شہزادیٔ رسول حضرت سیدہ زینب
شہزادیٔ رسول حضرت سیدہ زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہ
یہ بعثت سے دس (۱۰) سال پہلے ۶۰۱ء میں پیدا ہوئیں، آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سب اولاد سے بڑی یہی تھیں، اِن کا نکاح اپنے خالہ زاد حضرت ابو العاص مقسم بن ربیع رضی اللہ عنہ سے ہوا، ۷ھ میں ابو العاص ایمان لائے، اِن سے ایک لڑکا علی اور ایک لڑکی امامہ پیدا ہوئے، علی نے قریب سن بلوغ وفات پائی، امامہ حضرت فاظمۃ الزّہرا رضی اللہ عنہ کی وفات کے بعد حضرت علی المرتضے علیہ السلام کے نکاح میں آئیں، حضرت زینب رضی اللہ عنہ نے ۸ھ میں وفات پائی، آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز جنازہ پڑھائی. نیز حضور علیہ السلام نے اپنی لنگی عنایت فرمائی کہ تبرّکًا کفن میں رکھ دو۔
فائدہ: صاحبِ مدارج النبوت نے لکھا ہے کہ اِس سے ثابت ہوتا ہے کہ آثارِ صالحین کو تبرکًا کفن میں رکھنا مستحب ہے۔
(شریف التواریخ)
آپ حضور کی سب سے بڑی بیٹی تھیں، حضور نے آپ کو آپ کے خالہ زاد حضرت ابوالعاص بن ربیع کے نکاح میں دیا تھا، ایمان لانے کے بعد آپ نے حضرت ابوالعاص سے ہی تجدید نکاح کیا تھا، آپ سے ایک بیٹااور ایک بیٹی امامہ پیدا ہوئی بیٹا تو ان بلوغت کو پہنچتے ہی فوت ہوگیا، مگر امامہ حضرت فاطمہ الزہرہ کی وفات کے بعد حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے نکاح میں آئیں، ان کی ولادت تو رسالت سے پہلے ہی ہوئی تھی لیکن وفات ۸ھ کو ہوئی۔
جناب زینب والا عفیفہ معصوم
چو شد زد ہر بتاریخ رحلت پاکش
کہ بود زینت فردوس و زیب باغ جناں
زدل رسید ندا شد ویثہ زجہاں
۸ھ
(حدائق الاصفیاء)
زینب دختر رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم،حضورِ اکرم کی سب سے بڑی اولاد ہیں،ان کی ولادت کے وقت آپ کی عمر تیس۳۰برس تھی،جناب زینب نے حضور نبیِ کریم کی زندگی ہی میں ہجرت کے آٹھویں سال وفات پا ئی،ان کی والدہ خدیجتہ الکبرٰی تھیں،ایک غیر معتبر راوی کےمطابق حضور کی دخترِ اکبر جناب زینب نہ تھیں۔لیکن اس کا خیال غلط ہے،علمأ میں اختلاف اس امر میں ہے کہ زینب اور قاسم میں بڑا کون تھا،بعض کا خیال ہے کہ اوّل قاسم پیداہوئے اور پھر زینب،لیکن بقولِ ابن کلبی پہلے زینب اور پھر قاسم پیداہوئے،اور غزوۂ بدر کے بعد انہوں نےہجرت کی تھی،ہم اس امرکا ذکر ابوالعاص اور لقیط کے ترجمے میں کر آئے ہیں،لقیط ابوالعاص کا نام تھا،جناب زینب کے بطن سے علی نامی ایک لڑکا پیدا ہواتھا،جو ابتدائے شباب میں فوت ہوگیا،فتح مکہ کے دن یہ لڑکاحضورکے پیچھے اونٹ پر سوار تھا،ان کے بطن سے امامہ نامی ایک لڑکی بھی پیدا ہوئی تھی،دونوں کا ذکر پہلے آچکا ہے، ابوالعاص نے اسلام قبول کرلیا تھا۔
ابو جعفر نے باسنادہ یونس بن بکیرسے،انہوں نے محمد بن اسحاق سے،انہوں نے یحییٰ بن عباد بن عبداللہ بن زبیر سے،انہوں نےوالد سے انہوں نےحضرت عائشہ سے روایت کی کہ جب جناب زینب نے اسلام قبول کرلیا،تو اسلام نے میاں بیوی میں علیحدگی پیدا کردی،لیکن رسول کریم علیہ الصلوٰۃ والتسلیم اس تفریق کو عملی شکل نہ دے سکےکیونکہ آپ مکے میں مغلوب تھے اور حلال و حرام کے بارے میں احکام کا نفاذ نہیں کرسکتے تھے جب ابو العاص مسلمان ہو گئےتو حضورِاکرم نے جناب زینب کو ان کے حوالے کردیا،بعض کہتے ہیں،کہ پرانے نکاح کو بحال گردانا گیا،اور بعض کے نزدیک نکاح کی تجدید کی گئی۔
ابو احمد عبدالوہاب بن علی بن علی الامین نے ابوالفضل بن ناصر بن علی سے،انہوں نے خطیب ابو طاہر محمدبن احمد بن محمد بن ابوالصفر انباری سے،انہوں نےابو البرکات احمد بن عبدالواحد بن فضل بن تطیف الفرأ سے،انہوں نے ابو محمد حسن بن رشیق سے، انہوں نے ابو بشر محمد بن احمد بن حماد انصاری سے،انہوں نے ابراہیم بن یعقوب سے،انہوں نے یزید بن ہارون سے،انہوں نے محمد بن اسحاق سے،انہوں نے داؤد بن حصین سے انہوں نے عکرم سے،انہوں نے ابن عباس سے روایت کی کہ حضورِاکرم نے جناب زینب کو کئی برس کے بعد نکاح اول کی بنا پر ہی ابوالعاص کے سپرد کردیا تھا اور حق مہر کی تجدید بھی نہ فرمائی ،اور دولابی نے ابراہیم بن یعقوب سے،انہوں نے یزید بن ہارون سے،انہوں نے حجاج بن ارطاہ سے،انہوں نے عمرو بن شعیب سے،انہوں نے والد سے انہوں نے دادا سے روایت کی کہ حضورِاکرم نے جناب زینب کو ابوالعاص کے حوالے کیا،اور نیا نکاح پڑھایااور نیا مہر مقرر کیا(خدا ان راویوں سے سمجھے ،ایک کچھ کہتا ہے اور دوسرا کچھ)(مترجم)۔
جب جناب زینب فوت ہوئیں اور حضور اکرم نے انہیں قبر میں اتارا،تو آپ مغموم اور افسردہ تھے لیکن دفن کر کے باہر آئے تو آپ کا چہرہ بشاش تھا،فرمایا،میں زینب کے بارے میں اس لیے مضطرب تھا،کہ وہ کمزور سی ہے،قبر کی تنگی کیسے برداشت کر ے گی،میں نے دعا کی،بار الہٰ !میری اس بیٹی پر قبر کی منزل آسان فرمادے،خدانے میر التجا قبول فرمالی،اور میری پریشانی رفع ہوگئی، ابوالعاص جناب زینب کی وفات کے بعد انتقال کر گئے،تینوں نے ذکر کیا ہے۔