متفرق صحابہ کرام  

سیدنا) بدیل (رض اللہ عنہ)

  ماریہ غلام عمرو بن عاص سہمی کے بیٹیہیں۔ ان سے مطلب بن ابی وداعہ نے اور ابن عباس نے جام کا قصہ رویت کیا ہے جب انھوں نے او تمیم داری نے اور عدی بن با نے سفر کیا تھا  ابن مندہ اور ابو نعیم نے ان کا تذکرہ اسی طرح لکھا ہے مگر اور ائمہ نے ان کو بزیل لکھا ے ہم بھی اس مقام پر انشاء اللہ لکھیں گے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)...

سیدنا) بدیل (رضی اللہ عنہ)

  ابن عمرو انصاری خطمی۔ ان کا صحابی ہونا ثابت ہے۔حلبس بن عمرو نے اپنی ماں فارعہ سے انھوں نے اپنے دادا بدیل بن عمرو خطمی سے وایت کی ہے کہ وہ کہتے تھے کہ میں نے ایک منتر سانپ کے کاٹنے کا رسول خدا ﷺ کو سنایا تو آپ نے مجھے اس کی اجازت دے دی اور اس میں برکت کی دعا فرمائی۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھا ہے اور ابن مندہ نے کہا ہے ہ یہ حدیث غریب ہے سوا اس سند کے اور کسی سند سے مشہور نہیں ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)...

سیدنا) بدیل (رضی اللہ عنہ)

  ابن سلمہ بن خلف بن عمرو بن احب بن مقیاس بن جتر بن عدی بن سلول بن کعب بن عمرو بن ربیعہ۔ ربیعہ کا نام لحی بن حارثہ خزاعی سلولی۔ ان بدیل کی والدہ کا ام ام اصرم ہے جو بیٹی ہیں احجم بن دندنہ بن عمرو بن قین بن زواج بن عمرو ابن سعد بن کعب بن عمرو بن ربیعہ کے وہ بھی خزاعی ہیں ور ان کے والدہ کی والدہ حیہ بنت ہاشم بن عبد مناف بن قصی ہیں۔ بدیل اپی والدہ کے نسب ے زیادہ مشہور ہیں۔ ان کا نسب ہشام بن کلبی نے اسی طرح بیان کیا ہے۔یہ بدیل اور ان کی والدہ کع...

سیدنا) بدر (رضی اللہ عنہ)

  کنیت ان کی ابو عبداللہ۔ نبی ﷺ کے غلام تھے۔ ہمیں محمد بن ابی بکر بن ابی عیسی نے کتابۃ خبر دی وہ کہتے تھے ہم سے اسمعیل بن فضل بن احمد نے خبر دی وہ کہتے تھے میں نے اسے جعفر بن عبدالواجد کے سامنے پڑھا یہ دونوں کہتے تھے ہمیں ابو طاہر بن عبدالرحیم نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں عبدالہ بن محمد یعنی حافظ ابو الشیخ نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں بن اعین نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں اسحاق بن اسرائیل نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں محمد بن جابر نے عبداللہ بن بدر سے...

سیدنا) بدر (رضی اللہ عنہ)

  ابن عبداللہ مزنی۔ ان سے بکر بن عبداللہ مزنی نے روایت کی ہے کہ انھوں نے کہا میں نے عرض کیا کہ یارسول اللہ میں ایک پیشہ ور شخص ہوں میرے مال میں ترقی نہیں ہوتی حضرت نے فرمایاکہ اے بدر بن عبد اللہ صبح کو تم یہ کہہ لیا کرو بسم اللہ علی نفسی بسم اللہ علی اہلی و مالی افلہم رضنی بما قضیت لی و عافنی فیما ابقیت حتی لا حب تعجیل ما اخرت ولا تاخیر ما عجلت (٭ترجمہ۔ میں اپنی جان پر اور اپنے گھر والوںپر اور اپنے مال پر بسم اللہ پڑھتا ہوں اسے اللہ جو کچھ ت...

