ضیائے صحابہ کرام  

سیّدناغررب کندی رضی اللہ عنہ

کندی تھے ان کاشماراہل شام میں ہے ان سےابوعفیف یعنی عبدالملک نے روایت کی ہے کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاہےکہ تم لوگ میرے بعد نئی چیزیں پیداکروگے مگرمحدثات عمر  رضی اللہ عنہ مجھ کوبہت محبوب ہیں ان کا تذکرہ ابن مندہ نے لکھاہے۔ (اُسد الغابۃ ۔جلد ۷،۶)...

سیّدنا مسلمہ رضی اللہ عنہ

بن قیس الانصاری: یہ مدنی ہیں۔ حبیب بن ابی حبیب نے ابراہیم بن حصین سے انہوں نے اپنے باپ سے، انہوں نے اپنے دادا سے، انہوں نے مسلمہ بن قیس انصاری سے روایت کی۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ مَیں نے جبرئیل علیہ السلام سے یمین مع الشاہد کے بارے میں مشورہ کیا۔ انہوں نے مجھے اس کے بارے میں اجازت دے دی۔ ابن مندہ اور ابو نعیم نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ...

سیّدنا مسلمہ رضی اللہ عنہ

بن مالک الاکبر بن وہب بن ثعلبہ بن وائلہ بن عمرو بن شیبان بن محارب بن فہر بن مالک والد حبیب بن مسلمہ: ان سے ان کے بیٹے حبیب نے روایت کی۔ ابو عمر نے اسی طرح ان کا ذکر کیا ہے، اور ابنِ مندہ ابو نعیم اور ابنِ کلبی وغیرہ نے اسی طریقے سے ان کا نسب بیان کیا ہے۔ ابو موسیٰ نے ان کا ذکر بایں انداز کیا ہے: مسلمہ بن شیبان بن محارب بن فہر مسلمہ اور شیبان کے درمیان سب نام چھوڑ دیے ہیں۔ ...

سیّدنا مسلمہ رضی اللہ عنہ

بن مخلد بن صامت بن نیار بن لوذان بن عبدو بن زید بن ثعلبہ بن خزرج بن ساعدہ بن کعب بن خزرج انصاری خزرجی، ساعدی۔ یہ قول ہے ابو عمر اور ابن کلبی کا، لیکن ابو مندہ اور ابو نعیم نے مسلمہ بن مخلد الزرقی لکھا ہے اور بو نعیم نے اپنی غلطی کو پھر دہرایا ہے۔ کیونکہ انہوں نے ابتدائے ترجمہ میں مسلمہ بن مخلد الزرقی لکھا ہے۔ حالانکہ وہ مسلمہ بن مخلد بن صامت بن لوذان ہے اور سلسلۂ نسب اسی طرح بیان کیا ہے جیسا کہ ہم پہلے بیان کر آئے ہیں۔ اور یہ اس بیان...

سیّدنا مسلمہ رضی اللہ عنہ

بن مخلد بن صامت بن نیار بن لوذان بن عبدو بن زید بن ثعلبہ بن خزرج بن ساعدہ بن کعب بن خزرج انصاری خزرجی، ساعدی۔ یہ قول ہے ابو عمر اور ابن کلبی کا، لیکن ابو مندہ اور ابو نعیم نے مسلمہ بن مخلد الزرقی لکھا ہے اور بو نعیم نے اپنی غلطی کو پھر دہرایا ہے۔ کیونکہ انہوں نے ابتدائے ترجمہ میں مسلمہ بن مخلد الزرقی لکھا ہے۔ حالانکہ وہ مسلمہ بن مخلد بن صامت بن لوذان ہے اور سلسلۂ نسب اسی طرح بیان کیا ہے جیسا کہ ہم پہلے بیان کر آئے ہیں۔ اور یہ اس بیان...

