/ Wednesday, 24 April,2024

(سیّدہ )میمونہ( رضی اللہ عنہا)

میمونہ دختر صبیح اور ایک روایت میں صفیح بن حارث سے،یہ خاتون ابوہریرہ کی والدہ تھی،طبرانی ان کا نام لکھا ہےلیکن اس حدیث میں جو ہم نے امیمہ کے ترجمے میں لکھی ہے،ان کانام مذکور نہیں، ابومحمد بن قتیبہ نے لِکھا ہے کہ سعید بن صفیح سخت آدمیوں میں سے تھا۔ عبدالوہاب بن ابی حبہ نے باسنادہ عبداللہ بن احمد سے ،انہوں نے اپنے والد سے،انہوں نے عبدالرحمٰن سے ،انہوں نے عکرمہ بن عمار سے،انہوں نے ابوکثیر سے،انہوں نے ابوہریرہ سے روایت کی،حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،خدا نے ایسا کوئی مومن پیدانہیں کیا،جس نے میرے بارے میں سُنا اور دیکھے بغیر مجھ سے محبت نہ کی ہو،میں نے کہا،اے ابوہریرہ تجھے اس کا کیسے پتہ چلا،انہوں نے کہامیری ماں مشرکہ تھی اور میں اسے اسلام کی طرف بلاتاتھا،لیکن وہ مجھ سے لڑتی جھگڑتی تھی،اور راوی نے ابوہریرہ کے اسلام ک۔۔۔

مزید

(سیّدہ )جمانہ( رضی اللہ عنہا)

جمانہ دختر ابو طالب،حضور نے انہیں خیبر کی پیداوار سے تیس وسق غلّہ عطافرمایا تھا،اسے عما ر نے سلمہ سے،انہوں نے ابن اسحاق سے روایت کیا،ابو احمد عسکری نے عبداللہ بن سفیان حارث کے ترجمے میں لکھا ہے کہ ان کی والدہ جمانہ دختر ابو طالب تھیں،اور یہ وہی صاحب ہیں،جنہوں نے امامہ دختر زینب سے نکاح کیا تھا،لیکن صحیح روایت یہ ہے کہ حضورِ اکرم کی نواسی امامہ کی شادی مغیرہ بن نوفل بن حارث سے ہوئی تھی،جو عبداللہ بن سفیان کے چچا تھے،اور بقولِ زبیر بن بکار یہ جمانہ ام ہانی کی بہن تھیں،ابو موسیٰ نے ذکر کیا ہے۔۔۔۔

مزید

(سیّدہ )میمونہ( رضی اللہ عنہا)

میمونہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آزاد کردہ کنیز،ان سے حضرت علی کرم اللہ وجہ اور زیاد بن ابو سودہ نے روایت کی،ابو نعیم کے نزدیک میمونہ سعد کی دختر تھیں،اورابنِ مندہ نےان کا علیحدہ ذکرکیا ہے۔ معاویہ بن صالح نے زیاد بن ابوسودہ سے،انہوں نے میمونہ سے روایت کی کہ انہوں نے حضور ِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیت المقدس کے بارے میں دریافت کیا،فرمایا،یہ وہ مقام ہے،جہاں حشر نشر بپا ہوگا اس لئے وہاں جاؤ،اور نماز ادا کرو،وہاں کی ایک نماز ہزار نماز کےبرابر ہے،میمونہ نے کہا،جسے وہاں پہنچنے کی ہمت نہ ہو،وہ کیا کرے،فرمایا،جو آدمی وہاں جانے کی استطاعت نہ رکھتا ہو،اسے چاہئے کہ وہاں تیل بطور تحفہ روانہ کرے،تاکہ مسجد میں دیا جلایا جائے،اس کا یہ عمل نماز پڑھنے کے مساوی ہوگا۔؂۱ ؂۱ یہ روایت اس لئے غلط ہے کہ ایرانیوں نے قدس کو ۶۱۴ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )عائشہ( رضی اللہ عنہا

عائشہ دختر ابوسفیان بن حارث بن زید انصاریہ اشہلیہ،بقول ابن حبیب انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی۔۔۔۔

مزید

(سیّدہ )لبابہ( رضی اللہ عنہا)

