/ Saturday, 27 April,2024

(سیّدہ)شفاء(رضی اللہ عنہا)

شفاء دختر عبدالرحمٰن ،ان سے ابو سلمہ بن عبدالرحمٰن نے روایت کی،ابن مندہ کا خیال ہے کہ یہ خاتون اوال الذکر ہی ہیں،ابوعمر نے شفاء دختر عبدالرحمٰن انصاریہ مدینہ لکھا ہے،ان سے ابو سلمہ دختر عبدالرحمٰن نے روایت کی،ابن مندہ نے اور ابو عمر نے مختصراً ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ)شفاء(رضی اللہ عنہا)

شفاءدخترِعوف،ہمشیرہ عبدالرحمٰن بن عوف،انہوں نے اپنی ہمشیرہ عاتکہ کے ساتھ ہجرت کی۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ)شفاء(رضی اللہ عنہا)

الشفاء دختر عوف بن عبد بن حارث بن زہرہ ،زبیر کہتے ہیں،یہ خاتون(شفاء) عبدالرحمٰن بن عوف اور ان کے بھائی اسود بن عوف کی والدہ تھیں،بقولِ زبیر انہوں نےاپنی ماں جائی بہن ضیفیہ دختر ابی قیس بن عبد مناف کے ساتھ ہجرت کی تھی،ابوعمر کہتے ہیں کہ بر بنائے قولِ زبیرعبدِعوف جو عبدالرحمٰن کے دادا تھے،اور عوف جو اس کی والدہ کے والد تھے،دونوں بھائی تھے،اور عبد بن حارث بن زہرہ کے بیٹے تھے،غور کیجیئے،یہ ابو عمر کا قول ہے،اور اسی نے اس کی تخریج کی ہے، یہ زبیرسےابوعمرکاقول ہے،حالانکہ اس بارے میں جو کچھ ابن ابی عاصم نے کہاہے، وہ یحییٰ بن محمود نے اجازۃًباسنادہ ابن ابی عاصم سے یوں بیان کیا کہ جس شخص نے عبدالرحمٰن بن عوف بن عدالحارث بن زہرہ اور انکی والدہ عنقاء(یعنی شفاء دخترِعوف بن عبدالحارث بن زہرہ) کا ذکر کیا ہے،وہ تو ان کے والد کے چچاکی بیٹی تھیںاور ابن عباس سے مروی ہے کہ عبدالرحمٰن ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )میمونہ( رضی اللہ عنہا)

میمونہ غیر منسوبہ،ان سے آمنہ دختر عمر نے روایت کی،ابو نعیم کہتے ہیں،ابن مندہ نے ان کا ذکر نہیں کیا،اور سلیمان بن احمد نے انہیں میمونہ بن سعد کے ترجمے میں ذکرکیا ہے۔ یحییٰ بن ابوالرجاء نے اذناً باسنادہ ابوبکر بن ابی عاصم سے،انہوں نے علی بن میمون ابوالحسن عطار سے، انہوں نے میمونہ سے روایت کی،انہوں نے حضورِاکرم سے پوچھا،یارسول اللہ! ہمیں صدقے کے بارے میں کچھ بتایئے،آپ نے فرمایا،صدقہ جہنم کی آگ سے پناہ ہے،اگر تو اسے اللہ کی رضا کے لئے پیش کرے،پھر دریافت کیا ،کتّے کی قیمت کے بارے میں ارشاد فرمایئے،فرمایا،یہ جاہلیت کا چسکا ہے،اور اللہ اس سے بے نیاز ہے،پھر عذابِ قبرکے متعلق پوچھا،فرمایا،یہ پیشاب کے اثر کی وجہ سے ہے،جو اس سے ملوث ہو جائے،پانی سے دھولے،اور اگر پانی نہ ملے تو صاف ستھری مٹی سے صفائی کرلے،اس حدیث کو ابن مندہ اور ابونعیم نے بیان کیا ہے۔ اور ابونعیم ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )مجنہ( رضی اللہ عنہا)

