علمائے احناف  

بابا محمد عثمان  

              بابا محمد عثمان بن شیخ محمد فاروق بن شیخ محمد حسنی: عالم فاضل،فقیہ محدث تھے،علوم مولانا سعد الدین صادق ومولانا حاجی محمد واخوند سلیمان واخوند مقیم السنہ سے حاصل کیے پھر وطن چھوڑ کر دہلی میں شاہ ولی اللہ محدث کی خدمت میں پہنچے اور انسے علم حدیث و کتب شریعت کی اجازت حاصل کی اور علم طریقت  کو اخذ کیا۔ جن دنوں ہندوستان میں فتنہ وفساد حائل تھا آپ اپنے وطن میں آگئے اور خواجہ عبد ...

ملا ابو الحسن معروف بہ شاہم بابا

                ملا ابو الحسن معروف بہ شاہم بابا: عالمِ زمانہ فاضل یگانہ تھے۔ملّا یوسف گنائی متوفیٰ ۱۱۸۴؁ھ کا قول ہے کہ جب ناظمان خط کشمیر کے اشارہ سے علماء کا مباحثہ ہوتا تھا تو آپ تفسیر بیضاوی اور حاشیہ عصام وغیرہ کی عبارت کو ایسے بیدرنگ پڑھا کرتے تھے کہ جیسے قرآن کو حافظ پڑھتے ہیں۔آپ اکثر حواشی مولوی عبد الحکیم سیالکوٹی کو رد بھی کرتے تھے۔ (حدائق الحنفیہ)...

مولوی محمد عبد العلی قنوجی

                مولوی محمد عبد العلی قنوجی: آپ مولانا رستم علی کے بھائی اور عالم اجل، فاضلِ اکمل تھے،علوم اپنے بھائی سے حاصل کیے اور تدریس و تالیف میں مشغول  ہوئے چنانچہ اصولِ فقہ میں شرح منار کا حاشیہ تصنیف کیا اور قصبۂ بندگی میں جو توابع کوڑہ جہاں آباد سے ہے،وفات پائی۔ (حدائق الحنفیہ)...

حسین بن سلیمان دمشقی

  حسین بن سلیمان بن فزارہ بن بدر بن محمد کفرئی دمشقی: شہر کفریہ کے جو ملک شام میں دمشق کے پاس واقع ہے،رہنے والے تھے۔بڑے قاری اور عالم فاضل،فقیہ محدث تھے،چنانچہ ساتوں قراء تیں علی عبد الدائم سے پڑھیں اور حدیث کو ابن عبد الدائم سے سنا۔اپنی عمر تدریس و افتاء میں گزار کر ۷۱۹؁ھ میں وفات پائی۔’’سحاب رحمت‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)...

مولوی محمد امجد قنوجی

                مولوی محمد امجد قنوجی: قنوج کے فضلائے کبار اور علمائے اعاظم مین سے تھے،نقلیہ و عقلیہ شیخ عارف علی اصغر سے پڑھے یہاں تک کہ نہایت کمال اور فضیلت کو پہنچے،تمام عمر تدریس و تالیف میں بسر کی اور کتاب صدرا[1]کا جو علم حکمت میں ہے اور اس ولایت میں متداول ہے،حاشیہ تصنیف کیا۔   1۔ شیخ محمد امجد بن فیض اللہ صدیقی قنوجی،آپ نے شرح ہدایہ الحکمۃ للصدر شیرازی کا حاشیہ لکھا۔ (ابجد ا...

شیخ حسن عجمی

                شیخ حسن عجمی ثم المکی: شیوخ حدیث میں سے فقیہ فاضل،محدث کامل، جامع فنون علم اور فصاحت وحفظ اور جودت فہم میں فائق اقران تھے،شیخ عیسٰی مغربی کی صحبت میں رہ کر بہت کچھ ان سے استفادہ کیا اور احمد قشاشی اور باہلی اور شیخ زین العابدین عبد القادر طبری مفتی شافعیہ سے روایت کی باوجود یکہ آپ کی دونوں آنکھوں میں کجی تھی مگر جب آپ حدیث کو پڑھتے تھے تو آپکا چہرہ نورانی ہوجاتا تھا۔ آپ ن...

اخوند نور الہدےٰ

                اخوند نور الہدےٰ بن اخوند مقیم السنہ عبداللہ لیسوی: علامۂ الوریٰ لقب تھا،اپنےزمانہ کے عالم عامل،مدقق کامل،قدوۃ الفضلاء،زبدۃ العلماء تھے۔۱۱۲۱؁ھ میں پیدا ہوئے اور صغر سنی میں اپنے والد ماجد اور مولانا سعد الدین صادق اور شیخ رحمت اللہ سے علوم و فنون حاصل کر کے درجۂ افادت کو پہنچ گئے اور طبع نا قداور ذہن رسالے مشکلات علوم کے آسا ہوگئے اور تمام عمر نشرِ علم وافادۂ خلق اور تقوے...

شیخ ابو بکر بن ابراہیم

                شیخ ابو بکر بن ابراہیم بن ابی بکر بن محمد بن عثمان دمشقی: اصل میں آپ جزر کے رہنے والے تھے مگر آپ کی ولادت مدمشق میں ہوئی۔حافظ الدین لقب تھا۔ادیب کامل،فقیہ فاضل،قاری حسن الصوت،الصحیح التلاوت،لطیف الصحبۃ تھے۔دمشق میں اپنے والد ماجد کی گود میں پرورش پائی اور اجلّا کے دروس میں حاضر ہوکر علوم و فنون اخذ کیے اور اشاعر نظم کیے اور جامع صوفا کے امام و خطیب رہے، شنبہ کے روز ۱۵؍شعب...

شیخ ابو بکر بن ابراہیم

                شیخ ابو بکر بن ابراہیم بن ابی بکر بن محمد بن عثمان دمشقی: اصل میں آپ جزر کے رہنے والے تھے مگر آپ کی ولادت مدمشق میں ہوئی۔حافظ الدین لقب تھا۔ادیب کامل،فقیہ فاضل،قاری حسن الصوت،الصحیح التلاوت،لطیف الصحبۃ تھے۔دمشق میں اپنے والد ماجد کی گود میں پرورش پائی اور اجلّا کے دروس میں حاضر ہوکر علوم و فنون اخذ کیے اور اشاعر نظم کیے اور جامع صوفا کے امام و خطیب رہے، شنبہ کے روز ۱۵؍شعب...

ابراہیم بن علی حصمی

                ابراہیم بن علی بن حسین اطاسی حمصی: برہان الدین لقب تھا اپنے زمانہ کے مشاہیر فقہاء میں سے شیخ عالم،فقیہ فاضل،امام کامل تھے،۱۱۲۲؁ھ میں پیدا ہوئے اور مصر میں جاکر مقام ازہر مین کئی برس تک اقامت اختیا کی یہاں تک کہ ماہر بارع ہوئے اور اپنے شیوخ سے افتاء و تدریس کی اجازت حاصل کی اور اپنے شہر حمص میں آکر تدریس وافتاء میں مشغول ہوئے پھر حلب اور قسطنطنیہ میں داخل ہوئے اور اخیر کو ...