متفرق صحابہ کرام  

سیّدنا یسار رضی اللہ عنہ

مولی مغیرہ بن شعبہ: یہ حبشی تھے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں فوت ہوئے۔ موسیٰ بن ابو عبید نے ثابت البنانی سے انہوں نے ابو ہریرہ سے روایت کی وہ مسجد میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے تھے۔ کہ ایک بھدا سا حبشی جس کے سر پر ہرن پکڑنے کا خیال تھا، آیا، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے خوش آمدید کہا۔ اس کے بعد راوی نے ایک لمبی چوڑی حدیث بیان کی۔ ابن مندہ اور ابو نعیم دونوں نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ابن مندہ نے تو ترجمے اور حدیث کو اسی...

سیّدنا یُسیر رضی اللہ عنہ

بن حارث بن عبادہ بن عمیر بن سریع بن یجاد بن عبد بن مالک بن غالب بن قطیعہ بن عبس بن بغیض العبسی: ابو الشغب عبسی سے مروی ہے۔ کہ بنو عبس کے سات قبیلے، جو مہاجرین اولین سے تھے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ ان میں یسر بن حارث بھی تھے۔ وہ ایمان لائے۔ اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے دعائے خیر فرمائی۔ ابو موسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے۔ اور ابن کلبی اور ابن ماکولا نے ان کا نسب اسی طرح بیان کیا ہے۔ ...

سیّدنا یُسیر رضی اللہ عنہ

بن عمرو انصاری یا اسیر: ابو عوانہ نے ان کی حدیث داؤد بن عبد اللہ سے، انہوں نے حمید بن عبد الرحمٰن سے روایت کی کہ وہ یزید بن معاویہ کے عہد خلافت میں جناب یُسیر کی خدمت میں حاضر ہوئے، وہ کہنے لگے۔ لوگ کہتے ہیں کہ یزید اچھا آدمی نہیں۔ میں ان سے متفق ہوں لیکن میں امت محمدیہ میں اتفاق کو افتراق پر ترجیح دیتا ہوں۔ کیونکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے، کہ اتفاق میں بھلائے ہے نیز آپ نے فرمایا، کہ حیا علاحتِ ایمان ہے۔ امیر ابو نصر نے ا...

سیّدنا یُسیر رضی اللہ عنہ

ابن عمرو الکندی السکونی یا ور مکی یا شیبانی کوفی: انہیں عدمِ بلوغت کی حالت میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت نصیب ہوئی۔ جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہوا۔ تو بقول ابن معین ان کی عمر دس برس اور بروایتے گیارہ سال تھی۔ ابن فضیل اور ابو معاویہ نے، شیبانی سے اور انہوں نے یُسیر سے یہی روایت کی، ابو الخیار ابن معین، جنہوں نے ابن مسعود سے روایت کی۔ ان کا نام اسیر بن عمر بیان کیا۔ اور انہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت نصیب ہ...

سیّدنا یعقوب رضی اللہ عنہ

بن اوس: خالد الخداء نے قاسم بن ربیعہ سے، انہوں نے ایک صحابی یعقوب بن اوس سے روایت کی کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے دن ارشاد فرمایا، یاد رکھو، قتل خطا قتل عمد کے مشابہہ ہے اس بنا پر جو شخص کوڑے یا لاٹھی سے مارا جائے، وہ بھی اس میں شامل ہوگا۔ اور اس کی چالیس اقسام ہیں۔ احمد بن زبیر کہتے ہیں کہ یعقوب صحبت سے فیض یاب نہیں ہوئے اور حماد بن سلمہ نے حمید سے انہوں نے قاسم بن ربیعہ سے، انہوں نے حضور اکرم سے مرسلاً بیان کیا۔ ...

سیّدنا یعقوب رضی اللہ عنہ

بن زمعہ: جعفر نے انہیں صحابہ میں شمار کیا ہے۔ عبد الرزاق نے ابن جریج سے انہوں نے عمرو بن شعیب سے، انہوں نے عبد اللہ بن عمرو بن عاص سے روایت کی، کہ وہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ان دادیوں میں گھوم پھر رہے تھے، کہ نماز کا وقت ہوگیا۔ آپ نماز کے لیے رک گئے اور ہم بھی، کہ شعبِ ابو دب سے ایک جنگلی گدھا نمودار ہوا۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیر تحریمہ کہنے میں توقف فرمایا۔ اس دوران میں یعقوب بن زمعہ (بنو اسد کے بھائی) نے ا...

سیّدنا یعقوب رضی اللہ عنہ

القیطی جو انصار میں آزاد کردہ غلام تھے۔ انہوں نے اپنے غلام کو آزاد کردیا۔ جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہوا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا۔ کیا ابو مذکور کے پاس اس کے علاوہ بھی کچھ مال ہے؟ لوگوں نے عرض کیا، نہیں۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ مجھ سے کون اسے خریدے گا۔ چنانچہ نعیم الجام نے آٹھ سو درم سے خرید لیا۔ بعدہٗ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ اس رقم کو اپنی ذات پر خرچ کرو۔ اور اگر کچھ بچ جائے، تو ...

سیّدنا یعلی رضی اللہ عنہ

بن امیہ بن ابی عبیدہ بن ہمام بن حارث بن بکر بن زید بن مالک بن حنظلہ بن مالک بن زید مناہ بن تمیم التمیمی حنظلی ابو صفوان یا ابو خالد، ان کا عرف بن منیہ ہے اور منیہ ان کی والدہ ہیں اور منیہ دختر غزوان، و ہمشیرۂ عتبہ بن غزوان ہیں، ایک روایت میں منیہ دختر حارث بن جابر آیا ہے۔ اس بنا پر وہ عتبہ بن غزوان بن حارث کی پھوپھی ہیں۔ یہ مدائینی، مصعب اور ان کے بیٹے عبد اللہ کی رائے ہے۔ ایک اور روایت میں منیہ دختر جابر کو عتبہ بن غزوان کی پھوپھی ک...

سیّدنا یعلی رضی اللہ عنہ

بن حمزہ بن عبد المطلب بن ہاشم بن عبد مناف قرشی ہاشمی: حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے عمزاد اور سید الشہداء کے بیٹے تھے۔ زبیر کہتے ہیں کہ حمزہ بن عبد المطلب کی نسل سے سوائے یعلی رضی اللہ عنہ کے کوئی نہ بچا۔ اور ان کی پشت سے پانچ بچے پیدا ہوئے۔ جو سب فوت ہوگئے۔ اور یوں حمزہ بن مطلب کی نسل ختم ہوگئی۔ ابو عمر نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ...

سیّدنا یعلی رضی اللہ عنہ

بن مرہ بن وہب بن جابر بن مالک بن کعب بن عمرو بن سعد بن عوف بن ثقیف الثقفی و عتاب برادر معتب جدِ عروہ بن مسعود بن معتب: اسلام لائے، اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حدیبیہ میں بیعت رضوان غزوۂ خیبر، فتح مکہ غزوہ حنین اور طائف کے معرکے میں موجود تھے۔ ایک روایت میں انہیں عامری لکھا ہے، یہ ابو عمر کا قول ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فاضل صحابہ سے تھے۔ طائف کے غزوے میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں طائف کے انگور کاٹنے...