ضیائے صحابیات  

(سیّدہ )غائنہ(رضی اللہ عنہا)

(سیّدہ )غائنہ(رضی اللہ عنہا) غائنہ،ایک روایت میں غائنہ مذکور ہے،یہ خاتون آپ کی خدمت میں حاض ہوئیں اورگزارش کی یارسول اللہ!میری ماں نے نذر مانی تھی،کہ میں اس کی طرف سے کعبے کی زیارت کو جاؤں ،فرمایا ، جاؤ،اور اس کی طرف سے یہ نذرادا کرو۔ اسی حدیث کو عثمان بن عطاء نے مرسلاً اپنے والد سے بیان کیاہے،ابن مندہ اور ابونعیم نے ذکرکیا ہے۔ ...

(سیّدہ )غزیلہ(رضی اللہ عنہا)

غزیلہ یا غزیہ دختر جابر بن حکیم دوسیہ ام شریک یہ وہی خاتون ہیں،جنہوں نے اپنا نفس ہبتہً پیش کیا تھا بقول ابو نعیم و ابوعمریہ صحابیہ بنونجار سے انصاریہ تھیں،ان سے جابر بن عبداللہ اور سعید بن مسیب وغیرہ نے روایت کی ہے۔ ابن لہیعہ نے ابوالزبیر سے انہوں نے جابر سے ،انہوں نے ام شریک سے روایت کی کہ انہوں نے رسولِ اکر م کو یہ فرماتے سنا،کہ لوگ دجال کے ڈر سے بھاگ کر پہاڑوں میں روپوش ہوجائیں گے، میں نے عرض کیا یارسول اللہ،عرب اس وقت کہاں ...

(سیّدہ )غفیلہ(رضی اللہ عنہا)

غفیلہ دختر حارث،ایک روایت میں دختر عبید بن حارث مذکور ہے،ان سے حجہ دختر قریط نے روایت کی،موسیٰ بن عبید نے زید بن عبدالرحمٰن سے،انہوں نے ابوسلامہ سے،انہوں نے اپنی والدہ حجہ سے،انہوں نے اپنی والدہ غفیلہ سے روایت کی کہ میں اپنی والدہ کے ساتھ حضورِاکرم کی خدمت میں گئی،آپ نے اپنا خیمہ ابطخ میں لگایاہواتھا،آپ نے ہم سے عہد لیا کہ ہم خدا کے ساتھ کسی کو شریک نہیں بنائیں گی،ابنِ مندہ نے ان کا ذکر کیا ہے،ایک روایت میں ان کا نام عقیلہ ہے۔ ...

(سیّدہ )غمیصاء(رضی اللہ عنہا)

غمیصاء ،انصاریہ،ایک روایت میں رمیصاء ہے،یہ ام سلیم دخترملحان والدۂ انس بن مالک ہیں، ان کی کنیت نام سے ذیادہ مشہور ہے۔ ابویاسر عبدالوہاب بن ہبتہ اللہ نے باسنادہ عبداللہ بن احمد سے ،انہوں نے اپنے والد سے،انہوں نے یحییٰ سے،انہوں نے حمید سے،انہوں نے انس سے ،انہوں نے رسولِ کریم سے روایت کی ہے،جس میں حضورِاکرم کے یہ الفاظ مذکور ہیں،حَتّٰی تَذُوقِی عَسیلَتَہٗ وَیَذُوقَ عَسِیلَتَک۔ ...

(سیّدہ )غمیصاء(رضی اللہ عنہا)

غمیصاء ،انصاریہ،مطلقۂ عمرو بن حزم،ابوموسیٰ کا قول ہے کہ یہ خاتون نہ ام سلیم ہیں اور نہ ام حرام،ابو موسیٰ نے اذناً ابوعلی سے ،انہوں نے حماد بن سلمہ سے،انہوں نے ہشام بن عروہ سے،انہوں نے اپنے والد سے،انہوں نے حضرت عائشہ سے روایت کی کہ عمرو بن حزم نے اپنی بیوی غمیصاء کو طلاق دے دی،ان سے ایک اور آدمی نے نکاح کیا،لیکن مجامعت سے پہلے ہی انہیں طلاق دے دی،وہ حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئیں اور پوچھا،کہ کیا پہلے شوہر سے نکاح ک...