(سیدنا) حذیفہ (رضی اللہ عنہ)

ابن اوس۔ ان کی اولاد تھی اور ایک کتاب ان کی ان کے اولاد کے پاس تھی۔ ہمیں حافظ ابو موسی نے کتابۃ خبر دی وہ کہتے تھے میں ابوبکر بن حارث نے اجازۃ خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو احمد مقری نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو حفصل بن شاہین نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں محمد بن سلیمان حرانی نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں عبداللہ بن محمد بن یوسف عبدی نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں عبداللہ بن ابان بن عثمان بن حذیفہ بن اوس نے خبر دی وکہتے تھے مجھ سے ابان بن عثمان نے اپنے وال...

(سیدنا) حجاج (رضی اللہ عنہ)

  کنیت ان کی ابو قابوس۔ سماک بن حرب نے قابوس بن حجاج سے انھوں نے اپنے والد سے روایت کی ہے کہ ایک شخص نے عرض کیا کہ یارسول اللہ اگر کوئی شخص میرا مال لیتا ہو تو آپ مجھے کیا حکم دیتے ہیں حضرتنے فرمایا کہ تم اس کو نصیحت کرو اور ہٹا دو۔ ابن قانع نے ایسا ہی کہا ہے حالانکہ یہ وہم ہے۔ صحیح نام ان کا مخارق ہے کنیت ان کی ابو قابوس ہے۔ ان شاء اللہ تعالی مخارق کے نام میں ان کا ذکر کیا جائے گا۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲ )...

(سیدنا) حبہ (رضی اللہ عنہ)

ابن جوین بجلی ثم العرنی۔ کنیت ان کی ابو قدامہ۔ کوفہکے رہنے والے ہیں۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے اصہاب سے ہیں ابو العباس بن عقدہ نے ان کو صحابہ میں ذکر کیا ہے اور انھوں نے یعقوب بن یوسف بن زیاد سے اور احمد بن حسین بن عبد الملکس ے روایت کی ہے کہ انھوں نے کہا ہمیں نضر بن مزاحم نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں عبد الملک بن مسلم ملائی نے اپنے والد سے انھوں نے حبہ بن جوین عرفی بجلی سے نقل کر کے خبر دی کہ وہ کہتے تھے جب غدیر خم کان آیا تو نبی ﷺ نے دوپہرکے وقت ا...

(سیدنا) حارث (رضی اللہ عنہ)

  ابن حارث ازدی۔ انک ی حدیچ محمدبن ابی قیس نے عبد الاعلی بن بلال سے انھوں نے حارث سے انھوں نے نبیﷺ سے روایت کی ہے کہ آپ جب کھانا کھاتے تھے یا پانی پیتے تھے تو فرماتے تھے کہ اللھم لک الحمد اطعمت و سقیت و اشبعت و اویت فلک الحمد غیر مکفور ولا مودع ولا مستغنی عنک (٭ترجمہ اے اللہ تیرا شکر ہے تو (میں) کھلایا پلایا اور وسیع کر دیا اور رہنے کو جگہ دی تیرا شکر منایا نہیں جاسکتا اور نہ ترک کیا جاسکتا ہے اور نہ تجھے بے پروائی ہے) ان کا تذکرہ ابو عمر نے...

(سیدنا) جبار (رضی اللہ عنہ)

ابن سلمی بن ملک بن جعفر بن کلاب بن ربیعہ بن عامر بن صعصعہ۔ نبی ﷺ کے حضور میں وفد بن کےآئے تھے پھر سلام لائے بعد اس کے اپنے قومکی طرف (مقام) ضریہ میں لوٹ کر گئے یہ محمد بن سعد کا قول ہے۔ یہ ان لوگوں میں تھے جو عامر بن طفیل کیہمراہ مدینہ میں آئے تھے اور ان کا اردہ تھا کہ دھوکہ دے کر نبﷺ کو قتل کریں بعد اس کے یہ اسلام لائے یہی ہیں جنھوںنے جنگ بیر معونہ میں عامر بن فہیرہ کو قتل کیا تھا اور کہا کرتے تھے کہ میرے اسلام کا باعث یہ ہوا کہ میں نے (ایک مرتب...