اور جناب لبابہ،اسماء،سلمی اور سلامہ کی اخیانی بہن تھیں،جوعمیس خثعمی کی بیٹیاں تھیں اور ان کا اخیانی بھائی محمیہ بن جزء الزبیدی تھااور ان سب کی ماں کا نام ہند دختر عوف کنانیہ تھا،ایک روایت میں حمیریہ مذکور ہے،اور جس نے حمیریہ لکھاہے،اس نے ان کا نسب یوں لکھاہے،ہند دخترعوف بن حارث بن حماطہ بن جرش از بنوحمیر،اور یہ وہی خاتون ہیں،جنہیں سُسرال کے لحاظ سے اکرم الناس کہاجاتا ہے،کیونکہ رسولِ کریم رؤف رحیم علیہ الصلوٰ ۃ والتسلیم جناب میمونہ کے شوہر تھے،اور عباس لباب الکبریٰ کے،اسی طرح جعفر بن ابی طالب،حضرت علی اور ابوبکر صدیق اسما ءدخترعمیس کے شوہرتھے،نیز حمزہ سلمی دختر عمیس کے شوہر تھے،ان کے بعد شداد بن ہاد نے ان سے نکاح کیا تھا،اور ولید بن مغیرہ،لبابہ صغری یعنی خالد کی والدہ کے شوہر تھے،اور مغیرہ،قریش کے سرداروں میں سے تھا،اور جناب عباس،جعفر،مح۔۔۔

مزید

(سیّدہ )لبابہ( رضی اللہ عنہا)

(سیّدہ )لبابہ( رضی اللہ عنہا) لبابہ دخترحارث،اول الذکر کی ہمشیرہ تھیں،اور انہیں لبابتہ الصغریٰ کہتے تھے خالد بن ولید کی والدہ تھیں،مگر ان کی صحبت اوراسلام مخدوش ہے،ابوعمر نے ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )لبابہ( رضی اللہ عنہا)

(سیّدہ )لبابہ( رضی اللہ عنہا) لبابہ دخترحارث،اول الذکر کی ہمشیرہ تھیں،اور انہیں لبابتہ الصغریٰ کہتے تھے خالد بن ولید کی والدہ تھیں،مگر ان کی صحبت اوراسلام مخدوش ہے،ابوعمر نے ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )لبنی( رضی اللہ عنہا)

لبنی دختر خطیم انصاریہ اوسیہ ،قیس بن زید بن عامر ظفری کی زوجہ تھیں،بقولِ ابنِ حبیب حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )محیاہ( رضی اللہ عنہا)

محیاہ دختر خالد بن سنان،ابو موسیٰ نے اجازۃً ابوالرجاء احمد بن محمد بن عبدالعزیز قاری سے،انہوں نے ابوبکر محمد بن احمد صفار سے ،انہوں نے محمد بن علی بن عمرو سے،انہوں نے ابوبکر احمد بن ابراہیم جرجانی سے،انہوں نے محمد بن عمیر رازی سے،انہوں نے عمرو بن اسحاق بن علاء سے،انہوں نے اپنے دادا ابراہیم بن علاءسے،انہوں نے ابومحمد قرشی ہاشمی سے،انہوں نے ہشام بن عروہ سے، انہوں نے ابن عمارہ سے،انہوں نے اپنے والد عمارہ بن حزن بن شیطان سےخالد بن سنان کا قصہ بیان کیا ،کہ جب حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی بعثت ہوئی،تو محیاہ دختر خالد آپ کی خدمت میں آئیں اور اپنا نسب بیان کیا،حضورِ اکرم نے اپنی چادر بچھائی،اور خاتون کو اس پر بٹھایااور فرمایا کہ بنو ضیعہ کی یہ خاتون میری بھتیجی ہے،ابو موسیٰ نے ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )میمونہ( رضی اللہ عنہا)

میمونہ دختر ابوعتبہ یا عنبسہ،یہ ابن مندہ اور ابوعمرکا قول ہے،ابو نعیم کے مطابق یہ لفظ عُیَب کی تصحیف ہے،منتجع بن مصعب ابوعبداللہ العبدی نے ربعیہ دختر مرثد سے داوروہ بنو فریع کے پاس ٹھہراکرتی تھیں،انہوں نے منبہ سے،انہوں نے میمونہ دختر عُیَب سے(ایک روایت میں دختر ابی عنبسہ آیا ہے) جو حضور نبیِ کریم رؤف رحیم کی آزاد کردہ کنیز تھیں،روایت کی،کہ ایک خاتون حضرت عائشہ کے پا س آئی،اور کہا اے عائشہ حضورِاکرم سے میرے بارے میں درخواست کرو،کہ آپ میرے لئے دعا فرمائیں،تاکہ میرے دل کو سکون و اطمینان نصیب ہو،حضورِاکرم نے فرمایا،اپنا دایاں ہاتھ دل پر رکھ اور اسے رگڑ اور ذیل کی دعا پڑھ، بِسمِ اللہِ اَللّٰھُمَّ،وَاَوِنِی بِدَوَائِک وَاَشفِعنِی بِشِفَائِک وَاَغنِنِی عَمَّن سِوَاک ربیعہ سے مروی ہے،کہ انہوں نے اس کو آزمایا،اور تیربہدف پایا،تینوں نے انکا ذکر کیا ہے۔۔۔۔

مزید