ضیائے صحابہ کرام  

سیّدنا یحییٰ رضی اللہ عنہ

بن خلاد بن رافع الانصاری: یہ ابن مندہ کا قول ہے۔ ابو عمر کے مطابق وہ کندی تھے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں پیدا ہوئے۔ اور بعد ازولادت حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائے گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور سے انہیں گھٹی دی۔ اور فرمایا۔ میں اس کا وہ نام تجویز کرتا ہوں۔ جو حضرت یحییٰ کے بعد اور کسی نے نہیں رکھا۔ اسحاق بن عبد اللہ بن ابی طلحہ نے یحییٰ بن خلاد سے روایت کی کہ جب وہ پیدا ہوئے تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لائ...

سیّدنا یحییٰ رضی اللہ عنہ

بن سعید بن عاصی قرشی اموی: ابو داؤد لکھتے ہیں، کہ فتیان بن جوہری نے باسنادہ قعنبی سے انہوں نے مالک سے انہوں نے یحییٰ بن سعید الانصاری سے، انہوں نے قاسم بن محمد اور سلیمان بن یسار سے یہ سنا کہ یحییٰ نے عبد الرحمان بن حکم کی لڑکی کو طلاق دے دی۔ لیکن عبد الرحمٰن نے اپنی لڑکی کو یحییٰ کے گھر سے اپنے پاس بلوالیا۔ اس پر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے مروان بن حکم کو جو والی مدینہ تھا۔ کہلوا بھیجا، کہ اللہ سے ڈر اورلڑکی کو اس کے گھر بھجوا مروان نے جواب میں...

سیّدنا یحییٰ رضی اللہ عنہ

بن صیفی: یحییٰ بن یونس نے انہیں صحابہ میں شمار کیا ہے اور یہ بھی لکھا ہے کہ ان کی صحبت کا مجھے علم نہیں۔ زید بن حباب نے، ابراہیم بن یزید سے، انہوں نے یحییٰ بن صیفی سے روایت کی، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اسے آدمی کی سعادت گرداننا چاہیے اگر اس کا بیٹا اس سے ملت جلتا ہو۔ جعفر لکھتے ہیں کہ یہ حدیث مرسل ہے، کیونکہ یحییٰ بن صیفی کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت نصیب نہیں ہوئی۔ ابو موسی نے ان کا ذکر کیا ہے۔...

سیّدنا یحییٰ رضی اللہ عنہ

بن عبد الرحمان انصاری: ہشام بن حسان نے، محمد بن عبد الرحمان سے انہوں نے یحییٰ بن عبد الرحمان انصاری سے سنا۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، جس نے علی رضی اللہ عنہ کی زندگی اور اس کی موت کے بعد اس سے محبت کی اللہ تعالیٰ اسے ہمیشہ امن میں رکھے گا، اور وہ ایماندار رہے گا۔ اور جس شخص نے اس سے بغض رکھا وہ جاہلیت کی موت مرے گا۔ اور اس بدعت کا اس سے محاسبہ کیا جائے گا۔ ابو موسیٰ نے اس کا ذکر کیا ہے۔...

سیّدنا یحییٰ رضی اللہ عنہ

بن نفیر، ابو زہیر نمیری: انہوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ٹڈی کے بارے میں حدیث بیان کی احمد بن عمیر بن حوصانے ان کا نام یہی لکھا ہے۔ مگر محمد بن عیسیٰ نے ابو بکر بن ابو الاسود سے ان کا نام یحییٰ بن شرجیل لکھا ہے، یہی قول ہے حسین القبابی کا۔ یحییٰ حمص کے باشندے تھے۔ اور کنیتوں کے عنوان کے تحت ان کا ذکر پھر آئے گا۔ تینوں نے ان کا ذکر کیا ہے۔...

سیّدنا یحییٰ رضی اللہ عنہ

بن ہانی بن عروۃ المرادی: ہشام بن کلبی نے ابو کران المرادی سے، انہوں نے یحییٰ بن ہانی بن عروۃ المرادی سے روایت کی کہ فروہ بن مسیک ملوک کندہ کو چھوڑ کر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ اور ظہور سلام سے پہلے نبو مراد اور نبو ہمدان میں ایک جنگ ہوچکی تھی، جس میں ہمدانبوں کو بنو مراد کے ہاتھوں بڑا نقصان اٹھانا پڑا تھا۔ اور اس جنگ کو یوم الروم کہتے تھے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا اسے فروہ! جنگ روم میں تمہاری قوم کو جو نقص...

سیّدنا یزید رضی اللہ عنہ

بن اخنس بن حبیب بن جرہ بن زغب بن مالک بن خفاف بن امرؤ القیس بن بہثہ بن سلیم بن منصور السلمی: ان کی کنیت ابو معن تھی یہ کلبی کا قول ہے۔ محمد بن سعد نے جو واقدی کے کاتب ہیں، ان کا سلسلۂ نسب یہی لکھا ہے، اور انہیں کوفی بتایا ہے۔ مگر بعض لوگ انہیں شامی شمار کرتے ہیں۔ نیز انہیں ان کے والد اور ان کے بیٹے کو بدری کہتے ہیں، ابو عمر انہیں بدری نہیں کہتے، ہاں البتہ وہ انہیں ان لوگوں میں گردانتے ہیں، جنہوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیع...

سیّدنا یزید رضی اللہ عنہ

بن اسود الجرشی: ان کی کنیت ابو الاسود تھی، یہ شام میں قیام پذیر ہوگئے تھے۔ ان کا شمار بلا ثبوت صحابہ میں کیا گیا۔ ابن مندہ اور ابو عمر نے ان کی حدیث بیان کی ہے، کہ انہوں نےعزی کی پرستش ہوتی دیکھی۔ تینوں نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ابو نعیم کے مطابق متاخرین نے ان کا ذکر کیا ہے وہ ان کی صحبت کے قائل ہیں۔ لیکن کوئی روایت بیان نہیں کی۔ تینوں نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ...

سیّدنا یزید رضی اللہ عنہ

بن اسود العامری السوائی: ان کا تعلق بنو سواء بن عامر بن صعصعہ سے تھا۔ ایک روایت میں خزاعی ابو جابر مذکور ہے۔ ان سے ان کے بیٹے جابر نے روایت بیان کی کہ کئی روایوں نے باسناد ہم ابو عیسیٰ ترمذی سے، انہوں نے احمد بن منیع سے، انہوں نے ہشیم سے، انہوں نے یعلی بن عطاء سے، انہوں نے جابر بن یزید سے روایت کی، کہ وہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حجۃ الوداع میں موجود تھے، انہوں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مسجد حنیف میں نماز صبح ادا ...

سیّدنا یزید رضی اللہ عنہ

بن اسیر الضبعی: ایک روایت میں ابن بشیر آیا ہے اور ایک دوسری روایت میں اسیر بن زید مذکور ہے۔ ان سے صرف ایک حدیث مروی ہے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ ذی قار کی جنگ، پہلا موقعہ تھی کہ عربوں کو عجم پر فتح حاصل ہوئی۔ یہ ابو عمر کا قول ہے۔ امام بخاری اور ابو حاتم نے ان کے والد کے نام بشیر لکھا ہے۔ امام بخاری نے اپنی تاریخ میں ذی قار کی حدیث ان سے روایت کی ہے۔ تینوں نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ابن مندہ اور ابو نعیم نے یزید بن بشیر لکھا...