی اور ساتھ ساتھ الل۔۔۔

مزید