مجنہ حبش،مسجد میں مقیم تھیں،حضورِاکرم کے عہد میں وفات پائی،یحییٰ بن ابی انیسہ نے علقمہ بن مرثد سے،انہوں نے ایک مدنی سے روایت کی،کہ ایک مدنی خاتون مسجد میں مقیم تھیں،کہ آپ ان کی خبر گیری فرماتے تھے،کچھ دن وہ غائب رہی،تو آپ نے دریافت فرمایا،صحابہ نے گزارش کی کہ وہ وفات پاگئی ہے،فرمایا،مجھے کیوں نہیں بتلایا،چنانچہ آپ نے اس کی قبر پر نماز جنازہ ادا کی۔ اس حدیث کو یحییٰ بن ابی انیسہ نے زہری سے ،انہوں نے ابوامامہ بن سہل سے ،انہوں نے حضور رسولِ کریم رؤف رحیم سے اسی طرح روایت کی ،ابنِ مندہ اور ابونعیم نے ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )ملیکہ( رضی اللہ عنہا)

جعفرملیکہ ایک روایت میں حبیبہ ہے،جو خارجہ بن زید بن ابوزہیر کی دختر تھیں،از انصاریہ ،ہم حبیبہ کے ترجمے میں اس کا ذکر کرآئے ہیں،ابوعمر نے ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )ملیکہ( رضی اللہ عنہا)

ملیکہ دختر عمرو الزیدیہ از زیدالللات بن سعد سعد العشیرہ بن مذحج،ان کی حدیث کے راوی زہیر بن معاویہ ہیں،جنہوں نے اپنے قبیلے کی ایک خاتون سے روایت کی،ان کا بیان ہے کہ میرے گلے میں درد شروع ہوگیا،میں ملیکہ کے پاس گئی،تو اس نے گائے کا گھی علاج کے لئے بتایا،کیونکہ انہوں نے حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے سُنا تھا،کہ گائے کا دودھ شفا ہے،اور گھی دوا ہے۔ یحییٰ بن محمود نے (جس میں کہ انہوں نے اجازت دی) باسنادہ ابوبکر بن ابی عاصم سے،انہوں نے اسماعیل بن عبداللہ بن عثمان بن صالح سے ،انہوں نے عبداللہ بن وہب سے،انہوں نے کہا کہ انہوں نے حمزہ بن عبدالواحد بن محمد بن عمرو بن حلحلہ کو لکِھا،انہوں نے محمد بن عمرو سے روایت کی،کہ انہیں ملیکہ نے بتایا،حضورِاکرم نے فرمایا،کہ جب تم کسی قوم کے بارے میں سُنو،کہ وہ زمین میں دھنس گئی ہے،تو ان کی قیامت برپا ہوگئی،تینوں نے ذکرکیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )ثویبہ( رضی اللہ عنہا)

ثویبہ ابو لہب کی لونڈی تھیں،حضور ِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کو انہوں نے دودھ پلایا،لیکن ان کے اسلام کے بارے میں اختلاف ہے،ابن مندہ اور ابو نعیم نے ان کا ذکر کیا ہے،ابو نعیم کا قول ہے کہ سوائے ابن مندہ کے کوئی بھی اس کے اسلام کا قائل نہیں۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )ملیکہ( رضی اللہ عنہا)

ان ملیکہ دختر عمرو بن سہل انصاریہ،از بنو عبدالاشہل،ہیثم بن تیہان کی زوجہ تھیں اور بقولِ ابنِ حبیب حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے بیعت کی۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )میمونہ( رضی اللہ عنہا)

میمونہ دختر سعد جو حضورِ اکرم کی خدمت گزار تھی،ان کی حدیث کو ایوب بن خالد اور ہلال بن ابی ہلال نے روایت کیا ہے،اسماعیل بن علی وغیرہ نے باسنادہم محمد بن عیسیٰ سے،انہوں نے علی بن خشرم سے،انہوں نے عیسیٰ بن یونس سے ،انہوں نے موسیٰ بن عبیدہ سے،انہوں نے ایوب خالد سے،انہوں نے میمونہ دختر سعد سے روایت کی،حضورِ اکرم نے فرمایا،جو آدمی اپنے لباس میں غیر مناسب طور پر اپنی ازارکوزمین پر لٹکاتا ہے،اس کی مثال قیامت کے اس اندھیرے کی طرح ہوگی جس میں کو ئی روشنی کی کرن نہ ہو،اور محمد بن ہلال نے اپنے والد سے ،انہوں نے میمونہ سے سُنا، حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،جس شخص نے روزے کو رات سے ملایا،تو روزہ رکھے اور جس نے صبح کردی اور رات سے نہیں ملایا،وہ روزہ نہ رکھے،ابن ِمندہ اورابونعیم نے ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید