متفرق صحابہ کرام  

سیّدنا یزید رضی اللہ عنہ

بن عبد المدان حارثی از بلحارث بن کعب: یہ خالد بن ولید کے ساتھ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر ایمان آئے۔ ابو جعفر نے باسنادہ یونس سے، انہوں نے ابن اسحاق سے روایت کی۔ کہ خالد بن ولید حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے اور ان کے ساتھ بنو حارث بن کعب اور یزید بن عبدا لمدان بھی تھے۔ ایک دوسری روایت میں ہے، کہ جب وہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش ہوئے، تو کلمۂ شہادت پڑھ کر مسلمان ہوگئے۔ابو عمر نے ان ...

سیّدنا یزید رضی اللہ عنہ

العقیلی: جعفر کو ان کی صحبت کا علم نہیں۔ یحییٰ نے انہیں صحابہ میں شمار کیا ہے، انہوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، جلد ہی میری امت میں ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو سرحدوں کی حفاظت کریں گے، ان سے حقوق لیے جائیں گے، لیکن ان کے حقوق کوئی نہیں ادا کرے گا۔ یہ میرے ہیں، اور میں ان کا ہوں ابو موسیٰ نے اس کا ذکر کیا ہے۔ ...

سیّدنا یسار رضی اللہ عنہ

بن اطول: سعد کے بھائی تھے، جن کا نسب بیان ہوچکا ہے۔ یسار حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں فوت ہوئے اور وہ مقروض تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بھائی کو حکم دیا، کہ ان کے ترکے سے قرض ادا کرے۔ حاکم ابو احمد نے یہ بیان کیا ہے۔ اور ان کا قصہ ان کے بھائی کے ترجمے میں بیان ہوچکا ہے۔ ابن الدباغ نے یہ ابو عمر سے بیان کیا۔ ...

سیّدنا یسار رضی اللہ عنہ

الخفاف: سلمہ بن شبیب نے حفص بن عبد الرحمان ہلالی سے، انہوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ میں ایک رات حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینے کی گلیوں میں گشت پر تھا۔ ہم ایک مکان پر پہنچے۔ جسے فرشتوں نے چاروں طرف سے گھیر رکھا تھا۔ جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم اندر داخل ہوئے، تو وہاں نور سے چکا چوند کا عالم تھا۔ اور ایک شخص نماز پڑھ رہا تھا۔ اس نے نماز کو مختصر کیا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا تم کون ہو؟ عرض کیا، فلاں شخص کا غلام ...

سیّدنا یسار رضی اللہ عنہ

بن بلال بن احیحہ بن جلاح جحجبا بن عوف بن کلفہ بن عمرو بن عوف بن مالک بن اوس انصاری اوسی: ان کی کنیت ابو لیلی تھی۔ ان کے نام کے متعلق اختلاف ہے۔ جو کنیتوں کے تحت بیان ہوگا وہ عبد الرحمٰن بن ابو یعلی کے جو مشہور فقیہہ تھے۔ والد ہیں۔ جو لوگ انہیں صلبًا انصار میں شمار کرتے ہیں۔ وہ بھی ان کا نسب یہی بیان کرتے ہیں۔ بعض انہیں عمرو بن عوف کا مولی کہتے ہیں۔ یہ معرکۂ صفین میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کی طرف سے قتل ہوئے تھے۔ تینوں نے ان کا ذکر کیا...

سیّدنا یسار رضی اللہ عنہ

الراہی: حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام تھے، جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اونٹ چراتے تھے، جنہیں بنو عرنیہ کے کچھ آدمیوں نے قتل کردیا تھا، اور ان کی آنکھوں میں کانٹے چبھوئے تھے۔ انہیں قبا میں دفن کیا گیا تھا سلمہ بن اکوع سے مروی ہے، کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک غلام کا نام یسار تھا۔ جو چراگاہ میں اونٹنیاں چراتے تھے، چونکہ وہ نماز ذوق شوق سے پڑھتے تھے۔ اس لیے آپ نے آزاد فرما دیا تھا۔ اس اثنا میں بنو عرینہ کے کچھ لوگو...

سیّدنا یسار رضی اللہ عنہ

بن سوید الجہنی یا یسار بن عبد اللہ والد مسلم بن یسار بصری: انہوں نے کئی احادیث حضیدہ عبد اللہ بن مسلم بن یسار سے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے دادا سے روایت کی ہیں مثلاً جرابوں پر مسح اور سرخ رنگ یہ ابو ابو عمر کا بیان ہے۔ ابن مندہ اور ابو نعیم نے ان کا نام یسار ابو مسلم لکھا ہے جو فضالہ بن بلال کے مولی تھے۔ ابو نعیم کے مطابق ایک روایت میں یسار بن سوید الجہنی آیا ہے، جو بصرے میں ٹھہر گئے تھے۔ ان سے حدیثِ مسح علی الخفین اور سُرخ رنگ ...

سیّدنا یسار رضی اللہ عنہ

بن عبد یا یسار بن عمرو یا ابن عبد اشہر: وہ بنو لحیان بن ہذیل سے تھے۔ کنیت ابو عزہ تھی۔ بصری تھے۔ ان سے ابو المیلح ہذلی نے روایت کی۔ نضر بن شمیل نے عبد اللہ بن حمید سے انہوں نے ابو عزہ یسار بن عبد سے، جو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ سے تھے، روایت کی، رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پانچ چیزیں ایسی ہیں۔ جنہیں خدا کے بغیر کوئی نہیں جانتا۔ پھر آپ نے ’’اِنَّ اللّٰهَ عِنْدَهٗ عِلْمُ السَّاعَةِ‘‘ آیت پڑھی تینوں نے اس ک...

سیّدنا یسار رضی اللہ عنہ

مولی فضالہ بن ہلال: انہیں اور فضالہ کو حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت نصیب ہوئی۔ ابو عمر نے مختصراً ذکر کیا ہے۔ انہوں نے یسار کو (یسار بن سوید نہ) فضالہ کا مولی لکھا ہے۔ لیکن ابن مندہ اور ابو نعیم دونوں نے یسار کو فضالہ کا مولی اور مسلم کا والد اور سوید کا بیٹا قرار دیا ہے۔ اور دونوں نے عبد اللہ بن موسیٰ علوی کی حدیث جو انہوں نے عبد اللہ بن مسلم بن یسار سے، انہوں نے والد سے انہوں نے دادا سے روایت کی بیان کی، کہ وہ اپنے آقا فضا...

سیّدنا یسار رضی اللہ عنہ

یہ صحابی محمد بن اسحاق صاحب المغازی کے دادا تھے۔ جعفر بن عبد الواحد سے مروی ہے کہ ان سے محمد بن اسحاق بن کثیر بن یسار نے بیان کیا، کہ ان سے کرامہ دخترِ محمد بن اسحاق بن یسار نے اپنے والد محمد سے، انہون نے اپنے والد اسحاق سے انہوں نے یسار سے روایت کی، کہ انہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لایا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے سر پر ہاتھ پھیرا، اور دعا فرمائی۔ ابن مندہ اور ابو نعیم نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ...