علمائے احناف  

مولیٰ احمد بن مولیٰ بدر الدین  

              مولیٰ احمد بن مولیٰ بدرالدین قورد آفندی المعروف بہ قاضی زادہ رومی: شمس الدین یا زین الدین لقب تھا،اپنے زمانہ کے فقیہ محدث،عالم محقق فاضل مدقق امام العلماء سید الفقہاء تھے علوم مولیٰ محمد المعروف بہ چوٹی زادہ اور مولیٰ سعدی محشی تفسیر بیضاوی سے حاصل کیے،مدت تک بلادِ روم میں حلب و عسکرکے قاضی اور قسطنطنیہ میں مفتی رہے۔ہدایہ کی شرح کتاب الوکالۃ سے آخر تک مسمی بہ نتائج الافکار کشف ا...

محمد طاہر پتنی

          محمد بن طاہر پتنی: خادم حدیث نبوی،ناصرِ سنن مصطفوی،جامع منقول معقول،حاویٔ فروع واصول تھے۔۹۱۷؁ھ[1] میں شہر نہر والا میں پید اہوئے،پہلے اپنے ملک کے علماء و فضلاء مثل مولانا شیخ ناگوری اور شیخ برہان الدین سمہودی اور مولانا یداللہ سوہی اور ملا مہۃ وغیرہ سے علوم و فنون کی تحصیل و تکمیل کی پھر حرمین شریفین کو تشریف لے گئے اور وہاں کے علماء مشائخ مثل شیخ ابی عبید اللہ زبیدی اور سید عبداللہ عدنی اور ...

مولانا کلاں  

              مولانا کلان اولاد خواجہ کوہی: محدث اجل،فقیہ فاضل،علوم کے بحر ذخار تھے،حدیث اور علوم درسیہ کو زبدۃ المحققین میرک شاہ تلمیذ سید جمال الدین محدث صاحب روضۃ الاحباب سے حاصل کیا اور بہت سے مشائخ کی صحبت کی اور حج کر کے ہندوستان میں تشریف لائے اور جہانگیر شاہ کے استاذ ہوئے۔ہندوستان کے ایک بڑے گروہ نے آپ سے حدیث کو پڑھا۔ملّا علی قاری نے بھی آپ سے مشکوۃ شریف پڑھی جیسا کہ انہوں نے مرقاۃ ش...

ابو السّعود

            محمد بن محمد بن مصطفیٰ [1]بن عماد اسکلیبی المعروف بہ ابی السعود: قصبۂ اسکلیب میں جو درملک میں واقع ہے،انیسویں ماہ صفر ۸۹۶؁ھ میں پیدا ہوئے۔آپ کے باپ نے جو بڑے عالم فاضل تھے بعد مبانی علوم کے آپ کو فقہ وادب کی تعلیم دی اور سکاکی مفتاح کو حفظ کرایا اور نیز فنون ادبیہ اور علومِ نقلیہ و عقلیہ موید زادہ تلمیذ جلال الدین دوانی ار ایک جماعت علمائے عصر سے حاصل کیے یہاں تک کہ شیخ کبیر اور عالم ن...

محمد آفندی برکلی

           محمد آفندی برکلی رومی: عالم فاضل،جامع علوم نقلیہ و فنان عقلیہ تھے، علم محی الدین سے پڑھا اور سلطان سلیمان خاں کے عہد میں مولیٰ عبد الرحمٰن قاضی عسکر کی ملازمت کی یہاں تک کہ فائق قراسان ہوئے اور ایک خلق کثیر نے آپ  سے استفادہ کیا۔آپ کے اور معلم سلطان سلیم خاں کے باہم بڑی محبت تھی اس لیے اس نے قصبۂ برکل میں آپ کے لیے مدرسہ بنوایا۔آپ کی تصنیفات سے مختصر کافیہ بیضاوی کی شرح اور کتاب طر...

سیّد عبداللہ ربانی

                سید عبداللہ ربانی بن سید محمد غوث گیلانی حلبی اوچی: جامع علوم معقول و منقول،حاوی فروع واصول،صاح عمل و توکل،دنیا ومافیہا سے بے نیاز اور قصبہ اوچ میں سکونت رکھتے تھے آپ کے وسیلہ سے بے شمار خلقت صوری و معنوی کمالات کو پہنچی۔وفات آپ کی بہ عہد اکبر بادشاہ ۹۷۸؁ھ میں ہوئی۔مزار آپ کا اوچ میں زیارت گاہ ہے’’فخر زماں‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)...

مفتی ملّا فیروز

                مفتی ملا فیروز معروف بہ پنچہ گنائی بن لوئی گنائی: کاشمیر کے علمائے اجلہ اور فضلائے متجرین سے جامع علوم عقلیہ و نقلیہ تھے،ابتداء جوانی میں حرمین شریفین کی زیارت کو تشریف لے گئے اور کچھ مدت تک وہاں رہ کر ہندوستان کو آئے اور بد ایوں میں پہنچ کر ہر چند تحصیل علوم میں مشغول ہوئے لیکن کامیابی حاصل نہ ہوئی، آخر کو خوش قسمتی سے آپ کو حضرت خضر علیہ السلام کی زیارت ہوئی،آپ نے ان سے...

مولیٰ تاج الدین ابراہیم  

              مولیٰ تاج الدین ابراہیم بن عبیداللہ حمیدی[1]: شہر حمید میں نویں صدی کے ابتداء میں پیدا ہوئے اور قسطنطنیہ میں داخل ہوکر وہاں وطن اختیار کیا،علوم مولیٰ نور الدین وغیرہ سے حاصل کر کے فاضل اجل،فقیہ اکمل ہوئے۔پہلے قسطنطنیہ کے مدرسہ ابراہیم رواس میں مدرس مقرر ہوئے پھر مدرسہ قصبہ یلونہ اور مدرسہ قاضی اسوداور مدرسہ سلیمان پاشا واقعہ ازنیق میں مدرس مقرر ہوئے اور  وہاں شرح وقایہ پر ح...

مولیٰ صالح بن جلال

          مولیٰ صالح بن جلال: چونکہ آپ کے والد ماجد زمرۂ کبار قضاۃ میں سے تھے،اس لیے آپ کو ابتداء سے ہی برے بڑے علماء وفضلاء سے صحبت رہی لیکن آپ نے زیدہ تر مولیٰ خیر الدین معلم سلطان سلیمان کی ملازمت اختیار کی اور مدت تک ان کی خدمت میں رہ کر علوم مختلفہ اور فنون متعددہ حاصل کیے اور فائق براقران اور افاضل روزگار ہوئے،پہلے اورنہ میں مدرسۂ سراجیہ کے پچیس روپیہ تنخواہ پر مدرس ہوئے پھر قسطنطنیہ میں مدرسۂ مر...

یوسف قرہ صوی  

              یوسف قرہ صوی: نور الدین لقب تھا۔عالم فاضل،حق گو،متورع و متشرع تھے،علوم مولیٰ مصطفیٰ خواجہ زادہ اور سنان پاشا وغیرہ سے حاصل کیے اور مدارس بروسا واسکوب و اور نہ وقسطنطنیہ کے مدرس مقرر ہوئے اور سلطان سلیم نے آپ کو قضاء کا منصب عطا فرمایا۔فقہ میں ایک کتاب مرتضیٰ نام تصنیف کی جس میں مختار مسائل کو جمع کیا اور بقول مختار ۹۷۲؁ھ میں وفات پائی۔’’زینتِ شہر‘‘ تاریخ ...