متفرق صحابہ کرام  

سیّدنا مکنف رضی اللہ عنہ

بن زید الخیل طائی: ہم ان کا نسب ان کے باپ کے ترجمے میں لکھ آئے ہیں اور یہ زید الخیل کے سب سے بڑے بیٹے تھے۔ اور انہی کے نام پر ان کی کنیت تھی (ابو مکنف) مکنف اور ان کے بڑے بھائی، حضرت خالد کی کمان میں مرتدین کے خلاف جنگ میں شریک رہے۔ ابو عمر نے زید الخیل کے ترجمے میں اس کا ذکر کیا ہے۔ اور حماد الراویہ ان کے آزاد کردہ غلام تھے۔ قتیبی نے معارف میں ان کا ذکر کیا ہے۔...

سیّدنا منقد رضی اللہ عنہ

بن عمرو بن عطیہ بن خناء بن مبذول بن عمرو بن غنم بن مازن بن نجار انصاری۔ خزرمی، نجاری مازنی: انہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت نصیب ہوئی۔ وہ محمد بن یحییٰ بن حبان کے دادا تھے۔ ان کے سر پر ایک ضرب لگنے سے ان کی زبان اور عقل متاثر ہوئی تھی چونکہ وہ تجارت پیشہ تھے۔ دھوکا کھا جاتے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں نصیحت کی کہ جب تم کوئی چیز بچنے لگو تو خریدار سے کہہ دیا کرو کہ مجھے دھوکا نہ دینا اور اسی طرح جب کوئی چیز خریدو۔ تو ہر سودے میں ت...

سیّدنا منقع رضی اللہ عنہ

تمیمی: ان کا نسب مذکور نہیں۔ صحابہ میں شمار ہوتے ہیں۔ ابن سعد نے انہیں بصری صحابہ کے طبقے میں شمار کیا ہے اور ان کا نام یوں لکھا ہے: منقع بن حصین بن یزید بن شبل بن حبار بن حارث بن عمرو بن کعب بن عبد شمس بن سعد بن زید مناہ بن تمیم: جنگِ قادسیہ میں موجود تھے۔ پھر بصرے میں سکونت اختیار کرلی۔ ان کے ایک گھوڑے کا نام جناح تھا۔ جس پر سوار ہوکر وہ قادسیہ میں شریک ہوئے تھے۔ یہ اشعار ان کے ہیں۔ لَمَّا رَاَیْتُ الْخَیْلَ زیَّل بَیْنَھَا طعَانَ وَنَ...

سیّدنا منیب رضی اللہ عنہ

ازدی ابو مدراک: ان کی حدیث کو منیب بن مدرک بن منیب نے اپنے والد سے اس نے دادا سے روایت کہا کہ انہوں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو زمانۂ جاہلیت میں تبلیغ دین کرتے دیکھا۔ جب آپ فرماتے کہ لا الہٖ اللہ کہو گے، تو نجات پا جاؤ گے۔ تو بعض لوگ ان کے منہ پر تھوکتے، بعض ان پر مٹی ڈالتے اور بعض گالیاں بکتے۔ جب دوپہر ہو جاتی، تو ایک لڑکی پانی کا ایک برتن لاتی، جس سے آپ کا ہاتھ منہ دھلاتی۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم صاحبزادی سے مخاطب ہوکر فرماتے ’’میری بیٹی...

سیّدنا منیب رضی اللہ عنہ

بن عبد السلمی: خطیب ابو بکر اور ابو نصرما کو لانے اِن کا ذکر کیا ہے۔ ان سے عبد اللہ بن عامر الہانی نے روایت کی ہے۔ ان کا شمار صحابہ میں ہوتا ہے۔ ابو امامہ باہلی نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی۔ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ جس شخص نے صبح کی نماز با جماعت پڑھی اور وہاں بیٹھا نماز اشراق تک تسبیح پڑھتا رہا، اسے حج اور عمرے کا پورا ثواب مِلے گا۔ ابو موسیٰ نے اس کا ذکر کیا ہے۔...

سیّدنا مہاجر رضی اللہ عنہ

بن ابی اُمیّہ بن مغیرہ بن عبد اللہ بن عمر بن مخزوم قرشی مخزومی: یہ صاحب ام المومنین ام سلمہ کے بھائی تھے ان کا نام ولید تھا۔ چونکہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ نام اچھا نہ لگا۔ اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بدل کر مہاجر کردیا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بطورِ سفیر حارث بن عبد کلال حمیری کے پاس یمن میں بھیجا تھا۔ مہاجر غزوۂ تبوک میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ساتھ نہ دے سکے تھے، اس لیے حضور صلی اللہ علیہ وسلم ان سے ناراض تھے، ام...

سیّدنا مہاجر رضی اللہ عنہ

بن زیاد الحارثی: یہ ربیع بن زیاد کے بھائی تھے۔ ابو عمر نے ان کا تذکرہ کیا ہے۔ ان کا قول ہے کہ انہیں اس کا علم نہیں۔ آیا انہوں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے۔ اور اسی طرح ان کی صحبت کے بارے میں شبہ ہے۔ ۱۷ ہجری میں وہ بہ مقام مناذر قتل ہوئے۔ ایک روایت میں ہے کہ وہ تستر کے مقام پر قتل ہوئے۔ ان کے بھائی نے ابو موسیٰ سے کہا کہ مہاجر روزے کے ساتھ لڑ رہے ہیں۔ آپ انہیں حکم دیں کہ وہ افطار کر کے لڑیں، انہوں نے تعمیل ارشاد کی اور لڑتے لڑتے ...

سیّدنا مہاجر رضی اللہ عنہ

بن قنقذ بن عمیر بن جدعان بن عمرو بن کعب بن سعد بن تیم بن مرہ بن کعب بن لوی قرشی تیمی: عبد اللہ بن جدعان ان کے والد کے چچا تھے اور وہ دادا ہیں محمد بن یزید بن مہاجر کے۔ ایک روایت میں ہے، کہ مہاجر کا نام عمرو تھا اور قنقذ کا نام خلف تھا۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ مہاجر اور قنقذ دونوں لقب ہیں اور اُنہیں مہاجر اس لیے کہتے تھے کہ جب اُنہوں نے ہجرت کا ارادہ کیا تو مشرکین نے اُنہیں پکڑلیا اور خوب مرمّت کی۔ اس اثناء میں انہیں موقعہ مل گیا اور بھاگ کر حضور ص...

سیّدنا مہاجر رضی اللہ عنہ

بن خالد بن ولید: یہ اوّل الذّکر کے عمزاد ہیں، قریشی و مخزومی ہیں۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں یہ اور ان کے بھائی عبد الرحمٰن چھوٹے سے لڑکے تھے۔ دونوں بھائیوں کے مزاج میں اختلاف تھا۔ عبد الرحمان صفین میں امیر معاویہ کے لشکر میں شامل تھے۔ جب کہ مہاجر حضرت علی رضی اللہ عنہ کے طرف دار تھے۔ اسی طرح جنگِ جمل میں بھی حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے۔ اس جنگ میں ان کی ایک آنکھ ضائع ہوگئی تھی۔ بعد میں جنگِ صفین میں مارے گئے تھے۔ جناب مہاجر...

سیّدنا ناعم رضی اللہ عنہ

بن اُجیل الہمدانی آپ جناب ام سلمہ کے آزاد کردہ غلام تھے جعفر نے ان کا ذکر کیا ہے کہ وہ ہمدان کے بیت شرف میں مقیم تھے اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی تھے عبد اللہ بن صالح نے لیث بن سعد سے بقول بردعی روایت کی کہ جناب ناعم صحابی رسول تھے۔ ابو موسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے بقول امیر ان کی کنیت ابو نصر تھی۔ جناب ناعم بن اُجیل ہمدانی ابو عبد اللہ ام المومنین ام سلمہ کے مولی تھے جنہیں زمانہ جاہلیت میں غلام بنالیا گیا تھا بعد میں جب وہ ام المومنی...