حیات تاج الشریعہ ماہ وسال کے آئینہ میں
· ۲۳؍ فروری ۱۹۴۳ء کو حضرت مفسر اعظم ہند کے گھر پر آپ کی ولادت ہوئی۔ محمد نام پر عقیقہ ہوا۔ اسمٰعیل رضا نام رکھا گیا۔ اختر رضا کے عرفی نام سے مشہور ہوئے۔
· ۴؍ سال ۴؍ مہینہ چار دن کی عمر میں ۱۹۴۶ء کو رسم تسمیہ خوانی ہوئی۔ سرکار مفتی اعظم ہند نے تسمیہ خوانی کرائی۔ قرآن کریم والدہ ماجدہ نے پڑھایا اور ابتدائی اردو فارسی سرکار مفسر اعظم ہند سے پڑھی۔
· ۱۹۵۲ء میں اسلامیہ انٹر کالج میں داخلہ لیا اور مروجہ عصری تعلیم حاصل کی۔
· ۱۹۵۶ء میں میزان، منشعب اور نحو میر سے منظر اسلام میں درس نظامیہ کی تعلیم شروع کی۔
· ۱۹۶۰ء سے شعر و شاعری کا آغاز کیا۔
· ۱۳، ۱۴، ۱۵؍ جنوری ۱۹۶۲ء میں منظر اسلام کا جشن دستار بندی ہوا۔ ۱۵؍ جنوری کی صبح تاجدار اہل سنت سرکار مفتی اعظم ہند نے اپنے کاشانۂ مبارکہ پر محفل میلاد پاک کا انعقاد فرمایا۔ اسی موقع پر بیشمار علماء اور نو فارغ فضلاء کی موجودگی میں آپ کا ہاتھ اپنے دونوں ہاتھوں میں لے کر تمام سلاسل کی اجازت و خلافت عطا فرمائی۔
· ۱۹۶۳ء میں جامعہ ازہر مصر میں داخلہ لیا۔
· ۱۹۶۴ء میں اول پوزیشن حاصل کرنے پر مصر کے صدر مملکت جمال عبد الناصر کے ہاتھوں ایوارڈ ملا۔
· ۱۲؍ جوان ۱۹۶۵ء کو حضرت جیلانی میاں کاوصال ہوگیا۔ آپ جامع ازہر میں زیر تعلیم ہونے کی وجہ سے آخری دیدار اور تدفین وغیرہ کی رسومات سے محروم رہے۔ جس کا آپ کو بے پناہ غم ہوا۔
· ۱۷؍ نومبر ۱۹۶۶ء میں آپ جامع ازہری کی تعلیم مکمل کر کے بریلی شریف تشریف لائے تب آپ کا شاندار استقبال کیا گیا۔
· اسی سال آپ نے پہلا فتویٰ لکھ کر مفتی سید افضل حسین مونگیری اور سرکار مفتی اعظم ہند کو دکھایا جس میں نکاح، طلاق اور میراث سے متعلق سوالات تھے۔
· جنوری ۱۹۶۷ء کو منظر اسلام میں استاذ و مفتی مقرر ہوئے۔
· ۳؍ نومبر ۱۹۶۸ء میں استاذ زمن کی پوتی اور حضرت مولانا حکیم حسنین رضا خاں صاحب کی شہزادی صاحبہ سے عقد نکاح ہوا۔
· ۱۹۷۰ء میں آپ کے شہزادے حضرت عسجد میاں صاحب کی پیدائش ہوئی جن کا نام محمد منور رضا حامد اور عرفی نام عسجد رضا رکھا گیا۔
· ۱۹۷۸ء میں منظر اسلام کے صدر المدرسین کی حیثیت سے انتخاب عمل میں آیا۔
- ۱۹۸۲ء میں مرکزی دار الافتاء کی بنیاد ڈالی۔
· ماہ دسمبر ۱۹۸۳ء میں آپ نے پہلا سفر حج و زیارت کیا اسی سال ماہنامہ سنی دنیا کا اجراء فرمایا۔
· اگست ۱۹۸۶ء میں آپ تیسرے حج کے لیے حرمین طیبین تشریف لے گئے جہاں وہابیہ کی خباثت کی وجہ سے آپ کو بلا وجہ شرعی قید کر لیا گیا۔ پوری دنیا خاص کر ہندو پاک میں جگہ جگہ مظاہرے ہوئے جس کے دباؤ میں سعودی حکومت نے آپ کو مدینہ کی حاضری کے بغیر مکۃ المکرّمہ ہی سے ہندوستان واپس بھیج دیا۔
· ۱۹۸۹ء میں جماعت رضائے مصطفیٰ کا نشأۃ ثانیہ کیا۔ آپ اس کے سر پرست اعلیٰ منتخب ہوئے۔
· ۱۷؍ فروری ۱۹۹۱ء کو امین شریعت حضرت مفتی محمد سبطین رضا خاں علیہ الرحمہ کی صاحبزادی سے آپ نے اپنے اکلوتے فرزند حضرت عسجد میاں صاحب کا عقد نکاح کیا۔
· ۱۹۹۸ء میں سر زمین بریلی شریف پر ’’مرکز الدراسات الاسلامیہ جامعۃ الرضا‘‘ کا منصوبہ بنایا۔ ’’امام احمد رضا ٹرسٹ‘‘ کے رجسٹریشن کے بعد بریلی شریف کے متھراپور میں بریلی دہلی شاہراہ پر ۲۴؍ بیگھ زمین خریدی۔ ۲۰۰۰ء میں تعمیری کام شروع ہوا۔
· ۲، ۳ ستمبر ۲۰۰۴ء میں شرعی کونسل آف انڈیا کا پہلا دو روزہ فقہی سیمینار ہوا۔
- ۵؍ مئی ۲۰۰۹ء آپ کو ’’فخر ازہر‘‘ کا تمغہ ملا۔
· ۲۰۱۳ء میں آپ کی غسل کعبہ میں شرکت ہوئی۔ کعبہ کے اندر داخل ہوکر زیارت کی، نماز ادا کی اور دعا مانگنے کی سعادت میسر ہوئی۔
· ۱۹؍ جولائی ۲۰۱۸ء میں مغرب کے وقت نماز مغرب کے لیے آپ نے وضو فرمایا کہ اتنے میں رضا مسجد سے اذان کی صدا بلند ہوئی۔
’’اللہ اکبر اللہ اکبر‘‘ اذان کے ان دو کلمات کا جواب دینے کے بعد اسم اعظم ’’اللہ‘‘ کہہ کر اس دار فانی سے کوچ فرما گئے۔ انا اللہ وانا الیہ راجعون۔