علمائے احناف  

چوی زادہ

                محی الدین[1]بن محمد بن الیاس الشہیر بہ چوی زادہ: اپنے زمانہ کے امام محقق،فقیہ مدقق،محدث،مفسر،اصولی،فروعی،ماہر علوم ریاضیات و طبیعات تھے۔ مبانی علوم کے اپنے باپ سے جو ایک مدرس جید اور مشتہر بہ چوی تھا،پڑھے،پھر سعدی چلپی تلمیذ حاججی حسن شاگرد محمد بن ادمغان تلمیذ خضر بیگ سے حاصل کیے اور قسطنطنیہ و ادرنہ کے مدرس مقرر ہوئیے۔۹۴۴؁ھ میں جب سعدی چلپی نے وفات پائی۔’’وج...

شیخ زادہ رومی

                محمد بن مصلح الدین مصطفیٰ قوجوی المعروف بہ شیخ زادہ رومی: محی الدین لقب تھا،جامع معقول و منقول اور حاوی فروع واصول تھے۔مدت تک قسطنطنیہ میں مدرس رہے۔وقایہ و مفتاح و سراجیہ کی شرحیں تصنیف کیں اور تفسیر بیجاوری پر نہایت مفید اسہل عبارت میں حواشی تصنیف کیے جوآٹھ جلد میں تھے پھر ان میں تصرف کر کے ان کو زیادہ کیا چنانچہ دونوں نسخے مشتہر ہوگئے اور کاہوں نے ان کو قلم بند کرلیا یہ...

عرب چلپی

                قاضی احمد بن حمزہ المعروف بہ عرب چلپی: شمس الدین لقب تھا،فقیر فاضل،محدچ کامل تھے۔پہلے موسیٰ چلپی وغیرہ سے پڑھا پھر قاہرہ میں اکر کتب حدیث کی قراء کی اور بلاد روم میں تدریس نشر علوم میں مشغول رہ کر ۹۵۰؁ھ میں وفات پائی۔’’ہادیٔ خلق‘‘ تاریخ وفات ہے۔آپ کی تصنیفات سے حواشی شرح وقایہ وغیرہ یادگار ہیں۔ (حدائق الحنفیہ)  ...

عبدالواسع بن خضر

            عبدالواسع بن خضر: فقیہ اجل،فاضل اکمل تھے۔لطف اللہ توقاقی وغیرہ سے علم کا اشتغال کیا پھر عجم میں گئے اور ہرات میں تفتازانی سے علوم و فنون کی تکمیل کر کے اواخر یام سلطنت بایزید خاں میں بلاد روم میں واپس تشریف لے گئے، جب سلیم خاں تخت نشین ہوا تو اس نے قسطنطنیہ میں محمود پاشا کا مدرسہ آپ کو دیا پھر عسکرروم ایلی کا قاضی نایا بعد ازاں آٹھ مدارس میں سے ایک مدرسہ آپ کو عطا کیا،جب سلیمان خاں تخ...

سعدی چلپی

                سعداللہ بن عیسٰی بن امیر خاں رومی المعروف بہ سعدی چلپی: شہر قسطمون میں پیدا ہوئے پھر قسطنطنیہ میں آئے اور محمد بن حسن بن عبدالصمد سامسونی سے علوم حاصل کیے یہاں تک کہ میدان علم کے شہسوار اور اپنے ہم عصروں پر فائق ہوئے،مدت تک مدارس قسطنطنیہ اور نہ اور بروسا کے مدرس مقرر رہے اور افتاء کا کام آپ کے سپرد رہا اور ۹۴۵؁ھ میں وفات پائی۔’’بحر سعادت‘‘ تاریخ و...

مولیٰ عصام الدین

                مولیٰ عصام الدین ابراہیم بن محمد بن عرب  شاہ اسفرائنی: فقیہ کامل،عالم فاضل،صاحب تصانیف شہیرہ تھے،شرح عقائد نسفی اور تفسیر بیضاوی پر حواشی لکھے۔شرح وقایہ کی شرح اور تلخیص المعانی کی شرح اطول نام تصنیف کی،ان کے سوا اور بہت سی کتابیں و رسالے تصنیف کیے اور ۹۴۴؁ھ میں وفات پائی۔ ’’فخر الدین‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)...

محمد قرہ باغی

          محمد قرہ باغی: محی الدین لقب تھا،عالمِ اجل،فاضل اکمل تھے،علوم اپنے شہر کے علماء سے پڑھے پھر روم  میں آکر یعقوب بن سید علی شارح شرعۃ الاسلام سے تکمیل کی اور ازنیق میں مدرس مقرر ہوئے اور اسی جگہ ۹۴۳؁ھ میں وفات پائی۔ ’’فقیہ مذاہب‘‘ تاریخ وفات ہے۔آپ کی تصنیفات سے حواشی تفسیر کشاف اور تفسیر بیضاوی اور تلویح اور ہدایہ اور شرح وقایہ یادگار ہیں۔ (حدائق الحنفیہ)...

سید عبداللہ  

              سید عبداللہ بن سید عبد الخالق بھاکری: اعاظم سادات اور کبرائے مشائخ طریقہ قادریہ سے فقیہ محدث جامع علوم عقلیہ و نقلیہ تھے،تمام عمر تعلیم علوم اور تدریس فقہ و حدیث اور تفسیر میں مشغول رہے اور کسی سائل کو اپنے دروازہ فیض کاشانہ سے رونہ کیا۔وفات آپ کی ۹۴۳؁ھ میں ہوئی اور مزار آپ کا لاہور میں قریب روضہ سید جان محمد حضور کے واقع ہے۔’’فقیہ رازِ نہفۃ‘‘ تاریخ وفات ...

احمد بن عبداللہ قریمی

          احمد بن عبداللہ قریمی: عالم فاضل،فقیہ محدث،مفسر تھے۔جب حافظ الدین محمد بزازی صاحب فتاویٰ بزازیہ شہر قریم میں آکر چندے قیام پذیر ہوئے تو ان سےآپ نے علم پڑھا اور ان کے چلے جانے کے بعد ۸۰۶؁ھ میں شرف الدین بن کمال قریمی تلمیذ بزازی سے حاصل کیا پھر عہد سلطان مراد خاں بن محمد خاں روم کے ملک میں آئے اور مدرسہ مرزیفون کے مدرس مقرر ہوئے جہاں آپ سے یوسف بن جنید نے علم پڑھا۔بعد ازاں عہد سلطان محمد خاں ب...

ابنِ کمال پاشا

          احمد بن سلیمان رومی مشہور بہ ابن کمال پاشا: شمس الدین لقب تھا۔فقیہ محدث،علامۂ زماں اور فہامۂ دوراں تھے۔کفوی نے آپ کو اصحاب ترجیح میں سے شمار کیا ہے۔علم اپنے ولی لطفی تلمیذ سنان پاشا اور مولیٰ مصلح الدین قسطلانی وغیرہ فضلائے مشہور ین سے پڑھا،اول شہر ادرنہ کے مدرس مقرر ہوئے اور چند عرصہ کے بعد وہاں کے قضی ہوئے،پھر سلطان سلیم خاں نے آپ کو عسکر کا قاضی بنایا۔ جب سلطان سلیم خاں نے قوم چراکسہ سے قا...