/ Friday, 26 April,2024

حضرت امام طاہر بن امام محمد الباقر

حضرت امام طاہر بن امام محمد الباقر ۔۔۔

مزید

حضرت عبد الرحمن بدری

حضرت عبد الرحمن بدری۔۔۔

مزید

حضرت جرجیس

حضرت جرجیس۔۔۔

مزید

حضرت دانیال علیہ السلام

حضرت دانیال علیہ السلام۔۔۔

مزید

حضرت شیخ سلطان علی احمد رفاعی

حضرت شیخ سلطان علی احمد رفاعی   نام:     علی کنیت:   ابوالحسن لقب:   سلطان العارفین آپ بصرے میں اپنے والد کی وفات سے ایک سال پہلے ۴۵۹ھ میں پیدا ہوئے۔ آپ کے ماموں نے آپ کی کفالت کی۔ آپ نے اپنے دور کے اکابر علما سے علومِ دینیہ کی تکمیل کی اور علمِ طریقت اپنے چچازاد بھائی شیخ سیّدحسین بن سیّدمحمد اسلہ رفاعی سے اخذ کیا۔ آپ جلد ہی ایک اہم منصب پر فائز ہوئے اور سلطان العارفین کے لقب سے مشہور ہوئے اور آپ سے بے شمار کرامات کا ظہور ہوا۔ آپ نے ۴۷۹ھ میں شیخ منصور بطحائی کی ہمشیرہ سیّدہ فاطمہ انصاریہ سے عقد کیا، جن سے سلسلۂ رفاعیہ  کے روحِ رواں حضرت سیّدنا احمد کبیر رفاعی اور سیّدعثمان رفاعی اور سیّداسماعیل رفاعی اور سیّدہ مست الانسب پیدا  ہوئے۔ وصال آپ کا وصال بغداد شریف میں ۵۱۹ھ میں ہوا۔[1] متّصل دو مزارات: حضرت شیخ سلطان علی احمد رفاع۔۔۔

مزید

حضرت شیخ محمد الاباریخی

حضرت شیخ محمد الاباریخی (لوٹے والے بابا) آپ کا مزار باب الشیخ سے قریب ہی ایک علاقے میں تھا، جب کہ اب اُس مزار شریف کی جگہ مسجد تعمیر کر دی گئی ہے اور قبرِ انور مسجد کے ستون کے درمیان  آگئی ہے (مسجد کی تعمیر کرنے  یا کرانے والوں میں کسی منافق کی شرارت سے اس مسجد کا نقشہ اس طرح بنایا گیا کہ مزار شریف منہدم کردیا گیا)۔ شیخ محمد الاباریخی﷫ آپ حضور غوثِ اعظم کے شاگرد و خادم ہیں۔ آپ حضور غوثِ اعظم کے دربار شریف میں خدمت کیا کرتے۔ زائرین کو سہولیات فراہم کرتے اور انہیں لوٹے سے وضو کرواتے۔ آپ کا زیادہ تر وقت لوگوں کو لوٹے سے پانی دینے اور وضو کروانے میں گزرتا۔ ایک روز آپ کا دل اس کام سے بے زار ہوگیااور دل میں یہ بات آئی کہ اس خدمت کا مجھے کیا صلہ مل رہا ہے؟ پھرآپ نے اسی سوچ میں دربار شریف سے رخصت چاہی اور ایک بزرگ کے پاس آگئے اور انھیں مدینے  شریف جانے کی عرضی  پیش کی۔ بزر۔۔۔

مزید

روضۂ حضرت شیخ ہندی سیّدابو الخمرۃ

روضۂ حضرت شیخ ہندی سیّدابو الخمرۃ  باب الشیخ دربارِ غوثِ اعظم سے بالکل قریب ہی میں ایک چھوٹی سی گلی کے اندر آپ کا مزار شریف ہے۔داخلے پر  تکیہ وحجرۂ ابو  خمرہ لکھا ہوا ہے۔ مرقدِ مبارک تقریباً ۸سے ۱۰فٹ زیرِ زمین ہے۔ قبرِ انور کے اطراف میں پانچ پانچ فٹ پانی موجود ہے۔ حضرت شیخ ہندی سیّد ابو الخمرۃ حضرت سیّدنا شیخ محمد ابو خمرہ ہندی  بن حضرت سیّدمحمد ہندی نے قامشیلی سوریہ کے ضلع حسکہ نہر اجفجق کے علاقے میں والد کے ہم راہ ہجرت کی۔ سیّدسلیمان حمد جبلِ عبد العزیز کے علاقے  میں قبیلے کے ساتھ رہائش پذیر تھے اور قبیلے والوں نے سوریہ کی لڑائی میں حصّہ لیا اور ساٹھ سال اکٹھے رہے۔ اس لیے شیخ علی ابو خمرہ نے  اپنی سگی بہن کے گھر پرورش پائی۔ اپنے والد کے ساتھ حویجہ کے علاقے میں ہجرت کی اور آخری لمحات تک وہیں مقیم رہے۔ صاحبِ مزار شریف سیّدمحمد ہندی اپنے شیخ کی اکثر زیار۔۔۔

