علمائے احناف  

حسن چلپی

           حسن چلپی بن شمس الدین محمد شاہ بن مؤلف فصول البدائع محمد بن حمزہ الفناری: ۸۴۰؁ھ میں روم کے شہروں میں پیدا ہوئے اور اسی جگہ نشو و نماپایا۔ علم  ملّا فخر الدین اور ملا طوسی اور ملّا خسرو سے حاصل کیا اور صحیح بکاری کو بعض تلامذہ ابن حجر عسقلانی سے پڑھا یہاں تک ہ عالم فاضل محقق مدقق ہوئے اور فقہ وحدیث و تفسیر  قرآن ونحو علم معانی و بیان اور معقولات وغیرہ میں سر آمد علائے زمانہ ہوئ...

حسن چلپی

           حسن چلپی بن شمس الدین محمد شاہ بن مؤلف فصول البدائع محمد بن حمزہ الفناری: ۸۴۰؁ھ میں روم کے شہروں میں پیدا ہوئے اور اسی جگہ نشو و نماپایا۔ علم  ملّا فخر الدین اور ملا طوسی اور ملّا خسرو سے حاصل کیا اور صحیح بکاری کو بعض تلامذہ ابن حجر عسقلانی سے پڑھا یہاں تک ہ عالم فاضل محقق مدقق ہوئے اور فقہ وحدیث و تفسیر  قرآن ونحو علم معانی و بیان اور معقولات وغیرہ میں سر آمد علائے زمانہ ہوئ...

مولیٰ خسرو  

              محمد بن فراموز الشہر بمولیٰ خسروعلم معقول و منقول کے بحرز خار اور فروع واصول کے جامع تھےعلوم مولیٰ برہان الدین حیدر ہردی تلمیذ سعد الدین فتازانی سے حاصل کیے عہد سلطان مراد خاں میں اس کے بھائی کے مدرسہ کے مدرس مقرر ہوئے پھر عہد محمد خاں بن مراد خان میں عسکر کے قاضی ہوئے اور جب مولیٰ خضر بیگ فوت ہوئے تو محمد خاں نے آپ کو قسطنطیہ کی قضاء دی۔جب آپ عہد مراد خاں میں مدرسہ شاہ ملک کے م...

محمد بن قطب الدین  

              محمد بن قطب الدین ازنیقی: عالم ماہر،فقیہ متجر،جامع علومِ عقلیہ و نقلیہ اور سالک مسالک تصوف تھے،علوم شمس الدین محمد بن حمزہ فناری سے حاصل کیے۔ شرھ فصوص اور شرح مفتاح لغیب حنفیہ شیخ صدر الدین قونوی تصنیف کیں اور ۸۸۵؁ھ  میں وفات پائی۔آپ کے والد ماجد قطب الدین بھی بڑے فاضل زاہد، متورع،صوفی تھے جو ازنیق  میں پیدا ہوئے اور اپنے ملک کے علماء و فضلاء سے پڑھ کر کل علوم میں مہار...

عبد العزیز عبدالرحمٰن حلبی

          عبد العزیز بن عبد الرحمٰن ابراہیم بن محمد بن عمر بن احمد بن ہبۃ اللہ عقیلی حلبی المعروف بہ ابن الدیم: قاہرہ میں ۸۱۱؁ھ میں پید اہوئے اور وہیں نشو و نما پایا اور مختلف علوم میں کامل مہارت حاصل کی یہاں تک کہ فقیہ فاضل،محدث متجر ہوئے۔عراقی اور برمادی او ابن جرزی نے آپ کو حدیث کو فقہ کے شیوع کی اجازت دی اور آپ نے حلب میں اپنا وطن اختیار کیا پھر قاہرہ میں بودوباش کی،مکہ معظمہ کا حج کیا اور بیت المق...

محمد بن محمد بن عمر بن قطلوبغا

          محمد بن احمد بن عمر بن قطلو بغا بکتمری: سیف الدین لقب تھا،بڑے عالمہ محقق، زاہد،عابد،اورع تھے،۸۰۰؁ھ کے ابتداء میں پیداہوئے۔علم سراج قاری ہدایہ اور تفہنی سے حاصل کیا اور ابن ہمام کی صحبت لازم پکڑی اور بڑا استفادہ کیا یہاں تک کہ فقہ،اصول،نحو وغیرہ علوم میں فائق و بارع ہوکر چند اماکن میں تدریس کے متولی ہوئے۔چنانچہ منصوریہ میں تفسیر کا درس دیا اور مویدیہ پھر شیخونیہ کی مشیخت کے متولی ہوئے۔آپ کے شی...

عبداللہ بن شیخ الاسلام شمس الدین

          عبداللہ بن شیخ الاسلام شمس الدین بی عبداللہ محمد یعری: ابو العزم کنیت: جمال الدین لقب تھا۔۸۰۵؁ھ میں پیدا ہوئے۔عالم فاضل،فقیہ کامل تھے۔۸۶۷؁ھ میں قضاء قدس اور رملہ کی اپ کو دی گئی اور پھرقضاء شہر خلیل کی بھی اضافہ کی گئی۔ قدس میں ماہ ربیع الاول ۸۷۸؁ھ میں فوت ہوئے۔’’شیرازۂ دانش‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)...

ابن امیر الحاج حلبی

           محمد الشہیر بہ ابن امیر الحاج حلبی: شمس الدین لقب تھا،اپنے زمانہ کے امام اجل،فاضل،محقق،فقیہ محدث مفسر،فائق براقران،علامۂ زمان تھے۔علوم ابن ہمام وغیرہ فضلاء وکملاء سے حاصل کیے اور قدس میں مسند افادت پر متکی ہوکر تنشیر علوم و تصنیف کتب میں مشغول رہے،ذخیرۃ فقہ فی تفسیر سورۃ العصرحلیۃ المحلی شرح منتیہ المصلی اور شرح مقد مہ ابی اللیث وغیرہ آپ کی مشاہیرتصنیفات سے ہیں۔ وفت اپ کی ۸۷۶؁ھ میں ہوئی...

قوشچی

           علی بن محمد قوشچی: علاء الدین لقب تھا،اعلم علائے دوران اور افضل حکمائے زمان تھے،آپ کا باپ امیر الغ بیگ بادشاہ اور النہر کے خادموں سے تھا۔لڑکپن میں امیر موصوف کے بڑے منظور نظر تھے یہاں تک کہ وہ کمال شفقت سے آپ کو اپنا بیٹا کہا کرتا تھا اور اکثر اوقات اپنے ہاتھ سے جانور مثل باز وغیرہ کے آپ کے ہاتھ پر بٹھادیا کرتا تھا اس لیے آپ قوشچی کے نام سے مشہور ہوئے کیونکہ قوشچی کے معنی لغت میں حافظ ب...

مصنفک  

              علی بن مجدالدین محمد بن محمد بن مسعود بن محمود بن محمد بن امام فخر الدین رازی المعورف بہ مصنفک: عالم فاضل،فقیہ محدث،اصولی،صاحب تصنیفات عالیہ اور امام فخر الدین رازی کی اولاد میں سے تھے امام فخر الدین کا ایک بیٹا محمد نام برا فاضل تھا جو عنفوان شباب میں ایک بیٹا محمد نام واعظ چھوڑ کر مرگیا،امام کو خدا نے اور بیٹا دیا،انہوں نے اس کا نام بھی محمد رکھا اور وہ بھی کمال رتبہ کو پہنچا ...