متفرق صحابہ کرام  

سیّدنا وہب رضی اللہ عنہ

بن عبد اللہ بن قارب الثقفی حجازی: انہوں نے اپنے والد کی معیت میں حج کیا اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کی۔ ان سے ابراہیم بن میسرہ نے روایت کی کہ وہ اپنے والد کے ساتھ تھے، کہ انہوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا۔ اے اللہ! تو ان لوگوں پر رحم فرما، جنہوں نے اپنے سر منڈوا دیئے۔ ایک شخص نے گزارش کی، یا رسول اللہ! ان لاگوں کو بھی اپنی دعا میں شامل فرمالیجیے جنہوں نے اپنے بال کٹوائے ہیں چنانچہ تیسری آواز پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے...

سیّدنا وہب رضی اللہ عنہ

بن عبد اللہ بن مسلم بن جمادہ بن جذب بن حبیب بن سوأۃ بن عامر بن صعصقہ العامری السوائی ایک روایت میں وہب بن جابر ابو جحیفہ مذکور ہے ان کے نسب کے بارے میں اور روایات بھی ہیں جو کنیتوں کے عنوان کے تحت بیان ہوں گی۔ ان کی کنیت نام سے زیادہ مشہور ہے وہ کوفی تھے۔ جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہوئے توہ وہ ابھی بلوغت کو نہیں پہنچے تھے۔ وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے قابلِ اعتماد کار گزاروں میں شامل تھے اور ان کے منبر کے پاس کھڑے ہوتے تھے حضرت علی رضی ا...

سیّدنا وہب رضی اللہ عنہ

والد عثمان بن وہب: بہ قول جعفران کی صحبت کا احتمال ہےان کے بیٹے عثمان سے مروی ہے کہ ایک دن بعد ازنماز صبح حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا، کیا فلاں قبیلے کا کوئی آدمی موجود ہے، کوئی نہ اٹھا، تو آپ نے پھر دریافت فرمایا۔ اس پر ایک آدمی اٹھا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا تم پہلی دفعہ کیوں نہیں اٹھے تھے، اس نے جواب دیا مجھے خطرہ پیدا ہوگیا تھا مبادا ہمارے بارے میں کوئی تنبیہ نازل ہوئی ہو آپ نے فرمایا نہیں معاملہ یہ ہے کہ کل ...

سیّدنا وہب رضی اللہ عنہ

بن عمرو السدی الغمنی ان کا تعلق بنو غنم بن وودان بن اسد بن خزیمہ سے تھا۔ اور مہاجرین اولین سے تھے۔ ابن مندہ نے باسنادہ یونس بن بکیر سے انہوں نے ابن اسحاق سے روایت کی کہ کچھ عرصے کے بعد مہاجرین بہ کثرت آنے لگے بنو غنم بن دوان جو اسلام قبول کرچکے تھے، ان کے مرد اور عورتیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہجرت پر ٹوٹ پڑیں ان میں وہب بن عمرو بھی تھے ابن مندہ اور ابو نعیم نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ابو نعیم لکھتے ہیں کہ ابن مندہ نے ان کا نام غلط لکھا ...

سیّدنا وہب رضی اللہ عنہ

بن عمیر القرشی الحجمی: یہ وہب بن عمیر بن وہب الحجمی ہیں ہم ان کے والد کے ترجمے میں لکھ آئے ہیں ان کے والد کو صفوان بن امیہ بن خلف نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو قتل کرنے کے لیے مدینے روانہ کیا تھا اور وہ مسلمان ہوگئے تھے اور وہب غزوۂ بدر میں کفار کے لشکر میں شامل تھے ہم ان کا واقعہ ان کے والد کے ترجمے میں بیان کر آئے ہیں۔ فتح مکّہ کے دن حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے وہب کو صفوان کے پاس بھیجا، کہ اسے امن کی بشارت دیں اور نیز قبولِ اسلام کی ...

سیّدنا وہب رضی اللہ عنہ

بن قیس بن ابان الثقفی: سفیان کے بھائی تھے۔ ان کی حدیث کو امیمہ دختر رقیقہ نے اپنی والدہ کی سند سے یوں بیان کیا کہ جب طائف کو فتح کرنے کے لیے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، تو ان کے گھر بھی تشریف لے گئے اور رقیقہ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو ستو پلائے آپ نے فرمایا اے رقیقہ اہل طائف کے بت کی کبھی عبادت نہ کرنا، اور نہ اس کے سامنے جھکنا اس نے جواب دیا اگر میں ایسا کروں، تو مجھے قتل کردیں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر وہ پوچھیں ک...

سیّدنا وہب رضی اللہ عنہ

بن کلدہ از بنو عبد اللہ بن غطفان جو اوس کے حلیف تھے غزوۂ بدر میں شریک تھے جعفر المستغفری نے باسنادہ ابن اسحاق سے روایت کی ابو موسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے۔ عبد اللہ بن غطفان کا نام عبد العزی تھا۔ جب وہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا، کس قبیلے سے تعلق رکھتے ہو انہوں نے کہا عبد العزی سے فرمایا آج سے تم بنو عبد اللہ ہو چنانچہ یہ نام پکا ہوگیا۔...

سیّدنا یاسر رضی اللہ عنہ

بن سوید الجہنی: یہ مسرع کے والد تھے۔ ان سے ان کی اولاد نے روایت کی عبد اللہ بن داؤد بن دلہاث بن اسماعیل بن عبد اللہ بن مسرع بن یاسر بن سویدا الجہنی نے جو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی تھے بیان کیا، کہ میرے والد نے اپنے والد سے، انہوں نے اسماعیل بن عبد اللہ سے، انہوں نے اپنے والد سے، انہوں نے مسرع بن یاسر سے روایت کی۔ کہ جناب یاسر نے انہیں بتایا، کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سواروں یا پیدل سپاہ کے ایک جماعت کے ساتھ ایک فوجی مہم...

سیّدنا یاسر رضی اللہ عنہ

بن عامر عیسی: عمار ان کے بیٹے تھے۔ یمن سے آئے تھے۔ ان کا نسب ہم عمار کے ترجمے میں بیان کر آئے ہیں۔ بنو مخزوم کے حلیف تھے۔ ان کی کنیت ابو عمار تھی۔ ابو حذیفہ بن مغیرہ نے اپنی کنیز سمیہ کو ان سے بیاہ دیا تھا۔ جب عمار پیدا ہوئے، تو ابو حذیفہ سمیہ کو آزاد کردیا۔ کچھ عرصہ کے بعد ابو حذیفہ فوت ہوگیا۔ جب ظہور اسلام ہوا، تو یاسر کا سارا خاندان مسلمان ہوگیا۔ جس کی وجہ سے انہیں سخت مصائب سے پالا پڑا۔ ابو جعفر نے باسنادہ یونس بن بکیر سے، انہوں نے ابن اسحاق...

سیّدنا یحنس رضی اللہ عنہ

النبال: یسار بن مالک ثقفی کے غلام تھے۔ جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے طائف کا محاصرہ کیا، تو یہ اپنے آقا کو چھوڑ کر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آگئے تھے۔ جب ان کے آقا بھی مسلمان ہوگئے تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ان کے آقا کے سُپرد کردیا، اور ان کی ولایت بھی یسار بن مالک کے حوالے کردی۔ ابو موسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے۔...