علمائے احناف  

محمد بن خطیب

            محمد بن خطیب قاسم اماسی: محی ۂدین لقب تھا،شہر اماسیہ میں پیداہوئے، سنان پاشا وغیرہ سے علم پرھا،پہلے اماسیہ پھر بروسا پھر قسطنطیہ بعد ازاں اور نہ کے مدرس مقرر ہوئے اور جب آٹھ مدارس میں سے ایک کے مدرس تھے۔تو ۹۴۰؁ھ میں وفات پائی۔آپ برے عالم عامل،محب صوفیہ مشتغل علم اور ماہر علوم غریبہ مثل جبرو مقابلہ اور موسیقی اور علوم ریاضی تھے۔سید شریف کی شرح فرائض پر ھواشی لکھے اور کتاب روض الاخبار ال...

زیرک محمد

                زیرک محمد: رکن الدین لقب تھا،سنان پاشا اور یوف بن خضر بیگ رومی اور نیز خواجہ زادہ سے علوم و فنون حاصل کیے اور کمالیت کا درجہ پاکر مدرسہ بروسا کے مدرس مقرر ہوئے،پھر ازنیق پھر اماسیہ کے مدرس بنے،بعدہ شہرادرنہ کے قاضی مقر ر ہوئے پھر قسطنطنیہ کی دار القضاء آپ کے تفویض ہوئی اور ۹۳۹؁ھ میں وفات ہوئی’’فخر جہاں‘‘ آپ کی تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)...

مولانا شعیب

                مولانا شعیب بن مولانا منہاج  لاہوری ثم الدہلوی: عالم عامل،فقیہ فاضل،واعظ بے نظیر،عدیم التمثیل تھے،جب وعث کہتے یا قرآن پڑھتے تو کسی کو اس راستہ سے گزر جانے کی مجال نہ ہوتی خواہ اس کے سر پر کتنا ہی بوجھ کیوں نہ ہوتا۔ تمام اکابر علمائے دہلی آپ کے وعظ میں آتے اور استفادہ کرتے تھے،اکثر اہالی وموالی شہر کے آپ کے شاگرد تھے۔مولانا منہاج آپ کے والدماجد لاہور سے دہلی میں ہجرت ...

قطب الدین مرزیفونی

                قطب الدین مرز یفونی: جامع منقول و معقول،حاوی فروع واصول تھے، علم اپنے زمانہ کے علماء اور مولیٰ علی جمالی وغیرہ سے پڑھے اور قسطنطنیہ وازنیق میں مدرس مقرر ہوئے۔شرح وقایہ اور سید شریف کی مفتاح پر کچھ تعلیقات لکھیں اور ۹۳۵؁ھ میں وفات پائی۔ (حدائق الحنفیہ)...

زین الدین عبد الرحمٰن بن ابی بکر

           عبد الرحمٰن بن ابی بکر بن العینی: ابی محمد کنیت اور زین الدین لقب تھا، اپنےزمانہ کے امامِ فاضل،محدث کامل،فقیہ جید،صاحب تصانیف عالیہ تھے جن میں صحیح بخاری کی شرح تین جلد میں مشہور و معروف ہے۔وفات آپ کی ۸۹۳؁ھ میں ہوئی اور’’علامۂ جلیل المراتب‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)...

خواجہ زادہ

              مصطفیٰ بن یوسف بن صالح برسوی الشہیر بخواجہ زادہ: علامہ زماں،فہامہ دوراں عالمِ نبیل،فاضل جلیل،ماہر معانی و بیان،جامع علوم عقلیہ ونقلیہ تھے،پہلے محمد بن ایا تلوع سے پڑھتے رہے پھر خضر بیگ مدرس سلطانیہ واقع بروسا کی کدمت میں پہنچے اور ان سے بہت سے علوم حاصل کیے سلطان مراد خاں نے بروسا کے مدرسہ اسدیہ کی تدریس آپ کے سپرد کی اور جب سلطان محمد خاں بادشاہ ہوااور علماء نے اس کی رغبت علم ک...

تاج الدین سعد

          تاج الدین بن سعد بن مجد الدین: ماہ ربیع الاول ۷۹۵؁ھ میں پیدا ہوئے، اپنے باپ اور جدامجد سے علوم و فنون حاسل کر کے علامۂ دقائق زمانہ ہوئے،آپ کے وقت میں مذہب کی ریاست آپ پر منتہیٰ ہوئی۔۸۵۱؁ھ میں قضاء قدس آپ کو دی گئی اور مدرسہ معظمیہ کی درس و تدریس میں مشغول ہوئے اور آپ کا حکم جاری ہوا، پھر قضاء کو چھوڑ کر قاہرہ کو گئے جہاں آپ کے والد نے آپ کو موید کی مشیخت سپرد کی۔جب ۸۶۷؁ھ میں آپ کے والد ماجد ف...

سنان پاشا

              یوسف بن خضر بیگ رومی الشہیر بہ سنان پاشا: بڑے ذکی،عالم فاضل، ماہر علوم عقلیہ و نقلیہ،فارس میدان مناظرہ تھے۔پہلے آپ کو سلطان محمد خاں نے ۸۷۱؁ھ میں قسطنطیہ کے آٹھ مدارس میں سے ایک کا مدرس مقرر کیا پھر اپنا معلم بنالیا، ازاں بعد ۸۷۵؁ھ میں وزارت کے عہدہ پر آپ کو سرفراز کیا لیکن پھر کسی بات پر معزول کر کے قید کردیا اس پر شہر کے تمام علماء دیوان میں اکٹھے ہوکر بادشاہ سے ملتجی ہوئے کہ ...

یعقوب پاشا  

              یعقوب پاشا بن خضر بیگ رومی: عالمِ محقق،فاضل مدقق،افقہ اہلِ جہاں اور فارس میدان بحث تھے۔علوم اپنے باپ سے حاصل کیے اور مدت تک بروسا کے قاضی رہے پھر قسطنطیہ کے قاضی ہوئے،جہاں قضاء کی حالت میں ۸۹۱؁ھ میں وفات پائی۔’’فقیہ مقتدائے عالم‘‘ تاریخ وفات ہے۔شرح وقایہ پر عمدہ حواشی لکھے جن میں عجیب و غرائب دقائق و مسائل وارد کیے اور نیز شرح مواقف پر لطیف سوال تحریر کیے...

مولیٰ عران طوسی

                علی المعروف با لمولیٰ عران الطوسی: بڑے عالم فاضل اور تفسیر و حدیث خلاف وغیرہ میں ید طولیٰ رکھتے تھے۔علم اپنے ملک کے علماء و فضلاء سے پڑھا اور رتبۂ کمال کو پہنچے پھر روم میں تشریف لائے اور سلطان مراد خاں بن مراد خاں نے قسطنطیہ کو مفتوح کیا تو اس نے آٹھ مدارس بنوائے جن میں  سے ایک آپ کو متعین کیا چنانچہ ایک دن سلطان مراد خاں آپ کے پاس مدرسہ میں آیا اور حکم دیا کہ میرے ...