(سیّدہ )فاختہ(رضی اللہ عنہا)

فاختہ دختر اسود بن مطلب بن اسد بن عبدالعزی قرشیہ اسدیہ،ابن جریح نے عکرمہ سے روایت کی، کہ جب اسلام نے چار بیویوں سے ذیادہ کو اور سوتیلی ماؤں سے نکاح کو حرام ٹھہرایا،تو اس وقت حمنہ دختر ابوطلحہ،خلف بن اسد بن عاصم الخزاعی کی بیوی تھی،اس کے بعد خلف کے بیٹے اسود نے حمنہ کو اپنی بیوی بنالیا تھا،نیز فاختہ دختراسود بن مطلب،امیہ بن خلف کی بیوی تھی،امیہ کے بیٹے صفوان نے فاختہ سے نکاح کرلیاتھا،ابوموسیٰ نے ذکر کیا ہے۔ ...

(سیّدہ )فاختہ(رضی اللہ عنہا)

فاختہ دختر عمروالزہریہ جو رسولِ اکرم کی خالہ تھیں،ابوموسیٰ نے اجازۃً ابوغالب سے انہوں نے ابوبکر سے(ح) ابوموسیٰ نے حسن سے،انہوں نے ابونعیم سے،انہوں نے سلیمان بن عبدالرحمٰن سے،انہوں نے محمد بن منکدر سے،انہوں نے جابر بن عبداللہ سے روایت کی کہ انہوں نے حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کوفرماتے سناجب آپ نے خالہ فاختہ دخترِعمرو کو ایک غلام عطا کیا ، تو آپ نے حکم دیاکہ نہ اسے قصاب بنانانہ حجام،ابونعیم اور ابوموسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ...

(سیّدہ )فارعتہ(رضی اللہ عنہا)

فارعتہ دختر اسعد بن زرارہ انصاری،ان کے والد ابوامامہ اسعد نے ،فارعتہ اور ان کی دو بہنوں حبیبہ اور کبشہ کو حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی کفالت میں دیا،اور آپ نے فارعتہ کو نبیط بن جابر سے جو بنومالک بن نجار سے تھابیاہ دیا۔ ابومنصور بن مکارم بن احمد بن سعد المؤدب نے باسنادہ معافی بن عمران سے،انہوں نے ابوعقیل سے، انہوں نے بہیہ سے،انہوں نے جناب عائشہ سے روایت کی،کہ ہمیں انصار کی ایک یتیم لڑکی نے بُلابھیجا جب ہم اس کے یہاں...

(سیّدہ )فارعہ(رضی اللہ عنہا)

فارعہ دختر ابوسفیان بن حرب بن امیہ قرشیہ امویہ،یہ خاتون ابو احمد بن حجش اسدی کی زوجہ تھیں، محمدبن عبداللہ بن نمیر نے یونس سے،انہوں نے ابن اسحاق سے روایت کی،کہ سب سے پہلے جس شخص نے مکے سے مدینے کو ہجرت کی،وہ عبداللہ بن حجش الاسدی اسد بن خزیمہ تھے،جو اپنی زوجہ فارعہ کے ساتھ مدینے ہجرت کرگئے،ابوموسیٰ نے ذکر کیا ہے،لیکن ابوموسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے، لیکن ابوموسیٰ کے بیان میں تضاد ہے،کیونکہ ترجمے میں انہوں نے لکھاہے کہ فارعہ ابواحمد بن حج...

(سیّدہ )فاطمہ(رضی اللہ عنہا)

فاطمہ دختر ابوالاسود یا ابوالاسود بن عبدالاسد ،یہ خاتون ابوسلمہ بن عبدالاسد مخزومی کی بھتیجی تھیں، عمار ذہبی نے شفیق سے روایت کی کہ فاطمہ دختر ابوالاسد نے چوری کی ،قریش کو ڈر پیداہوا کہ رسولِ اکرم اس کے ہاتھ کاٹ دیں گے،انہوں نے اسامہ بن زید سے بات کی اور اسامہ نے حضور سے گزارش کی،فرمایا،ہر چیز ہوسکتی ہے،لیکن اللہ کی حدود پر عمل درآمد ضروری ہے،بخدا اگر فاطمہ دختر محمد بھی اس جرم کا ارتکاب کرتی،تو اس کاہاتھ بھی کاٹ دیا جاتا،چنانچہ آپ...