سیدنا) بدر (رضی اللہ عنہ)

  ابن عبداللہ خطمی۔ بعض لوگ کہتے ہیں ان کا نام بربر ہے یہ دادا ہیں ملیح بن عبداللہ بن بدر کے۔ ملیح نے اپنے والد سے انوں نے ان کے دادا سے رویت کی ہے ہ یہ رسول خدا ﷺ نے فرمایا پانچ باتیں پیغمربوںکی سنت ہیں۔ حیا، بردباری، پچھنے لگانا، مسواک کرنا، عطر لگانا۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھا ہے مگر ابن مندہ نے ان کو سعدی لکھاہے اور ابو نعیم نے ان کو خطمی لکھا ہے اور ابن مندہکو وہم ہوگیا ہے انھوں نے ملیح بن عبداللہ کو سعدی لکھاہوا دیکھا ا...

سیدنا) بحینہ (رضی اللہ عنہ)

  حافط ابو موسی نے ابن مندہ پر اتدراک کرنے کی غرض سے لکھا ہے کہ ان کا تذکرہ عبدان نے لکھا ہے اور انوں نے اپنی سند سے عبدان بن محمد سے انھوں نے عباس بن محمد سے انھوں نے ابو نعیم سے انھوں نیعبدالسلام بن حربس ے انھوں نے ابو خالہ ابن یزید بن عبدالرحمن سے انھوں نے محمد بن عبدالرحمن بن ثوبان سے انھوں نے بہینہ سے روایت کی ہے کہ انھوں نے کہا نبی ﷺ کا میری طرف سے گذر ہوا۔ طلوع فجر کے بعد میں کھڑا ہوا نماز پڑھ رہا تھا آپنے فرمایا کہ جس طرح ظہر سے پہلے...

سیدنا) بحیر (رضی اللہ عنہ)

  ابو ربیعہ کے بیٹِہیں۔ انکا نام عمرو بن مغیرہ بن عبداللہ بن عمر بن مخزوم ہے۔ قرشی ہیں مخزومی یں ان کا نام بحیر تھا مگر نبی ﷺ نے ان کا نام عبداللہ رکھا۔ عمرو بن عبداللہ ابن ابی ربیعہ شاعر مشہور کے والد ہیں اور خالد بن ولید اور ابوجہل بن ہشام کے چچازاد بھائی ہیں۔ ابن مندہ نے ان کا تذکرہ بحیر کے نام میں لکھاہے اور ان تینوں نے ان کا تذکرہ عبدلالہ بن ابی ربیعہ میں لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)...

سیدنا) بحیر (رضی اللہ عنہ)

  بگیر الف کے۔ یہ انماری ہیں۔ ابن ماکولا نے لکھا ہے کہ ان کا صہابی ہونا چابت ہے اور ان کی روایت بھی نبی ﷺ سے ہے کنیت ان کی ابو سعید الخیر ہے ان کا ذکر انشاء اللہ کنیت کے باب میں آئے گا۔ ابن سمیع نے ان کا تذکرہ طبقات میں کیا ہے۔ ان سے قیس بن حجر کندی نے اور ابن لہیعہ اور بکر بن مضرس نے رویت کی ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)...

سیدنا) بحیرا (رضی اللہ عنہ

) ان کا تذکرہ ابو موسی نیابن مندہ پر استدراک کرنیکے لئے لکھا ہے مقاتل وغیرہسے نقل کیا ہے کہ جعفر بن ابی طالبکے ہمراہ بتیس آدمی حبش کے نبی ﷺ کے حضور میں آئے تھے اور آٹھ آدمی شام کے۔ بحیر، ابرہہ، اشرف، تمام، ادریس، ایمن، نافع، تمیم۔ پس معلوم ہوتاہے کہ ابن مندہ کے نزدیک یہ اور کوئی شخص ہیں اور نہ وہ ان کا تذکرہ بطور استدراک کے کیوں لکھتے کیونکہ بحیرا راہبکا تزکرہ ابن مندہ نے بھی لکھا ہے اور بحیرا راہباس وقت تک غالبا زندہ بھی نہیں ہے۔ (اسد الغابۃ جلد...