مزید

حضرت ابراہیم بن مسلم بن عقیل

حضرت ابراہیم بن مسلم بن عقیل رحمۃ اللہ علیہ واقعۂ کربلا سے کچھ عرصہ پہلے جب کوفہ کے لوگوں نے امام حسین کو خطوط بھیج کر کوفہ آنے کی دعوت دی تو انہوں نے حضرت مسلم ابن عقیل کو صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے کوفہ روانہ کیا۔ جب امام حسین نے حضرت مسلم بن عقیل کو کوفہ جانے کا حکم دیا تو اس وقت وہ مکہ میں تھے۔ وہاں سے وہ مدینہ گئے جہاں انہوں نے روضۂ رسولﷺ پر حاضری دی پھر اپنے دو بیٹوں محمد اور ابراہیم جن کی عمریں سات اور آٹھ سال کی تھیں، کو لے کر کوفہ چلے گئے۔ کوفہ میں انہوں نے مختار بن ابی عبیدہ ثقفی کے گھر پر قیام کیا۔ حضرت مسلم  کی شہادت کے بعد ابن زیاد کے حکم سے ان کے دونوں کم سن بچوں کو جو قاضی شریح کے گھر میں پناہ گزیں تھے، شہید کر دیا گیا۔ قاضی شریح نے کوشش کی کہ بچوں کو خفیہ طور پر مدینہ پہنچا دیا جائے مگر کامیابی نہ ہو سکی کیونکہ شہر کے تمام دروازے بند کر کے راستوں پر پہرہ بٹھا دیا گ۔۔۔

مزید

ہانی بن عروہ

ہانی بن عروہ رضی اللہ عنہ نام ونسب: کنیت: ابو یحی۔سلسلہ نسب:ہانی بن عروہ بن نمران بن عمرو بن قعاس  بن عبدِ یغوث بن مخدش بن حصر بن غنم بن مالک بنعوف بن منبہ بن غطیف۔آپ اشرافِ کوفہ میں سے تھے۔ آپ جلیل تابعی ہیں،اور بالخصوص حضرت مولا علی کے مصاحبین میں سے ہیں۔تمام جنگوں میں مولا علی کے ساتھ رہے،اور تمام معاملات میں معاونِ خصوصی تھے۔ آپ کی  سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ آپ "محبِ اہلبیت"تھے۔آپ کی محبت  وعقیدت کا اندازہ اس  واقعے سےبخوبی لگایا جاسکتا ہے۔جب  حضرت مسلم بن عقیل امیر مختار کے گھر سےحضرت ہانی بن عروہ کے گھر منتقل ہو گئے۔ ابن زیاد نے فوج کو حضرت مسلم کی گرفتاری  کےلیےبھیجا،تو حضرت ہانی بن عروہ (جن کی عمر اس وقت 90 سال تھی)نے اپنے مہمان کو ان کے حوالےکرنےسےانکارکردیا۔ حضرت ہانی بن عروہ کوگرفتارکرلیاگیا۔ اس پربھی انہوں نے انکار کیا،کہ میں مسلم بن عقیل کو ۔۔۔

مزید

شہاب الدین محمود آلوسی بغدادی

شہاب الدین محمود آلوسی بغدادی رحمۃ اللہ علیہ عظیم مفسر ،محدث ، فقیہ ، شاعر اور ادیب ۔ (پیدائش،1802ء بمطابق 1217ھ وفات -1854ء بمطابق 1270ھ). ابو الثناءشہاب الدین محمود بن عبداللہ الحسینی الٓالوسی بغداد میں پیدا ہوئے 1217ھ آپ کی تاریخ پیدائش ہے۔ "آلوس"ایک گاؤں تھاجوبغداداورشام کے درمیان کے راستے میں ایک مقام پر واقع تھا، جس میں آپ کی پیدائش اس گاؤں کی وجہِ شہرت بنی۔ آپ اپنے زمانے کے امام بنے،زندگی کا زیادہ عرصہ تالیف و تدریس میں گذارا۔مفسر،محدث، اديب،اورمجددين میں  سے تھے۔ مشہورعربی تفسیر"روح المعانی"کے مؤلف۔جو عرصہ 15 سال میں تحریر کی آپ کی متعدد تصنیفات و تالیفات ہیں۔ علامہ آلوسی اپنے زمانے کے بہت بڑے عالم تھے،اورعلم و فضل میں کمال کے باعث دوردرازسے طالبان علم آپ کی طرف مقناطیس کی طرح کھنچے چلے آتے تھے، اورایک حلقہ سا ہر وقت آپ کے یمین و یساررہتا تھا۔فقہ و اصول فقہ،تفسیر،حدیث،علم ہیئ۔۔۔

مزید