متفرق صحابہ کرام  

سیّدنا مخرمہ بن نوفل رضی اللہ عنہ

بن اہیب بن عبد مناف بن زہرہ بن کلاب بن مرۃ قرشی الزہری: ان کی والدہ رفیقہ بنت ابی صیفی بن ہاشم بن مناف تھی: ان کی کنیت ابو صفوان یا ابو المسور یا ابو الاسود؟؟۔ اول الذّکر کنیت کو زیادہ شہرت حاصل تھی۔ وہ مسور بن مخرمہ کے والد تھے اور سعد بن ابی وقاص کے عمزاد۔ یہ ان لوگوں سے تھے، جو بعد از فتح مکّہ اسلام لائے تھےا ور مولفتہ القلوب میں سے تھے، لیکن بعد میں اسلام کی بہتر خدمت کی۔ عمر رسیدہ تھے اور ایام الناس اور بالخصوص قریش کے اہم واقعا...

سیّدنا نبیشتہ رضی اللہ عنہ

الخیر بقول ابو عمران کا سلسلہ نسب ہوں ہے نبیشہ بن عمرو بن عوف بن عبد اللہ بن عتاب بن حارث بن مصین بن نالغہ بن لحیان بن ہذیل بن مدرکہ بن الیاس بن مضرایک روایت کے رو سے سلمہ الخیر بن عبد اللہ ابو طریف آیا ہے بصرہ میں سکونت کرلی تھی ابن ما کولا کے خیال میں ان کا نسب یوں تھا نبیشۃ الخیر بن عمرہ بن عوف بن سلمہ بن حنش بن طیار بن دیال بن عمیر بن عادیہ بن صعصعہ بن واثلہ بن لحیان بن ہذیل، ایک اور روایت کے مطابق یوں ہے نبیشۃ بن عبد اللہ بن شیب...

سیّدنا نضلۃ رضی اللہ عنہ

الانصاری ابو البرکات حسن بن محمد الرمشقی نے ابو العشائر محمد بن خلیل بن فارس القیسی سے انہوں نے ابو القاسم علی بن محمد بن علی بن ابو العلاء سے انہوں نے ابو محمد عبد الرحمان بن عثمان بن ابو نضر سے انہوں نے ابو اسحاق ابراہیم بن احمد بن احمد بن محمد ابی ثابت سے روایت کی کہ ہم سے محمد بن حماد بن عبد الرزاق سے انہوں نے ابن جریج سے انہوں نے صفوان بن علیم سے انہوں نے نضلہ سے سنا کہ انہوں نے ایک کنواری لڑکی سے جو پردے میں تھی شادی کی اور جب ...

سیّدنا نضلہ رضی اللہ عنہ

بن خدیج الجنمی سفیان بن یمینہ نے ابو الزعراء سے انہوں نے ابو الاعوض سے انہوں نے اپنے والد سے(مرہ نے اس میں یہ ترمیم کی ہے کہ ابو الاعوص نے اپنے دادا سے) روایت کی کہ وہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نظر اوپر اٹھائی اور پھر سر جھکا لیا حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا آیا تم اونٹوں کے مالک ہو یا بکریوں کے انہوں نے گزارش کی یا رسول اللہ! خدا نے دونوں نعمتوں سے مجھے نواز رکھا ہے۔ پھ...

سیّدنا نضلہ رضی اللہ عنہ

بن عبید بن حارث بن حبال بن ربیعہ بن دعبل بن انس بن جذیمہ بن مالک بن سلامان بن اسلم بن افصی الاسلمی ایک روایت کے مطابق نضلہ بن عبد اللہ بن حارث ہے ایک اور روایت کے رو سے عبد اللہ بن نضلہ بھی آیا ہے ہم اسے کنیتوں کے عنوان کے تحت زیادہ تفصیل سے بیان کریں گے۔ یہ صاحب قدیم الاسلام تھے اور غزوات خیبر فتح مکہ اور حنین میں شامل تھے بصرے میں سکونت اختیار کرلی تھی ان کا بیٹا وہیں مقیم رہا خراسان کی جنگوں میں شریک رہے اور امیر معاویہ کے آ...

سیّدنا نضلہ رضی اللہ عنہ

بن عمرو الغفاری یہ صاحب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں صفراء میں کچھ زمین بطور جاگیر عطا کی تھی انہوں نے صوبۂ حجاز میں عرج کے نواح میں سکونت اختیار کرلی تھی۔ ابو یاسر بن ابی حبہ نے باسنادہ عبد اللہ بن احمد سے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے علی بن عبد اللہ سے انہوں نے محمد بن معن بن محمد بن نضلہ بن عمر و الغفاری سے انہوں نے اپنے والد معن بن نضلہ سے روایت کی کہ حضور اکرم صلی ...

سیّدنا نضیر رضی اللہ عنہ

بن حارث بن علقمہ بن کلدہ بن عبد مناف بن عبد الدار بن قصی القرشی العبدری ایک روایت کے رو سے مہاجر ہیں اور دوسری روایت کے مطابق فتح مکہ کے دن ایمان لائے کنیت ابو الحارث تھی اور ان کے والد حارث رہین کے عرف سے مشہور تھے اور محمد بن مرتفع ان کی نسل سے تھے۔ نضیر رضی اللہ عنہ اللہ کے شکر گزار بندے تھے کہ خدا نے انہیں نعمتِ اسلام سے نوازا اور اپنے بھائی نضر اور آباؤ اجداد کے برخلاف دین اسلام پر فوت ہوئے اور حنین کے موقعہ پر حضور اکرم ص...

سیّدنا نضیر رضی اللہ عنہ

بن نضر بن حارث بن علقمہ بن کلدہ ان کے والد کو بدر کے دن قتل کیا گیا تھا ابو موسیٰ کہتے ہیں کہ جعفر نے ان کو مہاجرین حبشہ کی اولاد میں شمار کیا ہے اور انہوں نے یہ روایت ابن اسحاق سے بیان کی ہے ابو موسیٰ نے اسے مختصراً بیان کیا ہے۔ ابن اثیر لکھتے ہیں کہ ان کے سلسلۂ نسب کو دیکھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ جناب نضیر ابن نضر کے بیٹے ہیں جسے بدر کے دن قتل کیا گیا تھا اس لیے یہ کیسے درست ہوسکتا ہے کہ وہ مہاجرین حبشہ کی اولاد ہوں۔ ہاں اگر جع...

سیّدنا نعیم رضی اللہ عنہ

بن اوس: تمیم الداری کے بھائی تھے ان کا ذکر اس حدیث میں جو بعض متاخرین نے بیان کی ہے پایا جاتا ہے جناب نعیم اپنے بھائی تمیم اور عمزاد ابو ہند کے ساتھ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور جو جاگیر انہوں نے مانگی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عطا فرمادی ایک روایت کے مطابق ان کے بھائی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر نہیں ہو سکے تھے اور ان کا شمار صحابہ میں نہیں ہے تینوں نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ...