سیّدنا مضرس رضی اللہ عنہ
بن سفیان بن خفاجہ بن نابغہ بن غنر بن حبیب بن واہلہ بن دھمان بن نصر بن معاویہ بن بکر ہوازن غزوہ حنین میں شامل تھے۔ یہ ہشام بن کلبی کا قول ہے۔ یہ نصری تھے بنو نصر بن معاویہ سے۔ ...
بن سفیان بن خفاجہ بن نابغہ بن غنر بن حبیب بن واہلہ بن دھمان بن نصر بن معاویہ بن بکر ہوازن غزوہ حنین میں شامل تھے۔ یہ ہشام بن کلبی کا قول ہے۔ یہ نصری تھے بنو نصر بن معاویہ سے۔ ...
ان کا نام مسعود تھا اور مسعود بن عبد الرحمان بن مثنی بن مطاع بن عیسی بن مطاع لخمی ان کی اولاد سے تھے۔ انہوں نے اپنے والد مثنی سے انہوں نے طبرانی سے روایت کی۔ یہ ابو سعد سمعانی اور ابو احمد عسکری کا قول ہے۔ ابو احمد کا بیان ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا۔ تم اپنی قوم کے مطاع (امیر) ہو۔ تم ان میں واپس جاؤ کہ جو بھی میرے علم کے نیچے پناہ لے گا۔ وہ عذاب سے بچ جائے گا۔ اُنہوں نے قوم کو یہ بات بتائی تو وہ سب جمع ہوکر حض...
عکامس السلمی: یہ بنو سلیم بن منصور سے تھے۔ کوفی شمار ہوتے ہیں۔ ان سے ابو اسحاق سبیعی نے۔ انہوں نے ابراہیم بن محمد فقیہہ وغیرہ سے، انہوں نے باسناد ہم محمد بن عیسیٰ سے، انہوں نے بندار سے، انہوں نے مؤمل سے انہوں نے سفیان بن ابو اسحاق سے انہوں نے مطر بن عکامس سے روایت کی۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ جب خدا چاہتا ہے کہ فلاں آدمی، فلاں ملک میں جا مرے تو وہ کسی غرض کے لیے وہاں چلا جاتا ہے۔ تینوں نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ...
اللیشی: ہدیہ بن خالد نے حماد بن سلمہ سے انہوں نے محمد بن اسحاق سے روایت کی کہ انہوں نے ابو جعفر کو یہ کہتے سنا، کہ انہوں نے زیادہ بن سعد ضمری سے انہوں نے عروہ بن زبیر سے، انہوں نے اپنے والد سے اُنہوں نے دادا سے سُنا۔ کہ وہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوۂ حنین میں موجود تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز ظہر ادا کر چکے: تو عینیہ بن حصن بن بدر نے اٹھ کر عامر بن اضبط کا (جو بنو قیس کا سردار تھا) خون بہا طلب کیا۔اس پر اقرع بن حابس...
بن ہلال بن نبی صباح بن لکینر بن افصی بن عبد القیس اور صباح جو بکر کے بھائی تھے۔ ابو سلمہ منفری نے مطر بن عبد الرحمٰن سے روایت کی، کہ انہیں بنو عبد القیس کی ایک عورت نے جس کا نام ام ابان بنتِ زارع تھا، اپنے دادا زارع بن عامر سے روایت سنائی کہ وہ حضور اکرم کی خدمت میں حاضر ہونے کے لیے اپنے اخیافی بھائی کے ساتھ، جس کا نام مطر بن ہلال تھا، روانہ ہوئے، تا آنکہ وہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دربار میں پہنچ گئے۔ پھر انہوں نے حدیث بیان ک...
بن جندلۃ السلمی: زید القمی نے محمد بن سیرین سے انہوں نے ابن عباس سے روایت کی کہ بنو سلیم کے ایک بدو نے جس کا نام مطرح بن جندلہ تھا، حضور اکرم سے دریافت کیا، یا رسول اللہ! آپ کی امّت کو امم سابقہ پر کتنی فضیلت حاصل ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ جتنی فضیلت کہ خالق کو مخلوق پر حاصل ہے۔ ابو موسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ہم پیشتر ازیں اس حدیث کا ذکر مفرح بن جدالہ کے ترجمے میں کر چکے ہیں۔ ان میں سے ایک دوسری کی تصحیف معلوم ہوتی ہے۔ وال...
بن بہصل بن کعب بن قشع بن دلف بن اہضم بن عبد اللہ بن حرماز: ان کا نام حارث بن مالک بن عمرو بن تمیم ہے۔ ابن مندہ اور ابو نعیم کا یہی قول ہے۔ ابو عمر نے ان کا نسب یوں بیان کیا ہے: مطرف بن بہصل مازنی جن کا تعلق بنو مازن بن عمرو بن تمیم سے ہے۔ ان کے حالات اعشی مازنی کے قصے میں مذکور ہیں۔ انہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت نصیب ہوئی، لیکن کوئی روایت ان سے مذکور نہیں۔ تینوں نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ...
بن خالد بن نضلۃ الباہلی از بنو قراض بن معن: حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایک فرمان لکھ کر دیا۔ ابو احمد عسکری نے مختصراً اسی طرح بیان کیا ہے۔ ...
بن مالک ابو الریان القشر: ان کی کسی روایت کا علم نہیں ہوسکا۔ حضرت ابو موسیٰ کے ساتھ فتح تستر میں موجود تھے۔ زرارہ بن اوفی نے فتح تستر کے موقع پر ان کی موجودگی کا ذکر کیا ہے۔ ابو عمر نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ...
بن عبیدۃ البلوی: یہ صاحب مصری شمار ہوتے ہیں۔ انہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت نصیب ہوئی۔ ان سے ربیعہ بن لقیط نے روایت کی، کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بعد اسلام میں جو فتنہ اُٹھ کھڑا ہوا تھا، اس کے شر سے بچنے کے لیے مَیں عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے ملاقات کو گھر سے نکلا۔ اُن کے دروازے پر مطعم بن عبیدہ سے ملاقات ہوگئی۔ پوچھا، کس سے مِلنے جا رہے ہو۔ مَیں نے جواب دیا۔ مَیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صح...