ضیائے صحابہ کرام  

(سیدنا) حاطب (رضی اللہ عنہ)

  ابن عبد العزی بن ابی قیس بن عبدو بن نصر بن مالک بن حسل بن عامر بن لوی۔ عبداللہ بن احلج نے اپنے والد سے انھوں نے بشیر بن تیم وغیرہ سے ان کا تذکرہ نقل کیا ہے ان لوگوںنے کہا ہے کہ بنی عامر بن لوی میںسے حاطب ابن عبد العزی مولفۃ القلوب میں سے تھے۔ ابو موسی نے ان کا تذکرہ مختصر لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)...

(سیدنا) حاطب (رضی اللہ عنہ)

  ابن حارث بن معمر بن حبیب بن وہب بن حذافہ بن جمح جمحی۔سرزمیں حبش میں ان کی وفات ہوئی جب یہ وہاں ہجرت کر کے گئے تھے یہ وہاں جب گئے تھے تو ان کے ہمراہ ان کی بی بی فاطمہ بنت مجلل عامر یہ بھی تھیں وہیں ان سے ان کے دونوں بیٹے محمد اور حارث پیدا ہوئے۔ یہ ابو عمر کا قول ہے اور ابن مندہ نے ( اس طرح) لکھا ہے حاطب بن حارث بن معمر بن حبیب انھوںنے سرزمیں حبش کی طرف ہجرت کی تھی اور ان کے ستھ ان کی بی بی فاطمہ اور ان کے دونوں بیٹے محمد اور حارث بھی تھے ا...

(سیدنا) حاطب (رضی اللہ عنہ)

  ابن ابی بلتعہ۔ ابو بلتعہ کانام عمرو بن عمیر بن سلمہ۔ بنی خالفہ سے ہیں جو ایک شاخ ہے لخم کی۔ اور ابن ماکولا نے کہا ہے کہ (انکا نسب اس طرح ہے) حاطب بن ابی بلتعہ بن عمرو بن عمیر بن سلمہ بن صعب بن سہل بن عتیک ابن سعاد بن راشدہ بن جزیلہ بن لخم بن دی۔ بنی اسد کے حلیف ہیں۔ کنیت ان کی ابو عبداللہ ہے اور بعض لوگ کہتے ہیں ابو محمد اور بعض لوگوں کا بیان ہے کہ یہ قبیلہ مذحج سے ہیں اور حلیف ہیں بنی اسد بن عبد العزی کے بعد اس کے حضرت زبیر بن عوام بن خوی...

(سیدنا) حازم (رضی اللہ عنہ)

  یہ ایک دوسرے شخص ہیں عبدان نے ان کی حدیث ذکر کی ہے انھوں نے کہا ہے کہ رسول خدا ﷺ نے صدقہ فطر کو روزہ دار کے لئے تمام لغو اور فحش باتوں سے پاکی کا سبب قرار دیا ہے جو شخص اس کو قبل نماز (عید) کے ادا کر دے اس کے لئے زکوۃ کا ثواب ہوگا اور جو شخص بعد نماز کے ادا کرے ا کو (معمولی) صدقہ کا ثواب ہوگا ان کا تذکرہ ابو موسی نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)...

(سیدنا) حازم (رضی اللہ عنہ)

  ابن حرام اور بعض لوگ کہتے ہیں ابن حزام۔ خزاعی۔ عقیلی نے ان کو صحابہ میں ذکر کیا ہے۔ ان کی حدیث مدرک بن سلیمان بن عقبہ بن شبیب بن حازم نے اپنے والد سے انھوں نے ان کے دادا شبیب سے انھوں نے اپنے والد حازم سے روایت کی ہے کہ وہ نبی ﷺ کے حضور میں گئے حضرت ن پوچھا کہ تمہارا کیا نام ہے انھوں نے کہا حازم حضرت نے فرمایا نہیں بلکہ تمہارا نام مطعم ہے۔ ابو عمر نے ان کو خزاعی قرار دیا ہے اور ابن مندہ نے ان کو جذامی لکھا ہے۔ ابن مندہ وغیرہ نے (ان کے راوی...

(سیدنا) حازم (رضی اللہ عنہ)

  ابن حرملہ بن مسعود۔ غفاری۔ بعض لوگ ان کو اسلمی کہتے ہیں ان سے صرف ایک حدیث مروی ہے۔ ہمیں ابو الفرج یحیی بن محمود اصبہانی نے اپنی سند سے ابوبکر یعنی احمد بن عمرو بن ضحاک تک خبر دی وہ کہت یتھے ہم سے ابراہیم بن منذر حزامی نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہمیں محمد بن معن نے خبر دی وہ کہتے تھے مجھ سے خالد بن سعید نے بیان کیا وہ کہتے تھے مجھ سے ابو نے جو حازم بن ابی حرملہ کے غلام تھے حازم بن حرملہ سے انھوں نے نبی ﷺ سے رویت کر کے بیان کیا کہ آپ نے فرمای ...

(سیدنا) حازم ۰رضی اللہ عنہ)

  ابن ابی حازم احمسی۔ والد ہیں قیس بن ابی حازم کے۔ ابو حازم کا نام عبد عوف بن حارث ہے۔ حازم اور ان کے بھائی قیس دونوں رسول خدا ﷺ کے زمانے میں مسلمان ہوچکے تھے مگر آپ کو یکھا نہیں۔ حازم جنگ صفین میں حضرت علی کے ہمراہ قبیلہ احمس اور بحیلہ کے جھنڈے کے نیچے شہید ہوئے۔ ان کا تذکرہ ابو عمر نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)...

(سیدنا) حازم (رضی اللہ عنہ)

  انصاری۔ حضرت جابر بن عبداللہ نے رویت کی ہے کہ حضرت معاذ بن جبل نے (ایک مرتبہ) انصار کو نماز مغرب پڑھائی (اور قرات میں خوب طول دیا) حازم انصری نہ ٹھہر سکے (اور اپنی نماز علیحدہ پڑھ کے چلے دیئے) پس حضرت معاذ ان پر غصہ ہوئے حازم نبی ﷺ کے حضور میں گئے اور عرض کیا کہ معاذ نے ہمیں بہت طویل نماز پڑھائی تو نبی ﷺ نے معاذ سے فرمایا کہ کیا تم فتنہ میں ڈالنے والے ہو اے معاذ لوگوںپر تخفیف کرو کیوں کہ ان میں مریض بھی ہیں اور ضعیف بھی ہیںاور بوڑھے بھی ہی...

(سیدنا) حارثہ (رضی اللہ عنہ)

  ابن وہب خزاعی۔ عبید اللہ بن عمر بن خطاب کے اکیافی بھائی ہیں۔ ان سے ابو اسحاق سبیعی نے اور معبدبن خالدجہنی نے روایتکی ہے۔ ہمیں اسماعیل بن عبید اللہ وغیرہ نے اپنی سند سے ابو عیسی یعنی محمدبن عیسی تک خبر دی وہ کہتے تھے ہم سے محمود بن غیلان نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہمیںابو نعیم نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں سفیان نے معبد بن خالد سے نقل کر کے خبر دی وہ کہتے تھے میں نے حارثہ بن وہب خزاعی سے سنا کہ وہ کہتے تھے میں نے رسول خدا ﷺ سے سنا آپ فرماتے تھے ک...

(سیدنا) حارثہ (رضی اللہ عنہ)

  ابن نعمان۔ خزاعی کنیت ان کی ابو شریح۔ عسکری یعنی علی بن سعید نے افراد میں ان کو ذکر کیا ہے ان کے نام میں اکتلاف ہے لہذا میں ان کا ذکر ایک دوسرے مقام میں بھی کروں گا۔ ان کا تذکرہ ابو موسی نے لکھاہے۔ (اس الغابۃ جلد نمبر ۲)...